مندرجات کا رخ کریں

"امام محمد باقر علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 146: سطر 146:
اسی بنا پر جب ہم صدر اول کی تاریخ کی ورق گردانی کرتے ہیں تو ہمیں امام باقرؑ کی علمی حیات میں آپ کے بہت سے شاگردوں اور عالم اسلام کی ممتاز علمی شخصیات نظر آتی ہیں۔<br />
اسی بنا پر جب ہم صدر اول کی تاریخ کی ورق گردانی کرتے ہیں تو ہمیں امام باقرؑ کی علمی حیات میں آپ کے بہت سے شاگردوں اور عالم اسلام کی ممتاز علمی شخصیات نظر آتی ہیں۔<br />


اس کے باوجود یہ تصور کرنا درست نہیں ہے کہ امام محمد باقرؑ کو ان رکاوٹوں اور ممانعتوں سے آسودہ خاطر تھے جو حکمرانوں کی طرف سے اہل بیتؑ پر مسلط کی جاتی رہی تھیں۔ حقیقت یہ ہے کہ امام باقرؑ کی زندگی کا ماحول شدت سے [[تقیہ]] کا ماحول تھا۔ کیونکہ غیر صالح حکومتوں کے نتیجے میں معرض وجود میں آنے والی معاشرتی صورت حال میں [[تقیہ]] ترک کرنا علمی فعالیت سے کنارہ کشی اختیار کرنے اور اور دین کے اصولی معارف و تعلیمات کی ترویج سے دور رہنے، کے مترادف تھا۔
اس کے باوجود یہ تصور کرنا درست نہیں ہے کہ امام محمد باقرؑ کو ان رکاوٹوں اور ممانعتوں سے آسودہ خاطر تھے جو حکمرانوں کی طرف سے اہل بیتؑ پر مسلط کی جاتی رہی تھیں۔ حقیقت یہ ہے کہ امام باقرؑ کی زندگی کا ماحول شدت سے [[تقیہ]] کا ماحول تھا۔ کیونکہ غیر صالح حکومتوں کے نتیجے میں معرض وجود میں آنے والی معاشرتی صورت حال میں تقیہ ترک کرنا علمی فعالیت سے کنارہ کشی اختیار کرنے اور اور دین کے اصولی معارف و تعلیمات کی ترویج سے دور رہنے، کے مترادف تھا۔


زمانے کے حالات نے امام باقرؑ نیز [[امام صادقؑ]] کو مناسب امکان فراہم کئے جو دوسرے [[ائمہ طاہرین]]ؑ کو فراہم نہیں ہوئے۔ یہ مناسب حالات اموی حکومت کی بنیادیں سست ہونے کی وجہ سے وجود میں آئے تھے۔ اس زمانے کے سیاسی نظام کا اندرونی بحران حکمرانوں کو سابقہ حکمرانوں کی طرح [[خاندان رسالت]] پر دباؤ ڈالنے اور انہیں گوشہ نشینی پر مجبور کرنے کا امکان فراہم نہ تھا۔ ان مناسب حالات میں امام باقرؑ اور [[امام صادق]]ؑ کو زیادہ سے زيادہ فقہی، تفسیری اور اخلاقی نظریات فقہ و حدیث کی کتب میں اپنے نفیس اور عمدہ ورثے کے طور پر چھوڑنے کا موقع ملا۔ <br />
زمانے کے حالات نے امام باقرؑ نیز [[امام صادقؑ]] کو مناسب امکان فراہم کئے جو دوسرے [[ائمہ طاہرین]]ؑ کو فراہم نہیں ہوئے۔ یہ مناسب حالات اموی حکومت کی بنیادیں سست ہونے کی وجہ سے وجود میں آئے تھے۔ اس زمانے کے سیاسی نظام کا اندرونی بحران حکمرانوں کو سابقہ حکمرانوں کی طرح [[خاندان رسالت]] پر دباؤ ڈالنے اور انہیں گوشہ نشینی پر مجبور کرنے کا امکان فراہم نہ تھا۔ ان مناسب حالات میں امام باقرؑ اور [[امام صادق]]ؑ کو زیادہ سے زيادہ فقہی، تفسیری اور اخلاقی نظریات [[فقہ]] و [[حدیث]] کی کتب میں اپنے نفیس اور عمدہ ورثے کے طور پر چھوڑنے کا موقع ملا۔ <br />
ایسے ہی حالات میں [[محمد بن مسلم]] امام محمد باقرؑ سے 30 ہزار حدیثیں<ref>مجلسی، بحار ج11، ص83 </ref> نقل کرنے میں کامیاب ہوئے اور [[جابر بن یزید جعفی|جابر جعفی]] جیسی شخصیت نے 70 ہزار حدیثیں نقل کیں۔<ref>علی محمد علی دخیل، ائمتنا ج1، ص347 </ref>
ایسے ہی حالات میں [[محمد بن مسلم]] امام محمد باقرؑ سے 30 ہزار حدیثیں<ref>مجلسی، بحار ج11، ص83 </ref> نقل کرنے میں کامیاب ہوئے اور [[جابر بن یزید جعفی|جابر جعفی]] جیسی شخصیت نے 70 ہزار حدیثیں نقل کیں۔<ref>علی محمد علی دخیل، ائمتنا ج1، ص347 </ref>


[[شیعہ علماء]] کے نزدیک اسلام کے صدر اول کے فقیہ ترین فقہاء چھ افراد تھے اور وہ سب امام باقرؑ اور [[امام صادقؑ]] کے [[اصحاب]] میں سے تھے؛ ان فقہاء کے نام کچھ یوں ہيں:
[[شیعہ]] علماء کے نزدیک [[اسلام]] کے صدر اول کے [[فقیہ]] ترین فقہاء چھ افراد تھے اور وہ سب امام باقرؑ اور [[امام صادقؑ]] کے [[اصحاب]] میں سے تھے؛ ان فقہاء کے نام کچھ یوں ہيں:
# [[زرارۃ ابن اعین]]
# [[زرارۃ ابن اعین]]
# [[معروف بن خربوذ]]
# [[معروف بن خربوذ]]
سطر 161: سطر 161:
[[شیخ طوسی]] نے اپنی کتاب [[اختیار معرفۃ الرجال]] میں تحریر کیا ہے کہ امام باقرؑ کے ان شاگردوں کی تعداد 462 تھی جنہوں نے آپ سے حدیث نقل کی ہے۔ آپ کے ان شاگردوں میں مرد اور خواتین دونوں شامل ہیں۔
[[شیخ طوسی]] نے اپنی کتاب [[اختیار معرفۃ الرجال]] میں تحریر کیا ہے کہ امام باقرؑ کے ان شاگردوں کی تعداد 462 تھی جنہوں نے آپ سے حدیث نقل کی ہے۔ آپ کے ان شاگردوں میں مرد اور خواتین دونوں شامل ہیں۔


امام محمد باقرؑ کے بعض اصحاب اور شاگردوں کی وثاقت اور اعتبار پر [[امامیہ]] اور [[اہل سنت]] کا اتفاق ہے اور بعض دیگر کو اپنے گہرے شیعہ رجحانات کی بنا پر اہل سنت کے رجال میں جگہ نہيں دی گئی ہے بلکہ صرف امامیہ کے نزدیک قابل اعتماد اور ثقہ اور معتبر ہیں۔
امام محمد باقرؑ کے بعض اصحاب اور شاگردوں کی وثاقت اور اعتبار پر [[امامیہ]] اور [[اہل سنت]] کا اتفاق ہے اور بعض دیگر کو اپنے گہرے شیعہ رجحانات کی بنا پر اہل سنت کے رجال میں جگہ نہيں دی گئی ہے بلکہ صرف [[امامیہ]] کے نزدیک قابل اعتماد اور ثقہ اور معتبر ہیں۔


== علما کے اقوال==
== علما کے اقوال==
گمنام صارف