گمنام صارف
"امام محمد باقر علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←دلائل امامت
imported>Abbasi م (←شہادت) |
imported>Abbasi م (←دلائل امامت) |
||
سطر 74: | سطر 74: | ||
[[جابر بن عبداللہ انصاری|جابر بن عبداللہ]] سے مروی ہے: میں نے [[رسول اللہؐ]] سے [[امام علی علیہ السلام|امیر المؤمنین علیہ السلام]] کے بعد کے آئمہ کے بارے میں استفسار کیا تو آپؐ نے فرمایا: علی کے بعد جوانان جنت کے دو سردار [[امام حسن علیہ السلام|حسن]] و [[امام حسین علیہ السلام|حسین]]، ان کے بعد اپنے زمانے کے عبادت گزاروں کے سردار [[علی بن الحسین]] اور ان کے بعد [[امام محمد باقر علیہ السلام|محمد بن علی]] جن کے دیدار کا شرف تم (یعنی جابر) بھی پاؤ گے اور۔۔۔۔ میرے خلفاء اور آئمہ معصومین ہیں۔<ref>کفایۃ الاثر، صص144-145۔</ref> | [[جابر بن عبداللہ انصاری|جابر بن عبداللہ]] سے مروی ہے: میں نے [[رسول اللہؐ]] سے [[امام علی علیہ السلام|امیر المؤمنین علیہ السلام]] کے بعد کے آئمہ کے بارے میں استفسار کیا تو آپؐ نے فرمایا: علی کے بعد جوانان جنت کے دو سردار [[امام حسن علیہ السلام|حسن]] و [[امام حسین علیہ السلام|حسین]]، ان کے بعد اپنے زمانے کے عبادت گزاروں کے سردار [[علی بن الحسین]] اور ان کے بعد [[امام محمد باقر علیہ السلام|محمد بن علی]] جن کے دیدار کا شرف تم (یعنی جابر) بھی پاؤ گے اور۔۔۔۔ میرے خلفاء اور آئمہ معصومین ہیں۔<ref>کفایۃ الاثر، صص144-145۔</ref> | ||
علاوہ ازیں [[رسول اللہ]]ؐ سے متعدد احادیث منقول ہیں جن میں 12 [[ائمۂ شیعہ]] کے اسمائے گرامی ذکر ہوئے ہیں اور یہ احادیث امام باقر العلوم محمد بن علی الباقر علیہ السلام سمیت تمام ائمہؑ کی امامت و خلافت و ولایت کی تائید کرتی ہیں۔ | علاوہ ازیں [[رسول اللہ]]ؐ سے متعدد احادیث منقول ہیں جن میں 12 [[ائمۂ شیعہ]] کے اسمائے گرامی ذکر ہوئے ہیں اور یہ احادیث امام باقر العلوم محمد بن علی الباقر علیہ السلام سمیت تمام ائمہؑ کی امامت و خلافت و ولایت کی تائید کرتی ہیں۔{{نوٹ|مفید، الاختصاص، ص211؛ منتخب الاثر باب ہشتم ص97؛ طبرسی، اعلام الوری باعلام الہدی، ج2، ص182-181؛ عاملی، اثبات الہداة بالنصوص و المعجزات، ج2، ص 285۔ جابر بن عبداللہ کہتے ہیں کہ سورہ نساء کی آیت 59 {{حدیث|اطیعوا اللہ واطیعوا الرسول و اولی الامر منکم}}</font> نازل ہوئی تو رسول اللہؐ نے 12 آئمہ کے نام تفصیل سے بتائے جو اس آیت کے مطابق واجب الاطاعہ اور اولو الامر ہیں(بحارالأنوار ج 23 ص290؛ اثبات الهداة ج 3، ص 123؛ المناقب ابن شہر آشوب، ج1، ص 283۔)حضرت علیؑ سے روایت ہے کہ ام سلمہ کے گھر میں سورہ احزاب کی آیت 33 {{حدیث|انما یرید الله لیذهب عنکم الرجس اهل البیت و یطهرکم تطهیرا}} نازل ہوئی تو پیغمبر نے بارہ اماموں کے نام تفصیل سے بتائے کہ وہ اس آیت کا مصداق ہیں؛ بحارالأنوار ج36 ص337، (کفایۃالأثر ص 157۔) ابن عباس سے مروی ہے کہ نعثل نامی یہودی نے رسول اللہؐ کے جانشینوں کے نام پوچھے تو آپؐ نے بارہ اماموں کے نام تفصیل سے بتائے۔ سلیمان قندوزی حنفی، مترجم سید مرتضی توسلیان، ینابیع المودة، ج 2، ص 387 – 392، باب 76۔}} | ||
[[علی بن الحسین|امام سجاد]]ؑ اکثر و بیشتر لوگوں کو امام باقرؑ کی طرف متوجہ کرایا کرتے تھے۔ مثال کے طور پر جب آپ کے بیٹے [[عمر بن علی]] نے اپنے والد [[علی بن الحسین|امام زین العابدین]]ؑ سے دریافت کیا کہ "آپ "محمد باقر" کو اس قدر توجہ کیوں دیتے ہیں اور اس خصوصی توجہ کا راز کیا ہے تو [[علی بن الحسین|امام سجاد]]ؑ نے فرمایا: اس کا سبب یہ ہے کہ امامت ان کے فرزندوں میں باقی رہے گی حتی کہ حضرت ہمارے [[حضرت مہدی|قائم]] قیام کریں اور دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے؛ چنانچہ وہ امام بھی ہیں اور اماموں کے باپ بھی۔<ref>کفایۃ الاثر، ص237۔</ref> | [[علی بن الحسین|امام سجاد]]ؑ اکثر و بیشتر لوگوں کو امام باقرؑ کی طرف متوجہ کرایا کرتے تھے۔ مثال کے طور پر جب آپ کے بیٹے [[عمر بن علی]] نے اپنے والد [[علی بن الحسین|امام زین العابدین]]ؑ سے دریافت کیا کہ "آپ "محمد باقر" کو اس قدر توجہ کیوں دیتے ہیں اور اس خصوصی توجہ کا راز کیا ہے تو [[علی بن الحسین|امام سجاد]]ؑ نے فرمایا: اس کا سبب یہ ہے کہ امامت ان کے فرزندوں میں باقی رہے گی حتی کہ حضرت ہمارے [[حضرت مہدی|قائم]] قیام کریں اور دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے؛ چنانچہ وہ امام بھی ہیں اور اماموں کے باپ بھی۔<ref>کفایۃ الاثر، ص237۔</ref> |