مندرجات کا رخ کریں

"امام محمد باقر علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 169: سطر 169:
== علما کے اقوال==
== علما کے اقوال==


امام محمد باقر(ع) کی شخصیت نہ صرف اہل تشیع کی نظر میں ممتاز حیثیت رکھتے ہیں بلکہ اہل سنت کے نزدیک بھی بےمثل اور منفرد شخصیت کے مالک ہیں۔ ذیل میں بعض نمونے پیش کئے جاتے ہیں:
امام محمد باقر(ع) نہ صرف شیعوں کی نظر میں ممتاز حیثیت رکھتے ہیں بلکہ اہل سنت کے نزدیک بھی بےمثل اور منفرد شخصیت کے مالک ہیں۔ ذیل میں بعض علما کے اقوال کے نمونے پیش کئے جارہے ہیں:


[[ابن حجر ہيتمي]] رقمطراز ہے: ابوجعفر محمد باقر،<ref>باقرکے لغوی معنی "شقّ" کرنے اور "کھولنے" "وسیع" کرنے نیز "چیرنے" اور "پھاڑنے" [اور تشریح کرنے] والے کے ہیں، لوئیس معلوف، المنجد في اللغۃ، الطبعۃ ثالث وثلاثون، مطبوعہ دارالمشرق بیروت۔ لبنان 1986۔</ref> نے اس قدر علوم کے پوشیدہ خزانے، احکام کے حقائق اور حکمتوں و لطائف کو آشکار کیا ہے کہ آپ کا یہ کردار سوائے بےبصیرت اور بد سگال عناصر کے، کسی پر بھی پوشیدہ نہيں رہا ہے اسی بنا پر آپ کو "باقر العلم" (علوم کو شقّ و شکافتہ والا)، علوم کو جمع کرنے والا اور علم و دانش کا پرچم بلند کرنے والا، کہا گیا ہے۔ آپ نے اپنی عمر طاعت رب میں گذاری اور عارفین کے مقامات و مراتب میں اس مقام پر فائز ہوئے جس کی توصیف سے بولنے والوں کی زبان قاصر ہے۔ آپ سے سلوک اور معارف میں بہت سے کلمات نقل ہوئے ہیں۔<ref>ابن حجر، الصواعق المحرقہ، ص201۔</ref>
[[ابن حجر ہيتمي]] رقمطراز ہے: ابوجعفر محمد باقر،<ref>باقرکے لغوی معنی "شقّ" کرنے اور "کھولنے" "وسیع" کرنے نیز "چیرنے" اور "پھاڑنے" [اور تشریح کرنے] والے کے ہیں، لوئیس معلوف، المنجد في اللغۃ، الطبعۃ ثالث وثلاثون، مطبوعہ دارالمشرق بیروت۔ لبنان 1986۔</ref> نے اس قدر علوم کے پوشیدہ خزانے، احکام کے حقائق اور حکمتوں و لطائف کو آشکار کیا ہے کہ آپ کا یہ کردار سوائے بےبصیرت اور بد سگال عناصر کے، کسی پر بھی پوشیدہ نہيں رہا ہے اسی بنا پر آپ کو "باقر العلم" (علوم کو شقّ و شکافتہ والا)، علوم کو جمع کرنے والا اور علم و دانش کا پرچم بلند کرنے والا، کہا گیا ہے۔ آپ نے اپنی عمر طاعت رب میں گذاری اور عارفین کے مقامات و مراتب میں اس مقام پر فائز ہوئے جس کی توصیف سے بولنے والوں کی زبان قاصر ہے۔ آپ سے سلوک اور معارف میں بہت سے کلمات نقل ہوئے ہیں۔<ref>ابن حجر، الصواعق المحرقہ، ص201۔</ref>
گمنام صارف