مندرجات کا رخ کریں

"امام محمد باقر علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 102: سطر 102:
شیعہ فقہی احکام ـ اگر چہ ـ اس وقت تک صرف اذان، تقیہ، نماز میت وغیرہ جیسے مسائل کی حد تک واضح ہوچکے تھے لیکن امام باقر(ع) کے ظہور کے ساتھ اس سلسلے میں نہایت اہم قدم اٹھائے گئے اور ایک قابل تحسین علمی و ثقافتی تحریک [[شیعیان آل رسول(ص)]] کے درمیان شروع ہوئی۔ اسی زمانے میں اہل تَشَیُّع نے ـ فقہ، تفسیر اور اخلاق پر مشتمل ـ فرہنگ کی تدوین کا کام شروع کیا۔<ref>ضحی الاسلام، ج1، ص386؛ دراسات و بحوث فی التاریخ و الاسلام، ج1، صص57_56 بحوالہ از جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعه، ص295۔</ref> <br />
شیعہ فقہی احکام ـ اگر چہ ـ اس وقت تک صرف اذان، تقیہ، نماز میت وغیرہ جیسے مسائل کی حد تک واضح ہوچکے تھے لیکن امام باقر(ع) کے ظہور کے ساتھ اس سلسلے میں نہایت اہم قدم اٹھائے گئے اور ایک قابل تحسین علمی و ثقافتی تحریک [[شیعیان آل رسول(ص)]] کے درمیان شروع ہوئی۔ اسی زمانے میں اہل تَشَیُّع نے ـ فقہ، تفسیر اور اخلاق پر مشتمل ـ فرہنگ کی تدوین کا کام شروع کیا۔<ref>ضحی الاسلام، ج1، ص386؛ دراسات و بحوث فی التاریخ و الاسلام، ج1، صص57_56 بحوالہ از جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعه، ص295۔</ref> <br />
امام باقر(ع) نے [[اصحاب قیاس]] کی دلیلوں کو شدت سے ردّ کردیا۔<ref>شیخ حر عاملی، وسائل الشیعه، ج18، ص39۔</ref> اور دیگر منحرف اسلامی فرقوں کے خلاف بھی سخت موقف اپنایا اور یوں مختلف موضوعات میں اہل بیت(ع) کے صحیح اعتقادی دائرے کو واضح اور الگ کرنے کی (کامیاب) کوشش کی۔ آپ نے خوارج کے بارے میں فرمایا:  "خوارج نے اپنی جہالت کے بموجب عرصہ حیات اپنے لئے تنک کردیا ہے، دین اس سے کہیں زیادہ نرم و ملائم اور لچکدار ہے جو وہ سمجھتے ہیں۔<ref>شیخ طوسی، التهذیب، ج1، ص241؛ به نقل از جعفریان، وہی ماخذ، ص299۔</ref> <br />
امام باقر(ع) نے [[اصحاب قیاس]] کی دلیلوں کو شدت سے ردّ کردیا۔<ref>شیخ حر عاملی، وسائل الشیعه، ج18، ص39۔</ref> اور دیگر منحرف اسلامی فرقوں کے خلاف بھی سخت موقف اپنایا اور یوں مختلف موضوعات میں اہل بیت(ع) کے صحیح اعتقادی دائرے کو واضح اور الگ کرنے کی (کامیاب) کوشش کی۔ آپ نے خوارج کے بارے میں فرمایا:  "خوارج نے اپنی جہالت کے بموجب عرصہ حیات اپنے لئے تنک کردیا ہے، دین اس سے کہیں زیادہ نرم و ملائم اور لچکدار ہے جو وہ سمجھتے ہیں۔<ref>شیخ طوسی، التهذیب، ج1، ص241؛ به نقل از جعفریان، وہی ماخذ، ص299۔</ref> <br />
امام باقر(ع) کی علمی شہرت ـ نہ صرف حجاز میں بلکہ ـ حتی کہ عراق اور خراسان تک بھی پہنچ چکی تھی؛ چنانچہ راوی کہتا ہے: میں نے دیکھا کہ خراسان کے باشندوں نے آپ کے گرد حلقہ تشکیل دیا ہے اور اپنے علمی سوالات آپ سے پوچھ رہے ہیں۔<ref> کلینی، وہی، ج6، ص266 و مجلسی، بحارالانوار، ج46، ص357۔</ref> <br />
امام باقر(ع) کی علمی شہرت ـ نہ صرف حجاز میں بلکہ ـ حتی کہ عراق اور خراسان تک بھی پہنچ چکی تھی؛ چنانچہ راوی کہتا ہے: میں نے دیکھا کہ خراسان کے باشندوں نے آپ کے گرد حلقہ بنا رکھا ہے اور اپنے علمی سوالات آپ سے پوچھ رہے ہیں۔<ref> کلینی، وہی، ج6، ص266 و مجلسی، بحارالانوار، ج46، ص357۔</ref> <br />
اگلی سطور میں اختصار کے ساتھ مختلف موضوعات (علم و سائنس کے شعبوں) میں امام(ع) کی علمی میراث کی طرف اشارہ کیا جارہا ہے:
اگلی سطور میں اختصار کے ساتھ مختلف موضوعات (علم و سائنس کے شعبوں) میں امام(ع) کی علمی میراث کی طرف اشارہ کیا جارہا ہے:


سطر 113: سطر 113:


امام باقر(ع) نے احادیث نبوی کو خاص شکل میں توجہ اور اہمیت دی تھی حتی کہ [[جابر بن یزید جعفی]] نے آپ سے رسول اللہ(ص) کی ستر ہزار حدیثیں نقل کی ہیں؛ جیسا کہ [[ابان بن تغلب]] اور دوسرے شاگردوں نے اس عظیم ورثے میں سے بڑے مجموعے نقل کئے ہیں۔ <br />
امام باقر(ع) نے احادیث نبوی کو خاص شکل میں توجہ اور اہمیت دی تھی حتی کہ [[جابر بن یزید جعفی]] نے آپ سے رسول اللہ(ص) کی ستر ہزار حدیثیں نقل کی ہیں؛ جیسا کہ [[ابان بن تغلب]] اور دوسرے شاگردوں نے اس عظیم ورثے میں سے بڑے مجموعے نقل کئے ہیں۔ <br />
امام(ع) نے صرف نقل حدیث اور ترویج حدیث ہی پر اکتفا نہيں کیا بلکہ اپنے اصحاب کو فہمِ حدیث اور ان کے معانی کے ادراک کا اہتمام کرنے کی پرغیب دلائی ہے۔ مثلا آپ نے فرمایا ہے:
امام(ع) نے صرف نقل حدیث اور ترویج حدیث ہی پر اکتفا نہيں کیا بلکہ اپنے اصحاب کو فہمِ حدیث اور ان کے معانی کے سمجھنے کے اہتمام کرنے کی پر بھی ترغیب دلائی ہے۔ مثلا آپ نے فرمایا ہے:


:::ہمارے پیروکاروں کے مراتب کو احادیث اہل بیت نقل کرنے اور ان کی معرفت و ادراک کی سطح دیکھ کر پہچانو، اور معرفت در حقیقت روایت کو پہچاننے کا نام ہے اور یہی درایۃالحدیث ہے، اور روایت کی درایت و فہم کے ذریعے مؤمن ایمان کے اعلی درجات پر فائز ہوجاتا ہے۔<ref>شریف القرشی، باقر، ایضا، ص140و141۔</ref>
:::ہمارے پیروکاروں کے مراتب کو احادیث اہل بیت نقل کرنے اور ان کی معرفت و ادراک کی سطح دیکھ کر پہچانو، اور معرفت در حقیقت روایت کو پہچاننے کا نام ہے اور یہی درایۃالحدیث ہے، اور روایت کی درایت و فہم کے ذریعے مؤمن ایمان کے اعلی درجات پر فائز ہوجاتا ہے۔<ref>شریف القرشی، باقر، ایضا، ص140و141۔</ref>
سطر 119: سطر 119:
=== کلام ===
=== کلام ===


امام باقر(ع) کے زمانے میں مناسب مواقع فراہم ہوئے، حکمرانوں کی طرف سے دباؤ اور نگرانی میں کمی آئی اور یوں مختلف عقائد و افکار کے ظاہر و نمایاں ہونے کے اسباب فراہم ہوئے اور یہی آزاد فضا بھی معاشرے میں انحرافی افکار کے معرض وجود میں آنے کا سبب بنی۔ ان حالات میں امام(ع) کو درست اور حقیقی شیعہ عقائد کی تشریح، باطل عقائد کی تردید کے ساتھ ساتھ متعلقہ شبہات و اعتراضآت کا جواب بھی دینا پڑ رہا تھا؛ چنانچہ آپ(ع) ان امور کے تناظر میں ہی کلامی (و اعتقادی) مباحث کا اہتمام کرتے تھے؛ "ذات پرودگار کی حقیقت کے ادراک سے عقل انسانی کی عاجزی" <ref>۔کلینی، وہی ماخذ، ج1، ص82۔ </ref> اور "واجب الوجود کی ازلیت"<ref>کلینی، وہی ماخذ ج1، صص88-89۔</ref> وغیرہ ان ہی مباحث میں سے ہیں۔
امام باقر(ع) کے زمانے میں مناسب مواقع فراہم ہوئے، حکمرانوں کی طرف سے دباؤ اور نگرانی میں کمی آئی اور یوں مختلف عقائد و افکار کے ظاہر و نمایاں ہونے کے اسباب فراہم ہوئے اور یہی آزاد فضا بھی معاشرے میں انحرافی افکار کے وجود میں آنے کا سبب بنی۔ ان حالات میں امام(ع) کو درست اور حقیقی شیعہ عقائد کی تشریح، باطل عقائد کی تردید کے ساتھ ساتھ متعلقہ شبہات و اعتراضات کا جواب بھی دینا پڑ رہا تھا؛ چنانچہ آپ(ع) ان امور کے تناظر میں ہی کلامی (و اعتقادی) مباحث کا اہتمام کرتے تھے؛ "ذات پرودگار کی حقیقت کے ادراک سے عقل انسانی کی عاجزی" <ref>۔کلینی، وہی ماخذ، ج1، ص82۔ </ref> اور "واجب الوجود کی ازلیت"<ref>کلینی، وہی ماخذ ج1، صص88-89۔</ref> وغیرہ ان ہی مباحث میں سے ہیں۔


امام(ع) کی دیگر مواریث بھی ہم تک آ پہنچی ہیں جیسے فقہی میراث<ref> مؤلفین کی ایک جماعت، پیشوایان ہدایت ج7، ص341 تا 347۔</ref> اور تاریخی میراث <ref>مؤلفین کی ایک جماعت، پیشوایان هدایت ج7 ص330تا 334۔</ref> وغیرہ۔
امام(ع) کی دیگر مواریث بھی ہم تک پہنچی ہیں جیسے فقہی میراث<ref> مؤلفین کی ایک جماعت، پیشوایان ہدایت ج7، ص341 تا 347۔</ref> اور تاریخی میراث <ref>مؤلفین کی ایک جماعت، پیشوایان هدایت ج7 ص330تا 334۔</ref> وغیرہ۔


=== امام(ع) کے مناظرات ===
=== امام(ع) کے مناظرات ===
سطر 137: سطر 137:
=== اسرائیلیات کے خلاف جدوجہد ===
=== اسرائیلیات کے خلاف جدوجہد ===


اس زمانے میں اسلامی معاشرے کے اندر سرگرم اور معاشرتی تہذیب و ثقافت پر گہرے اثرات مرتب کرنے والے گروہوں میں سے ایک گروہ [[یہود]]یوں کا گروہ تھا۔ بعض یہودی [[احبار]] جو بظاہر مسلمان ہوگئے تھے اور بعض وہ جو اپنے دین پر ثابت قدم تھے، اسلامی معاشروں میں پھیل گئے تھے اور مسلمانوں کے ایک سادہ لوح طبقے کی علمی مرجعیت کے حامل تھے۔ [[یہود]] اور اسلامی معاشرے میں ان کے القائات اور تبلیغات کے خلاف علمی جدوجہد اور انبیاء کے بارے میں یہودیوں کی وضع کردہ جھوٹی حدیثوں اور انبیاء کا چہرہ مخدوش کرنے والے مسائل کی تردید امام محمد باقر(ع) کی علمی تحریک میں خاص طور پر نمایاں ہے۔ یہاں ہم بعض نمونوں کی طرف اشارہ کرتے ہیں: <br />
اس زمانے میں اسلامی معاشرے کے اندر سرگرم اور معاشرتی تہذیب و ثقافت پر گہرے اثرات مرتب کرنے والے گروہوں میں سے ایک گروہ [[یہود]]یوں کا گروہ تھا۔ بعض یہودی [[احبار]] جو بظاہر مسلمان ہوگئے تھے اور بعض وہ جو اپنے دین پر ثابت قدم تھے، اسلامی معاشروں میں پھیل گئے تھے اور مسلمانوں کے ایک سادہ لوح طبقے کی علمی مرجعیت کے حامل تھے۔ [[یہود]] اور اسلامی معاشرے میں ان کے القائات اور تبلیغات کے خلاف علمی جدوجہد اور انبیاء کے بارے میں یہودیوں کی بنائی ہوئی جھوٹی حدیثوں اور انبیاء کا چہرہ مخدوش کرنے والے مسائل کی تردید امام محمد باقر(ع) کی علمی تحریک میں خاص طور پر نمایاں ہے۔ یہاں ہم بعض نمونوں کی طرف اشارہ کرتے ہیں: <br />


[[زرارہ]] نقل کرتے ہیں: میں امام باقر(ع) کی خدمت میں بیٹھا تھا اور امام(ع) نے، جو [[کعبہ]] کی طرف رخ کرکے بیٹھے تھے، کہا: "بیت اللہ کی طرف دیکھنا عبادت ہے"۔ اسی حال میں عاصم بن عمر نامی شخص بھی امام(ع) کے پاس آیا اور کہا: "کعب الاحبار کہتا ہے: <font color=blue>{{حدیث|'''إنّ الكعبة تَسْجُدُ لبیت المقدس فی كلِّ غَداة'''}}</font>  (ترجمہ: "[[کعبہ]] ہر صبح [[بیت المقدس]] کی طرف سجدہ کرتا ہے"۔
[[زرارہ]] نقل کرتے ہیں: میں امام باقر(ع) کی خدمت میں بیٹھا تھا اور امام(ع) نے، جو [[کعبہ]] کی طرف رخ کرکے بیٹھے تھے، کہا: "بیت اللہ کی طرف دیکھنا عبادت ہے"۔ اسی حال میں عاصم بن عمر نامی شخص بھی امام(ع) کے پاس آیا اور کہا: "کعب الاحبار کہتا ہے: <font color=blue>{{حدیث|'''إنّ الكعبة تَسْجُدُ لبیت المقدس فی كلِّ غَداة'''}}</font>  (ترجمہ: "[[کعبہ]] ہر صبح [[بیت المقدس]] کی طرف سجدہ کرتا ہے"۔
گمنام صارف