مندرجات کا رخ کریں

"امام حسین علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 176: سطر 176:
ان میں سے ایک بات یہ ہے کہ جب بعض لوگوں نے صلح پر اعتراض کرتے ہوئے امام حسینؑ کو معاویہ پر حملہ کرنے کرنے کے لئے شیعوں کو اکھٹا کرنے کی تجویز دی تو ان کے جواب میں آپ نے کہا: ہم نے ان سے عہد کیا ہے اور کبھی بھی وعدہ خلافی نہیں کرینگے۔<ref> دینورى، الأخبار الطوال، 1368ش، ص220</ref> ایک اور جگہ ذکر ہوا ہے کہ اعتراض کرنے والوں سے کہا: جب تک معاویہ زندہ ہے تب تک انتظار کرو؛ جب وہ مرجائے تو تصمیم لینگے۔<ref> بلاذری، أنساب الأشراف‏، 1417ق، ج3، ص150</ref> امام حسینؑ [[سنہ 41 ہجری]] کو (معاویہ سے صلح کے بعد) اپنے بھائی کے ہمراہ [[کوفہ]] سے [[مدینہ]] کو لوٹے۔<ref> طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387ق، ج5، ص165؛ ابن‌ جوزی، المنتظم، 1992م، ج5، ص184</ref>
ان میں سے ایک بات یہ ہے کہ جب بعض لوگوں نے صلح پر اعتراض کرتے ہوئے امام حسینؑ کو معاویہ پر حملہ کرنے کرنے کے لئے شیعوں کو اکھٹا کرنے کی تجویز دی تو ان کے جواب میں آپ نے کہا: ہم نے ان سے عہد کیا ہے اور کبھی بھی وعدہ خلافی نہیں کرینگے۔<ref> دینورى، الأخبار الطوال، 1368ش، ص220</ref> ایک اور جگہ ذکر ہوا ہے کہ اعتراض کرنے والوں سے کہا: جب تک معاویہ زندہ ہے تب تک انتظار کرو؛ جب وہ مرجائے تو تصمیم لینگے۔<ref> بلاذری، أنساب الأشراف‏، 1417ق، ج3، ص150</ref> امام حسینؑ [[سنہ 41 ہجری]] کو (معاویہ سے صلح کے بعد) اپنے بھائی کے ہمراہ [[کوفہ]] سے [[مدینہ]] کو لوٹے۔<ref> طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387ق، ج5، ص165؛ ابن‌ جوزی، المنتظم، 1992م، ج5، ص184</ref>


=== ازواج اور اولاد ===
=== ازواج و اولاد ===
آپ کی اولاد کی تعداد کے بارے میں اختلاف نظر ہے؛ بعض نے چار بیٹے اور دو بیٹیاں<ref> مُصْعَب بن عبداللّہ، کتاب نسب قریش، 1953 ء، ج1، ص57-59؛ بخاری، سرّ السلسلۃ العلویۃ، 1381ق، ج1، ص30؛ شیخ مفید، الارشاد، چاپ رسولی محلاتی، ج2، ص135.</ref> اور بعض نے چھ بیٹے اور تین بیٹیاں لکھا ہے۔<ref> طبری، دلائل الامامۃ، 1408ق، ج1، ص74؛ ابن شہر آشوب، مناقب آل ابی‌ طالب، چاپ رسولی محلاتی، ج4، ص77؛ ابن طلحہ شافعی، مطالب السؤول، 1402ق، ج2، ص69.</ref>  
آپ کی اولاد کی تعداد کے بارے میں اختلاف نظر ہے؛ بعض نے چار بیٹے اور دو بیٹیاں<ref> مُصْعَب بن عبداللّہ، کتاب نسب قریش، 1953 ء، ج1، ص57-59؛ بخاری، سرّ السلسلۃ العلویۃ، 1381ق، ج1، ص30؛ شیخ مفید، الارشاد، چاپ رسولی محلاتی، ج2، ص135.</ref> اور بعض نے چھ بیٹے اور تین بیٹیاں لکھا ہے۔<ref> طبری، دلائل الامامۃ، 1408ق، ج1، ص74؛ ابن شہر آشوب، مناقب آل ابی‌ طالب، چاپ رسولی محلاتی، ج4، ص77؛ ابن طلحہ شافعی، مطالب السؤول، 1402ق، ج2، ص69.</ref>  
{| class="wikitable" style="text-align: center; background-color:#F1F9DC; width:100%; border-radius:4px; align:center !important; margin:auto "
{| class="wikitable" style="text-align: center; background-color:#F1F9DC; width:100%; border-radius:4px; align:center !important; margin:auto "
گمنام صارف