"روز عاشورا" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←عاشورا شیعہ نقطۂ نگاہ سے
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←عاشورا کے معنی) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 61: | سطر 61: | ||
عاشور، عاشورا، اور عاشوراء، علمائے لغت کے مشہور قول کے مطابق، [[محرم الحرام]] کی دسویں تاریخ کو کہا جاتا ہے جس دن سنہ 61 ہجری کو [[امام حسین(ع)]] نے جام شہادت نوش فرمایا۔<ref>دہخدا، علی اکبر، لغت نامہ دہخدا، ج10، ص15663۔</ref> بعض علمائے لغت کہتے ہیں کہ لفظ "عاشورا" "عاشور" کا معرّب (عربی میں تبدیل شدہ)ہے اور عبرانی زبان میں لفظ "عاشورا" (یہودی مہینے) "تشری" کے دسویں دن کو کہا جاتا ہے۔<ref>دایرة المعارف تشیع، ج11، ص15۔</ref> | عاشور، عاشورا، اور عاشوراء، علمائے لغت کے مشہور قول کے مطابق، [[محرم الحرام]] کی دسویں تاریخ کو کہا جاتا ہے جس دن سنہ 61 ہجری کو [[امام حسین(ع)]] نے جام شہادت نوش فرمایا۔<ref>دہخدا، علی اکبر، لغت نامہ دہخدا، ج10، ص15663۔</ref> بعض علمائے لغت کہتے ہیں کہ لفظ "عاشورا" "عاشور" کا معرّب (عربی میں تبدیل شدہ)ہے اور عبرانی زبان میں لفظ "عاشورا" (یہودی مہینے) "تشری" کے دسویں دن کو کہا جاتا ہے۔<ref>دایرة المعارف تشیع، ج11، ص15۔</ref> | ||
==عاشورا | == عاشورا ظہور اسلام سے پہلے== | ||
[[ | [[یہودی|یہودیوں]]، [[مسیحی|مسیحیوں]] اور زمانہ [[جاہلیت]] کے عرب بدھو بھی "عاشورا" کو احترام کی نگاہ سے دیکھتے تھے اور اس دن [[روزہ]] رکھتے تھے۔<ref> استادی، رضا، پیشینہ عاشورا، در عاشوراشناسی، ص۳۹-۳۸</ref> کتاب [[مصباح المنیر]] میں [[فیومی|فَیّومی]] کہتے ہیں: [[رسول خدا(ص)]] سے منقول ہے: عاشورا سے ایک دن پہلے بھی اور اس کے ایک دن بعد بھی روزہ رکھیں تاکہ یہودیوں کے ساتھ مشابہت سے بچ سکیں جو صرف عاشورا کے دن روزہ رکھتے ہیں۔<ref>عاشوراشناسی، مقالہ پیشینہ عاشورا، رضا استادی، ص۳۷-۳۸، به نقل از بیہقی، ج۴، ص ۲۸۷</ref> [[سنن دارمی]]<ref>عاشوراشناسی، مقالہ پیشینہ عاشورا، رضا استادی، ص۳۷-۳۸، بہ نقل از سنن دارمی، ج۲، ص ۲۲</ref>، [[سنن ابن ماجہ]]<ref>عاشوراشناسی، مقالہ پیشینہ عاشورا، رضا استادی، ص۳۷-۳۸، بہ نقل از سنن ابن ماجہ، ج۱، ص ۵۵۲</ref>، [[صحیح مسلم]]<ref>عاشوراشناسی، مقالہ پیشینہ عاشورا، رضا استادی، ص۳۷-۳۸، بہ نقل از صحیح مسلم، ج۳، ص ۱۵۰</ref>، [[جمہرۃ اللغۃ]]<ref>عاشوراشناسی، مقالہ پیشینہ عاشورا، رضا استادی، ص۳۷-۳۸، بہ نقل از جمہرۃ اللغۃ، ابن درید، ج۳، ص ۳۹۰</ref>، [[صحیح بخاری]]<ref>عاشوراشناسی، مقالہ پیشینہ عاشورا، رضا استادی، ص۳۷-۳۸، بہ نقل از صحیح بخاری، ج۳، ص ۵۷</ref> اور [[نیل الأوطار]]<ref>عاشوراشناسی، مقالہ پیشینہ عاشورا، رضا استادی، ص۳۷-۳۸، بہ نقل از نیل الأوطار، ج۴، ص ۳۲۶</ref> جیسی کتابوں میں بھی اسی مضمون کے روایات نقل ہوئی ہیں۔ | ||
== عاشورا ظہور اسلام کے بعد == | |||
===واقعہ کربلا پیش آنے سے پہلے=== | |||
کتاب [[جامع احادیث الشیعہ]] میں [[من لا یحضرہ الفقیہ]] سے نقل کیا ہے کہ [[امام باقر(ع)]] فرماتے ہیں: عاشورا کے دن روزہ رکھنا [[ماہ رمضان]] کا روزہ واجب ہونے سے پہلے مرسوم تھا لیکن اس کے بعد اسے ترک کیا گیا ہے۔<ref>عاشوراشناسی، مقالہ پیشینہ عاشورا، رضا استادی، ص۳۷-۳۸، بہ نقل از جامع أحادیث الشیعہ، ج۹، ص ۴۷۹؛ و من لایحضرہ الفقیہ، ج۲، ص ۸۵</ref> | |||
[[ | [[اہل سنت]] روز عاشورا کو [[حضرت موسی(ع)]] کے دریائے سرخ کو شگافتہ کرکے اپنی قوم کو وہاں سے عبور کرنے کا دن قرار دیتے ہیں اور اس وجہ سے اس کے لئے احترام کے قائل ہیں اور اسی مناسبت سے اس دن روزہ رکھنے کو مستحب قرار دیتے <ref>[http://alisabah.com/%D8%B1%D9%88%D8%B2-%D8%B9%D8%A7%D8%B4%D9%88%D8%B1%D8%A7-%D8%B1%D8%A7-%DA%86%DA%AF%D9%88%D9%86%D9%87-%D8%A8%DA%AF%D8%B0%D8%B1%D8%A7%D9%86%DB%8C%D9%85/ اسحاق دبیری، روز عاشورا را چگونہ بگذرانیم؟]</ref> | ||
===واقعہ کربلہ کے بعد=== | |||
[[واقعہ کربلا]] سنہ 61 ہجری قمری جمعہ کے دن پیش آیا جس دن امام حسین(ع) کو اپنے اعوان انصار کے ساتھ نہایت بے دردی سے شہید کئے گئے۔<ref>مقاتل الطالبین، ص۸۴</ref> | |||
واقعہ کربلا کے بعد [[بنی امیہ]] نے مختلف اقدامات جیسے اپنے ایک سال کے اشیاء خورد و نوش اکھٹا کرنے، خوشی منانے اور ایک دوسرے کو مبارک باد دینے اور نئے لباس پہننے اور روزہ رکھنے کے ذریعے اس دن کو ایک مبارک دن قرار دیتے تھے۔<ref>کلیات مفاتیح الجنان، ص۲۹۰</ref>. چنانچہ امام حسین(ع) کی زیارت عاشورا میں بھی آیا ہے {{حدیث|"هذا یومٌ تَبَرَّکت بِهِ بَنُوأُمَیةَ"}}۔<ref>کلیات مفاتیح الجنان، ص۴۵۷</ref> | |||
اس کے مقابلے میں شیعہ|شیعوں کے [[امام|اماموں]] نے عاشورا کے دن روزہ رکھنے سے منع فرمائے ہیں اور بعض روایات میں آیا ہے کہ عاشورا کے دن غروب آفتاب سے کچھ دیر پہلے تک کچھ نہ کھایا اور پیا جائے لیکن غروب کے قریب کچھ نہ کچھ کھا لیا جائے تاکہ روزہ صدق نہ آجائے۔<ref> عاشوراشناسی، مقالہ پیشینہ عاشورا، رضا استادی، ص۴۲ </ref> | |||
{{Quote box | {{Quote box |