مندرجات کا رخ کریں

"روز عاشورا" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>Jaravi
imported>Jaravi
سطر 66: سطر 66:
[[یزید بن معاویہ]] کا والی [[عبیداللہ بن زیاد]] ـ جو مکر و فریب کے سائے میں اور خوف و ہراس پھیلا کر [[کوفہ]] پر مسلط ہوا تھا ـ نے عاشورا کے دن [[کربلا]] میں [[امام حسین]](ع) اور آپ(ع) کے [[اہل بیت]] اور اصحاب کو محاصرے میں لیا اور انہیں المناک طریقے سے شہید کردیا۔ اس نے [[امام حسین|ابا عبداللہ الحسین(ع)]] کی شہادت کے بعد ان کی خواتین اور بچوں کو اسیر کرکے کچھ دنوں تک [[کوفہ]] میں قید کرلیا اور پھر ایک خط کے ضمن میں [[امام حسین]](ع) اور آپ(ع) کے اصحاب کی شہادت کی خبر [[یزید بن معاویہ]] کو پہنچا دی۔ یزید نے بھی خط کے ذریعے عبیداللہ سے کہا کہ اسراء کو شہیدوں کے سروں اور کربلا میں لٹے ہوئے ساز و سامان کے ہمراہ [[دمشق]] منتقل کرے۔<ref>الطبری، تاریخ الأمم و الملوک، ج5، ص463۔</ref>۔<ref>ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج4، ص84۔</ref>
[[یزید بن معاویہ]] کا والی [[عبیداللہ بن زیاد]] ـ جو مکر و فریب کے سائے میں اور خوف و ہراس پھیلا کر [[کوفہ]] پر مسلط ہوا تھا ـ نے عاشورا کے دن [[کربلا]] میں [[امام حسین]](ع) اور آپ(ع) کے [[اہل بیت]] اور اصحاب کو محاصرے میں لیا اور انہیں المناک طریقے سے شہید کردیا۔ اس نے [[امام حسین|ابا عبداللہ الحسین(ع)]] کی شہادت کے بعد ان کی خواتین اور بچوں کو اسیر کرکے کچھ دنوں تک [[کوفہ]] میں قید کرلیا اور پھر ایک خط کے ضمن میں [[امام حسین]](ع) اور آپ(ع) کے اصحاب کی شہادت کی خبر [[یزید بن معاویہ]] کو پہنچا دی۔ یزید نے بھی خط کے ذریعے عبیداللہ سے کہا کہ اسراء کو شہیدوں کے سروں اور کربلا میں لٹے ہوئے ساز و سامان کے ہمراہ [[دمشق]] منتقل کرے۔<ref>الطبری، تاریخ الأمم و الملوک، ج5، ص463۔</ref>۔<ref>ابن اثیر، الکامل فی التاریخ، ج4، ص84۔</ref>


چنانچہ مسلمانوں ـ بالخصوص [[شیعہ|شیعیان اہل بیت]] ـ کے ہاں، عاشورا، عاشورا کے واقعات پر مشتمل ہے جس کا آغاز شب عاشورا سے اور اختتام [[شام غریبان]] پر ہوتا ہے یا پھر اس کا آغاز [[عمر بن سعد]] کی سرکردگی میں لشکر [[کوفہ]] کے خلاف جنگ کے لئے [[امام حسین]](ع) کی سپاہ کی تیاری سے ہوا اور اس کا اختتام، آپ(ع) اور آپ(ع) کے افراد خاندان اور اصحاب کی شہادت، پسماندگان کی اسیری اور آپ(ع) کے خیام کو جلادیئے جانے پر ہوا۔ اور جب [[واقعۂ عاشورا|عاشورا کا المیہ]] رونما ہوا اور جب [[امام حسین(ع)|رسول اللہ(ص) کے محبوب فرزند]] سنہ 61 ہجری قمری / 680 عیسوی کو بےدردی سے [[واقعۂ کربلا|کربلا کی جنگ]] میں قتل کئے گئے تو [[شیعہ|شیعیان]] [[اہل بیت]](ع) کے افکار و ادراکات ہمیشہ کے لئے تبدیل ہوئے اور [[امام حسین]](ع) کی حزن انگیز شہادت ان کے نزدیک تاریخ میں رنج و ملال اور حزن و غم کی ابدی دستاویز سمجھی جاتی ہے۔
چنانچہ مسلمانوں ـ بالخصوص [[شیعہ|شیعیان اہل بیت]] ـ کے ہاں، عاشورا، کے واقعات پر مشتمل ہے جس کا آغاز شب عاشورا سے اور اختتام [[شام غریبان|شام غریباں]] پر ہوتا ہے یا پھر اس کا آغاز [[عمر بن سعد]] کی سرکردگی میں لشکر [[کوفہ]] کے خلاف جنگ کے لئے [[امام حسین]](ع) کی سپاہ کی تیاری سے ہوا اور اس کا اختتام، آپ(ع) اور آپ(ع) کے افراد خاندان اور اصحاب کی شہادت، پسماندگان کی اسیری اور آپ(ع) کے خیام کو جلادیئے جانے پر ہوا۔ اور جب [[واقعۂ عاشورا|عاشورا کا المیہ]] رونما ہوا اور جب [[امام حسین(ع)|رسول اللہ(ص) کے محبوب فرزند]] سنہ 61 ہجری قمری / 680 عیسوی کو بےدردی سے [[واقعۂ کربلا|کربلا کی جنگ]] میں قتل کئے گئے تو [[شیعہ|شیعیان]] [[اہل بیت]](ع) کے افکار و ادراکات ہمیشہ کے لئے تبدیل ہوئے اور [[امام حسین]](ع) کی حزن انگیز شہادت ان کے نزدیک تاریخ میں رنج و ملال اور حزن و غم کی ابدی دستاویز سمجھی جاتی ہے۔


[[ایران کا اسلامی انقلاب|ایران کے اسلامی انقلاب]] کے زمانے میں عوام کی اکثریت کا بنیادی نعرہ ـ جو شہروں اور دیہاتوں کی دیواروں پر لکھا جاتا تھا ـ '''<font color = green>{{حدیث|"کلُّ یومٍ عاشورا، کلُّ ارض کربلا، کلُّ شہرٍ محرّم"'''}} </font> (ہر روز عاشورا ہے، ہر سرزمین کربلا ہے، ہر مہینہ محرم ہے) تھا۔ یہی شعار ریڈیو اور ٹیلی وژن سے سے نشر ہوتا تھا، جس طرح کہ یہ شعار [[عراق]] کے ساتھ [[ایران]] کی خون ریز اور طویل دفاعی جنگ (22 ستمبر  سنہ 1980 تا 18 جولائی 1988عیسوی) کے دوران پوسٹروں اور بینروں پر درج کیا جاتا تھا۔<ref>دایرة المعارف جہان نوین اسلام، ج3، ص273۔</ref>
[[ایران کا اسلامی انقلاب|ایران کے اسلامی انقلاب]] کے زمانے میں عوام کی اکثریت کا بنیادی نعرہ ـ جو شہروں اور دیہاتوں کی دیواروں پر لکھا جاتا تھا ـ '''<font color = green>{{حدیث|"کلُّ یومٍ عاشورا، کلُّ ارض کربلا، کلُّ شہرٍ محرّم"'''}} </font> (ہر روز عاشورا ہے، ہر سرزمین کربلا ہے، ہر مہینہ محرم ہے) تھا۔ یہی شعار ریڈیو اور ٹیلی وژن سے سے نشر ہوتا تھا، جس طرح کہ یہ شعار [[عراق]] کے ساتھ [[ایران]] کی خون ریز اور طویل دفاعی جنگ (22 ستمبر  سنہ 1980 تا 18 جولائی 1988عیسوی) کے دوران پوسٹروں اور بینروں پر درج کیا جاتا تھا۔<ref>دایرة المعارف جہان نوین اسلام، ج3، ص273۔</ref>
گمنام صارف