مندرجات کا رخ کریں

"امام حسین علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>E.musavi
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 29: سطر 29:
ختمی المرتبتؐ کی وفات کے بعد کے تیس سالوں میں آپ کی زندگی کے بارے میں بہت کم معلومات دستیاب ہیں۔ آپ [[امیرالمؤمنینؑ]] کی [[خلافت]] کے دور میں ان کے ساتھ تھے اور اس دور کی جنگوں میں شریک رہے۔ [[امام حسنؑ]] کی امامت کے دوران آپ ان کے دست و بازو بنے اور امام حسنؑ کی [[معاویہ]] سے صلح کی تائید کی۔ امام حسن کی شہادت سے [[معاویہ]] کے مرنے تک اس عہد پر باقی رہے اور [[کوفہ]] کے بعض شیعوں نے جب آپ کو [[بنی‌ امیہ]] کے خلاف قیام اور شیعوں کی رہبری سنبھالنے کی درخواست کی تو آپ نے انہیں معاویہ کے مرنے تک صبر کرنے کی تلقین کی۔
ختمی المرتبتؐ کی وفات کے بعد کے تیس سالوں میں آپ کی زندگی کے بارے میں بہت کم معلومات دستیاب ہیں۔ آپ [[امیرالمؤمنینؑ]] کی [[خلافت]] کے دور میں ان کے ساتھ تھے اور اس دور کی جنگوں میں شریک رہے۔ [[امام حسنؑ]] کی امامت کے دوران آپ ان کے دست و بازو بنے اور امام حسنؑ کی [[معاویہ]] سے صلح کی تائید کی۔ امام حسن کی شہادت سے [[معاویہ]] کے مرنے تک اس عہد پر باقی رہے اور [[کوفہ]] کے بعض شیعوں نے جب آپ کو [[بنی‌ امیہ]] کے خلاف قیام اور شیعوں کی رہبری سنبھالنے کی درخواست کی تو آپ نے انہیں معاویہ کے مرنے تک صبر کرنے کی تلقین کی۔


حسین بن علیؑ کی [[امامت]] معاویہ کی حکومت کے معاصر تھی۔ بعض تاریخی شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ آپؑ نے معاویہ کے بعض اقدامات پر سخت اعتراض کیا ہے، بالخصوص [[حجر بن عدی]] کے قتل پر معاویہ کو سرزنش آمیز خط لکھا۔ اور جب [[یزید]] کو ولی عہد بنایا تو آپ نے اس کی بیعت سے انکار کیا اور معاویہ اور بعض دوسروں کے سامنے آپ نے اس کے اس کام کی مذمت کی اور یزید کو ایک نالایق شخص قرار دیتے ہوئے خلافت کو اپنے لئے شایستہ قرار دیا۔ [[امام حسین کا منا میں خطبہ]] بھی بنی امیہ کے خلاف آپ کا سیاسی موقف سمجھا جاتا ہے۔ اس کے باوجود معاویہ تینوں خلفاء کی طرح ظاہری طور پر امام حسینؑ کا احترام کرتا تھا۔
حسین بن علیؑ کی [[امامت]] معاویہ کی حکومت کے معاصر تھی۔ بعض تاریخی شواہد سے معلوم ہوتا ہے کہ آپؑ نے معاویہ کے بعض اقدامات پر سخت اعتراض کیا ہے، بالخصوص [[حجر بن عدی]] کے قتل پر معاویہ کو سرزنش آمیز خط لکھا اور جب [[یزید]] کو ولی عہد بنایا تو آپ نے اس کی بیعت سے انکار کیا۔ معاویہ اور بعض دوسروں کے سامنے آپ نے اس کے اس کام کی مذمت کی اور یزید کو ایک نالایق شخص قرار دیتے ہوئے خلافت کو اپنے لئے شایستہ قرار دیا۔ [[امام حسین کا منا میں خطبہ]] بھی بنی امیہ کے خلاف آپ کا سیاسی موقف سمجھا جاتا ہے۔ اس کے باوجود معاویہ تینوں خلفاء کی طرح ظاہری طور پر امام حسینؑ کا احترام کرتا تھا۔


معاویہ کی وفات کے بعد امام حسینؑ نے یزید کی [[بیعت]] کو شریعت کے خلاف قرار دیا اور بیعت نہ کرنے پر [[یزید]] کی طرف سے قتل کی دھمکی ملنے پر [[28 رجب]] [[سنہ 60 ہجری|60ھ]] کو [[مدینہ]] سے [[مکہ]] گئے۔ مکہ میں چار مہینے رہے اور اس دوران کوفہ والوں کی طرف سے حکومت سنبھالنے کے لیے لکھے گئے [[کوفیوں کے خطوط امام حسین ؑ کے نام|متعدد خطوط]] کی وجہ سے [[مسلم بن عقیل]] کو ان کی طرف بھیجا اور مسلم بن عقیل کی طرف سے کوفہ والوں کی تائید کے بعد [[8 ذی‌ الحجہ]] کو کوفہ والوں کی بے وفائی اور مسلم کی شہادت کی خبر سننے سے پہلے کوفہ کی جانب روانہ ہوئے۔
معاویہ کی وفات کے بعد امام حسینؑ نے یزید کی [[بیعت]] کو شریعت کے خلاف قرار دیا اور بیعت نہ کرنے پر [[یزید]] کی طرف سے قتل کی دھمکی ملنے پر [[28 رجب]] [[سنہ 60 ہجری|60ھ]] کو [[مدینہ]] سے [[مکہ]] گئے۔ مکہ میں چار مہینے رہے اور اس دوران کوفہ والوں کی طرف سے حکومت سنبھالنے کے لیے لکھے گئے [[کوفیوں کے خطوط امام حسین ؑ کے نام|متعدد خطوط]] کی وجہ سے [[مسلم بن عقیل]] کو ان کی طرف بھیجا۔ مسلم بن عقیل کی طرف سے کوفہ والوں کی تائید کے بعد [[8 ذی‌ الحجہ]] کو کوفہ والوں کی بے وفائی اور مسلم کی شہادت کی خبر سننے سے پہلے کوفہ کی جانب روانہ ہوئے۔


جب کوفہ کے گورنر [[ابن زیاد]] کو امام حسینؑ کے سفر کی خبر ملی تو ایک فوج ان کی جانب بھیجی اور [[حر بن یزید]] کے سپاہیوں نے جب آپ کے راستے کو روکا تو مجبور ہو کر [[کربلا]] کی جانب نکلے۔ [[عاشورا]] کے دن امام حسین اور [[عمر بن سعد]] کی فوج کے درمیان جنگ ہوئی جس میں امام حسینؑ اور آپ کے اصحاب و انصار میں سے [[شہدائے کربلا|72 آدمی]] شہید ہوئے اور شہادت کے بعد [[امام سجادؑ]] جو اس وقت بیمار تھے، سمیت خواتین اور بچوں کو اسیر کرکے کوفہ اور شام لے گئے۔ امام حسینؑ اور ان کے ساتھیوں کے جنازے [[11 محرم|11]] یا [[13 محرم|13]] محرم کو [[بنی‌ اسد]] نے کربلا میں دفن کئے۔
جب کوفہ کے گورنر [[ابن زیاد]] کو امام حسینؑ کے سفر کی خبر ملی تو ایک فوج ان کی جانب بھیجی اور [[حر بن یزید]] کے سپاہیوں نے جب آپ کے راستے کو روکا تو مجبور ہو کر [[کربلا]] کی جانب نکلے۔ [[عاشورا]] کے دن امام حسین اور [[عمر بن سعد]] کی فوج کے درمیان جنگ ہوئی جس میں امام حسینؑ اور آپ کے اصحاب و انصار میں سے [[شہدائے کربلا|72 آدمی]] شہید ہوئے اور شہادت کے بعد [[امام سجادؑ]] جو اس وقت بیمار تھے، سمیت خواتین اور بچوں کو اسیر کرکے کوفہ اور شام لے گئے۔ امام حسینؑ اور ان کے ساتھیوں کے جنازے [[11 محرم|11]] یا [[13 محرم|13]] محرم کو [[بنی‌ اسد]] نے کربلا میں دفن کئے۔
سطر 39: سطر 39:
جس طرح حسین بن علیؑ کو شیعوں کے یہاں تیسرے امام اور [[سید الشہدا]] ہونے کے ناطے بڑا مقام حاصل ہے۔ اسی طرح [[اہل سنت]] بھی پیغمبر اکرمؐ کی احادیث میں بیان کی ہوئی فضیلتوں اور یزید کے مقابلے میں استقامت اور قیام کی وجہ سے آپ کا احترام کرتے ہیں۔
جس طرح حسین بن علیؑ کو شیعوں کے یہاں تیسرے امام اور [[سید الشہدا]] ہونے کے ناطے بڑا مقام حاصل ہے۔ اسی طرح [[اہل سنت]] بھی پیغمبر اکرمؐ کی احادیث میں بیان کی ہوئی فضیلتوں اور یزید کے مقابلے میں استقامت اور قیام کی وجہ سے آپ کا احترام کرتے ہیں۔


آپ کے کلمات [[حدیث]]، [[دعا]]، خط، شعر اور [[خطبہ]] کی شکل میں [[موسوعۃ کلمات الامام الحسین (کتاب)|موسوعۃ کلمات الامام الحسین]] اور [[مسند الامام الشہید (کتاب)|مسند الامام الشہید]] نامی کتابوں میں جمع کئے گئے ہیں اور آپ کی شخصیت اور زندگی پر بھی بہت ساری کتابیں، انسائکلوپیڈیا، مقتل اور تحلیلی تاریخ کی شکل میں لکھی گئیں ہیں۔
آپ کے کلمات [[حدیث]]، [[دعا]]، خط، شعر اور [[خطبہ]] کی شکل میں [[موسوعۃ کلمات الامام الحسین (کتاب)|موسوعۃ کلمات الامام الحسین]] اور [[مسند الامام الشہید (کتاب)|مسند الامام الشہید]] نامی کتابوں میں جمع کئے گئے ہیں۔ آپ کی شخصیت اور زندگی پر بھی بہت ساری کتابیں، انسائکلوپیڈیا، مقتل اور تحلیلی تاریخ کی شکل میں لکھی گئیں ہیں۔


==نام، نسب، کنیت اور القاب==
==نام، نسب، کنیت اور القاب==


[[شیعہ]] اور [[اہل سنت|سنی]] کتابوں میں موجود روایات کے مطابق [[رسول اللہ| پیغمبر اکرمؐ]] نے اللہ کے حکم سے<ref> ابن شہر آشوب‏، المناقب، 1379ق،ج3، ص397؛ اربلی، ابن سعد، الطبقات الكبرى، ج10، ص244.</ref> آپ کا نام '''حسین''' رکھا۔<ref> شیخ مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص27؛ احمد ابن حنبل، المسند، دارصادر، ج1، ص98، 118.</ref> حسن و حسین کا نام جو [[اسلام]] سے پہلے عرب میں رائج نہیں تھے،<ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، 1968م، ج6، ص357؛ ابن اثیر، اسد الغابہ، بیروت، ج2، ص10.</ref> یہ شَبَّر و شَبیر (یا شَبّیر)،<ref> ابن منظور، لسان العرب، 1414ق، ج4، ص393؛ زبیدى، تاج العروس، 1414ق، ج7، ص4.</ref> [[حضرت ہارون]] کے بچوں کے نام سے لئے ہیں۔<ref> ابن عساکر، تاریخ مدینۃ دمشق، 1415ق، ج13، ص171.</ref>
[[شیعہ]] و [[اہل سنت|سنی]] کتابوں میں موجود روایات کے مطابق [[رسول اللہ| پیغمبر اکرمؐ]] نے اللہ کے حکم سے<ref> ابن شہر آشوب‏، المناقب، 1379ق،ج3، ص397؛ اربلی، ابن سعد، الطبقات الكبرى، ج10، ص244.</ref> آپ کا نام حسین رکھا۔<ref> شیخ مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص27؛ احمد ابن حنبل، المسند، دارصادر، ج1، ص98، 118.</ref> حسن و حسین کا نام جو [[اسلام]] سے پہلے عرب میں رائج نہیں تھے،<ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، 1968م، ج6، ص357؛ ابن اثیر، اسد الغابہ، بیروت، ج2، ص10.</ref> یہ شَبَّر و شَبیر (یا شَبّیر)،<ref> ابن منظور، لسان العرب، 1414ق، ج4، ص393؛ زبیدى، تاج العروس، 1414ق، ج7، ص4.</ref> [[حضرت ہارون]] کے بچوں کے نام سے لئے ہیں۔<ref> ابن عساکر، تاریخ مدینۃ دمشق، 1415ق، ج13، ص171.</ref>
اس کے علاوہ بھی یہ نام رکھنے کی وجوہات ذکر ہوئی ہیں جیسے؛ [[امام علیؑ]] نے شروع میں آپ کا نام حرب یا جعفر رکھا لیکن پیغمبر اکرمؐ نے آپ کے لیے حسین نام انتخاب کیا۔<ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، 1418ق، ج10، ص239-244؛ مجلسی، بحار الأنوار، 1363ش، ج39، ص63.</ref> بعض نے اس کو جعلی قرار دیتے ہوئے اس کے رد میں بعض دلائل بھی پیش کئے ہیں۔<ref> ری شہری، دانشنامہ امام حسین، 1388، ج1، ص194-195</ref>
اس کے علاوہ بھی یہ نام رکھنے کی وجوہات ذکر ہوئی ہیں جیسے؛ [[امام علیؑ]] نے شروع میں آپ کا نام حرب یا جعفر رکھا لیکن پیغمبر اکرمؐ نے آپ کے لیے حسین نام انتخاب کیا۔<ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، 1418ق، ج10، ص239-244؛ مجلسی، بحار الأنوار، 1363ش، ج39، ص63.</ref> بعض نے اس کو جعلی قرار دیتے ہوئے اس کے رد میں بعض دلائل بھی پیش کئے ہیں۔<ref> ری شہری، دانشنامہ امام حسین، 1388، ج1، ص194-195</ref>


سطر 50: سطر 50:
امام حسینؑ کی کنیت ابو عبداللہ ہے۔<ref> شیخ مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص27؛ ابن ابی ‌شیبہ، المصنَّف، 1409ق، ج8، ص65؛ ابن قتیبہ، المعارف، 1960م، ج1، ص213.</ref> ابو علی، ابو الشہداء (شہیدوں کا باپ)، ابو الاحرار (حریت پسندوں کے باپ) و ابو المجاہدین (مجاہدوں کے باپ) بعض دیگر آپ کی کنیت ہیں۔<ref> محدثی، فرہنگ عاشورا، 1380ش، ص39.</ref>
امام حسینؑ کی کنیت ابو عبداللہ ہے۔<ref> شیخ مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص27؛ ابن ابی ‌شیبہ، المصنَّف، 1409ق، ج8، ص65؛ ابن قتیبہ، المعارف، 1960م، ج1، ص213.</ref> ابو علی، ابو الشہداء (شہیدوں کا باپ)، ابو الاحرار (حریت پسندوں کے باپ) و ابو المجاہدین (مجاہدوں کے باپ) بعض دیگر آپ کی کنیت ہیں۔<ref> محدثی، فرہنگ عاشورا، 1380ش، ص39.</ref>


حسین بن علیؑ کے بہت سارے القاب ہیں۔امام حسینؑ سے متعدد القاب منسوب کئے گئے ہیں جن میں سے اکثر آپ کے بھائی [[امام حسن مجتبیؑ]] کے ساتھ مشترک ہیں؛ جیسے: '''سید شباب أہل الجنۃ''' (جنت کے جوانوں کے سردار)۔ آپ کے بعض دوسرے القابات مندرجہ ذیل ہیں: '''زکی، طیب، وفیّ، سیّد، مبارک نافع، الدلیل علی ذات اللّہ، رشید، و التابع لمرضاۃ اللّہ'''۔<ref> ابن ابی‌الثلج، تاریخ الائمہ، 1406ق، ص28؛ ابن طلحہ شافعی، مطالب السؤول، 1402ق، ج2، ص374؛ القاب کی فہرست کے لیے مراجعہ کریں: ابن شہر آشوب، مناقب آل ابی‌ طالب، 1385ش، ج4، ص86.</ref>
حسین بن علیؑ کے بہت سارے القاب ہیں۔امام حسینؑ سے متعدد القاب منسوب کئے گئے ہیں جن میں سے اکثر آپ کے بھائی [[امام حسن مجتبیؑ]] کے ساتھ مشترک ہیں؛ جیسے: سید شباب أہل الجنۃ (جنت کے جوانوں کے سردار)۔ آپ کے بعض دوسرے القابات مندرجہ ذیل ہیں: '''زکی، طیب، وفیّ، سیّد، مبارک نافع، الدلیل علی ذات اللّہ، رشید، و التابع لمرضاۃ اللّہ'''۔<ref> ابن ابی‌ الثلج، تاریخ الائمہ، 1406ق، ص28؛ ابن طلحہ شافعی، مطالب السؤول، 1402ق، ج2، ص374؛ القاب کی فہرست کے لیے مراجعہ کریں: ابن شہر آشوب، مناقب آل ابی‌ طالب، 1385ش، ج4، ص86.</ref>


ابن طلحہ شافعی نے «زکی» لقب کو دوسرے القاب میں سب سے زیادہ مشہور اور «سید شباب أہل الجنہ» کے لقب کو سب سے اہم لقب قرار دیا ہے۔<ref> ابن شہر آشوب، مناقب آل ابی‌ طالب، 1385ش، ج4، ص86.</ref>  
ابن طلحہ شافعی نے «زکی» لقب کو دوسرے القاب میں سب سے زیادہ مشہور اور «سید شباب أہل الجنہ» کے لقب کو سب سے اہم لقب قرار دیا ہے۔<ref> ابن شہر آشوب، مناقب آل ابی‌ طالب، 1385ش، ج4، ص86.</ref>  
بعض احادیث میں آپؑ کو [[شہید]] یا [[سید الشہداء]] کے لقب سے تعبیر کیا گیا ہے۔<ref> مراجعہ کریں: حِمْیری، قرب الاسناد، 1413ق، ص99ـ100؛ ابن قولویہ، کامل الزیارات، 1417ق، ص216ـ219؛ شیخ طوسی، امالی، 1414ق، ص49ـ 50.</ref> [[ثاراللہ]] اور [[قتیل العبرات]] کے القاب بھی بعض [[زیارتنامہ|زیارتناموں]] میں ذکر ہوئے ہیں۔<ref> ابن قولویہ، کامل الزیارات، 1356، ص176.</ref>
بعض احادیث میں آپؑ کو [[شہید]] یا [[سید الشہداء]] کے لقب سے تعبیر کیا گیا ہے۔<ref> مراجعہ کریں: حِمْیری، قرب الاسناد، 1413ق، ص99ـ100؛ ابن قولویہ، کامل الزیارات، 1417ق، ص216ـ219؛ شیخ طوسی، امالی، 1414ق، ص49ـ 50.</ref> [[ثاراللہ]] اور [[قتیل العبرات]] کے القاب بھی بعض [[زیارتنامہ|زیارتناموں]] میں ذکر ہوئے ہیں۔<ref> ابن قولویہ، کامل الزیارات، 1356، ص176.</ref>


پیغمبر اکرمؐ کی ایک روایت جس کو شیعہ اور اہل سنت کے اکثر منابع میں نقل کیا ہے اس میں «حسین سِبطٌ مِن الاَسباط» (<small>حسین اسباط میں سے ایک</small>)<ref> بلاذری، انساب الاشراف، 1417ق، ج3، ص142؛ شیخ مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص127؛ مقریزی، امتاع الأسماع، 1420ق، ج6، ص19.</ref> ذکر ہوا ہے۔ سبط یا اسباط جو کہ اس روایت میں اور [[قرآن مجید]] کی بعض آیات میں بھی آیا ہے اس کے معنی کے بارے میں کہا گیا ہے کہ علاوہ بر این کہ انبیا کی نسل ہیں، امام اور نقیبوں میں سے بھی ہیں جو لوگوں کی سرپرستی کے لیے انتخاب ہوئے ہیں۔<ref> ری شہری، دانشنامہ امام حسین، 1388ش، ج1، ص474-477</ref>
پیغمبر اکرمؐ کی ایک روایت جس کو شیعہ و اہل سنت کے اکثر منابع میں نقل کیا ہے اس میں «حسین سِبطٌ مِن الاَسباط» (<small>حسین اسباط میں سے ایک</small>)<ref> بلاذری، انساب الاشراف، 1417ق، ج3، ص142؛ شیخ مفید، الارشاد، 1413ق، ج2، ص127؛ مقریزی، امتاع الأسماع، 1420ق، ج6، ص19.</ref> ذکر ہوا ہے۔ سبط یا اسباط جو کہ اس روایت میں اور [[قرآن مجید]] کی بعض آیات میں بھی آیا ہے اس کے معنی کے بارے میں کہا گیا ہے کہ علاوہ بر این کہ انبیا کی نسل ہیں، امام اور نقیبوں میں سے بھی ہیں جو لوگوں کی سرپرستی کے لیے انتخاب ہوئے ہیں۔<ref> ری شہری، دانشنامہ امام حسین، 1388ش، ج1، ص474-477</ref>
{{شجرہ نامہ بنی ہاشم}}
{{شجرہ نامہ بنی ہاشم}}


گمنام صارف