مندرجات کا رخ کریں

"تاسوعا" کے نسخوں کے درمیان فرق

حجم میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ،  19 ستمبر 2018ء
م
imported>Abbasi
imported>Abbasi
سطر 22: سطر 22:
دوسری روایت کے مطابق شمر خود ہی امان نامہ لے کر [[کربلا]] میں [[عباس بن علی]]ؑ اور ان کے بھائیوں [[عبداللہ بن علی|عبداللہ]]، [[جعفر بن علی|جعفر]] اور [[عثمان بن علی|عثمان]] کو پہنچایا.<ref>حسنی، ابن عنبہ، عمدة الطالب فی ...، ص327؛ خوارزمی، مقتل الحسینؑ، ص246.</ref>[[عباس بن علی|عباسؑ]] پنے بھائیوں کے ساتھ  [[امام حسین|ابا عبداللہ الحسینؑ]] کے پاس بیٹھے تھے اور شمر کا جواب نہیں  دے رہے تھے. [[امام حسین|امامؑ]] نے بھائی [[عباس بن علی|عباسؑ]] سے فرمایا: "گو کہ وہ فاسق ہے لیکن اس کا جواب دے دو، بےشک وہ تمہارے مامؤوں میں سے ہے". [[عباس بن علی|عباس]]، [[عبداللہ بن علی|عبداللہ]]، [[جعفر بن علی|جعفر]] اور [[عثمان بن علی|عثمان]] علیہم السلام باہر آئے اور شمر سے کہا: کیا چاہتے ہو؟ شمر نے  کہا: "اے میرے بھانجو! تم امان میں ہو؛ میں نے تمہارے لئے [[عبید اللہ بن زیاد]] سے امان نامہ حاصل کیا ہے". لیکن عباس اور ان کے بھائیوں نے مل کر کہا: "خدا تم پر اور تمہارے امان نامے پر لعنت کرے یہ کیونکر ہوسکتا ہے کہ ہم امان میں ہوں اور [[حضرت فاطمہ|بنت پیمبر]](ص)  کا بیٹا امان میں نہ ہو".<ref>البلاذری، احمد بن یحیی، انساب الاشراف ج3، ص184؛ الطبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و...، ج5، ص416؛ شیخ مفید، الارشاد، ج2، ص89؛الخوارزمی،مقتل الحسینؑ، ج1، ص246؛ابن اثیر، الکامل...، ج4، ص56.</ref>[[ام البنین سلام اللہ علیہا|ام البنین]](س) کے فرزندوں کی طرف سے ابن زیاد کا امان نامہ مسترد ہونے کے بعد عمر بن سعد نے لشکر کو حکم دیا گیا کہ جنگ کی تیاری کریں؛ چنانچہ سب سوار ہوئے اور جمعرات 9 [[محرم الحرام|محرم]] بوقت عصر [[امام حسینؑ]] اور آپؑ کے اصحاب و خاندان کے خلاف جنگ کے لئے تیار ہوئے.<ref>بلاذری، احمد بن یحیی، انساب الاشراف، ص184؛ طبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و...، ج5، ص416؛ شیخ مفید، الارشاد، ج2، ص89؛ خوارزمی،مقتل الحسینؑ، ج1، ص249؛ طبرسی، اعلام الوری ...، ج1، ص454.</ref>
دوسری روایت کے مطابق شمر خود ہی امان نامہ لے کر [[کربلا]] میں [[عباس بن علی]]ؑ اور ان کے بھائیوں [[عبداللہ بن علی|عبداللہ]]، [[جعفر بن علی|جعفر]] اور [[عثمان بن علی|عثمان]] کو پہنچایا.<ref>حسنی، ابن عنبہ، عمدة الطالب فی ...، ص327؛ خوارزمی، مقتل الحسینؑ، ص246.</ref>[[عباس بن علی|عباسؑ]] پنے بھائیوں کے ساتھ  [[امام حسین|ابا عبداللہ الحسینؑ]] کے پاس بیٹھے تھے اور شمر کا جواب نہیں  دے رہے تھے. [[امام حسین|امامؑ]] نے بھائی [[عباس بن علی|عباسؑ]] سے فرمایا: "گو کہ وہ فاسق ہے لیکن اس کا جواب دے دو، بےشک وہ تمہارے مامؤوں میں سے ہے". [[عباس بن علی|عباس]]، [[عبداللہ بن علی|عبداللہ]]، [[جعفر بن علی|جعفر]] اور [[عثمان بن علی|عثمان]] علیہم السلام باہر آئے اور شمر سے کہا: کیا چاہتے ہو؟ شمر نے  کہا: "اے میرے بھانجو! تم امان میں ہو؛ میں نے تمہارے لئے [[عبید اللہ بن زیاد]] سے امان نامہ حاصل کیا ہے". لیکن عباس اور ان کے بھائیوں نے مل کر کہا: "خدا تم پر اور تمہارے امان نامے پر لعنت کرے یہ کیونکر ہوسکتا ہے کہ ہم امان میں ہوں اور [[حضرت فاطمہ|بنت پیمبر]](ص)  کا بیٹا امان میں نہ ہو".<ref>البلاذری، احمد بن یحیی، انساب الاشراف ج3، ص184؛ الطبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و...، ج5، ص416؛ شیخ مفید، الارشاد، ج2، ص89؛الخوارزمی،مقتل الحسینؑ، ج1، ص246؛ابن اثیر، الکامل...، ج4، ص56.</ref>[[ام البنین سلام اللہ علیہا|ام البنین]](س) کے فرزندوں کی طرف سے ابن زیاد کا امان نامہ مسترد ہونے کے بعد عمر بن سعد نے لشکر کو حکم دیا گیا کہ جنگ کی تیاری کریں؛ چنانچہ سب سوار ہوئے اور جمعرات 9 [[محرم الحرام|محرم]] بوقت عصر [[امام حسینؑ]] اور آپؑ کے اصحاب و خاندان کے خلاف جنگ کے لئے تیار ہوئے.<ref>بلاذری، احمد بن یحیی، انساب الاشراف، ص184؛ طبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و...، ج5، ص416؛ شیخ مفید، الارشاد، ج2، ص89؛ خوارزمی،مقتل الحسینؑ، ج1، ص249؛ طبرسی، اعلام الوری ...، ج1، ص454.</ref>


بعض تاریخوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ دو جدا جدا  امان نامے لکھے گئے  جو فرزندان ام البنین کے سامنے پڑھے گئے۔[[حضرت عباس علیہ السلام#امان نومں کا ٹھکرانا|دیکھیں]]
بعض تاریخوں سے ظاہر ہوتا ہے کہ دو جدا جدا  امان نامے لکھے گئے  جو فرزندان ام البنین کے سامنے پڑھے گئے۔[[حضرت عباس علیہ السلام#امان نامے کو ٹھکرانا|دیکھیں]]


===جنگ کی تیاری===
===جنگ کی تیاری===
گمنام صارف