confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 27: | سطر 27: | ||
===جنگ کی تیاری=== | ===جنگ کی تیاری=== | ||
9 [[محرم الحرام|محرم]] بوقت عصر صحرای [[کربلا]] میں [[عمر سعد]] کی سپاہ کی نقل و حرکت بڑھ گئی اور [[عمر بن سعد بن ابی وقاص|عمر سعد]] [[امام حسین]]ؑ کے خلاف جنگ کے لئے تیار ہوا اور اپنی سپاہ کو بھی جنگ کے لئے تیار ہونے کا حکم دیا. اس نے اپنی سپاہ میں منادی کرا دی کہ {{حدیث|يا خيل الله ارکبی و بالجنة ابشري}}، اے خدا کے لشکریو! سوار ہوجاؤ کہ میں تمہیں جنت کی بشارت دیتا ہوں!". [[کوفہ|کوفی]] سب سوار ہوئے اور جنگ کے لئے تیار.<ref>البلاذری، احمد بن یحیی، انساب الاشراف، | 9 [[محرم الحرام|محرم]] بوقت عصر صحرای [[کربلا]] میں [[عمر سعد]] کی سپاہ کی نقل و حرکت بڑھ گئی اور [[عمر بن سعد بن ابی وقاص|عمر سعد]] [[امام حسین]]ؑ کے خلاف جنگ کے لئے تیار ہوا اور اپنی سپاہ کو بھی جنگ کے لئے تیار ہونے کا حکم دیا. اس نے اپنی سپاہ میں منادی کرا دی کہ {{حدیث|يا خيل الله ارکبی و بالجنة ابشري}}، اے خدا کے لشکریو! سوار ہوجاؤ کہ میں تمہیں جنت کی بشارت دیتا ہوں!". [[کوفہ|کوفی]] سب سوار ہوئے اور جنگ کے لئے تیار.<ref>البلاذری، احمد بن یحیی، انساب الاشراف، ص184؛ الطبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و...، ج5، ص416؛ شیخ مفید، الارشاد، ج2، ص89؛ الخوارزمی،مقتل الحسینؑ، ج1، ص249؛ طبرسی، اعلام الوری ...، ج1، ص454.</ref> | ||
لشکر میں شور اور ہنگامہ بپا ہوا، [[امام حسین|امامؑ]] اپنے خیمے کے سامنے اپنی تلوار پر ٹیک لگائے بیٹھے تھے. بہن [[حضرت زینب سلام اللہ علیہا|حضرت | لشکر میں شور اور ہنگامہ بپا ہوا، [[امام حسین|امامؑ]] اپنے خیمے کے سامنے اپنی تلوار پر ٹیک لگائے بیٹھے تھے. بہن [[حضرت زینب سلام اللہ علیہا|حضرت زینبؑ]] لشکر [[کوفہ]] میں شور و غل کی صدائیں سن کر بھائی کے قریب آئیں اور کہا: "بھائی جان! کیا آپ قریب تر آنے والی صدائیں سن رہے ہیں؟"۔ [[امام حسینؑ]] نے سر اٹھا کر فرمایا: "میں نے نانا [[رسول اللہ]](ص) کو خواب میں دیکھا اور آپؐ نے مجھ سے مخاطب ہوکر فرمایا: "بہت جلد ہمارے پاس آؤگے". [[امام حسین]]ؑ نے [[عباس بن علی]]ؑ کو فرمایا: "اے عباس! میری جان فدا ہو تم پر، اپنے گھوڑے پر سوار ہوجاؤ اور ان کے پاس جاؤ اور پوچھو کہ وہ کیا چاہتے ہیں اور کس لئے آگے بڑھ آئے ہیں؟". | ||
[[عباس بن علی|حضرت عباسؑ]] [[زہیر بن قین]] اور [[حبیب بن مظاہر]] سمیت 20 سواروں کے ہمراہ دشمن کی سپاہ کی طرف چلے گئے اور اور ان سے پوچھا: "کیا ہوا ہے؟ اور تم چاہتے کیا ہو؟" انھوں نے کہا: "[[عبیداللہ بن زیاد|امیر]] کا حکم ہے کہ ہم آپ سے کہہ دیں کہ یا [[بیعت]] کرو یا جنگ کے لئے تیار ہوجاؤ". [[حضرت عباس علیہ السلام|حضرت عباسؑ]] نے کہا: "اپنی جگہ سے ہلو نہیں حتی کہ میں [[امام حسین|ابا عبداللہ ؑ]] کے پاس جاؤں اور تمہارا پیغام آپؑ کو پہنچا دوں". وہ مان گئے چنانچہ [[عباس بن علی|حضرت عباس]]ؑ اکیلے [[امام حسین]]ؑ کی خدمت میں حاضر ہوئے تا کہ انہیں پیش آمدہ صورت حال سے آگاہ کریں.<ref>البلاذری، احمد بن یحیی، انساب الاشراف، صص184- | [[عباس بن علی|حضرت عباسؑ]] [[زہیر بن قین]] اور [[حبیب بن مظاہر]] سمیت 20 سواروں کے ہمراہ دشمن کی سپاہ کی طرف چلے گئے اور اور ان سے پوچھا: "کیا ہوا ہے؟ اور تم چاہتے کیا ہو؟" انھوں نے کہا: "[[عبیداللہ بن زیاد|امیر]] کا حکم ہے کہ ہم آپ سے کہہ دیں کہ یا [[بیعت]] کرو یا جنگ کے لئے تیار ہوجاؤ". [[حضرت عباس علیہ السلام|حضرت عباسؑ]] نے کہا: "اپنی جگہ سے ہلو نہیں حتی کہ میں [[امام حسین|ابا عبداللہ ؑ]] کے پاس جاؤں اور تمہارا پیغام آپؑ کو پہنچا دوں". وہ مان گئے چنانچہ [[عباس بن علی|حضرت عباس]]ؑ اکیلے [[امام حسین]]ؑ کی خدمت میں حاضر ہوئے تا کہ انہیں پیش آمدہ صورت حال سے آگاہ کریں.<ref>البلاذری، احمد بن یحیی، انساب الاشراف، صص184-185؛الطبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و...، ج5، صص416-418؛ الکوفی، ابن اعثم، الفتوح، ج5، صص97- 98؛ شیخ مفید، الارشاد، ج2، ص90؛ الخوارزمی، مقتل الحسینؑ، ج1، صص249-250؛ مسکویه، تجارب الامم، صص73- 74.</ref> | ||
[[امام حسین]]ؑ نے [[عباس بن علی|حضرت عباسؑ]] سے فرمایا: "اگر تمہارے لئے ممکن ہو تو انہیں راضی کرو کہ جنگ کو کل تک ملتوی کریں اور آج رات کو ہمیں مہلت دیں تا کہ اپنے پروردگار کے ساتھ راز و نیاز کریں اور اس کی درگاہ میں [[نماز]] بجا لائیں؛ خدا جانتا ہے کہ میں اس کی بارگاہ میں نماز اور اس کی کتاب کی تلاوت کو بہت زیادہ دوست رکھتا ہوں.<ref>الطبری، تاریخ الأمم و الملوک (تاریخ الطبری)، ج5، | [[امام حسین]]ؑ نے [[عباس بن علی|حضرت عباسؑ]] سے فرمایا: "اگر تمہارے لئے ممکن ہو تو انہیں راضی کرو کہ جنگ کو کل تک ملتوی کریں اور آج رات کو ہمیں مہلت دیں تا کہ اپنے پروردگار کے ساتھ راز و نیاز کریں اور اس کی درگاہ میں [[نماز]] بجا لائیں؛ خدا جانتا ہے کہ میں اس کی بارگاہ میں نماز اور اس کی کتاب کی تلاوت کو بہت زیادہ دوست رکھتا ہوں.<ref>الطبری، تاریخ الأمم و الملوک (تاریخ الطبری)، ج5، ص417؛ شیخ مفید، الارشاد، ج2، ص91؛ ابن اثیر،الکامل...، ص57.</ref> | ||
جب تک [[عباس بن علی|عباسؑ]] [[امام حسین]]ؑ کے ساتھ گفتگو کررہے تھے، ان کے ساتھیوں [[حبیب بن مظاہر]] اور [[زہیر بن قین]] نے بھی موقع سے فائدہ اٹھا کر ابن سعد کی سپاہ کے ساتھ گفتگو کی اور انہیں [[امام حسین]]ؑ کے ساتھ جنگ سے باز رکھنے کی کوشش کی جبکہ اسی حال میں وہ ابن سعد کے سپاہیوں کی پیشقدمی بھی روک رہے تھے.<ref>الطبری، تاریخ الأمم و الملوک (تاریخ الطبری)، ج5، صص416- | جب تک [[عباس بن علی|عباسؑ]] [[امام حسین]]ؑ کے ساتھ گفتگو کررہے تھے، ان کے ساتھیوں [[حبیب بن مظاہر]] اور [[زہیر بن قین]] نے بھی موقع سے فائدہ اٹھا کر ابن سعد کی سپاہ کے ساتھ گفتگو کی اور انہیں [[امام حسین]]ؑ کے ساتھ جنگ سے باز رکھنے کی کوشش کی جبکہ اسی حال میں وہ ابن سعد کے سپاہیوں کی پیشقدمی بھی روک رہے تھے.<ref>الطبری، تاریخ الأمم و الملوک (تاریخ الطبری)، ج5، صص416-417؛ الکوفی، ابن اعثم، الفتوح، ص98؛ الخوارزمی،مقتل الحسینؑ، ص249-250؛ تھوڑے سے اختلاف کے ساتھ "البلاذری، احمد بن یحیی"، انساب الاشراف، ص184.</ref> | ||
[[عباس بن علی|ابوالفضل العباسؑ]] دشمن کے سپاہیوں کی طرف آئے اور [[امام حسین]]ؑ کی درخواست ان تک پہنچا دی اور اس رات کو ان سے مہلت مانگی. ابن سعد نے [[امام حسین]]ؑ اور آپؑ کے اصحاب کو ایک رات کی مہلت کی درخواست سے اتفاق کیا.<ref>الطبری، تاریخ الأمم و الملوک (تاریخ الطبری)، ج5، | [[عباس بن علی|ابوالفضل العباسؑ]] دشمن کے سپاہیوں کی طرف آئے اور [[امام حسین]]ؑ کی درخواست ان تک پہنچا دی اور اس رات کو ان سے مہلت مانگی. ابن سعد نے [[امام حسین]]ؑ اور آپؑ کے اصحاب کو ایک رات کی مہلت کی درخواست سے اتفاق کیا.<ref>الطبری، تاریخ الأمم و الملوک (تاریخ الطبری)، ج5، ص417؛ الکوفی، ابن اعثم، الفتوح، ص98؛ ابن اثیر،الکامل...، ص57.</ref> اس دن [[امام حسین]]ؑ اور آپؑ کے خاندان اور اصحاب و انصار کے خیام کا محاصرہ کیا گیا. | ||
===امام صادقؑ کی حدیث=== | ===امام صادقؑ کی حدیث=== |