confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←شمر کی آمد) |
||
سطر 12: | سطر 12: | ||
===شمر کی آمد=== | ===شمر کی آمد=== | ||
9 محرم ـ تاسوعا ـ کے دن ظہر سے پہلے [[شمر بن ذی الجوشن]] چار ہزار سپاہی لے کر سرزمین [[کربلا]] میں داخل ہوا.<ref>الکوفی، ابن اعثم، الفتوح، ج5، ص94، ابن شهرآشوب، مناقب ج4، ص98.</ref> وہ [[عمر بن سعد]] کے لئے [[عبیداللہ بن زیاد]] کا خط لے کر آیا تھا چنانچہ کربلا پہنچتے ہی اس نے خط ابن سعد کے سپرد کیا. اس خط میں ابن زياد نے ابن سعد کو حکم دیا تھا کہ یا تو [[امام حسین]]ؑ کو بیعت پر مجبور کرے یا پھر آپؑ کے خلاف لڑائی چھیڑ دے. | 9 محرم ـ تاسوعا ـ کے دن ظہر سے پہلے [[شمر بن ذی الجوشن]] چار ہزار سپاہی لے کر سرزمین [[کربلا]] میں داخل ہوا.<ref>الکوفی، ابن اعثم، الفتوح، ج5، ص94، ابن شهرآشوب، مناقب ج4، ص98.</ref> وہ [[عمر بن سعد]] کے لئے [[عبیداللہ بن زیاد]] کا خط لے کر آیا تھا چنانچہ کربلا پہنچتے ہی اس نے خط ابن سعد کے سپرد کیا. اس خط میں ابن زياد نے ابن سعد کو حکم دیا تھا کہ یا تو [[امام حسین]]ؑ کو بیعت پر مجبور کرے یا پھر آپؑ کے خلاف لڑائی چھیڑ دے. | ||
عبید اللہ نے اس خط کے ضمن میں عمر بن سعد کو دھمکی آمیز انداز سے لکھا تھا کہ اگر وہ اس کے احکامات کی مکمل تعمیل نہ کرے تو اس کو لشکر سے کنارہ کشی کرکے اس کی سربراہی کا عہدہ شمر کے سپرد کرنا پڑے گا.<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، خامسہ1، ص466 | عبید اللہ نے اس خط کے ضمن میں عمر بن سعد کو دھمکی آمیز انداز سے لکھا تھا کہ اگر وہ اس کے احکامات کی مکمل تعمیل نہ کرے تو اس کو لشکر سے کنارہ کشی کرکے اس کی سربراہی کا عہدہ شمر کے سپرد کرنا پڑے گا.<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، خامسہ1، ص466: الکوفی، ابن اعثم، الفتوح، ص94؛ابن شہرآشوب، مناقب ج4، ص98؛ الطبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و الملوک (تاریخ الطبری)، ج5، صص414-415؛ شیخ مفید، الارشاد، ج2، ص88؛ مسکویہ، ابوعلی، تجارب الامم، ج2، صص72-73؛ابن اثیر، علی بن ابی الکرم، الکامل فی التاریخ، ج4، ص55.</ref> | ||
ابن سعد نے عبیداللہ کا خط پڑھ کر شمر سے کہا: "میں لشکر کی امارت تمہارے حوالے نہیں کروں گا اور میں تیرے وجود میں اس کام کی اہلیت نہیں دیکھ رہا ہوں چنانچہ میں اس کام کو خود ہی انجام تک پہنچا دوں گا؛ تم صرف پیدل دستوں کے سالار رہو".<ref>بلاذری، احمد بن یحیی، انساب الاشراف، ص183؛ الطبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و...، ج5، ص415؛شیخ مفید، الارشاد، ج2، ص89 ؛ مسکویه، تجارب الامم، ص73؛ابن اثیر،الکامل...، ص56؛طبرسی، اعلام الوری ...، ج1، ص454.</ref> | |||
ابن سعد نے عبیداللہ کا خط پڑھ کر شمر سے کہا: "میں لشکر کی امارت تمہارے حوالے نہیں کروں گا اور میں تیرے وجود میں اس کام کی اہلیت نہیں دیکھ رہا ہوں چنانچہ میں اس کام کو خود ہی انجام تک پہنچا دوں گا؛ تم صرف پیدل دستوں کے سالار رہو".<ref>بلاذری، احمد بن یحیی، انساب الاشراف، | |||
===ام البنین(س) کے فرزندوں کے لئے امان نامہ=== | ===ام البنین(س) کے فرزندوں کے لئے امان نامہ=== |