confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869
ترامیم
imported>Jaravi م (←مآخذ) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
{{نستعلیق متن}} | {{نستعلیق متن}} | ||
{{محرم کی عزاداری}} | {{محرم کی عزاداری}} | ||
'''تاسوعا''' نویں [[محرم الحرام|محرم]] کو کہا جاتا ہے اور شیعوں کے نزدیک اس دن کی اہمیت [[واقعۂ عاشورا|واقعۂ کربلا]] وجہ سے ہے جو [[سنہ 61 ہجری]] کو [[کربلا]] کی سرزمین پر رونما ہوا۔ سنہ 61 ہجری قمری نویں محرم کو [[شمر بن ذی الجوشن|شمر]]، [[عبید اللہ بن زیاد]] کا خط لے کر [[کربلا]] میں داخل ہوا جس میں [[عمر بن سعد بن ابی وقاص|عمر سعد]] کو حکم دیا گیا تھا کہ یا تو وہ [[امام حسین]] | '''تاسوعا''' نویں [[محرم الحرام|محرم]] کو کہا جاتا ہے اور شیعوں کے نزدیک اس دن کی اہمیت [[واقعۂ عاشورا|واقعۂ کربلا]] وجہ سے ہے جو [[سنہ 61 ہجری]] کو [[کربلا]] کی سرزمین پر رونما ہوا۔ سنہ 61 ہجری قمری نویں محرم کو [[شمر بن ذی الجوشن|شمر]]، [[عبید اللہ بن زیاد]] کا خط لے کر [[کربلا]] میں داخل ہوا جس میں [[عمر بن سعد بن ابی وقاص|عمر سعد]] کو حکم دیا گیا تھا کہ یا تو وہ [[امام حسین]]ؑ کے ساتھ سخت گیرانہ اور سنجیدہ رویہ اپنائے یا پھر لشکر کی قیادت شمر کے سپرد کر دے۔ عمر بن سعد نے لشکر کی کمان شمر کو سپرد کرنے سے اجتناب کیا اور [[امام حسین]]ؑ کے خلاف جنگ کے لئے تیار ہوا۔ اس دن عمر بن سعد کے لشکر نے خیام حسینی کی طرف یلغار کرنے کا ارادہ کیا تو [[امام حسین]]ؑ نے اپنے بھائی [[حضرت عباس علیہ السلام|عباس بن علی]] کو ابن سعد کی طرف بھیجا کہ وہ دشمن سے ایک رات کی مہلت لے لیں۔ | ||
نیز اسی دن شمر نے [[حضرت عباس علیہ السلام|عباس بن علی]] | نیز اسی دن شمر نے [[حضرت عباس علیہ السلام|عباس بن علی]]ؑ اور [[ام البنین]] کے دوسرے بیٹوں کے لئے امان نامہ لایا لیکن [[عباس بن علی]]ؑ نے امان نامہ قبول نہیں کیا۔ [[شیعہ|شیعیان]] [[اہل بیت]]ؑ تاسوعا کو یوم [[عباس بن علی]]ؑ کے طور پر مناتے ہیں اور اس کو [[روز عاشورا]] کی مانند عقیدت و احترام سے مناتے ہیں اور اس دن [[عباس علمدارؑ]] کے فضائل بیان کرتے ہیں اور ان کی عزاداری کرتے ہیں۔ اس دن ایران میں، [[عاشورا]] کی مانند سرکاری طور پر چھٹی ہوتی ہے۔ | ||
==تاسوعا کے معنی== | ==تاسوعا کے معنی== | ||
سطر 11: | سطر 11: | ||
تاسوعا کے دن کربلا میں بہت سارے واقعات رونما ہوئے جو یہ ہیں: | تاسوعا کے دن کربلا میں بہت سارے واقعات رونما ہوئے جو یہ ہیں: | ||
===شمر کی آمد=== | ===شمر کی آمد=== | ||
9 محرم ـ تاسوعا ـ کے دن ظہر سے پہلے [[شمر بن ذی الجوشن]] چار ہزار سپاہی لے کر سرزمین [[کربلا]] میں داخل ہوا.<ref>الکوفی، ابن اعثم، الفتوح، ج5، ص94، ابن شهرآشوب، مناقب ج4، ص98.</ref> وہ [[عمر بن سعد]] کے لئے [[عبیداللہ بن زیاد]] کا خط لے کر آیا تھا چنانچہ کربلا پہنچتے ہی اس نے خط ابن سعد کے سپرد کیا. اس خط میں ابن زياد نے ابن سعد کو حکم دیا تھا کہ یا تو [[امام حسین]] | 9 محرم ـ تاسوعا ـ کے دن ظہر سے پہلے [[شمر بن ذی الجوشن]] چار ہزار سپاہی لے کر سرزمین [[کربلا]] میں داخل ہوا.<ref>الکوفی، ابن اعثم، الفتوح، ج5، ص94، ابن شهرآشوب، مناقب ج4، ص98.</ref> وہ [[عمر بن سعد]] کے لئے [[عبیداللہ بن زیاد]] کا خط لے کر آیا تھا چنانچہ کربلا پہنچتے ہی اس نے خط ابن سعد کے سپرد کیا. اس خط میں ابن زياد نے ابن سعد کو حکم دیا تھا کہ یا تو [[امام حسین]]ؑ کو بیعت پر مجبور کرے یا پھر آپؑ کے خلاف لڑائی چھیڑ دے. | ||
عبید اللہ نے اس خط کے ضمن میں عمر بن سعد کو دھمکی آمیز انداز سے لکھا تھا کہ اگر وہ اس کے احکامات کی مکمل تعمیل نہ کرے تو اس کو لشکر سے کنارہ کشی کرکے اس کی سربراہی کا عہدہ شمر کے سپرد کرنا پڑے گا.<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، خامسہ1، ص466.</ref>.<ref>الکوفی، ابن اعثم، الفتوح، ص94.</ref>.<ref>ابن شہرآشوب، مناقب ج4، ص98.</ref>.<ref>الطبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و الملوک (تاریخ الطبری)، ج5، صص414-415.</ref>.<ref>شیخ مفید، الارشاد، ج2، ص88.</ref>.<ref>مسکویہ، ابوعلی، تجارب الامم، ج2، صص72-73.</ref>.<ref>ابن اثیر، علی بن ابی الکرم، الکامل فی التاریخ، ج4، ص55.</ref> | عبید اللہ نے اس خط کے ضمن میں عمر بن سعد کو دھمکی آمیز انداز سے لکھا تھا کہ اگر وہ اس کے احکامات کی مکمل تعمیل نہ کرے تو اس کو لشکر سے کنارہ کشی کرکے اس کی سربراہی کا عہدہ شمر کے سپرد کرنا پڑے گا.<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، خامسہ1، ص466.</ref>.<ref>الکوفی، ابن اعثم، الفتوح، ص94.</ref>.<ref>ابن شہرآشوب، مناقب ج4، ص98.</ref>.<ref>الطبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و الملوک (تاریخ الطبری)، ج5، صص414-415.</ref>.<ref>شیخ مفید، الارشاد، ج2، ص88.</ref>.<ref>مسکویہ، ابوعلی، تجارب الامم، ج2، صص72-73.</ref>.<ref>ابن اثیر، علی بن ابی الکرم، الکامل فی التاریخ، ج4، ص55.</ref> | ||
سطر 17: | سطر 17: | ||
===ام البنین(س) کے فرزندوں کے لئے امان نامہ=== | ===ام البنین(س) کے فرزندوں کے لئے امان نامہ=== | ||
([[کوفہ]] میں) شمر نے عمر سعد کے لئے عبیداللہ کا خط لینا چاہا تو اس [[ام البنین]](س) کے بھتیجے [[عبداللہ بن ابی المحل]] کے ساتھ مل کر اپنے بھانجوں کے لئے امان نامہ دینے کی درخواست کی. عبیداللہ نے اس تجویز کو پسند کیا.<ref>طبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و...، ج5، ص415</ref>.<ref>الخوارزمی،مقتل | ([[کوفہ]] میں) شمر نے عمر سعد کے لئے عبیداللہ کا خط لینا چاہا تو اس [[ام البنین]](س) کے بھتیجے [[عبداللہ بن ابی المحل]] کے ساتھ مل کر اپنے بھانجوں کے لئے امان نامہ دینے کی درخواست کی. عبیداللہ نے اس تجویز کو پسند کیا.<ref>طبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و...، ج5، ص415</ref>.<ref>الخوارزمی،مقتل الحسینؑ، ص246</ref>.<ref>ابن اثیر،الکامل...، ص56.</ref> | ||
عبداللہ بن ابی المحل نے مذکورہ امان نامہ اپنے غلام "کزمان یا عرفان" کے ہاتھوں [[کربلا]] ارسال کیا اور کربلا پہنچنے کے بعد امان نامے کا متن [[ام البنین]](س) کے فرزندوں کے لئے پڑھا. لیکن انھوں نے امان نامہ مسترد کیا.<ref>الطبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و...،ج5، ص415</ref>.<ref>الکوفی، ابن اعثم، الفتوح، ج5، صص93-94</ref>.<ref>خوارزمی،مقتل | عبداللہ بن ابی المحل نے مذکورہ امان نامہ اپنے غلام "کزمان یا عرفان" کے ہاتھوں [[کربلا]] ارسال کیا اور کربلا پہنچنے کے بعد امان نامے کا متن [[ام البنین]](س) کے فرزندوں کے لئے پڑھا. لیکن انھوں نے امان نامہ مسترد کیا.<ref>الطبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و...،ج5، ص415</ref>.<ref>الکوفی، ابن اعثم، الفتوح، ج5، صص93-94</ref>.<ref>خوارزمی،مقتل الحسینؑ، ص246</ref>.<ref>ابن اثیر، الکامل...، ص56.</ref> | ||
دوسری روایت کے مطابق شمر خود ہی امان نامہ لے کر [[کربلا]] میں [[عباس بن علی]] | دوسری روایت کے مطابق شمر خود ہی امان نامہ لے کر [[کربلا]] میں [[عباس بن علی]]ؑ اور ان کے بھائیوں [[عبداللہ بن علی|عبداللہ]]، [[جعفر بن علی|جعفر]] اور [[عثمان بن علی|عثمان]] کو پہنچایا.<ref>حسنی، ابن عنبہ، عمدة الطالب فی ...، ص327</ref>.<ref>خوارزمی، مقتل الحسینؑ، ص246.</ref> | ||
[[عباس بن علی| | [[عباس بن علی|عباسؑ]] اور ان کے بھائی [[امام حسین|ابا عبداللہ الحسینؑ]] کے پاس بیٹھے تھے اور شمر کا جواب دے رہے تھے. [[امام حسین|امامؑ]] نے بھائی [[عباس بن علی|عباسؑ]] سے فرمایا: "گو کہ وہ فاسق ہے لیکن اس کا جواب دے دو، بےشک وہ تمہارے مامؤوں میں سے ہے". [[عباس بن علی|عباس]]، [[عبداللہ بن علی|عبداللہ]]، [[جعفر بن علی|جعفر]] اور [[عثمان بن علی|عثمان]] علیہم السلام باہر آئے اور شمر سے کہا: "کیا چاہتے ہو؟" شمر نے ان سے کہا: "اے میرے بھانجو! تم امان میں ہو؛ میں نے تمہارے لئے [[عبید اللہ بن زیاد]] سے امان نامہ حاصل کیا ہے". لیکن عباس اور ان کے بھائیوں نے مل کر کہا: "خدا تم پر اور تمہارے امان نامے پر لعنت کرو؛ یہ کیونکر ہوسکتا ہے کہ ہم امان میں ہوں اور [[حضرت فاطمہ|بنت پیمبر]](ص) امان میں نہ ہوں".<ref>البلاذری، احمد بن یحیی، انساب الاشراف ج3، ص184</ref>.<ref>الطبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و...، ج5، ص416</ref>.<ref>شیخ مفید، الارشاد، ج2، ص89</ref>.<ref>الخوارزمی،مقتل الحسینؑ، ج1، ص246</ref>.<ref>ابن اثیر، الکامل...، ج4، ص56.</ref> | ||
[[ام البنین سلام اللہ علیہا|ام البنین]](س) کے فرزندوں کی طرف سے ابن زیاد کا امان نامہ مسترد ہونے کے بعد عمر بن سعد نے لشکر کو حکم دیا گیا کہ جنگ کی تیاری کریں؛ چنانچہ سب سوار ہوئے اور جمعرات 9 [[محرم الحرام|محرم]] بوقت عصر [[امام حسین]] | [[ام البنین سلام اللہ علیہا|ام البنین]](س) کے فرزندوں کی طرف سے ابن زیاد کا امان نامہ مسترد ہونے کے بعد عمر بن سعد نے لشکر کو حکم دیا گیا کہ جنگ کی تیاری کریں؛ چنانچہ سب سوار ہوئے اور جمعرات 9 [[محرم الحرام|محرم]] بوقت عصر [[امام حسین]]ؑ اور آپؑ کے اصحاب و خاندان کے خلاف جنگ کے لئے تیار ہوئے.<ref>بلاذری، احمد بن یحیی، انساب الاشراف، ص184</ref>.<ref>طبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و...، ج5، ص416</ref>.<ref>شیخ مفید، الارشاد، ج2، ص89</ref>.<ref>خوارزمی،مقتل الحسینؑ، ج1، ص249</ref>.<ref>طبرسی، اعلام الوری ...، ج1، ص454.</ref> | ||
===جنگ کی تیاری=== | ===جنگ کی تیاری=== | ||
9 [[محرم الحرام|محرم]] بوقت عصر صحرای [[کربلا]] میں [[عمر سعد]] کی سپاہ کی نقل و حرکت بڑھ گئی اور [[عمر بن سعد بن ابی وقاص|عمر سعد]] [[امام حسین]] | 9 [[محرم الحرام|محرم]] بوقت عصر صحرای [[کربلا]] میں [[عمر سعد]] کی سپاہ کی نقل و حرکت بڑھ گئی اور [[عمر بن سعد بن ابی وقاص|عمر سعد]] [[امام حسین]]ؑ کے خلاف جنگ کے لئے تیار ہوا اور اپنی سپاہ کو بھی جنگ کے لئے تیار ہونے کا حکم دیا. اس نے اپنی سپاہ میں منادی کرا دی کہ {{حدیث|يا خيل الله ارکبی و بالجنة ابشري}}، اے خدا کے لشکریو! سوار ہوجاؤ کہ میں تمہیں جنت کی بشارت دیتا ہوں!". [[کوفہ|کوفی]] سب سوار ہوئے اور جنگ کے لئے تیار.<ref>البلاذری، احمد بن یحیی، انساب الاشراف، ص184</ref>.<ref>الطبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و...، ج5، ص416</ref>.<ref>شیخ مفید، الارشاد، ج2، ص89</ref>.<ref>الخوارزمی،مقتل الحسینؑ، ج1، ص249</ref>.<ref>طبرسی، اعلام الوری ...، ج1، ص454.</ref> | ||
لشکر میں شور اور ہنگامہ بپا ہوا، [[امام حسین| | لشکر میں شور اور ہنگامہ بپا ہوا، [[امام حسین|امامؑ]] اپنے خیمے کے سامنے اپنی تلوار پر ٹیک لگائے بیٹھے تھے. بہن [[حضرت زینب سلام اللہ علیہا|حضرت زینب]](س) لشکر [[کوفہ]] میں شور و غل کی صدائیں سن کر بھائی کے قریب آئیں اور کہا: "بھائی جان! کیا آپ قریب تر آنے والی صدائیں سن رہے ہیں؟". [[امام حسین]]ؑ نے سر اٹھا کر فرمایا: "میں نے نانا [[رسول اللہ]](ص) کو خواب میں دیکھا اور آپ(ص) نے مجھ سے مخاطب ہوکر فرمایا: "بہت جلد ہمارے پاس آؤگے". [[امام حسین]]ؑ نے [[عباس بن علی]]ؑ کو فرمایا: "اے عباس! میری جان فدا ہو تم پر، اپنے گھوڑے پر سوار ہوجاؤ اور ان کے پاس جاؤ اور پوچھو کہ وہ کیا چاہتے ہیں اور کس لئے آگے بڑھ آئے ہیں؟". | ||
[[عباس بن علی|حضرت | [[عباس بن علی|حضرت عباسؑ]] [[زہیر بن قین]] اور [[حبیب بن مظاہر]] سمیت 20 سواروں کے ہمراہ دشمن کی سپاہ کی طرف چلے گئے اور اور ان سے پوچھا: "کیا ہوا ہے؟ اور تم چاہتے کیا ہو؟" انھوں نے کہا: "[[عبیداللہ بن زیاد|امیر]] کا حکم ہے کہ ہم آپ سے کہہ دیں کہ یا [[بیعت]] کرو یا جنگ کے لئے تیار ہوجاؤ". [[حضرت عباس علیہ السلام|حضرت عباسؑ]] نے کہا: "اپنی جگہ سے ہلو نہیں حتی کہ میں [[امام حسین|ابا عبداللہ ؑ]] کے پاس جاؤں اور تمہارا پیغام آپؑ کو پہنچا دوں". وہ مان گئے چنانچہ [[عباس بن علی|حضرت عباس]]ؑ اکیلے [[امام حسین]]ؑ کی خدمت میں حاضر ہوئے تا کہ انہیں پیش آمدہ صورت حال سے آگاہ کریں.<ref>البلاذری، احمد بن یحیی، انساب الاشراف، صص184-185</ref>.<ref>الطبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و...، ج5، صص416-418</ref>.<ref>الکوفی، ابن اعثم، الفتوح، ج5، صص97- 98</ref>.<ref>شیخ مفید، الارشاد، ج2، ص90</ref>.<ref>الخوارزمی، مقتل الحسینؑ، ج1، صص249-250</ref>.<ref>مسکویه، تجارب الامم، صص73- 74.</ref> | ||
[[امام حسین]] | [[امام حسین]]ؑ نے [[عباس بن علی|حضرت عباسؑ]] سے فرمایا: "اگر تمہارے لئے ممکن ہو تو انہیں راضی کرو کہ جنگ کو کل تک ملتوی کریں اور آج رات کو ہمیں مہلت دیں تا کہ اپنے پروردگار کے ساتھ راز و نیاز کریں اور اس کی درگاہ میں [[نماز]] بجا لائیں؛ خدا جانتا ہے کہ میں اس کی بارگاہ میں نماز اور اس کی کتاب کی تلاوت کو بہت زیادہ دوست رکھتا ہوں.<ref>الطبری، تاریخ الأمم و الملوک (تاریخ الطبری)، ج5، ص417</ref>.<ref>شیخ مفید، الارشاد، ج2، ص91</ref>.<ref>ابن اثیر،الکامل...، ص57.</ref> | ||
جب تک [[عباس بن علی| | جب تک [[عباس بن علی|عباسؑ]] [[امام حسین]]ؑ کے ساتھ گفتگو کررہے تھے، ان کے ساتھیوں [[حبیب بن مظاہر]] اور [[زہیر بن قین]] نے بھی موقع سے فائدہ اٹھا کر ابن سعد کی سپاہ کے ساتھ گفتگو کی اور انہیں [[امام حسین]]ؑ کے ساتھ جنگ سے باز رکھنے کی کوشش کی جبکہ اسی حال میں وہ ابن سعد کے سپاہیوں کی پیشقدمی بھی روک رہے تھے.<ref>الطبری، تاریخ الأمم و الملوک (تاریخ الطبری)، ج5، صص416-417</ref>.<ref>الکوفی، ابن اعثم، الفتوح، ص98</ref>.<ref>الخوارزمی،مقتل الحسینؑ، ص249-250</ref>.<ref>تھوڑے سے اختلاف کے ساتھ "البلاذری، احمد بن یحیی"، انساب الاشراف، ص184.</ref> | ||
[[عباس بن علی|ابوالفضل | [[عباس بن علی|ابوالفضل العباسؑ]] دشمن کے سپاہیوں کی طرف آئے اور [[امام حسین]]ؑ کی درخواست ان تک پہنچا دی اور اس رات کو ان سے مہلت مانگی. ابن سعد نے [[امام حسین]]ؑ اور آپؑ کے اصحاب کو ایک رات کی مہلت کی درخواست سے اتفاق کیا.<ref>الطبری، تاریخ الأمم و الملوک (تاریخ الطبری)، ج5، ص417</ref>.<ref>الکوفی، ابن اعثم، الفتوح، ص98</ref>.<ref>ابن اثیر،الکامل...، ص57.</ref> اس دن [[امام حسین]]ؑ اور آپؑ کے خاندان اور اصحاب و انصار کے خیام کا محاصرہ کیا گیا. | ||
===امام | ===امام صادقؑ کی حدیث=== | ||
[[امام جعفر صادق علیہ السلام]] نے ایک [[حدیث]] کے ضمن میں اس روز کی توصیف کرتے ہوئے فرمایا: | [[امام جعفر صادق علیہ السلام]] نے ایک [[حدیث]] کے ضمن میں اس روز کی توصیف کرتے ہوئے فرمایا: | ||
:<font color =green , font size=3px>"{{حدیث|"تاسوعا یوم حوصر فیه | :<font color =green , font size=3px>"{{حدیث|"تاسوعا یوم حوصر فیه الحسینؑ واصحابه بکربلاء واجتمع علیه خیل اهل الشام واناخوا علیه وفرح ابن مرجانة وعمر بن سعد بتواتر الخیل وکثرتها واستضعفوا فیه الحسینؑ واصحابه وایقنوا انه لا یأتی الحسینؑ ناصر ولا یمده اهل العراق"}}</font> ترجمہ: تاسوعا وہ دن ہے جس دن حسینؑ اور اصحاب حسین کربلا میں محصور ہوئے اور شامی سپاہ ان کے خلاف اکٹھی ہوئی. ابن مرجانہ / ابن زیاد اور عمر سعد اتنا بڑا لشکر فراہم ہونے پر خوش ہوئے اور اس دن حسینؑ اور آپؑ کے اصحاب کو کمزور سمجھا اور انھوں نے یقین کرلیا کہ حسینؑ کے لئے کوئی کمک نہیں آئے گی اور عراقی آپؑ کی مدد نہیں کریں گے.<ref>کلینی، الکافی، ج4، ص147</ref>.<ref>مجلسی، محمد باقر، بحار الانوار، ج45، ص95</ref>.<ref>عاملی، شیخ حر، وسائل الشیعہ، ج10، ص460.</ref> | ||
==اہل تشیع کے ہاں اس دن کی اہمیت== | ==اہل تشیع کے ہاں اس دن کی اہمیت== | ||
اس دن رونما ہونے والے واقعات کی بنا پر یہ دن [[شیعہ|شیعیان اہل بیت]] | اس دن رونما ہونے والے واقعات کی بنا پر یہ دن [[شیعہ|شیعیان اہل بیت]]ؑ کے نزدیک بہت زیادہ اہمیت رکھتا ہے. [[شیعہ|شیعیان]] [[اہل بیت]]ؑ تاسوعا کو [[عباس بن علی|قمر بنی ہاشم]] عباسؑ سے منسوب کرتے ہیں؛ اور اسے [[روز عاشورا]] کی مانند تعظیم و تکریم اور احترام و عقیدت سے مناتے ہیں اور اس دن [[عباس علمدارؑ]] کے فضائل بیان کرتے ہیں اور ان کی عزاداری کرتے ہیں. | ||
اس دن ایران اور بعض [[شیعہ]] اکثریتی ممالک میں [[عاشورا]] کی مانند سرکاری چھٹی ہوتی ہے؛ اس دن بھی [[عزاداری]] اور سوگواری کے با شکوہ اور مفصل مراسمات منعقد کئے جاتے ہیں اور عزاداروں کے دستے اور جلوس نکالے جاتے ہیں اور لوگ سینہ زنی اور ماتم کرتے ہیں. | اس دن ایران اور بعض [[شیعہ]] اکثریتی ممالک میں [[عاشورا]] کی مانند سرکاری چھٹی ہوتی ہے؛ اس دن بھی [[عزاداری]] اور سوگواری کے با شکوہ اور مفصل مراسمات منعقد کئے جاتے ہیں اور عزاداروں کے دستے اور جلوس نکالے جاتے ہیں اور لوگ سینہ زنی اور ماتم کرتے ہیں. | ||
سطر 58: | سطر 58: | ||
ملف:موکب عزادارن حسینیه اعظم زنجان.jpg1.jpg|موکب عزاداری حسینیہ اعظم زنجان. | ملف:موکب عزادارن حسینیه اعظم زنجان.jpg1.jpg|موکب عزاداری حسینیہ اعظم زنجان. | ||
ملف:موکب عزادارن حسینیه اعظم زنجان.jpg2.jpg|موکب عزاداری حسینیہ اعظم زنجان. | ملف:موکب عزادارن حسینیه اعظم زنجان.jpg2.jpg|موکب عزاداری حسینیہ اعظم زنجان. | ||
ملف:کاروان عزاداران حضرت اباعبدالله در خمینی شهر.jpg|کاروان عزاداران [[امام حسین|حضرت | ملف:کاروان عزاداران حضرت اباعبدالله در خمینی شهر.jpg|کاروان عزاداران [[امام حسین|حضرت اباعبداللہؑ]] خمینی شہر، [[اصفہان]]. | ||
ملف:آیین سینه زنی با سنج ئ دمام در بوشهر.jpg|[[بوشہر]] میں سینہ زنی کے مراسمات سنج و دمام کے ساتھ. | ملف:آیین سینه زنی با سنج ئ دمام در بوشهر.jpg|[[بوشہر]] میں سینہ زنی کے مراسمات سنج و دمام کے ساتھ. | ||
</gallery> | </gallery> | ||
سطر 81: | سطر 81: | ||
*ابن اثیر، علی بن ابی الکرم، الکامل فی التاریخ، بیروت، دارصادر-داربیروت، 1965 | *ابن اثیر، علی بن ابی الکرم، الکامل فی التاریخ، بیروت، دارصادر-داربیروت، 1965 | ||
*البلاذری، احمد بن یحیی، انساب الاشراف، تحقیق احسان عباس، بیروت، جمیعۃ المتشرقین الامانیہ، 1979 | *البلاذری، احمد بن یحیی، انساب الاشراف، تحقیق احسان عباس، بیروت، جمیعۃ المتشرقین الامانیہ، 1979 | ||
*الخوارزمی، الموفق بن احمد، مقتل | *الخوارزمی، الموفق بن احمد، مقتل الحسینؑ، تحقیق و تعلیق محمد السماوی، قم، مکتبۃ المفید، بیتا | ||
*الطبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و...، تحقیق محمد ابوالفضل ابراہیم، بیروت، دارالتراث | *الطبری، محمد بن جریر، تاریخ الأمم و...، تحقیق محمد ابوالفضل ابراہیم، بیروت، دارالتراث | ||
*حسنی، ابن عنبہ، عمدة الطالب فی انساب آل ابیطالب، قم، انصاریان، 1417 | *حسنی، ابن عنبہ، عمدة الطالب فی انساب آل ابیطالب، قم، انصاریان، 1417 | ||
*شیخ مفید، الارشاد، قم، کنگره شیخ مفید، 1413 | *شیخ مفید، الارشاد، قم، کنگره شیخ مفید، 1413 | ||
*عاملی، شیخ حر، وسائل الشیعہ، قم، آل | *عاملی، شیخ حر، وسائل الشیعہ، قم، آل البیتؑ، 1409 | ||
*طبرسی،اعلام الوری بأعلام الہدی، تہران، اسلامیہ، چاپ سوم، 1390ق | *طبرسی،اعلام الوری بأعلام الہدی، تہران، اسلامیہ، چاپ سوم، 1390ق | ||
*کلینی، الکافی، تہران، دارالکتب الاسلامیہ، 1365ش | *کلینی، الکافی، تہران، دارالکتب الاسلامیہ، 1365ش |