مندرجات کا رخ کریں

"حوزہ علمیہ قم" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 166: سطر 166:


==صفویہ اور قاجاریہ کے ادوار==
==صفویہ اور قاجاریہ کے ادوار==
گوکہ ساتویں صدی سے نویں صدی ہجری تک حوزہ قم رو بہ زوال تھا، قم کی مذہبی اہمیت اور اس کی بنیادی حیثیت اور قدامت اور اس شہر کے وہ علماء جن کی جڑیں علم و فضل اور تاریخ کی گہرائیوں میں پیوست تھیں، حوزہ علمیہ قم کے یکبارگی سے مکمل زوال کی راہ میں رکاوٹ بنے۔ [[شیعہ]] مذہب اور علماء کو حاصل [[صفویہ|صفویوں]] کی تقریبا مسلسل اور دائمی حمایت ـ جو [[قزوین]] اور [[اصفہان]] میں [[شیعہ]] حوزات علمیہ کی ترقی، نشو و نما اور رونق و شکوہ کا سبب بنی تھی ـ یقینا قدیم ترین [[شیعہ]] شہر ـ یعنی قم ـ کو بھی حاصل ہوچکی ہوگی۔ [[مدرسہ فیضیہ]] کو مد نظر رکھے بغیر ـ جو گیارہویں صدی ہجری کے آخر تک "مدرسۂ آستانہ" کے نام سے مشہور تھا ـ پورے صفوی دور میں علمائے [[شیعہ]] ـ گوکہ مختصر مدت تک ـ قم میں قیام اور احتمالا تدریس کرتے رہے ہیں؛ جن میں ذیل کے علمائے کرام خاص طور پر قابل ذکر ہیں:
گوکہ ساتویں صدی سے نویں صدی ہجری تک حوزہ قم رو بہ زوال تھا، قم کی مذہبی اہمیت اور اس کی بنیادی حیثیت اور قدامت اور اس شہر کے وہ علماء جن کی جڑیں علم و فضل اور تاریخ کی گہرائیوں میں پیوست تھیں، حوزہ علمیہ قم کے یکبارگی سے مکمل زوال کی راہ میں رکاوٹ بنے۔ [[شیعہ]] مذہب اور علماء کو حاصل [[صفویہ|صفویوں]] کی تقریبا مسلسل اور دائمی حمایت ـ جو [[قزوین]] اور [[اصفہان]] میں شیعہ حوزات علمیہ کی ترقی، نشو و نما اور رونق و شکوہ کا سبب بنی تھی ـ یقینا قدیم ترین شیعہ شہر یعنی قم کو بھی حاصل ہو چکی ہوگی۔ [[مدرسہ فیضیہ]] کو مد نظر رکھے بغیر جو گیارہویں صدی ہجری کے آخر تک مدرسۂ آستانہ کے نام سے مشہور تھا ـ پورے صفوی دور میں علمائے [[شیعہ]] گوکہ مختصر مدت تک قم میں قیام اور احتمالا تدریس کرتے رہے ہیں؛ جن میں ذیل کے علمائے کرام خاص طور پر قابل ذکر ہیں:
* [[بہاء الدین عاملی]]؛<ref>مدرسى طباطبائى، قم در قرن نهم هجرى، ص128۔</ref>
* [[بہاء الدین عاملی]]؛<ref> مدرسى طباطبائى، قم در قرن نهم هجرى، ص128۔</ref>
* [[مولى حاج حسین یزدى]]، جو [[بہاء الدین عاملی]] کے بزرگ شاگردوں میں اور [[علم کلام|متکلم]] اور ریاضی دان تھے اور انھوں نے [[خواجہ نصیر الدین طوسی]] کی کتاب ''[[تجرید]]'' پر مفصل شرح لکھی تھی اور اواخر عمر میں قم کے [[مدرسہ معصومیہ]] میں تدریس کرتے تھے؛<ref>افندى اصفهانى، ریاض العلماء و حیاض الفضلاء، ج2، ص195ـ196، 452ـ453۔</ref>
* [[مولى حاج حسین یزدى]]، جو [[بہاء الدین عاملی]] کے بزرگ شاگردوں میں اور [[علم کلام|متکلم]] و ریاضی دان تھے اور انھوں نے [[خواجہ نصیر الدین طوسی]] کی کتاب [[تجرید]] پر مفصل شرح لکھی تھی اور اواخر عمر میں قم کے [[مدرسہ معصومیہ]] میں تدریس کرتے تھے؛<ref> افندى اصفهانى، ریاض العلماء و حیاض الفضلاء، ج2، ص195ـ196، 452ـ453۔</ref>
* [[ملا صدرا|صدر الدین شیرازى]] المعروف بہ ملا صدرا؛۔<ref>صدرالدین شیرازى، مقدمه نصر، ص پنج ـ شش۔</ref>
* [[ملا صدرا|صدر الدین شیرازى]] المعروف بہ ملا صدرا؛۔<ref> صدر الدین شیرازى، مقدمہ نصر، ص پنج ـ شش۔</ref>
* [[فیض کاشانی]] (متوفى سنہ 1091ہجری قمری) جن کا کہنا تھا کہ<ref>فیض کاشانى، شرح صدر، ص151۔</ref> آٹھ سال تک قم میں [[ملا صدرا|صدر الدین شیرازی]] کے ہاں ریاضت اور تلمذ کا فیض حاصل کرتے رہے ہیں؛
* [[فیض کاشانی]] (متوفى سنہ 1091 ہجری) جن کا کہنا تھا کہ<ref> فیض کاشانى، شرح صدر، ص151۔</ref> آٹھ سال تک قم میں [[ملا صدرا|صدر الدین شیرازی]] کے ہاں ریاضت اور تلمذ کا فیض حاصل کرتے رہے ہیں؛
* [[ملا عبد الرزاق لاہیجی]] (متوفى سنہ 1072ہجری قمری)، جو صدرالدین شیرازی کے شاگرد اور داماد اور حالیہ چار صدیوں کے عظیم ترین متکلمین ہی نہیں بلکہ اسلامی تاریخ کے محقق ترین متکلمین میں سے ہیں۔ وہ ''[[شوارق الالہام]]'' اور ''[[گوہر مراد]]'' جیسی کتابوں کے مصنف ہیں۔ لاہیجی درحقیقت [[لاہیجان]] کے باشندے تھے لیکن قم میں طویل المدت قیام کی وجہ سے قمی کہلاتے تھے۔ قم کے [[مدرسۂ معصومیہ]] میں ان کا اپنا مخصوص مَدْرَس (=کلاس روم) تھا؛<ref>نصرآبادى، تذکره، ص226۔</ref>۔<ref>منتخباتى از آثار حکماى الهى ایران، ج1، ص272۔</ref>۔<ref>افندى اصفهانى، ریاض العلماء و حیاض الفضلاء، ج3، ص114۔</ref>
* [[ملا عبد الرزاق لاہیجی]] (متوفى سنہ 1072 ہجری)، جو صدر الدین شیرازی کے شاگرد اور داماد اور حالیہ چار صدیوں کے عظیم ترین متکلمین ہی نہیں بلکہ اسلامی تاریخ کے محقق ترین متکلمین میں سے ہیں۔ وہ [[شوارق الالہام]] اور [[گوہر مراد]] جیسی کتابوں کے مصنف ہیں۔ لاہیجی درحقیقت [[لاہیجان]] کے باشندے تھے لیکن قم میں طویل المدت قیام کی وجہ سے قمی کہلاتے تھے۔ قم کے [[مدرسۂ معصومیہ]] میں ان کا اپنا مخصوص مَدْرَس (کلاس روم) تھا؛<ref> نصرآبادى، تذکره، ص226۔</ref>۔<ref> منتخباتى از آثار حکماى الهى ایران، ج1، ص272۔</ref>۔<ref>افندى اصفهانى، ریاض العلماء و حیاض الفضلاء، ج3، ص114۔</ref>
* [[مولى محمد طاہر قمى]] (متوفى سنہ 1098ہجری قمری) از مشایخ اجازه [[علامه مجلسی]]؛۔<ref>ر۔ک:مجلسى، ج110، ص129ـ 131۔</ref> وى [[شیخ الاسلام]] قم بود و در آن شهر به اداره امور مذهبى مردم اشتغال داشت و کتابهاى متعددى در [[علم کلام |کلام]] و [[حدیث]] و نقد [[تصوف]] نوشت؛۔<ref>نصرآبادى، تذکره، ص238۔</ref>۔<ref>افندى اصفهانى، ریاض العلماء و حیاض الفضلاء، ج5، ص111۔</ref>
* مولى محمد طاہر قمى (متوفى سنہ 1098 ہجری) از مشایخ اجازه [[علامہ مجلسی]]؛۔<ref> ر۔ک:مجلسى، ج110، ص129ـ 131۔</ref> وى [[شیخ الاسلام]] قم بود و در آن شهر به اداره امور مذهبى مردم اشتغال داشت و کتابهاى متعددى در [[علم کلام |کلام]] و [[حدیث]] و نقد [[تصوف]] نوشت؛۔<ref>نصر آبادى، تذکره، ص238۔</ref>۔<ref>افندى اصفهانى، ریاض العلماء و حیاض الفضلاء، ج5، ص111۔</ref>
* [[قاضى سعید قمى]] (متوفى سنہ 1107ہجری قمری) ـ جو [[ابن بابویہ]] کی کتاب ''[[التوحید]]'' کے مشہور شارح ہیں ـ نے کتاب ''الاَرْبَعینیات لِکشفِ انوارِ القُدسیات'' کا چھٹا رسالہ بعنوان ''الاَنوارُالقُدسیةُ فى تحقیقِ الهَیولى والصُّورةِ والنَّفسِ وفوائِدَ اُخَر'' [[محرم الحرام|محرم]] سنہ 1085 ہجری قمری میں<ref>ر۔ک:قاضى سعیدقمى، ص195۔</ref> میں اور اس کا ساتواں رسالہ ''المَقَصدُ الاَسْنى فى تحقیقِ ماهیة الحرکةِ ووجودِها'' کے عنوان سے سنہ 1088ہجری قمری میں<ref>قاضى سعید قمى، ص211۔</ref> شہر قم میں تکمیل تک پہنچایا؛
* [[قاضى سعید قمى]] (متوفى سنہ 1107 ہجری) جو [[ابن بابویہ]] کی کتاب [[التوحید]] کے مشہور شارح ہیں ـ نے کتاب الاَرْبَعینیات لِکشفِ انوارِ القُدسیات کا چھٹا رسالہ بعنوان الاَنوارُالقُدسیةُ فى تحقیقِ الهَیولى والصُّورةِ والنَّفسِ وفوائِدَ اُخَر [[محرم الحرام|محرم]] سنہ 1085 ہجری میں<ref> ر۔ک:قاضى سعید قمى، ص195۔</ref> میں اور اس کا ساتواں رسالہ المَقَصدُ الاَسْنى فى تحقیقِ ماهیة الحرکةِ ووجودِها کے عنوان سے سنہ 1088 ہجری میں<ref> قاضى سعید قمى، ص211۔</ref> شہر قم میں تکمیل تک پہنچایا؛
* صدر الدین، ابن [[مولى محمد طاهر قمى]]، جو [[علم کلام]] میں مہارت کاملہ رکھتے تھے اور قم کے [[مدرسہ معصومیہ]] میں تدریس کیا کرتے تھے؛۔<ref>جزایرى،الاجازة الکبیرة، ص142۔</ref>
* صدر الدین، ابن [[مولى محمد طاهر قمى]]، جو [[علم کلام]] میں مہارت کاملہ رکھتے تھے اور قم کے [[مدرسہ معصومیہ]] میں تدریس کیا کرتے تھے؛۔<ref> جزایرى،الاجازة الکبیرة، ص142۔</ref>
* [[میرزا حسن لاہیجى]] (متوفى سنہ 1121ہجری قمری)، ابن [[ملا عبدالرزاق لاہیجى]]، جو اپنے والد کی طرح عظیم متکلم اور حکیم تھے۔ وہ قم میں پیدا ہوئے اور یہیں تعلیم حاصل کی اور تدریس و تالیف میں سرگرم عمل ہوئے اور اسی شہر میں دنیا سے رخصت ہوئے؛<ref>قزوینى، تتمیم امل الآمل، ص111۔</ref>۔<ref>افندى اصفهانى، ریاض العلماء و حیاض الفضلاء، ج1، ص207ـ208۔</ref>۔<ref>منتخباتى از آثار حکماى الهى ایران، ج3، ص219۔</ref>
* [[میرزا حسن لاہیجى]] (متوفى سنہ 1121 ہجری)، ابن [[ملا عبد الرزاق لاہیجى]]، جو اپنے والد کی طرح عظیم متکلم اور حکیم تھے۔ وہ قم میں پیدا ہوئے اور یہیں تعلیم حاصل کی اور تدریس و تالیف میں سرگرم عمل ہوئے اور اسی شہر میں دنیا سے رخصت ہوئے؛<ref> قزوینى، تتمیم امل الآمل، ص111۔</ref>۔<ref> افندى اصفهانى، ریاض العلماء و حیاض الفضلاء، ج1، ص207ـ208۔</ref>۔<ref> منتخباتى از آثار حکماى الهى ایران، ج3، ص219۔</ref>
* [[مولى فخرالدین ماوراء النہرى]]، جو [[شاہ عباس دوئم]] کے ہم عصر تھے۔ وہ مذہب [[اہل سنت]] چھوڑ کر [[شیعہ]] ہوئے اور قم مشرف ہوئے، یہیں قیام کیا اور یہاں کے اساتذہ سے علم حاصل کیا۔ وہ کئی کتب کے مصنف و مؤلف بھی ہیں۔<ref>افندى اصفهانى، ریاض العلماء و حیاض الفضلاء، ج4، ص331ـ332۔</ref>
* مولى فخر الدین ماوراء النہرى، جو [[شاہ عباس دوئم]] کے ہم عصر تھے۔ وہ مذہب [[اہل سنت]] چھوڑ کر [[شیعہ]] ہوئے اور قم مشرف ہوئے، یہیں قیام کیا اور یہاں کے اساتذہ سے علم حاصل کیا۔ وہ کئی کتب کے مصنف و مؤلف بھی ہیں۔<ref> افندى اصفهانى، ریاض العلماء و حیاض الفضلاء، ج4، ص331ـ332۔</ref>


==تیرہویں صدی ہجری==
==تیرہویں صدی ہجری==
گمنام صارف