مندرجات کا رخ کریں

"اولوا العزم" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
سطر 19: سطر 19:


=== صاحبان عہد===
=== صاحبان عہد===
بعض [[مفسر|مفسرین]] نے بعض [[روایت|روایات]] سے استناد کرتے ہوئے "اولو العزم" میں لفظ "عزم" کو "عہد" کے ہم معنی قرار دیا ہے اور اپنی اس رائے کے لئے [[سورہ احزاب]] کی آیات 7  اور 8<ref>'{{حدیث|وَإِذْ أَخَذْنَا مِنَ النَّبِيِّينَ مِيثَاقَهُمْ وَمِنكَ وَمِن نُّوحٍ وَإِبْرَاهِيمَ وَمُوسَى وَعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ وَأَخَذْنَا مِنْهُم مِّيثَاقاً غَلِيظاً (7) لِيَسْأَلَ الصَّادِقِينَ عَن صِدْقِهِمْ}} ... (8)۔ ترجمہ: اور جب ہم نے پیغمبروں سے عہد و پیمان لیا او ر آپ سے اور نوح اور ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ فرزند مریم سے اور ان سب ہی سے مضبوط عہد لیا (7) تاکہ وہ پوچھے سچوں سے ان کی سچائی کے متعلق...(8)۔</ref> سے استناد و استفادہ کیا ہے۔ ان آیات میں [[حضرت نوح علیہ السلام|سورہ نوح]]، [[حضرت ابراہیم علیہ السلام|ابراہیم]]، [[حضرت موسی علیہ السلام|موسى]]، [[حضرت عیسی علیہ السلام|عیسى]]، اور [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|محمد]] علیہم السلام جیسے عظیم الشان انبیاء سے لی گئی میثاق کی طرف اشارہ کیا گیا ہے؛ نیز [[قرآن کریم|قرآن]] کی ایک دیگر آیات میں [[حضرت آدم علیہ السلام|حضر آدم]](ع) کا نام لیا گیا ہے اور اشارہ ہوا ہے کہ وہ اپنے عہد و میثاق پر عمل کرنے میں ناکام رہے ہیں اور عدم کامیابی کو عزم کے فقدان سے تعبیر کیا گیا ہے۔<ref>سورہ طہ آیت 115:<font color=green>وَلَقَدْ عَهِدْنَا إِلَى آدَمَ مِن قَبْلُ فَنَسِيَ وَلَمْ نَجِدْ لَهُ عَزْماً</font> ترجمہ: اور اس کے پہلے آدم سے ہم نے عہد و پیمان لیا تو وہ بھول گئے اور نہیں پایا ہم نے ان میں مضبوط ارادہ۔</ref> چنانچہ عزم کے معنی عہد و میثاق کے ہیں۔<ref>ابن كثیر، اسماعیل، تفسیر القرآن العظیم، ج6، ص342۔۔</ref>۔<ref>قمى مشهدى، كنزالدقائق، ج8، ص360۔</ref> اولوالعزم سے مراد وہ انبیاء ہیں جن سے خداوند متعال نے اپنی [[عبودیت]] اور اطاعت تامہ کا عہد لیا ہے۔<ref>مجلسی، محمد باقر، بحارالانوار، ج11، ص35۔</ref>۔<ref>تفسیر القرآن الكریم، ج6، ص342)۔</ref> یا اللہ نے ان سے [[حضرت محمد|پیغمبر خاتم]](ص) اور آپ(ص) کے [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت]] کی [[ولایت]] کا عہد لیا ہے۔<ref>مجلسی، محمد باقر، بحارالانوار، ج11، ص35۔</ref>۔<ref>الطباطبائی، المیزان، ج2، ص213۔</ref>۔<ref>فیض كاشانى، تفسیر الصافى، ج3، ص342۔</ref>۔<ref>قمى، على بن ابراهیم، تفسیر قمى، ج2، ص66۔</ref>۔<ref>قمى مشهدى، كنزالدقائق، ج8، ص360۔</ref>
بعض [[مفسر|مفسرین]] نے بعض [[روایت|روایات]] سے استناد کرتے ہوئے "اولو العزم" میں لفظ "عزم" کو "عہد" کے ہم معنی قرار دیا ہے اور اپنی اس رائے کے لئے [[سورہ احزاب]] کی آیات 7  اور 8<ref>'{{حدیث|وَإِذْ أَخَذْنَا مِنَ النَّبِيِّينَ مِيثَاقَهُمْ وَمِنكَ وَمِن نُّوحٍ وَإِبْرَاهِيمَ وَمُوسَى وَعِيسَى ابْنِ مَرْيَمَ وَأَخَذْنَا مِنْهُم مِّيثَاقاً غَلِيظاً (7) لِيَسْأَلَ الصَّادِقِينَ عَن صِدْقِهِمْ}} ... (8)۔ ترجمہ: اور جب ہم نے پیغمبروں سے عہد و پیمان لیا او ر آپ سے اور نوح اور ابراہیم اور موسیٰ اور عیسیٰ فرزند مریم سے اور ان سب ہی سے مضبوط عہد لیا (7) تاکہ وہ پوچھے سچوں سے ان کی سچائی کے متعلق...(8)۔</ref> سے استناد و استفادہ کیا ہے۔ ان آیات میں [[حضرت نوح علیہ السلام|سورہ نوح]]، [[حضرت ابراہیم علیہ السلام|ابراہیم]]، [[حضرت موسی علیہ السلام|موسى]]، [[حضرت عیسی علیہ السلام|عیسى]]، اور [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|محمد]] علیہم السلام جیسے عظیم الشان انبیاء سے لی گئی میثاق کی طرف اشارہ کیا گیا ہے؛ نیز [[قرآن کریم|قرآن]] کی ایک دیگر آیات میں [[حضرت آدم علیہ السلام|حضر آدم]](ع) کا نام لیا گیا ہے اور اشارہ ہوا ہے کہ وہ اپنے عہد و میثاق پر عمل کرنے میں ناکام رہے ہیں اور عدم کامیابی کو عزم کے فقدان سے تعبیر کیا گیا ہے۔<ref>سورہ طہ آیت 115:{{حدیث|وَلَقَدْ عَهِدْنَا إِلَى آدَمَ مِن قَبْلُ فَنَسِيَ وَلَمْ نَجِدْ لَهُ عَزْماً}} ترجمہ: اور اس کے پہلے آدم سے ہم نے عہد و پیمان لیا تو وہ بھول گئے اور نہیں پایا ہم نے ان میں مضبوط ارادہ۔</ref> چنانچہ عزم کے معنی عہد و میثاق کے ہیں۔<ref>ابن كثیر، اسماعیل، تفسیر القرآن العظیم، ج6، ص342۔۔</ref>۔<ref>قمى مشهدى، كنزالدقائق، ج8، ص360۔</ref> اولوالعزم سے مراد وہ انبیاء ہیں جن سے خداوند متعال نے اپنی [[عبودیت]] اور اطاعت تامہ کا عہد لیا ہے۔<ref>مجلسی، محمد باقر، بحارالانوار، ج11، ص35۔</ref>۔<ref>تفسیر القرآن الكریم، ج6، ص342)۔</ref> یا اللہ نے ان سے [[حضرت محمد|پیغمبر خاتم]](ص) اور آپ(ص) کے [[اہل بیت علیہم السلام|اہل بیت]] کی [[ولایت]] کا عہد لیا ہے۔<ref>مجلسی، محمد باقر، بحارالانوار، ج11، ص35۔</ref>۔<ref>الطباطبائی، المیزان، ج2، ص213۔</ref>۔<ref>فیض كاشانى، تفسیر الصافى، ج3، ص342۔</ref>۔<ref>قمى، على بن ابراهیم، تفسیر قمى، ج2، ص66۔</ref>۔<ref>قمى مشهدى، كنزالدقائق، ج8، ص360۔</ref>


=== صاحبان شریعت ===
=== صاحبان شریعت ===
confirmed، templateeditor
8,972

ترامیم