گمنام صارف
"اولوا العزم" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan |
imported>Noorkhan کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 44: | سطر 44: | ||
==اولو العزم پیغمبر اور عالمی مشن== | ==اولو العزم پیغمبر اور عالمی مشن== | ||
اگر اولو العزم انبیاء سے مقصود صاحب [[شریعت]] انبیاء ہوں تو یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا ان کی [[رسالت]] عالمی ہے یا یہ ہے ان میں سے ہر ایک اپنی قوم کے لئے [[بعثت|مبعوث]] ہوا ہے؟ البتہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ]] کی عالمگیریت کے بارے میں کوئی شک و شبہہ اور اختلاف نہیں پایا جاتا لیکن دوسرے اولو العزم پیغمبروں کے بارے میں تین نظریات ہیں: | اگر اولو العزم انبیاء سے مقصود صاحب [[شریعت]] انبیاء ہوں تو یہ سوال اٹھتا ہے کہ کیا ان کی [[رسالت]] عالمی ہے یا یہ ہے ان میں سے ہر ایک اپنی قوم کے لئے [[بعثت|مبعوث]] ہوا ہے؟ البتہ [[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ]] کی عالمگیریت کے بارے میں کوئی شک و شبہہ اور اختلاف نہیں پایا جاتا لیکن دوسرے اولو العزم پیغمبروں کے بارے میں تین نظریات ہیں: | ||
===سب کی رسالت عالمی ہے=== | ===سب کی رسالت عالمی ہے=== | ||
[[علامہ محمد حسین طباطبائی|علامہ طباطبائی]] جیسے بعض مفسرین کا خیال ہے کہ اولو العزم انبیاء کی رسالت عالمگیر تھی۔ انھوں نے اپنے مدعا کے اثبات کے لئے آیات [[قرآن]] سے شواہد بھی پیش کئے ہیں<ref>الطباطبائی، المیزان، ج2، ص141 و 142۔</ref> اور وضاحت کی ہے کہ اولو العزم اور صاحب کتاب انبیاء کی دعوت دو قسم کی تھی: | [[علامہ محمد حسین طباطبائی|علامہ طباطبائی]] جیسے بعض مفسرین کا خیال ہے کہ اولو العزم انبیاء کی رسالت عالمگیر تھی۔ انھوں نے اپنے مدعا کے اثبات کے لئے آیات [[قرآن]] سے شواہد بھی پیش کئے ہیں<ref>الطباطبائی، المیزان، ج2، ص141 و 142۔</ref> اور وضاحت کی ہے کہ اولو العزم اور صاحب کتاب انبیاء کی دعوت دو قسم کی تھی: | ||
# خدا پرستی، [[توحید]] اور [[شرک]] کی نفی کی طرف دعوت | # خدا پرستی، [[توحید]] اور [[شرک]] کی نفی کی طرف دعوت | ||
# خاص احکام اور شرائع کی پیروی کی دعوت۔ | # خاص احکام اور شرائع کی پیروی کی دعوت۔ | ||
ان کی رائے کے مطابق اول الذکر دعوت عالمی تھی، دوسری قسم کی دعوت کے برعکس، جو ایک خاص قوم کے لئے مختص تھی اور اس قوم کا فرض ہوتا تھا کہ ان احکام پر عمل کریں۔ | ان کی رائے کے مطابق اول الذکر دعوت عالمی تھی، دوسری قسم کی دعوت کے برعکس، جو ایک خاص قوم کے لئے مختص تھی اور اس قوم کا فرض ہوتا تھا کہ ان احکام پر عمل کریں۔ | ||
سطر 79: | سطر 79: | ||
چنانچہ ایسا نہیں ہے کہ جو بھی پیغمبر صاحب شریعت (اولو العزم) ہو اس کی رسالت عالمی ہوگی اور اولو العزمی اور عالمگیریت میں تلازم نہیں پایا جاتا (اور یہ دو صفات لازم و ملزوم نہیں ہیں)۔ | چنانچہ ایسا نہیں ہے کہ جو بھی پیغمبر صاحب شریعت (اولو العزم) ہو اس کی رسالت عالمی ہوگی اور اولو العزمی اور عالمگیریت میں تلازم نہیں پایا جاتا (اور یہ دو صفات لازم و ملزوم نہیں ہیں)۔ | ||
===تفصیل=== | |||
تیسرا نظریہ یہ ہے کہ اگر عالمگیریت کے معنی یہ ہوں کہ پیغمبر پر فرض ہے کہ وہ اپنی رسالت نہ صرف اپنی قوم کو بلکہ دنیا کی تمام اقوام اور ملل تک پہنچا دے تو بہت سے پیغمبروں ـ حتی کہ [[حضرت موسی]] اور [[حضرت عیسی]] علیہما السلام کی رسالت عالمی نہ تھی؛ لیکن اگر فرض کریں کہ رسالت کی عالمگیریت سے مراد یہ ہے کہ پیغمبر پر فرض ہے کہ وہ دیگر اقوام کا سامنا کرنے کی صورت میں اپنی رسالت ان تک پہنچا دے اور نئے دین سے روشناس ہونے والے نئے لوگوں پر اس کی متابعت لازمی ہے؛ تو اس صورت میں ـ ایک لحاظ سے ـ تمام انبیاء کی رسالت و دعوت عالمی نہ تھی اور ـ دوسرے لحاظ سے ـ تمام انبیاء کی دعوت و رسالت عالمی ہے۔<ref>مصباح، راه و راهنماشناسى، ج5، ص46 </ref> | |||
واضح رہے کہ اولو العزم انبیاء کا موضوع اور [[ائمہ معصومین علیہم السلام|ائمہ معصومین]](ع) کی [[ولایت]] کے ساتھ ان کا ربط و اتصال بھی بہت سی [[روایت|روایات]] میں زیر بحث آیا ہے،<ref>صفار، بصائر الدرجات، 90۔</ref>۔<ref>كلینى، الکافی، ج1، ص416۔</ref>۔<ref>مجلسى، ج26،ص382، ج44،ص226۔</ref> ان ہی روایات میں سے ایک کے ضمن میں [[ائمہ(ع)]] کو اولو العزم انبیاء کے علم و معجزات اور فضائل کے ورثہ دار قرار دیا گیا ہے۔<ref>مجلسی، بحارالانوار ج2،ص205۔</ref> | |||
==متعلقہ مآخذ== | |||
*[[انبیاء علیہم السلام|انبیاء]] | |||
*[[حضرت نوح علیہ السلام|حضرت نوح]] | |||
*[[حضرت ابراہیم علیہ السلام|حضرت ابراہیم]] | |||
*[[حضرت موسی علیہ السلام|حضرت موسی]] | |||
*[[حضرت عیسی علیہ السلام|حضرت عیسی]] | |||
*[[حضرت محمد صلی اللہ علیہ و آلہ|پیغمبر اسلام]] | |||
==مزید معلومات کے لئے== | |||
راه و راهنما شناسی، [[محمدتقی مصباح یزدی]]، انتشارات [[موسسه آموزشی و پژوهشی امام خمینی(ره)]] | |||
==پاورقی حاشیے== | ==پاورقی حاشیے== | ||
<small> | |||
{{حوالہ جات|4}} | |||
</small> | |||
{{ | [[fa:اولو العزم]] | ||
==مآخذ== | |||
{{ستون آ|2}} | |||
* [[قرآن کریم]]، اردو ترجمہ [[سید علی نقی نقوی]] لکھنوی۔ | |||
* بحارالأنوار، [[علامه مجلسی|مجلسى]]، محمدباقر، تهران، المكتبة الاسلامیه. | |||
* بحرانى، سید هاشم، البرهان فى تفسیر القرآن، قم، دارالكتب العلمیه، 1339ہجری قمری۔ | |||
* ابن عاشور، محمد بن طاهر، التحریر والتنویر، بى نا. | |||
* سایس، محمدعلى، تفسیر آیات الاحكام، بى نا. | |||
* فیض كاشانى، ملامحسن، تفسیر الصافى، انتشارات صدر، تهران، 1415 ہجری قمری۔ | |||
* ابن كثیر، اسماعیل، تفسیر القرآن العظیم، بیروت، دارالاندلس، 1416 ہجری قمری۔ | |||
* مغنیه، محمدجواد، تفسیر المبین، بنیاد بعثت، قم. | |||
* عاملى، ابراهیم موثق، تفسیر، تهران، انتشارات صدوق، 1360 ہجری شمسی۔ | |||
* قمى، على بن ابراهیم، تفسیر قمى، قم، دارالكتاب، 1367 ہجری قمری۔ | |||
* مراغى، احمد بن مصطفى، تفسیر مراغى، داراحیاء التراث العربى، بیروت. | |||
* جوزى، ابن قیم ، تفیسر القرآن الكریم، محمد بن ابوبكر، بیروت، دارمكتبة الهلال. | |||
* طبرسى، فضل بن حسن، جوامع الجامع، دانشگاه تهران، تهران، 1377 ہجری شمسی۔ | |||
* مصباح، محمدتقى، راه و راهنماشناسى، مركز مدیریت حوزه علمیه قم، 1376 ہجری شمسی۔ | |||
* حقى بروسوى، اسماعیل، روح البیان، دارالفكر، بیروت، بى تا. | |||
* آلوسى، سید محمود، روح المعانى، بیروت، دارالكتب العلمیه، 1415 ہجری قمری۔ | |||
* صدوق، محمد بن على، عیون اخبار الرضا، تهران، انتشارات جهان. | |||
* صادقی، علی اشرف، فرهنگ املایی خط فارسی، فرهنگستان زبان و ادب فارسی، چاپ چهارم، 1391 ہجری شمسی۔ | |||
* قمى مشهدى، محمد بن محمدرضا، كنزالدقائق، وزارت ارشاد اسلامى، تهران، 1368 ہجری شمسی۔ | |||
* [[محمد حسین طباطبایی|طباطبایى]]، محمدحسین، [[المیزان فی تفسیر القرآن|المیزان]]، ، بیروت، مؤسسة الاعلمى، 1393 ہجری قمری۔ | |||
* الرازی، فخرالدین، تفسیر کبیر۔ | |||
* الطوسی، محمد بن حسن، التبیان في تفسیر القرآن۔ | |||
* "الصفار"، أبو جعفر محمد بن الحسن بن فروخ، بصائر الدرجات الكبرى في فضائل آل محمد(ع)، (المتوفى 290 ہجری)، التعليق والتصحيح اميرزا محسن "كوچه باغى" منشورات الاعلمي - طهران۔ 1362ہجری شمسی/1404 ہجری قمری۔ | |||
* الكليني الرازي، أبو جعفر محمد بن يعقوب بن اسحاق رحمه الله (المتوفى سنة 328 یا 329 ہجری)، الاصول من الكافي، صححه على اكبر الغفاري، دار الكتب الاسلامية، طهران، 1388ہجری قمری۔ | |||
{{ستون خ}} | |||
== بیرونی ربط== | |||
مضمون کا ماخذ: اقتباس از [http://lib.eshia.ir/23021/1/93 دانشنامه کلام اسلامی] | |||
{{قرآن}} | |||
[[زمرہ:اولو العزم انبیاء]] |