مندرجات کا رخ کریں

"اشعریہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

ویکی شیعہ سے
imported>Noorkhan
نیا صفحہ: اشعریہ <center> <div class="usermessage"><div class="plainlinks"> '''یہ مضمون ابھی زیر تکمیل ہے'''</div></div> </center> '''اَشعریہ یا اشع...
 
imported>Noorkhan
سطر 19: سطر 19:
{{ستون خ}}  
{{ستون خ}}  


==اہل سنت میں اشاعرہ کی منزلت==  
==اہل سنت میں اشاعرہ کی منزلت==
[[اہل سنت]] کو اعتقادی مسائل کے حوالے سے درج ذیل فرقوں میں بانٹا جاتا ہے:  
[[اہل سنت]] کو اعتقادی مسائل کے حوالے سے درج ذیل فرقوں میں بانٹا جاتا ہے:
{{ستون آ|2}}
{{ستون آ|2}}
* اشاعرہ، جو اہل سنت کی اکثریت کو تشکیل دیتے ہیں اور [[ابوالحسن اشعری|ابوالحسن علی بن اسمعیل اشعری]] کے پیروکار ہیں؛  
* اشاعرہ، جو اہل سنت کی اکثریت کو تشکیل دیتے ہیں اور [[ابوالحسن اشعری|ابوالحسن علی بن اسمعیل اشعری]] کے پیروکار ہیں؛
* [[اہل حدیث]]، جو [[احمد بن حنبل]] (متوفٰی 241 ہجری) کے پیروکار ہیں؛  
* [[اہل حدیث]]، جو [[احمد بن حنبل]] (متوفٰی 241 ہجری) کے پیروکار ہیں؛
* [[معتزلہ]]، جو واصل بن عطاء (متوفٰی 131 ہجری) کے پیروکار ہیں؛  
* [[معتزلہ]]، جو واصل بن عطاء (متوفٰی 131 ہجری) کے پیروکار ہیں؛
* [[ماتریدیہ]]، جو ابو منصور ماتریدی سمرقندی (متوفٰی 333 ہجری) کے پیروکار ہیں۔
* [[ماتریدیہ]]، جو ابو منصور ماتریدی سمرقندی (متوفٰی 333 ہجری) کے پیروکار ہیں۔
{{ستون خ}}  
{{ستون خ}}


قابل وضاحت ہے کہ [[اہل سنت]] کے فقہی مذاہب چار ہیں:  
قابل وضاحت ہے کہ [[اہل سنت]] کے فقہی مذاہب چار ہیں:
{{ستون آ|2}}  
 
* [[مذہب حنفی]]؛  
{{ستون آ|2}}
* [[مذہب حنفی]]؛
* [[مذہب مالکی]]؛
* [[مذہب مالکی]]؛
* [[مذہب شافعی]]؛  
* [[مذہب شافعی]]؛
* [[مذہب حنبلی]]۔  
* [[مذہب حنبلی]]۔
{{ستون خ}}
{{ستون خ}}


یہ بھی قابل ذکر ہے کہ ان چار فقہی مذاہب کے پیروکاروں میں کوئی بھی شخص کلامی اور اعتقادی لحاظ سے کسی بھی کلامی مذہب کا پیروکار ہوسکتا ہے۔
یہ بھی قابل ذکر ہے کہ ان چار فقہی مذاہب کے پیروکاروں میں کوئی بھی شخص کلامی اور اعتقادی لحاظ سے کسی بھی کلامی مذہب کا پیروکار ہوسکتا ہے۔

نسخہ بمطابق 03:28، 15 اکتوبر 2014ء

اشعریہ

اَشعریہ یا اشعریت، [Ash'arite = الأشعرية] اہل سنت کی کلامی جماعتوں میں سے ہے جو ابوالحسن علی بن اسمٰعیل اشعری (260-324ہجری قمری) کی پیرو کی بنا پر اشعریہ کہلاتی ہے۔ ابوالحسن اشعری ابتداء میں خود معتزلی تھے لیکن آخر کار معتزلیوں کی انتہاپسندانہ عقلیت پسندی نیز اہل حدیث کی انتہاپسندانہ عقل گریزی (اور عقل کی نفی) کے درمیان ایک اعتدال پسندانہ راستہ نکالنے کے لئے کا عزم کیا۔ ابوالحسن اشعری کے کام کا نتیجہ اہل حدیث کی آراء کو قبول کرنے اور ساتھ ہی ان کی ایک عقلی تشریح کی صورت میں برآمد ہوا اگرچہ وہ اہل حدیث کے بنیادی مشکلات ـ منجملہ "جبریت" ـ کا ازالہ نہ کرسکے۔

موجودہ زمانے میں اہل سنت کی اکثریت ـ کلامی مسائل میں ـ اشعری مکتب کے پیروکار ہیں۔ نامی گرامی اشعری علماء میں قاضی ابوبکر باقلانی، عبدالقاہر بغدادی، امام الحرمین جوینی، ابوحامد غزالی، فخر رازی، عضد الدین ایجی اور سعد الدین تفتازانی شامل ہیں اور ان کی اہم ترین کتابوں میں جوینی کی الشامل فی اصول الدین سید شریف جرجانی کی شرح المواقف، تفتازانی کی شرح المقاصد اور شرح العقائد النسفیہ اور فخرالدین رازی کی تفسیر کبیر شامل ہیں۔

اعتقادی اصول

اشعریوں کے اہم ترین عقائد حسب ذیل ہیں:

  • اللہ کی ذات اور صفات کے درمیان عدم وحدت؛
  • قضا و قدر کی عمومیت اور تمام امور بشمول انسانی افعال، کا اس کے دائر میں شامل ہونا؛
  • انسان اپنے عمل کا خالق نہیں بلکہ اس کا اکتساب کرتا ہے؛
  • افعال کا حسن و قبح (=اچھائی اور برائی) ان کی ذاتی نہیں بلکہ شرعی ہے؛
  • خداوند متعال کو روز قیامت سر کی آنکھوں سے دیکھا جاسکتا ہے؛
  • کلام خدا قدیم ہے؛
  • خدا کی تمام خبری اوصاف درست ہیں بغیر اس کے کہ خدا کو مخلوقات سے تشبیہ دی جائے یا ان اوصاف کی کیفیت کا تعین کیا جائے۔

اہل سنت میں اشاعرہ کی منزلت

اہل سنت کو اعتقادی مسائل کے حوالے سے درج ذیل فرقوں میں بانٹا جاتا ہے:

قابل وضاحت ہے کہ اہل سنت کے فقہی مذاہب چار ہیں:

یہ بھی قابل ذکر ہے کہ ان چار فقہی مذاہب کے پیروکاروں میں کوئی بھی شخص کلامی اور اعتقادی لحاظ سے کسی بھی کلامی مذہب کا پیروکار ہوسکتا ہے۔