گمنام صارف
"امام حسن مجتبی علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق
←شہادت اور تشییع کا واقعہ
imported>E.musavi |
imported>E.musavi |
||
سطر 241: | سطر 241: | ||
== شہادت اور تشییع کا واقعہ== | == شہادت اور تشییع کا واقعہ== | ||
بہت سارے [[شیعہ]] اور [[اہل سنت]] منابع میں آیا ہے کہ امام حسنؑ کو زہرا دے کر [[شہید]] کیا گیا۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۴، ج۲، ص۱۵؛ ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۸۰-۸۱؛ مسعودی، مروج الذہب، ۱۴۰۹ق، ج۲، ص۴۲۷؛ ابن سعد، الطبقات الکبرى، ۱۴۱۸ق، ج۱۰، ص۳۳۵ و ۳۵۲.</ref> بعض منابع کے مطابق آپ کو شہادت سے پہلے کئی بار زہر سے مسموم کیا گیا تھا لیکن ہر بار آپ کو موت سے نجات ملی تھی۔<ref> بلاذری، انساب الاشراف، ۱۴۱۷ق، ج۳، ص۵۵؛ ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۸۱</ref> | بہت سارے [[شیعہ]] اور [[اہل سنت]] منابع میں آیا ہے کہ امام حسنؑ کو زہرا دے کر [[شہید]] کیا گیا۔<ref> مفید، الارشاد، ۱۴۱۴، ج۲، ص۱۵؛ ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۸۰-۸۱؛ مسعودی، مروج الذہب، ۱۴۰۹ق، ج۲، ص۴۲۷؛ ابن سعد، الطبقات الکبرى، ۱۴۱۸ق، ج۱۰، ص۳۳۵ و ۳۵۲.</ref> بعض منابع کے مطابق آپ کو شہادت سے پہلے کئی بار زہر سے مسموم کیا گیا تھا لیکن ہر بار آپ کو موت سے نجات ملی تھی۔<ref> بلاذری، انساب الاشراف، ۱۴۱۷ق، ج۳، ص۵۵؛ ابوالفرج اصفہانی، مقاتل الطالبیین، ۱۴۰۸ق، ص۸۱</ref> | ||
[[ملف:بقیع در 1308 قمری.jpg|220px|دائیں|تصغیر|[[ائمہ بقیع]] کے مزارات سنہ 1308 ہجری قمری میں]] | [[ملف:بقیع در 1308 قمری.jpg|220px|دائیں|تصغیر|[[ائمہ بقیع]] کے مزارات سنہ 1308 ہجری قمری میں]] | ||
آخری دفعہ آپ کو مسموم کئے جانے کے بارے میں جس سے آپ کی شہادت واقع ہوئی، [[شیخ مفید]] کہتے ہیں کہ جب [[معاویہ]] نے اپنے بیٹے [[یزید]] کی جانشینی کے لئے لوگوں سے [[بیعت]] لینے کا فیصلہ کیا تو اس نے [[جعدہ]] بنت [[اشعث بن قیس]] (زوجہ امام حسن) | آخری دفعہ آپ کو مسموم کئے جانے کے بارے میں جس سے آپ کی شہادت واقع ہوئی، [[شیخ مفید]] کہتے ہیں کہ جب [[معاویہ]] نے اپنے بیٹے [[یزید]] کی جانشینی کے لئے لوگوں سے [[بیعت]] لینے کا فیصلہ کیا تو اس نے [[جعدہ]] بنت [[اشعث بن قیس]] (زوجہ امام حسن) کے پاس ایک لاکھ درہم بھیجا اور اسے یہ وعدہ بھی دیا کہ حسن بن علیؑ کو مسموم کرنے کے عوض ان کی یزید کے ساتھ شادی کی جائیگی۔<ref> المفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۵</ref> جعدہ کا نام حسن بن علیؑ کے قاتل کے عنوان سے [[اہل سنت]] میں بھی آیا ہے۔<ref> بلاذری، أنساب الأشراف، ۱۴۱۷ق، ج۳، ص۵۵؛ ابن کثیر، البدایۃ و النہایۃ، دار الفکر، ج۸، ص۴۳؛ مقدسی، البدء و التاریخ، مکتبۃ الثقافۃ الدینیہ، ج۶، ص۵.</ref> [[مادلونگ]] معتقد ہیں کہ یزید کی جانشینی کا مسئلہ اور اس سلسلے میں معاویہ کی جد و جہد، امام حسنؑ کو مسموم کرنے میں معاویہ کے ملوث ہونے اور اس کام میں جعدہ کی خدمات حاصل کرنے کی تائید کرتی ہے۔<ref> مادلونگ، جانشینی حضرت محمد، ۱۳۷۷ش، ص۴۵۳. (منبع اصلی: Madelung, The Succession T0 Muhamad, p.331)</ref> | ||
بعض منابع میں [[ہند بنت سہیل بن عمرو|ہند]] (زوجہ امام حسن)<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ۱۴۱۷ق، ج۳، ص۵۹.</ref> یا آپ کے خادموں میں سے ایک<ref>ابن سعد، طبقات الکبری، ۱۴۱۸ق، ج۱۰، ص۳۳۵.</ref> کو امام حسنؑ کو مسموم کرنے کا ذمہ دار ٹہراتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ امام حسنؑ اس واقعے کے 3 دن<ref> مسعودی، مروج الذہب، ۱۴۰۹ق، ج۲، ص۴۲۷.</ref> یا 40 دن<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۸ق، ج۱۰، ص۳۴۱؛ شیخ مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۵؛ ابن | بعض منابع میں [[ہند بنت سہیل بن عمرو|ہند]] (زوجہ امام حسن)<ref> بلاذری، انساب الاشراف، ۱۴۱۷ق، ج۳، ص۵۹.</ref> یا آپ کے خادموں میں سے ایک<ref> ابن سعد، طبقات الکبری، ۱۴۱۸ق، ج۱۰، ص۳۳۵.</ref> کو امام حسنؑ کو مسموم کرنے کا ذمہ دار ٹہراتے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ امام حسنؑ اس واقعے کے 3 دن<ref> مسعودی، مروج الذہب، ۱۴۰۹ق، ج۲، ص۴۲۷.</ref> یا 40 دن<ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۴۱۸ق، ج۱۰، ص۳۴۱؛ شیخ مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۵؛ ابن شہر آشوب، المناقب، ۱۳۷۹ق، ج۴، ص۲۹.</ref> یا دو ماہ<ref> ابن خلکان، وفیات الاعیان ۱۳۶۴ش، ج۲، ص۶۶.</ref> بعد شہادت کے مقام پر فائز ہوئے۔ | ||
کہا جاتا ہے کہ امام حسن مجتبیؑ کی شہادت پر پورا شہر [[مدینہ]] گریہ و زاری اور غم و اندوہ میں ڈھوب گیا۔<ref> ابن سعد، الطبقات الکبرى، ۱۴۱۸ق، ج۱۰، ص۳۴۲؛ ابن عساکر، تاریخ مدینۃ دمشق، ۱۴۱۵ق، ج۱۳، ص۲۹۱.</ref> یہ بھی نقل | کہا جاتا ہے کہ امام حسن مجتبیؑ کی شہادت پر پورا شہر [[مدینہ]] گریہ و زاری اور غم و اندوہ میں ڈھوب گیا۔<ref> ابن سعد، الطبقات الکبرى، ۱۴۱۸ق، ج۱۰، ص۳۴۲؛ ابن عساکر، تاریخ مدینۃ دمشق، ۱۴۱۵ق، ج۱۳، ص۲۹۱.</ref> یہ بھی نقل ہوا ہے کہ جس وقت آپ کو قبرستان [[بقیع]] میں [[دفن]] کیا جا رہا تھا تو اس وقت بقیع لوگوں سے کھچا کھچ بھر گیا تھا اور [[مدینہ منورہ|مدینہ]] کے بازار 7 دن تک بند رہے۔<ref> ابن سعد، الطبقات الکبرى، ۱۴۱۸ق، ج۱۰، ص۳۵۱-۳۵۲.</ref> اہل سنت بعض منابع میں آیا ہے کہ عربوں کی پہلی ذلت و رسوائی حسن بن علیؑ کی وفات تھی۔<ref> ابن سعد، الطبقات الکبرى، ۱۴۱۸ق، ج۱۰، ص۳۵۳؛ ابن عساکر، تاریخ مدینۃ دمشق، ۱۴۱۵ق، ج۱۳، ص۲۹۵؛ طبری، تاریخ طبری، ۱۳۸۷ق. ج۵، ص۲۷۹.</ref> | ||
===پیغمبر اکرمؐ کے پہلو میں دفنانے سے ممانعت=== | ===پیغمبر اکرمؐ کے پہلو میں دفنانے سے ممانعت=== |