مندرجات کا رخ کریں

"امام حسن مجتبی علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 39: سطر 39:


==مختصر تعارف==
==مختصر تعارف==
حسن بن علی بن ابی‌ طالب امام [[علیؑ]] اور [[حضرت فاطمہ(س)|حضرت فاطمہؑ]]کے سب سے بڑے فرزند اور [[پیغمبر اکرمؐ]] کے بڑے نواسے ہیں۔<ref>شیخ مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۵۔</ref> آپ کا نسب [[بنی‌ہاشم]] اور [[قریش]] تک منتہی ہوتا ہے۔<ref>ابن عبد البر، الاستیعاب فى معرفۃ الاصحاب، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۸۳۔</ref>
حسن بن علی بن ابی‌ طالب امام [[علیؑ]] اور [[حضرت فاطمہ(س)|حضرت فاطمہؑ]] کے سب سے بڑے فرزند اور [[پیغمبر اکرمؐ]] کے بڑے نواسے ہیں۔<ref> شیخ مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۵۔</ref> آپ کا نسب [[بنی ‌ہاشم]] اور [[قریش]] تک منتہی ہوتا ہے۔<ref> ابن عبد البر، الاستیعاب فى معرفۃ الاصحاب، ۱۴۱۲ق، ج۱، ص۳۸۳۔</ref>


*'''نام، کنیت اور القاب'''
*'''نام، کنیت اور القاب'''
"حَسَن" عربی زبان میں نیک اور اچھائی کے معنی میں آتا ہے اور یہ نام پیغمبر اکرمؐ نے آپ کیلئے انتخاب کیا تھا۔<ref>ابن حنبل، المسند، دار صادر، ج۱، ص۹۸، ۱۱۸؛ کلینی، الکافی، بیروت ۱۴۰۱، ج۶، ص۳۳ـ۳۴</ref> بعض احادیث کے مطابق پیغمبر اکرمؐ نے یہ نام آپ کیلئے خدا کے حکم سے رکھا تھا۔<ref>ابن شہرآشوب‏، المناقب، ۱۳۷۹ق،ج۳، ص۳۹۷؛ ابن سعد، الطبقات الکبرى، ۱۴۱۸ق، ج۱۰، ص۲۴۴۔</ref>
"حَسَن" عربی زبان میں نیک اور اچھائی کے معنی میں ہے اور یہ نام پیغمبر اکرمؐ نے آپ کیلئے انتخاب کیا تھا۔<ref> ابن حنبل، المسند، دار صادر، ج۱، ص۹۸، ۱۱۸؛ کلینی، الکافی، بیروت ۱۴۰۱، ج۶، ص۳۳ـ۳۴</ref> بعض احادیث کے مطابق پیغمبر اکرمؐ نے یہ نام خدا کے حکم سے رکھا تھا۔<ref> ابن شہرآشوب‏، المناقب، ۱۳۷۹ق،ج۳، ص۳۹۷؛ ابن سعد، الطبقات الکبرى، ۱۴۱۸ق، ج۱۰، ص۲۴۴۔</ref> حسن اور حسین عبرانی زبان کے لفظ "شَبَّر" اور "شَبیر"(یا شَبّیر)،<ref> ابن منظور، لسان العرب، ۱۴۱۴ق، ج۴، ص۳۹۳؛ زبیدى، تاج العروس، ۱۴۱۴ق، ج۷، ص۴۔</ref> کے ہم معنی ہیں جو حضرت [[ہارون]] کے بیٹوں کے نام ہیں۔<ref> ابن عساکر، تاریخ مدینۃ دمشق، ۱۴۱۵ق، ج۱۳، ص۱۷۱۔</ref> [[اسلام]] حتی عربی میں اس سے پہلے ان الفاظ کے ذریعے کسی کا نام نہیں رکھا گیا تھا۔<ref> ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۹۶۸م، ج۶، ص۳۵۷؛ ابن اثیر، اسد الغابہ، بیروت، ج۲، ص۱۰۔</ref>  


"حسن" اور "حسین" عبرانی زبان کے لفظ "شَبَّر" اور "شَبیر"(یا شَبّیر)،<ref>ابن منظور، لسان العرب، ۱۴۱۴ق، ج۴، ص۳۹۳؛ زبیدى، تاج العروس، ۱۴۱۴ق، ج۷، ص۴۔</ref> کے ہم معنی ہیں جو حضرت [[ہارون]] کے بیٹوں کے نام ہیں۔<ref>ابن عساکر، تاریخ مدینۃ دمشق، ۱۴۱۵ق، ج۱۳، ص۱۷۱۔</ref> [[اسلام]] حتی عربی میں اس سے پہلے ان الفاظ کے ذریعے کسی کا نام نہیں رکھا گیا تھا۔<ref>ابن سعد، الطبقات الکبری، ۱۹۶۸م، ج۶، ص۳۵۷؛ ابن اثیر، اسدالغابہ، بیروت، ج۲، ص۱۰۔</ref>  
آپؑ کی [[کنیت]] "ابو محمد" اور "ابو القاسم" ہے۔<ref> ابن شہر آشوب، المناقب، ۱۳۷۹ق، ج۴، ص۲۹؛ مجلسی، بحار الأنوار، ۱۳۶۳ش، ج‏۴۴، ص۳۵۔</ref> آپ کے القاب میں مجتبی (برگزیدہ)، سَیّد (سردار) اور زَکیّ (پاکیزہ) مشہور ہیں۔<ref> ابن شہر آشوب، المناقب، ۱۳۷۹ق، ج۴، ص۲۹۔</ref> آپ کے بعض القاب امام حسینؑ کے ساتھ مشترک ہیں جن میں "سیّد شباب اہل الجنۃ"، "ریحانۃ نبیّ اللہ"<ref> ابن صباغ مالکی، الفصول المہمۃ، ۱۴۲۲ق، ج۲، ص۷۵۹۔</ref> اور "سبط" ہیں۔<ref> قندوزی، ینابیع المودۃ، ۱۴۲۲ق، ج۳، ص۱۴۸۔</ref> پیغمبر اکرمؐ سے منقول ایک حدیث میں آیا ہے: "حسن" اسباط میں سے ایک ہیں"۔<ref> ابن اثیر، اسد الغابۃ، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۹۰۔</ref> آیات و روایات کی رو سے "سبط" اس امام اور نَقیب کو کہا جاتا ہے جو [[انبیاء]] کی نسل اور خدا کی طرف سے منتخب ہو۔<ref> ری شہری، دانشنامہ امام حسین، ۱۳۸۸ش، ج۱، ص۴۷۴-۴۷۷۔</ref>  


آپؑ کی [[کنیت]] "ابومحمد" اور "ابوالقاسم" ہیں۔<ref>ابن شہر آشوب، المناقب، ۱۳۷۹ق، ج۴، ص۲۹؛ مجلسی، بحار الأنوار، ۱۳۶۳ش، ج‏۴۴، ص۳۵۔</ref> آپ کے القاب میں مجتبی(برگزیدہ)، سَیّد (سردار) اور زَکیّ (پاکیزہ) مشہور ہیں۔<ref>ابن شہر آشوب، المناقب، ۱۳۷۹ق، ج۴، ص۲۹۔</ref> آپ کے بعض القاب امام حسینؑ کے ساتھ مشترک ہیں جن میں "سیّد شباب اہل الجنۃ"، "ریحانۃ نبیّ اللہ"<ref>ابن صباغ مالکی، الفصول المہمۃ، ۱۴۲۲ق، ج۲، ص۷۵۹۔</ref> اور "سبط" ہیں۔<ref>قندوزی، ینابیع المودۃ، ۱۴۲۲ق، ج۳، ص۱۴۸۔</ref> پیغمبر اکرمؐ سے منقول ایک حدیث میں یوں آیا ہے: "حسن" اسباط میں سے ایک ہے"۔<ref>ابن اثیر، اسد الغابۃ، ۱۴۰۹ق، ج۱، ص۴۹۰۔</ref> آیات و روایات کی رو سے "سبط" اس امام اور نَقیب کو کہا جاتا ہے جو [[انبیاء]] کی نسل اور خدا کی طرف سے منتخب ہو۔<ref>ری شہری، دانشنامہ امام حسین، ۱۳۸۸ش، ج۱، ص۴۷۴-۴۷۷۔</ref>
===امامت ===
===امامت ===
حسنؑ بن علیؑ [[شیعہ|شیعوں]] کے دوسرے امام ہیں۔ آپؑ [[21 رمضان]] سنہ [[سنہ 40 ہجری قمری|40ھ]] کو اپنے والد ماجد [[امام علیؑ]] کی [[شہادت]] کے بعد [[امامت]] کے عہدے پر فائز ہوئے اور دس سال تک اس عہدے پر فائز رہے۔<ref>شیخ مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۵۔</ref>
حسنؑ بن علیؑ [[شیعہ|شیعوں]] کے دوسرے امام ہیں۔ آپؑ [[21 رمضان]] سنہ [[سنہ 40 ہجری قمری|40ھ]] کو اپنے والد ماجد [[امام علیؑ]] کی [[شہادت]] کے بعد [[امامت]] کے عہدے پر فائز ہوئے اور دس سال تک اس عہدے پر فائز رہے۔<ref>شیخ مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۱۵۔</ref>
گمنام صارف