confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←تعارف) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) م (←مشہور آیتیں) |
||
سطر 29: | سطر 29: | ||
==مشہور آیتیں== | ==مشہور آیتیں== | ||
* '''"<font color=green>{{حدیث|إِنَّ لِلْمُتَّقِينَ مَفَازًا ﴿٣١﴾ حَدَائِقَ وَأَعْنَابًا...}}</font>"''' | * '''"<font color=green>{{حدیث|إِنَّ لِلْمُتَّقِينَ مَفَازًا ﴿٣١﴾ حَدَائِقَ وَأَعْنَابًا...}}</font>"''' | ||
آیت نمبر 31 سے 40 تک اس سورت کی مشہور آیتوں میں سے ہیں۔ ایران سمیت دنیا کے مختلف اسلامی ممالک کے قرآنی محفلوں میں ان آیات کو مصر کے مشہور قاری عبدالباسط کے لب و لہجے میں اچھی خاصی پذیرائی ملتی ہے۔ ان [[آیت|آیات]] میں [[خداوند عالم]] [[قیامت]] کے دن [[تقوا|پرہیزگاروں]] کے مقام و مرتبے کو بیان فرماتے ہیں۔<ref>[http://telavat.ir/fa/content/47707/%D8%B9%D8%A8%D8%AF%D8%A7%D9%84%D8%A8%D8%A7%D8%B3%D8%B7-%D8%B9%D8%A8%D8%AF%D8%A7%D9%84%D8%B5%D9%85%D8%AF-%D8%A7%D9%84%D9%86%D8%A8%D8%A3#tab-latest تلاوت | آیت نمبر 31 سے 40 تک اس سورت کی مشہور آیتوں میں سے ہیں۔ ایران سمیت دنیا کے مختلف اسلامی ممالک کے قرآنی محفلوں میں ان آیات کو مصر کے مشہور قاری عبدالباسط کے لب و لہجے میں اچھی خاصی پذیرائی ملتی ہے۔ ان [[آیت|آیات]] میں [[خداوند عالم]] [[قیامت]] کے دن [[تقوا|پرہیزگاروں]] کے مقام و مرتبے کو بیان فرماتے ہیں۔<ref>[http://telavat.ir/fa/content/47707/%D8%B9%D8%A8%D8%AF%D8%A7%D9%84%D8%A8%D8%A7%D8%B3%D8%B7-%D8%B9%D8%A8%D8%AF%D8%A7%D9%84%D8%B5%D9%85%D8%AF-%D8%A7%D9%84%D9%86%D8%A8%D8%A3#tab-latest سورہ نباء کی دس آیتوں کی تلاوت]</ref> | ||
==قریش اور پیغمبر اکرمؐ کا استہزاء== | ==قریش اور پیغمبر اکرمؐ کا استہزاء== | ||
[[شیخ طوسی]] [[تفسیر تبیان]] میں لکھتے ہیں: اس سورت کے [[سبب نزول]] کے بارے میں کہتے ہیں کہ جب [[رسول خداؐ]] [[قریش]] کے ساتھ ہونے والی اپنی گفتگو میں گذشتہ امتوں کی داستانوں کے ذریعے انہیں نصیحت کرنا چاہتے تو یہ لوگ آپؐ کا مذاق اڑاتے تھے۔ اس کے بعد خدا نے اپنے رسول کو ان سے گفتگو کرنے سے منع فرمایا۔ ایک دن رسول خداؐ اپنے اصحاب سے محو گفتگو تھے اتنے میں مشرکین میں سے ایک شخص آیا تو آپؐ خاموش ہوگئے۔ اس موقع پر بعض دیگر مشرکین بھی جمع ہوگئے اور کہنے لگے اے محمدؐ آپ کی باتیں بہت عجیب و غریب ہیں ہم اسے سننا چاہتے ہیں۔ لیکن رسول خدا نے فرمایا کہ خدا نے مجھ تم لوگوں سے گفتگو کرنے سے منع فرمایا ہے۔ اس موقع پر خدا نے یہ آیت نازل فرمائی "<font color=green>{{حدیث|عَمَّ يَتَساءَلُونَ عَنِ النَّبَإِ الْعَظِيمِ}}</font>"۔<ref>شیخ طوسی، التبیان، دار احیاء التراث، ج۱۰، ص۲۳۸.</ref> | [[شیخ طوسی]] [[تفسیر تبیان]] میں لکھتے ہیں: اس سورت کے [[سبب نزول]] کے بارے میں کہتے ہیں کہ جب [[رسول خداؐ]] [[قریش]] کے ساتھ ہونے والی اپنی گفتگو میں گذشتہ امتوں کی داستانوں کے ذریعے انہیں نصیحت کرنا چاہتے تو یہ لوگ آپؐ کا مذاق اڑاتے تھے۔ اس کے بعد خدا نے اپنے رسول کو ان سے گفتگو کرنے سے منع فرمایا۔ ایک دن رسول خداؐ اپنے اصحاب سے محو گفتگو تھے اتنے میں مشرکین میں سے ایک شخص آیا تو آپؐ خاموش ہوگئے۔ اس موقع پر بعض دیگر مشرکین بھی جمع ہوگئے اور کہنے لگے اے محمدؐ آپ کی باتیں بہت عجیب و غریب ہیں ہم اسے سننا چاہتے ہیں۔ لیکن رسول خدا نے فرمایا کہ خدا نے مجھ تم لوگوں سے گفتگو کرنے سے منع فرمایا ہے۔ اس موقع پر خدا نے یہ آیت نازل فرمائی "<font color=green>{{حدیث|عَمَّ يَتَساءَلُونَ عَنِ النَّبَإِ الْعَظِيمِ}}</font>"۔<ref>شیخ طوسی، التبیان، دار احیاء التراث، ج۱۰، ص۲۳۸.</ref> |