مندرجات کا رخ کریں

"سورہ نباء" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
سطر 40: سطر 40:
!
!
{{ quote box
{{ quote box
| title  = <small>سورہ نبا مکیہ ـ نمبر 78 ـ آیات 40 ـ ترتیب نزول 80</small>
| title  = سورہ نبا  
|bgcolor = #ecfcf4
|bgcolor = #ecfcf4
|title_bg = Lavender
|title_bg = Lavender
سطر 70: سطر 70:
{{quote box
{{quote box
| quote = :<br/>
| quote = :<br/>
<center>{{حدیث|'''اللہ کے نام سے جو بہت رحم والا نہایت مہربان ہے'''}}</center>
<center>{{حدیث|'''(شروع کرتا ہوں) اللہ کے نام سے جو بڑا مہربان نہایت رحم والا ہے'''}}</center>
{{حدیث|یہ لوگ کس چیز کے بارے میں ایک دوسرے سے سوال و جواب کر رہے ہیں؟ (1) کیا اس بڑی خبر کے بارے میں۔ (2) جس کے متعلق وہ باہم اختلاف کر رہے ہیں۔ (3) ہرگز نہیں! عنقریب انہیں معلوم ہو جائے گا۔ (4) پھر ہرگز نہیں! عنقریب انہیں معلوم ہو جائے گا۔ (5) کیا ہم نے زمین کو بچھونا نہیں بنایا؟ (6) اور پہاڑوں کو میخیں۔ (7) اور ہم نے تمہیں جوڑا جوڑا پیدا کیا۔ (8) اور تمہاری نیند کو راحت و آرام کا ذریعہ۔ (9) اور رات کو پردہ پوش۔ (10) اور دن کو تحصیلِ معاش کا وقت بنایا۔ (11) اور ہم نے تم پر سات مضبوط (آسمان) بنائے۔ (12) اور ہم ہی نے (دن میں) ایک نہایت روشن چراغ (سورج) بنایا۔ (13) اور ہم نے پانی سے لبریز بادلوں سے موسلادھار پانی برسایا۔ (14) تاکہ ہم اس کے ذریعہ سے غلہ اور سبزی اگائیں۔ (15) اور گھنے باغات۔ (16) بےشک فیصلے کے دن (قیامت) کا ایک معیّن وقت ہے۔ (17) جس دن صور پھونکا جائے گا تو تم لوگ فوج در فوج آؤ گے۔ (18) اور آسمان کھول دیا جائے گا اور وہ دروازے ہی دروازے ہو جائے گا۔ (19) اور پہاڑ چلائے جائیں گے اور وہ بالکل سراب ہو جائیں گے۔ (20) بےشک جہنم گھات میں ہے۔ (21) جو سرکشوں کا ٹھکانہ ہے۔ (22) وہ اس میں مدتہائے دراز تک پڑے رہیں گے۔ (23) وہ اس میں نہ ٹھنڈک کامزہ چکھیں گے اور نہ کوئی پینے کی چیز۔ (24) سوائے گرم پانی اور پیپ کے۔ (25) یہ (ان کے اعمال) کے مطابق بدلہ ہے۔ (26) یہ لوگ (روزِ) حساب (قیامت) کی توقع ہی نہیں رکھتے تھے۔ (27) اور یہ ہماری آیتوں کو بےدریغ جھٹلاتے تھے۔ (28) اور ہم نے ہر چیز کو ایک نوشتہ میں شمار کر رکھا ہے۔ (29) چکھو اس کامزہ ہم تمہارے عذاب میں اضافہ ہی کریں گے۔ (30) بےشک پرہیزگاروں کیلئے کامیابی و کامرانی ہے۔ (31) یعنی باغ اور انگور ہیں۔ (32) اور اٹھتی جوانیوں والی ہم عمر لڑکیاں (حوریں)۔ (33) اور چھلکتے ہوئے (شرابِ طہور کے) جام۔ (34) وہ لوگ وہاں نہ کوئی بےہودہ بات سنیں گے اور نہ کوئی جھوٹ۔ (35) یہ تمہارے پروردگار کی طرف سے بطور عطیہ صلہ ہے جو کافی و وافی ہے۔ (36) یعنی وہ ربِ رحمان کی طرف سے جو آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان کی سب چیزوں کا پروردگار (اور مالک) ہے (جس کی ہیبت سے) لوگوں کو اس سے بات کرنے کایارا نہیں ہے۔ (37) جس دن روح اور فرشتے صف باندھے کھڑے ہوں گے کوئی بات نہیں کرے گا مگر جسے خدائے رحمان اجازت دے گا اور وہ ٹھیک بات کہے گا۔ (38) یہ دن برحق ہے پس جو چاہے اپنے پروردگار کی طرف اپنا ٹھکانہ بنائے۔ (39) بےشک ہم نے تمہیں عنقریب آنے والے عذاب سے ڈرا دیا ہے جس دن آدمی وہ (کمائی) دیکھے گا جو اس کے ہاتھوں نے آگے بھیجی ہوگی اور کافر کہے گا کہ کاش میں مٹی ہوتا۔ (40)}}
{{حدیث|یہ لوگ کس چیز کے بارے میں ایک دوسرے سے سوال و جواب کر رہے ہیں؟ (1) کیا اس بڑی خبر کے بارے میں۔ (2) جس کے متعلق وہ باہم اختلاف کر رہے ہیں۔ (3) ہرگز نہیں! عنقریب انہیں معلوم ہو جائے گا۔ (4) پھر ہرگز نہیں! عنقریب انہیں معلوم ہو جائے گا۔ (5) کیا ہم نے زمین کو بچھونا نہیں بنایا؟ (6) اور پہاڑوں کو میخیں۔ (7) اور ہم نے تمہیں جوڑا جوڑا پیدا کیا۔ (8) اور تمہاری نیند کو راحت و آرام کا ذریعہ۔ (9) اور رات کو پردہ پوش۔ (10) اور دن کو تحصیلِ معاش کا وقت بنایا۔ (11) اور ہم نے تم پر سات مضبوط (آسمان) بنائے۔ (12) اور ہم ہی نے (دن میں) ایک نہایت روشن چراغ (سورج) بنایا۔ (13) اور ہم نے پانی سے لبریز بادلوں سے موسلادھار پانی برسایا۔ (14) تاکہ ہم اس کے ذریعہ سے غلہ اور سبزی اگائیں۔ (15) اور گھنے باغات۔ (16) بےشک فیصلے کے دن (قیامت) کا ایک معیّن وقت ہے۔ (17) جس دن صور پھونکا جائے گا تو تم لوگ فوج در فوج آؤ گے۔ (18) اور آسمان کھول دیا جائے گا اور وہ دروازے ہی دروازے ہو جائے گا۔ (19) اور پہاڑ چلائے جائیں گے اور وہ بالکل سراب ہو جائیں گے۔ (20) بےشک جہنم گھات میں ہے۔ (21) جو سرکشوں کا ٹھکانہ ہے۔ (22) وہ اس میں مدتہائے دراز تک پڑے رہیں گے۔ (23) وہ اس میں نہ ٹھنڈک کامزہ چکھیں گے اور نہ کوئی پینے کی چیز۔ (24) سوائے گرم پانی اور پیپ کے۔ (25) یہ (ان کے اعمال) کے مطابق بدلہ ہے۔ (26) یہ لوگ (روزِ) حساب (قیامت) کی توقع ہی نہیں رکھتے تھے۔ (27) اور یہ ہماری آیتوں کو بےدریغ جھٹلاتے تھے۔ (28) اور ہم نے ہر چیز کو ایک نوشتہ میں شمار کر رکھا ہے۔ (29) چکھو اس کامزہ ہم تمہارے عذاب میں اضافہ ہی کریں گے۔ (30) بےشک پرہیزگاروں کیلئے کامیابی و کامرانی ہے۔ (31) یعنی باغ اور انگور ہیں۔ (32) اور اٹھتی جوانیوں والی ہم عمر لڑکیاں (حوریں)۔ (33) اور چھلکتے ہوئے (شرابِ طہور کے) جام۔ (34) وہ لوگ وہاں نہ کوئی بےہودہ بات سنیں گے اور نہ کوئی جھوٹ۔ (35) یہ تمہارے پروردگار کی طرف سے بطور عطیہ صلہ ہے جو کافی و وافی ہے۔ (36) یعنی وہ ربِ رحمان کی طرف سے جو آسمانوں اور زمین اور ان کے درمیان کی سب چیزوں کا پروردگار (اور مالک) ہے (جس کی ہیبت سے) لوگوں کو اس سے بات کرنے کایارا نہیں ہے۔ (37) جس دن روح اور فرشتے صف باندھے کھڑے ہوں گے کوئی بات نہیں کرے گا مگر جسے خدائے رحمان اجازت دے گا اور وہ ٹھیک بات کہے گا۔ (38) یہ دن برحق ہے پس جو چاہے اپنے پروردگار کی طرف اپنا ٹھکانہ بنائے۔ (39) بےشک ہم نے تمہیں عنقریب آنے والے عذاب سے ڈرا دیا ہے جس دن آدمی وہ (کمائی) دیکھے گا جو اس کے ہاتھوں نے آگے بھیجی ہوگی اور کافر کہے گا کہ کاش میں مٹی ہوتا۔ (40)}}
|archive date =
|archive date =
confirmed، templateeditor
8,854

ترامیم