"سورہ جن" کے نسخوں کے درمیان فرق
م
←آیت المساجد للہ (18)
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 41: | سطر 41: | ||
|ترجمہ=اور یہ کہ سجدہ کے مقامات خاص اللہ کیلئے ہیں لہذا اللہ کے ساتھ کسی اور کو نہ پکارو۔|اندازه=100%}} | |ترجمہ=اور یہ کہ سجدہ کے مقامات خاص اللہ کیلئے ہیں لہذا اللہ کے ساتھ کسی اور کو نہ پکارو۔|اندازه=100%}} | ||
</noinclude> | </noinclude> | ||
{{خاتمہ}} | {{خاتمہ}} | ||
[[طبرسی]] | [[طبرسی]] [[تفسیر مجمع البیان]] میں خلیل سے نقل کرتے ہیں: یہ آیت اصل میں اس طرح تھی "{{حدیث|و لأنّ المساجد للَّه فلا تدعوا مع اللَّه احدا سوى اللَّه}}؛ یعنی مساجد اور خدا کی [[عبادت]] کے لئے بنائے گئے اماکن میں خدا کے ساتھ کسی کو شریک مت بناؤ جس طرح نصارا اپنے معابد اور [[مشرکین]] خانہ [[کعبہ]] میں ایسا کرتے تھے۔ ایک اور جگہے پر آپ [[سعید بن جبیر]]، زجاج اور فراء سے نقل کرتے ہیں کہ مساجد سے مراد یہاں پر انسان کے وہ مقامات ہیں جو [[نماز]] میں [[سجده]] کرتے وقت زمین پر رکھے جاتے ہیں اس بنا پر شائستہ نہیں ہے کہ ان اعضاء کے ذریعے خدا کے علاوہ کسی اور کی پرستش کی جائے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۱۰، ص۵۶۰.</ref> | ||
===آیات عصمت | ===آیات عصمت انبیاء (26 اور 27)=== | ||
{{اصلی| | {{اصلی|آیت عصمت انبیاء}} | ||
<div style="text-align: center;"><noinclude> | <div style="text-align: center;"><noinclude> | ||
{{ | {{حدیث|عَالِمُ الْغَيْبِ فَلَا يُظْهِرُ عَلَىٰ غَيْبِهِ أَحَدًا؛ إِلَّا مَنِ ارْتَضَىٰ مِن رَّسُولٍ فَإِنَّهُ يَسْلُكُ مِن بَيْنِ يَدَيْهِ وَمِنْ خَلْفِهِ رَصَدًا<br /> | ||
| | |ترجمہ=وہ (اللہ) عالِمُ الغیب ہے وہ اپنے غیب پر کسی کو مطلع نہیں کرتا۔ سوائے اپنے اس رسول کے جسے وہ اس بات کے لئے منتخب کرتا ہے تو وہ اس کے آگے پیچھے محافظ (فرشتے) لگا دیتا ہے۔}} | ||
</noinclude> | </noinclude> | ||
{{ | {{خاتمہ}} | ||
<!-- | |||
این آیات یک قاعده را در مورد [[علم غیب]] بیان کرده که خدا كسى را بر غيب خود آگاه نمىكند و سپس «پیامبر برگزیده» را از این قاعده استثناء میکند.<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ۱۳۷۱ش، ج۲۵، ص۱۴۰-۱۴۱.</ref> همچنین این آیات یکی از دلایل [[عصمت]] پیامبران است که با نیروی غیبی و امداد الهی و مراقبت [[فرشتگان]]، از لغزشها و خطاها و از شر شیاطین [[جن]] و انس و وسوسهها و آنچه اصالت [[وحی]] را خدشه دار میسازد، مصون و محفوظند.<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۲۰، ص۵۴.</ref> | این آیات یک قاعده را در مورد [[علم غیب]] بیان کرده که خدا كسى را بر غيب خود آگاه نمىكند و سپس «پیامبر برگزیده» را از این قاعده استثناء میکند.<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ۱۳۷۱ش، ج۲۵، ص۱۴۰-۱۴۱.</ref> همچنین این آیات یکی از دلایل [[عصمت]] پیامبران است که با نیروی غیبی و امداد الهی و مراقبت [[فرشتگان]]، از لغزشها و خطاها و از شر شیاطین [[جن]] و انس و وسوسهها و آنچه اصالت [[وحی]] را خدشه دار میسازد، مصون و محفوظند.<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ق، ج۲۰، ص۵۴.</ref> | ||