مندرجات کا رخ کریں

"سورہ نور" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
م (←‏مشہور آیات: اضافہ نمودن آیات لعان)
سطر 22: سطر 22:
===آیت لعان===  
===آیت لعان===  
{{اصلی|آیت لعان}}
{{اصلی|آیت لعان}}
[[اللہ تعالی]] سورہ نور کی چھٹی آیت سے دسویں آیت تک میں [[لعان]] کا حکم بیان ہوا ہے۔<ref>قمی، تفسیر القمی، ۱۳۶۳ش، ج۲، ص۹۸؛ طوسی، التبیان، بیروت، ج۷، ص۴۱۰.</ref>اکثر مفسروں نے اس آیت کی [[شأن نزول]] کو ہلال بن امیہ نامی صحابی سے مربوط قرار دیا ہے کہ جس نے پیغمبر اکرمؐ کے پاس آکر یہ دعوا کیا کہ اس نے اپنی بیوی کو کسی دوسرے کے ساتھ زنا کرتے ہوئے دیکھا ہے لیکن اس دعوے پر گواہ نہیں ہے۔ پیغمبر اکرمؐ اس پر حد قذ جاری کرنا چاہ رہے تھے کہ یہ آیات نازل ہوئیں جن کے مطابق اس مسئلے کے حل کے لیے ایک معقول راستہ بیان ہوا۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ۱۳۷۱ش، ج۱۴، ص۳۸۳.</ref>یہ موضوع، لعان کے نام سے فقہ کے ابواب میں سے ایک ہے جس کے ذریعے سے میاں بیوی ایک دوسرے سے جدا ہوتے ہیں اور ہمیشہ کے لیے حرام ہوجاتے ہیں<ref>مغنیه، التفسیر الکاشف، ۱۴۲۴ش، ج۵، ص۴۰۰.</ref> اور حد قذف اور حد زنا ان پر جاری نہیں ہوتی ہے۔<ref>بیضاوی، أنوار التنزیل، ۱۴۱۸ق، ج۴، ص۱۰۰.</ref>
[[اللہ تعالی]] [[سورہ نور]] کی چھٹی آیت سے دسویں آیت تک میں [[لعان]] کا حکم بیان کرتا ہے۔<ref>قمی، تفسیر القمی، ۱۳۶۳ش، ج۲، ص۹۸؛ طوسی، التبیان، بیروت، ج۷، ص۴۱۰.</ref>اکثر مفسروں نے ان آیت کے [[شأن نزول]] کو ہلال بن امیہ نامی [[صحابی]] سے مربوط قرار دیا ہے کہ جس نے پیغمبر اکرمؐ کے پاس آکر یہ دعوا کیا کہ اس نے اپنی بیوی کو کسی دوسرے کے ساتھ زنا کرتے ہوئے دیکھا ہے لیکن اس دعوے پر گواہ نہیں ہے۔ پیغمبر اکرمؐ اس پر حد قذ جاری کرنا چاہ رہے تھے کہ یہ آیات نازل ہوئیں جن کے مطابق اس مسئلے کے حل کے لیے ایک معقول راستہ بیان ہوا۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۱۴، ص۳۸۳.</ref>یہ موضوع، لعان کے نام سے فقہ کے ابواب میں سے ایک ہے جس کے ذریعے سے میاں بیوی ایک دوسرے سے جدا ہوتے ہیں اور ہمیشہ کے لیے حرام ہوجاتے ہیں<ref>مغنیہ، التفسیر الکاشف، ۱۴۲۴ش، ج۵، ص۴۰۰.</ref> اور حد قذف اور حد زنا ان پر جاری نہیں ہوتی ہے۔<ref>بیضاوی، أنوار التنزیل، ۱۴۱۸ق، ج۴، ص۱۰۰.</ref>
 
===آیات افک===
===آیات افک===
{{اصلی|واقعہ افک}}
{{اصلی|واقعہ افک}}
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم