مندرجات کا رخ کریں

"سورہ نور" کے نسخوں کے درمیان فرق

حجم میں کوئی تبدیلی نہیں ہوئی ،  25 اگست 2018ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 1: سطر 1:
{{سورہ||نام = نور |ترتیب کتابت = 24|پارہ = 18 و 19|آیت = 64|مکی/ مدنی = مدنی|ترتیب نزول = 103|اگلی = [[سورہ فرقان |فرقان]] |پچھلی = [[سورہ مؤمنون|مومنون]] |لفظ = 1381|حرف = 5755|تصویر=سوره نور.jpg}}
{{سورہ||نام = نور |ترتیب کتابت = 24|پارہ = 18 و 19|آیت = 64|مکی/ مدنی = مدنی|ترتیب نزول = 103|اگلی = [[سورہ فرقان |فرقان]] |پچھلی = [[سورہ مؤمنون|مومنون]] |لفظ = 1381|حرف = 5755|تصویر=سورہ نور.jpg}}


'''سورہ نور''' '''''[سُوْرَةُ النُّوْرُ]''''' [[قرآن مجید]] کی 24ویں سورت جو [[مدنی سورتیں|مدنی سورتوں]] میں سے ہے اور قرآن مجید کے 18ویں پارے میں واقع ہے۔ اس سورے کو اس لئے سورہ نور کہا گیا کہ اس میں لفظ "نور" سات مرتبہ دہرایا گیا ہے اور آیہ نور بھی اسی سورت میں ہے۔ سورہ نور میں بہت سارے [[شرعی احکام]] جیسے [[زنا]] کی [[حد]]، [[قذف]] (کسی کی طرف زنا کی نسبت دینا) کی حد، اور عورتوں پر [[حجاب]] [[واجب]] ہونے کو بیان کرتا ہے۔
'''سورہ نور''' '''''[سُوْرَةُ النُّوْرُ]''''' [[قرآن مجید]] کی 24ویں سورت جو [[مدنی سورتیں|مدنی سورتوں]] میں سے ہے اور قرآن مجید کے 18ویں پارے میں واقع ہے۔ اس سورے کو اس لئے سورہ نور کہا گیا کہ اس میں لفظ "نور" سات مرتبہ دہرایا گیا ہے اور آیہ نور بھی اسی سورت میں ہے۔ سورہ نور میں بہت سارے [[شرعی احکام]] جیسے [[زنا]] کی [[حد]]، [[قذف]] (کسی کی طرف زنا کی نسبت دینا) کی حد، اور عورتوں پر [[حجاب]] [[واجب]] ہونے کو بیان کرتا ہے۔
سطر 10: سطر 10:


* '''ترتیب اور محل نزول'''
* '''ترتیب اور محل نزول'''
سوره نور مدنی سورتوں میں سے ہے اور قرآنی سورتوں کی ترتیب کے مطابق 103 نمبر کی سورت ہے جو [[پیغمبر اکرمؐ]] پر نازل ہوئی ہے۔ جبکہ ترتیب مصحف کے لحاظ سے 24ویں سورت ہے اور 18ویں پارے میں واقع ہے۔<ref>معرفت، آموزش علوم قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۲، ص۱۶۸.</ref>
سورہ نور مدنی سورتوں میں سے ہے اور قرآنی سورتوں کی ترتیب کے مطابق 103 نمبر کی سورت ہے جو [[پیغمبر اکرمؐ]] پر نازل ہوئی ہے۔ جبکہ ترتیب مصحف کے لحاظ سے 24ویں سورت ہے اور 18ویں پارے میں واقع ہے۔<ref>معرفت، آموزش علوم قرآن، ۱۳۷۱ش، ج۲، ص۱۶۸.</ref>


* '''آیات کی تعداد'''
* '''آیات کی تعداد'''
سطر 16: سطر 16:


==مفاہیم==
==مفاہیم==
سوره نور میں بہت سارے شرعی احکام جیسے زنا کی حد، قذف کی حد، لعان کے احکام، عورتوں پر حجاب واجب ہونے کے احکام، عمر رسیدہ خواتین پر حجاب رعایت کنا واجب نہ ہونا، زنا ثابت کرنے کے لئے چار گواہوں کی ضرورت، نکاح کے مسائل اور واقعہ افک ذکر ہوئے ہیں۔ اور اسی طرح جس چیز کے بارے میں علم نہیں اس کے بارے میں اظہار نہ کرنے، تہمت، بہتان اور افترا سے بچے رہنے اور اشاعہ فحشاء سے سخت منع اور دوسروں کے گھروں میں داخل ہونے کے لئے مالک کی اجازت ضروری ہونا ذکر ہوا ہے۔<ref>دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج۲، ص۱۲۴۳</ref>
سورہ نور میں بہت سارے شرعی احکام جیسے زنا کی حد، قذف کی حد، لعان کے احکام، عورتوں پر حجاب واجب ہونے کے احکام، عمر رسیدہ خواتین پر حجاب رعایت کنا واجب نہ ہونا، زنا ثابت کرنے کے لئے چار گواہوں کی ضرورت، نکاح کے مسائل اور واقعہ افک ذکر ہوئے ہیں۔ اور اسی طرح جس چیز کے بارے میں علم نہیں اس کے بارے میں اظہار نہ کرنے، تہمت، بہتان اور افترا سے بچے رہنے اور اشاعہ فحشاء سے سخت منع اور دوسروں کے گھروں میں داخل ہونے کے لئے مالک کی اجازت ضروری ہونا ذکر ہوا ہے۔<ref>دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، ج۲، ص۱۲۴۳</ref>
{{سورہ نور}}
{{سورہ نور}}


سطر 24: سطر 24:
سورہ نور کی 11ویں آیت سے واقعہ افک یعنی مسلمانوں کا پیغمبر کی ایک بیوی پر تمہت لگانے کی طرف اشارہ کیا ہے اور نیز تہمت لگانے پر ان کی مذمت بھی ہوئی ہے۔ قرآنی آیات، ان کی تفسیر اور شان نزول کو دیکھے بغیر بھی یہ سمجھ سکتے ہیں کہ جس فرد پر تہمت لگائی گئی ہے وہ پیغمبر اکرمؐ کی خاندان کا ایک مشہور شخص ہے اور تہمت لگانے والے عام لوگ ہیں۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۷۴ش، ج۱۵، ص۱۲۷ـ۱۲۸.</ref> ان آیات کے لئے دو طرح کے شان نزول بیان ہوئے ہیں:
سورہ نور کی 11ویں آیت سے واقعہ افک یعنی مسلمانوں کا پیغمبر کی ایک بیوی پر تمہت لگانے کی طرف اشارہ کیا ہے اور نیز تہمت لگانے پر ان کی مذمت بھی ہوئی ہے۔ قرآنی آیات، ان کی تفسیر اور شان نزول کو دیکھے بغیر بھی یہ سمجھ سکتے ہیں کہ جس فرد پر تہمت لگائی گئی ہے وہ پیغمبر اکرمؐ کی خاندان کا ایک مشہور شخص ہے اور تہمت لگانے والے عام لوگ ہیں۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۷۴ش، ج۱۵، ص۱۲۷ـ۱۲۸.</ref> ان آیات کے لئے دو طرح کے شان نزول بیان ہوئے ہیں:


1۔ [[غزوه بنی مصطلق|غزوه بنی مُصطَلِق]] سے مسلمانوں کی واپسی پر بعض منافقوں نے ام المومنین [[عائشہ بنت ابو بکر|عایشہ]] پر تہمت لگایا،<ref>روایت کی تفصیلات کے لیے مراجعہ کریں: ابن هشام، سیره النبویه، ج۲، ص۲۹۷-۳۰۲ واقدی، المغازی، ص۴۲۶-۴۳۵؛ بخاری، صحیح بخاری، ج ۵، ص۲۲۳-۲۲۷؛ اس بات کے نقد کے بارے میں مراجعہ کریں: العاملی، الصحیح من سیره النبی الاعظم، ج۱۲، ص۷۷-۷۸، ۸۱، ۹۷ و طباطبایی، المیزان، ج۱۵، ص۱۰۱-۱۳۰؛ مکارم شیرازی، الامثل، ج۱۱، ص۴۰و۴۱</ref>  
1۔ [[غزوہ بنی مصطلق|غزوہ بنی مُصطَلِق]] سے مسلمانوں کی واپسی پر بعض منافقوں نے ام المومنین [[عائشہ بنت ابو بکر|عایشہ]] پر تہمت لگایا،<ref>روایت کی تفصیلات کے لیے مراجعہ کریں: ابن ہشام، سیرہ النبویہ، ج۲، ص۲۹۷-۳۰۲ واقدی، المغازی، ص۴۲۶-۴۳۵؛ بخاری، صحیح بخاری، ج ۵، ص۲۲۳-۲۲۷؛ اس بات کے نقد کے بارے میں مراجعہ کریں: العاملی، الصحیح من سیرہ النبی الاعظم، ج۱۲، ص۷۷-۷۸، ۸۱، ۹۷ و طباطبایی، المیزان، ج۱۵، ص۱۰۱-۱۳۰؛ مکارم شیرازی، الامثل، ج۱۱، ص۴۰و۴۱</ref>  
2. [[عایشہ]] کا [[ماریہ قبطیہ]] پر الزام لگانا<ref>قمی، تفسیر قمی، ج۲، ص۹۹؛ یوسفی غروی، موسوعه التاریخ الاسلامی، ج۳، ص۳۵۰؛ عاملی، الصحیح من سیره النبی الاعظم، ج۱۲، ص۳۲۰، ۳۲۶؛ اس نظرئے کے نقد کے لیے مراجعہ کریں: سبحانی، فروغ ابدیت، ص۶۶۶؛ حسینیان مقدم، بررسی تاریخی تفسیری حادثه افک، ص۱۷۲؛ مکارم شیرازی، الامثل، ج۱۱، ص۴۱</ref>ان آیات میں ایک طرف سے الزام تراشی کرنے والوں کو شدید عذاب سے ڈرایا ہے تو دوسری طرف مومنوں کو بھی کسی دلیل کے بغیر افواہوں پر یقین کرنے سے بھی منع کیا ہے۔<ref>مکارم شیرازی، الامثل، ج۱۱، ص۴۶</ref>
2. [[عایشہ]] کا [[ماریہ قبطیہ]] پر الزام لگانا<ref>قمی، تفسیر قمی، ج۲، ص۹۹؛ یوسفی غروی، موسوعہ التاریخ الاسلامی، ج۳، ص۳۵۰؛ عاملی، الصحیح من سیرہ النبی الاعظم، ج۱۲، ص۳۲۰، ۳۲۶؛ اس نظرئے کے نقد کے لیے مراجعہ کریں: سبحانی، فروغ ابدیت، ص۶۶۶؛ حسینیان مقدم، بررسی تاریخی تفسیری حادثہ افک، ص۱۷۲؛ مکارم شیرازی، الامثل، ج۱۱، ص۴۱</ref>ان آیات میں ایک طرف سے الزام تراشی کرنے والوں کو شدید عذاب سے ڈرایا ہے تو دوسری طرف مومنوں کو بھی کسی دلیل کے بغیر افواہوں پر یقین کرنے سے بھی منع کیا ہے۔<ref>مکارم شیرازی، الامثل، ج۱۱، ص۴۶</ref>


===آیہ نور===
===آیہ نور===
سطر 34: سطر 34:


==آیات الاحکام==
==آیات الاحکام==
سورہ نور کی دوسری آیت سے 8ویں آیت تک کو [[آیات الاحکام]] میں شمار کیا گیا ہے۔<ref>ایروانی، دروس تمهیدیه، ج۱، صص ۳۵۶، ۵۶۷ و ۵۷۷؛ فاضل مقداد، کنز العرفان، ۱۳۷۳ش، ج۲، ص۲۹۴.</ref> دوسری آیت میں زانی کی حد بیان ہوئی ہے اور تیسری آیت میں مومن کی زانی سے شادی کرنے کو حرام قرار دیا ہے؛ البتہ تفاسیر میں ذکر ہوا ہے کہ اس آیت میں زانی سے مراد وہ شخص ہے جو زنا میں مشہور ہے اور توبہ بھی نہیں کیا ہے۔<ref>فیض کاشانی، تفسیر صافی، ۱۴۱۵ق، ج۳، ص۴۱۷.</ref>چوتھی سے 8ویں آیت تک کی آیات میں زنا کی تمہت اور قذف اور لعان کا حکم بیان ہوا ہے۔<ref>مقدس اردبیلی، زبدة البیان، نشر مکتبة المرتضویه، ص۶۱۳.</ref>
سورہ نور کی دوسری آیت سے 8ویں آیت تک کو [[آیات الاحکام]] میں شمار کیا گیا ہے۔<ref>ایروانی، دروس تمہیدیہ، ج۱، صص ۳۵۶، ۵۶۷ و ۵۷۷؛ فاضل مقداد، کنز العرفان، ۱۳۷۳ش، ج۲، ص۲۹۴.</ref> دوسری آیت میں زانی کی حد بیان ہوئی ہے اور تیسری آیت میں مومن کی زانی سے شادی کرنے کو حرام قرار دیا ہے؛ البتہ تفاسیر میں ذکر ہوا ہے کہ اس آیت میں زانی سے مراد وہ شخص ہے جو زنا میں مشہور ہے اور توبہ بھی نہیں کیا ہے۔<ref>فیض کاشانی، تفسیر صافی، ۱۴۱۵ق، ج۳، ص۴۱۷.</ref>چوتھی سے 8ویں آیت تک کی آیات میں زنا کی تمہت اور قذف اور لعان کا حکم بیان ہوا ہے۔<ref>مقدس اردبیلی، زبدة البیان، نشر مکتبة المرتضویہ، ص۶۱۳.</ref>
آیات الاحکام میں سے ایک اور آیت 31ویں آیت ہے جو حجاب کی آیات میں سے ایک شمار ہوتی ہے۔<ref>ایروانی، دروس تمهیدیه، ج۱، ص۳۷۷ـ۳۸۴.</ref> اس آیت میں عورتوں کو پاکدامن بننے اور زینت کو چھپانے کا حکم ہوا ہے اور خواتین کو جن سے حجاب کرنا واجب نہیں ہے ان کا بھی نام لیا ہے۔ 60ویں آیت میں عمر رسیدہ خواتین کو بعض شرائط کے ساتھ اس حکم سے استثنا کیا ہے۔<ref>ایروانی، دروس تمهیدیه، ج۱، ص۳۸۶؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ۱۳۷۴ش، ج۱۴، ص۵۴۲.</ref> اسی طرح 32ویں اور 33ویں آیت کو ان آیات میں سے شمار کیا ہے جن سے شرعی حکم استفادہ کیا جاسکتا ہے۔<ref>مقدس اردبیلی، زبدة البیان، نشر مکتبة المرتضویه، صص۵۰۴ و ۳۶۷.</ref> یہ آیات مردوں اور عورتوں کو شادی کرنے کا حکم دیتی ہیں اور اگر شادی کرنا ممکن نہیں ہو تو [[عفت]] اور پاکدامنی اختیار کریں۔
آیات الاحکام میں سے ایک اور آیت 31ویں آیت ہے جو حجاب کی آیات میں سے ایک شمار ہوتی ہے۔<ref>ایروانی، دروس تمہیدیہ، ج۱، ص۳۷۷ـ۳۸۴.</ref> اس آیت میں عورتوں کو پاکدامن بننے اور زینت کو چھپانے کا حکم ہوا ہے اور خواتین کو جن سے حجاب کرنا واجب نہیں ہے ان کا بھی نام لیا ہے۔ 60ویں آیت میں عمر رسیدہ خواتین کو بعض شرائط کے ساتھ اس حکم سے استثنا کیا ہے۔<ref>ایروانی، دروس تمہیدیہ، ج۱، ص۳۸۶؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱۴، ص۵۴۲.</ref> اسی طرح 32ویں اور 33ویں آیت کو ان آیات میں سے شمار کیا ہے جن سے شرعی حکم استفادہ کیا جاسکتا ہے۔<ref>مقدس اردبیلی، زبدة البیان، نشر مکتبة المرتضویہ، صص۵۰۴ و ۳۶۷.</ref> یہ آیات مردوں اور عورتوں کو شادی کرنے کا حکم دیتی ہیں اور اگر شادی کرنا ممکن نہیں ہو تو [[عفت]] اور پاکدامنی اختیار کریں۔


==فضیلت اور خصوصیات==
==فضیلت اور خصوصیات==
سورہ نور کی فضیلت میں پیغمبر اکرمؐ سے ایک روایت نقل ہوئی ہے کہ جو بھی سورہ نور کی تلاوت کرے [[اللہ تعالی]] اسے گزشتہ اور آیندہ کے تمام مومن مرد عورتوں کی تعداد کے برابر نیکیاں عطا کرتا ہے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۷،ص۲۱۶۔</ref> اور اپنے گھر والوں کو سورہ نور کی تعلیم دینے کے بارے میں پیغمبر اکرمؐ کا فرمانا ہے کہ باپ پر بیٹیوں کے حقوق میں سے ایک یہ ہے کہ وہ انہیں سورہ نور کی تعلیم دے۔<ref>شیخ طوسی، تهذیب الاحکام، ۱۳۸۲ق، ج۸، ص۱۱۲.</ref> [[امام علیؑ]] سے بھی اس بارے میں روایت نقل ہوئی ہے کہ تم اپنی عورتوں کو سورہ نور کی تعلیم دو جس میں ان کے لیے وعظ ونصیحت ہے۔<ref>کلینی، کافی، ۱۴۰۷ق، ج۵، ص۵۱۶.</ref> [[امام صادقؑ]] سے بھی منقول ہے کہ اپنی مالی اور جنسی خواہشات کو سورہ نور کی تلاوت سے محفوظ کرو اور اپنی عورتوں کو اس سورت کے ذریعے سے حفاظت کرو، کیونکہ جو بھی ہر دن یا ہر روایت اس سورت کی تلاوت کرتا ہے اس گھر کا کوئی بھی شخص زنا کا مرتکب نہیں ہوگا اور مرنے کے بعد 70 ہزار فرشتے اس کے تشییع جنازہ میں شرکت کریں گے اور اس کے لئے دعا اور استغفار کرتے ہوئے اسے قبر تک پہنچائیں گے۔<ref>ابن بابویه، ثواب الاعمال، ۱۳۸۲ش، ص۱۰۹.</ref>
سورہ نور کی فضیلت میں پیغمبر اکرمؐ سے ایک روایت نقل ہوئی ہے کہ جو بھی سورہ نور کی تلاوت کرے [[اللہ تعالی]] اسے گزشتہ اور آیندہ کے تمام مومن مرد عورتوں کی تعداد کے برابر نیکیاں عطا کرتا ہے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ج۷،ص۲۱۶۔</ref> اور اپنے گھر والوں کو سورہ نور کی تعلیم دینے کے بارے میں پیغمبر اکرمؐ کا فرمانا ہے کہ باپ پر بیٹیوں کے حقوق میں سے ایک یہ ہے کہ وہ انہیں سورہ نور کی تعلیم دے۔<ref>شیخ طوسی، تہذیب الاحکام، ۱۳۸۲ق، ج۸، ص۱۱۲.</ref> [[امام علیؑ]] سے بھی اس بارے میں روایت نقل ہوئی ہے کہ تم اپنی عورتوں کو سورہ نور کی تعلیم دو جس میں ان کے لیے وعظ ونصیحت ہے۔<ref>کلینی، کافی، ۱۴۰۷ق، ج۵، ص۵۱۶.</ref> [[امام صادقؑ]] سے بھی منقول ہے کہ اپنی مالی اور جنسی خواہشات کو سورہ نور کی تلاوت سے محفوظ کرو اور اپنی عورتوں کو اس سورت کے ذریعے سے حفاظت کرو، کیونکہ جو بھی ہر دن یا ہر روایت اس سورت کی تلاوت کرتا ہے اس گھر کا کوئی بھی شخص زنا کا مرتکب نہیں ہوگا اور مرنے کے بعد 70 ہزار فرشتے اس کے تشییع جنازہ میں شرکت کریں گے اور اس کے لئے دعا اور استغفار کرتے ہوئے اسے قبر تک پہنچائیں گے۔<ref>ابن بابویہ، ثواب الاعمال، ۱۳۸۲ش، ص۱۰۹.</ref>


اس سورت کی تلاوت کے آثار اور برکات میں سے بعض؛ احتلام سے نجات،<ref>بحرانی، تفسیرالبرهان، ۱۳۸۸ش، ج۴، ص۴۳.</ref>، بھاگے ہوئے شخص کی واپسی، (اگر اس سورت کی 40ویں آیت کی تلاوت کرے)، بینائی کی کمزوری دور کرنا (اس کے لیے 35ویں آیت کو کسی چیز پر لکھ کر اسے دھوئے اور وہ پانی انکھوں پر ملے۔)<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۶۳.</ref> ذکر ہوئی ہیں۔
اس سورت کی تلاوت کے آثار اور برکات میں سے بعض؛ احتلام سے نجات،<ref>بحرانی، تفسیرالبرہان، ۱۳۸۸ش، ج۴، ص۴۳.</ref>، بھاگے ہوئے شخص کی واپسی، (اگر اس سورت کی 40ویں آیت کی تلاوت کرے)، بینائی کی کمزوری دور کرنا (اس کے لیے 35ویں آیت کو کسی چیز پر لکھ کر اسے دھوئے اور وہ پانی انکھوں پر ملے۔)<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۲، ص۶۳.</ref> ذکر ہوئی ہیں۔


==تالیفات==
==تالیفات==
بعض کتابیں سورہ نور کے بارے میں ہی لکھی گئی ہیں:
بعض کتابیں سورہ نور کے بارے میں ہی لکھی گئی ہیں:
*تفسیر سوره نور بقلم میرزا خلیل کمره‌ای،
*تفسیر سورہ نور بقلم میرزا خلیل کمرہ‌ای،
*اس سلسلے میں شہید مرتضی مطہری کے دروس کا متن بھی موجود ہے۔
*اس سلسلے میں شہید مرتضی مطہری کے دروس کا متن بھی موجود ہے۔


confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم