مندرجات کا رخ کریں

"سورہ توبہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

4,489 بائٹ کا اضافہ ،  1 اکتوبر 2018ء
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 6: سطر 6:
==تعارف==
==تعارف==
* '''نام‌'''
* '''نام‌'''
اس سورت کے کئی نام (چودہ تک) ذکر کئے گئے ہیں جن میں دو نام زیادہ مشہور ہیں۔ '''برائت''' اور '''توبہ'''۔ «برائت» جو بعض روایات میں آیا ہے جس کو پہلی آیت سے لیا ہے اور «توبہ» جو بعض روایات میں اس کی طرف اشارہ ہوا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ سورت کی کئی آیات توبہ کے بارے میں آئی ہیں۔ اس سورت کے دوسرے ناموں میں '''فاضحہ''' (فاش اور رسوا کردینے والی)، '''مخزیہ''' (یعنی خوار و ذلیل کردینے والی) مبعثرہ (فاش کرنے والی)، حافرہ (آشکار کرنے والی)، منقرہ (برملا کرنے والی)، مشرّدہ (پھیلانے والی) اور منکلہ (عذاب‌ ڈالنے والی).<ref>دائرة المعارف قرآن کریم، ج۹، ص۵۹ـ۶۰.</ref> شامل ہیں
اس سورت کے کئی نام (چودہ تک) ذکر کئے گئے ہیں جن میں دو نام زیادہ مشہور ہیں۔ '''برائت''' اور '''توبہ'''۔ «برائت» جو بعض روایات میں آیا ہے جس کو پہلی آیت سے لیا ہے اور «توبہ» جو بعض روایات میں اس کی طرف اشارہ ہوا ہے اس کی وجہ یہ ہے کہ سورت کی کئی آیات توبہ کے بارے میں آئی ہیں۔ اس سورت کے دوسرے ناموں میں '''فاضحہ''' (فاش اور رسوا کردینے والی)، '''مخزیہ''' (یعنی خوار و ذلیل کردینے والی) مبعثرہ (فاش کرنے والی)، حافرہ (آشکار کرنے والی)، منقرہ (برملا کرنے والی)، مشرّدہ (پھیلانے والی) اور منکلہ (عذاب‌ ڈالنے والی)<ref>دائرة المعارف قرآن کریم، ج۹، ص۵۹ـ۶۰</ref> شامل ہیں۔




سطر 36: سطر 36:
{{اصلی|آیہ جزیہ}}
{{اصلی|آیہ جزیہ}}
<font color=green>{{قرآن کا متن|'''قَاتِلُوا الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِاللَّـهِ وَلَا بِالْيَوْمِ الْآخِرِ‌ وَلَا يُحَرِّ‌مُونَ مَا حَرَّ‌مَ اللَّـهُ وَرَ‌سُولُهُ وَلَا يَدِينُونَ دِينَ الْحَقِّ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ حَتَّىٰ يُعْطُوا الْجِزْيَةَ عَن يَدٍ وَهُمْ صَاغِرُ‌ونَ'''|ترجمہ =(اے مسلمانو!) اہلِ کتاب میں سے جو لوگ اللہ اور روزِ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اور خدا و رسول کی حرام کردہ چیزوں کو حرام نہیں جانتے اور دینِ حق (اسلام) کو اختیار نہیں کرتے ان سے جنگ کرو یہاں تک کہ وہ چھوٹے بن کر (ذلیل ہوکر) ہاتھ سے جزیہ دیں۔|سورت=توبہ|آیت=29}}'''</font>
<font color=green>{{قرآن کا متن|'''قَاتِلُوا الَّذِينَ لَا يُؤْمِنُونَ بِاللَّـهِ وَلَا بِالْيَوْمِ الْآخِرِ‌ وَلَا يُحَرِّ‌مُونَ مَا حَرَّ‌مَ اللَّـهُ وَرَ‌سُولُهُ وَلَا يَدِينُونَ دِينَ الْحَقِّ مِنَ الَّذِينَ أُوتُوا الْكِتَابَ حَتَّىٰ يُعْطُوا الْجِزْيَةَ عَن يَدٍ وَهُمْ صَاغِرُ‌ونَ'''|ترجمہ =(اے مسلمانو!) اہلِ کتاب میں سے جو لوگ اللہ اور روزِ آخرت پر ایمان نہیں رکھتے اور خدا و رسول کی حرام کردہ چیزوں کو حرام نہیں جانتے اور دینِ حق (اسلام) کو اختیار نہیں کرتے ان سے جنگ کرو یہاں تک کہ وہ چھوٹے بن کر (ذلیل ہوکر) ہاتھ سے جزیہ دیں۔|سورت=توبہ|آیت=29}}'''</font>


===آیہ لا تحزن===
===آیہ لا تحزن===
{{اصلی|آیہ لا تحزن}}
{{اصلی|آیہ لا تحزن}}
<font color=green>{{قرآن کا متن|'''...إِذْ هُمَا فِي الْغَارِ إِذْ يَقُولُ لِصَاحِبِهِ لَا تَحْزَنْ إِنَّ اللَّـهَ مَعَنَا ۖ فَأَنزَلَ اللَّـهُ سَكِينَتَهُ عَلَيْهِ وَأَيَّدَهُ بِجُنُودٍ لَّمْ تَرَوْهَا'''|ترجمہ =... جب دونوں غار میں تھے اس وقت وہ اپنے ساتھی سے کہہ رہے تھے کہ غمگین نہ ہو یقینا اللہ ہمارے ساتھ ہے۔ سو اللہ نے ان (رسول(ص)) پر اپنی تسکین نازل کی اور ان کی ایسے لشکروں سے مدد کی جن کو تم نے نہیں دیکھا۔|سورت=توبہ|آیت=40}}'''</font><br/>
<font color=green>{{قرآن کا متن|'''...إِذْ هُمَا فِي الْغَارِ إِذْ يَقُولُ لِصَاحِبِهِ لَا تَحْزَنْ إِنَّ اللَّـهَ مَعَنَا ۖ فَأَنزَلَ اللَّـهُ سَكِينَتَهُ عَلَيْهِ وَأَيَّدَهُ بِجُنُودٍ لَّمْ تَرَوْهَا'''|ترجمہ =... جب دونوں غار میں تھے اس وقت وہ اپنے ساتھی سے کہہ رہے تھے کہ غمگین نہ ہو یقینا اللہ ہمارے ساتھ ہے۔ سو اللہ نے ان (رسول(ص)) پر اپنی تسکین نازل کی اور ان کی ایسے لشکروں سے مدد کی جن کو تم نے نہیں دیکھا۔|سورت=توبہ|آیت=40}}'''</font>
یہ آیت پیغمبر اکرمؐ کی مکہ سے مدینہ کی طرف ہجرت کرنے کی طرف اشارہ کرتی ہے<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۷، ص۴۱۹.</ref>جب پیغمبر اکرمؐ کو وحی کے ذریعے آپ کو قتل کرنے کی سازش کے بارے میں پتہ چلا تو ابوبکر کے ساتھ مکہ سے نکل گئے اور غیر معروف راستے ہوتے ہوئے یثرب کی جانب آگے بڑھے اور [[غار ثور]] پہنچ کر وہاں چھپ گئے۔<ref>ابن ہشام، السیرہ النبویہ، ۱۳۵۵ق، ج۲، ص۱۲۶ـ۱۲۹؛ ابن سعد، طبقات الکبرى، دار صادر، ج۱، ص۲۲۷ـ۲۲۹.</ref>
یہ آیت پیغمبر اکرمؐ کی مکہ سے مدینہ کی طرف ہجرت کرنے کی طرف اشارہ کرتی ہے<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۱ش، ج۷، ص۴۱۹.</ref>جب پیغمبر اکرمؐ کو وحی کے ذریعے آپ کو قتل کرنے کی سازش کے بارے میں پتہ چلا تو ابوبکر کے ساتھ مکہ سے نکل گئے اور غیر معروف راستے ہوتے ہوئے یثرب کی جانب آگے بڑھے اور [[غار ثور]] پہنچ کر وہاں چھپ گئے۔<ref>ابن ہشام، السیرہ النبویہ، ۱۳۵۵ق، ج۲، ص۱۲۶ـ۱۲۹؛ ابن سعد، طبقات الکبرى، دار صادر، ج۱، ص۲۲۷ـ۲۲۹.</ref>
=== آیت اذن===
{{اصلی|آیت اذن}}
<font color=green>{{قرآن کا متن|'''وَمِنْهُمُ الَّذِينَ يُؤْذُونَ النَّبِيَّ وَيَقُولُونَ هُوَ أُذُنٌ ۚ قُلْ أُذُنُ خَيْرٍ‌ لَّكُمْ يُؤْمِنُ بِاللَّـهِ وَيُؤْمِنُ لِلْمُؤْمِنِينَ وَرَ‌حْمَةٌ لِّلَّذِينَ آمَنُوا مِنكُمْ ۚ وَالَّذِينَ يُؤْذُونَ رَ‌سُولَ اللَّـهِ لَهُمْ عَذَابٌ أَلِيمٌ'''|ترجمہ =اور ان میں کچھ ایسے بھی ہیں جو نبی کو اذیت پہنچاتے ہیں اور کہتے ہیں کہ وہ تو بس کان ہیں (یعنی کان کے کچے ہیں) کہہ دیجیے! وہ تمہارے لئے بہتری کا کان ہیں (ان کے ایسا ہونے میں تمہارا ہی بھلا ہے) جو اللہ پر ایمان رکھتے ہیں اور اہلِ ایمان پر اعتماد کرتے ہیں اور جو تم میں سے ایمان لائے ہیں ان کے لئے سراپا رحمت ہیں اور جو لوگ اللہ کے رسول کو اذیت پہنچاتے ہیں۔ ان کے لئے دردناک عذاب ہے۔|سورت=فجر|آیت=61}}'''</font>
<br />
آیتِ اُذُن سورہ توبہ کی 61ویں آیت ہے اور آیہ تصدیق سے مشہور ہے۔ یہ آیت بعض منافقوں کے بارے میں نازل ہو جو پیغمبر اکرمؐ کو اپنی باتوں کے ذریعے ستایا کرتے تھے اور آپ کا تعارف سادہ لوح سے کرتے تھے۔ اس آیت میں آنحضرتؐ کا دوسروں کی باتوں کو زیادہ سننے کو اچھی صفت قرار دیتے ہوئے معاشرے کے سربراہ کے لیے اسے ایک مثبت خصوصیت قرار دیا ہے جو سب کے لیے خیر کا باعث ہے کیونکہ دوسروں کا احترام اور عزت کا باعث بنتی ہے۔
خبر واحد کی حجیت کے لیے بھی اس آیت سے استناد کیا گیا ہے۔
===آیه صادقین===
{{اصلی|آیه صادقین}}
<font color=green>{{قرآن کا متن|'''يَا أَيُّهَا الَّذِينَ آمَنُوا اتَّقُوا اللَّـهَ وَكُونُوا مَعَ الصَّادِقِينَ'''|ترجمہ =اے ایمان والو! اللہ سے ڈرو اور سچوں کے ساتھ ہو جاؤ۔ |سورت=توبہ|آیت=119}}'''</font>
صادقین کے بارے میں [[مفسروں]] کے مختلف اقوال پائے جاتے ہیں بعض اہل سنت مفسروں نے اس سے مراد پیغمبر اکرمؐ اور ان کے اصحاب کو لیا ہے؛ جبکہ شیعہ مفسروں نے صادقین سے مراد ائمہ معصومین کو لیا ہے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ۱۳۷۴ش، ج۸، ص۱۸۱-۱۸۳.</ref>
===آیہ نَفْر===
{{اصلی|آیہ نفر}}
<font color=green>{{قرآن کا متن|'''وَمَا كَانَ الْمُؤْمِنُونَ لِيَنفِرُ‌وا كَافَّةً ۚ فَلَوْلَا نَفَرَ‌ مِن كُلِّ فِرْ‌قَةٍ مِّنْهُمْ طَائِفَةٌ لِّيَتَفَقَّهُوا فِي الدِّينِ وَلِيُنذِرُ‌وا قَوْمَهُمْ إِذَا رَ‌جَعُوا إِلَيْهِمْ لَعَلَّهُمْ يَحْذَرُ‌ونَ'''|ترجمہ =اور یہ تو نہیں ہو سکتا کہ تمام اہلِ ایمان نکل کھڑے ہوں تو ایسا کیوں نہیں ہو سکتا۔ کہ ہر جماعت میں سے کچھ لوگ نکل آئیں تاکہ وہ دین میں تفقہ (دین کی سمجھ بوجھ) حاصل کریں اور جب (تعلیم و تربیت کے بعد) اپنی قوم کے پاس لوٹ کر آئیں۔ تو اسے (جہالت بے ایمانی اور بد عملی کے نتائج سے) ڈرائیں تاکہ وہ ڈریں۔|سورت=توبہ|آیت=122}}'''</font>
سورہ توبہ کی 122ویں آیت، «نَفْر»  سے مشہور ہے؛ کہا گیا ہے کہ یہ آیت تعلیم کا حصول واجب ہونے، خبر واحد<ref>آخوند خراسانی، کفایه الاصول، ۱۳۷۳ش، ص۲۹۸و۲۹۹.</ref> اور مجتہد کا فتوی  معتبر اور حجت<ref>خوئی، التنقیح، ۱۳۷۰ش، ص۶۶.</ref> ہونے پر قرآنی دلائل میں سے ایک ہے۔


== متن اور ترجمہ ==
== متن اور ترجمہ ==
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,915

ترامیم