مندرجات کا رخ کریں

"سورہ آل عمران" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
سطر 61: سطر 61:
===یہودیوں کا ایمان لانا اور مرتد ہونا===
===یہودیوں کا ایمان لانا اور مرتد ہونا===
سورہ آل عمران کی آیت نمبر 72: {{قرآن کا متن|"وَقَالَت طَّائِفَةٌ مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ آمِنُوا بِالَّذِي أُنزِلَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَجْهَ النَّهَارِ‌ وَاكْفُرُ‌وا آخِرَ‌هُ لَعَلَّهُمْ يَرْ‌جِعُونَ؛|ترجمہ= اہل کتاب کا ایک گروہ (اپنے لوگوں سے) کہتا ہے کہ جو کچھ مسلمانوں پر نازل ہوا ہے اس پر صبح کے وقت ایمان لے آؤ اور شام کے وقت انکار کر دو۔ شاید (اس ترکیب سے) وہ مسلمان (اپنے دین سے) پھر جائیں۔ "}} کے بارے میں آیا ہے کہ [[خیبر]] میں مقیم یہودیوں میں سے 12 افراد نے [[مسلمانوں]] کو اسلام کی تعلیمات سے متعلق شک و تردید میں مبتلا کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے آپس میں یہ طے کیا کہ صبح کے وقت محمدؐ کے لائے ہوئے دین پر [[ایمان]] کا اظہار کریں گے اور شام کو یہ کہ کر اسلام سے روگردانی اختیار کریں گے کہ [[قرآن]] میں غور و فکر اور اپنے علماء کے ساتھ صلاح مشورے کے بعد اسلام کے باطل ہونے اور محمدؐ کے جھوٹے ہونے پر یقین ہو گیا ہے۔ یوں محمدؐ کے [[صحابہ|اصحاب]] جو ہمیں اہل کتاب اور عالم مانتے ہیں اپنے اعتقادات میں شک کرنے لگیں گے اور ہمارے دین پر ایمان لے آئیں گے۔ [[خداوندعالم]] نے اس آیت کے ذریعے پیغمبر اکرمؐ اور مسلمانوں کو یہودیوں کے اس مکر و فریب سے آگاہ فرمایا۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ح۲، ص۷۷۳-۷۷۴؛ واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۱۱۱.</ref>
سورہ آل عمران کی آیت نمبر 72: {{قرآن کا متن|"وَقَالَت طَّائِفَةٌ مِّنْ أَهْلِ الْكِتَابِ آمِنُوا بِالَّذِي أُنزِلَ عَلَى الَّذِينَ آمَنُوا وَجْهَ النَّهَارِ‌ وَاكْفُرُ‌وا آخِرَ‌هُ لَعَلَّهُمْ يَرْ‌جِعُونَ؛|ترجمہ= اہل کتاب کا ایک گروہ (اپنے لوگوں سے) کہتا ہے کہ جو کچھ مسلمانوں پر نازل ہوا ہے اس پر صبح کے وقت ایمان لے آؤ اور شام کے وقت انکار کر دو۔ شاید (اس ترکیب سے) وہ مسلمان (اپنے دین سے) پھر جائیں۔ "}} کے بارے میں آیا ہے کہ [[خیبر]] میں مقیم یہودیوں میں سے 12 افراد نے [[مسلمانوں]] کو اسلام کی تعلیمات سے متعلق شک و تردید میں مبتلا کرنے کا فیصلہ کیا۔ انہوں نے آپس میں یہ طے کیا کہ صبح کے وقت محمدؐ کے لائے ہوئے دین پر [[ایمان]] کا اظہار کریں گے اور شام کو یہ کہ کر اسلام سے روگردانی اختیار کریں گے کہ [[قرآن]] میں غور و فکر اور اپنے علماء کے ساتھ صلاح مشورے کے بعد اسلام کے باطل ہونے اور محمدؐ کے جھوٹے ہونے پر یقین ہو گیا ہے۔ یوں محمدؐ کے [[صحابہ|اصحاب]] جو ہمیں اہل کتاب اور عالم مانتے ہیں اپنے اعتقادات میں شک کرنے لگیں گے اور ہمارے دین پر ایمان لے آئیں گے۔ [[خداوندعالم]] نے اس آیت کے ذریعے پیغمبر اکرمؐ اور مسلمانوں کو یہودیوں کے اس مکر و فریب سے آگاہ فرمایا۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۳۷۲ش، ح۲، ص۷۷۳-۷۷۴؛ واحدی، اسباب نزول القرآن، ۱۴۱۱ق، ص۱۱۱.</ref>
==آیات مشہورہ==
==مشہور آیات==
سورہ آل عمران کی آیت نمبر 7 [[محکم اور متشابہ]]، آیت نمبر 26 [[آیت ملک|ملک]]، آیٹ نمبر 61 [[آیت مباہلہ|مباہلہ]] اور آیت نمبر 103 [[آیت اعتصام|اعتصام]] کے نام سے اس سورت کی مشہور آیات میں شمار ہوتی ہیں۔
سورہ آل عمران کی آیت نمبر 7 [[محکم اور متشابہ]]، آیت نمبر 26 [[آیت ملک|ملک]]، آیٹ نمبر 61 [[آیت مباہلہ|مباہلہ]] اور آیت نمبر 103 [[آیت اعتصام|اعتصام]] کے نام سے اس سورت کی مشہور آیات میں شمار ہوتی ہیں۔


سطر 160: سطر 160:
===دوسری مشہور آیتیں===
===دوسری مشہور آیتیں===
سورہ آل عمران کی بعض مزید آیتوں کو بھی مشہور آیات میں شمار کیا جاتا ہے جو درج ذیل ہیں: آیت نمبر 3 آسمانی کتابوں من جملہ [[تورات]]  اور [[انجیل]] کی تصدیق کے حوالے سے، آیت نمبر 27 دن اور رات کی تخلیق، آیت نمبر 144 پیغمبر اکرمؐ کی رحلت کے بعد [[جاہلیت]] کی طرف لوٹ­نے سے منع، آیت نمبر 159 پیغمبر اکرمؐ کی اخلاق حسنہ، آیت نمبر 164 [[مؤمنین]] پر خدا کی طرف سے عطا ہونے والے احسان، آیت نمبر 185 تمام انسانوں کا [[موت]] کا مزہ چکھنے اور آیت نمبر 191 ہر حالت میں [[ذکر خدا]] کی ضرورت کے بارے میں ہیں۔
سورہ آل عمران کی بعض مزید آیتوں کو بھی مشہور آیات میں شمار کیا جاتا ہے جو درج ذیل ہیں: آیت نمبر 3 آسمانی کتابوں من جملہ [[تورات]]  اور [[انجیل]] کی تصدیق کے حوالے سے، آیت نمبر 27 دن اور رات کی تخلیق، آیت نمبر 144 پیغمبر اکرمؐ کی رحلت کے بعد [[جاہلیت]] کی طرف لوٹ­نے سے منع، آیت نمبر 159 پیغمبر اکرمؐ کی اخلاق حسنہ، آیت نمبر 164 [[مؤمنین]] پر خدا کی طرف سے عطا ہونے والے احسان، آیت نمبر 185 تمام انسانوں کا [[موت]] کا مزہ چکھنے اور آیت نمبر 191 ہر حالت میں [[ذکر خدا]] کی ضرورت کے بارے میں ہیں۔
==آیات الاحکام==
==آیات الاحکام==
[[قرآن]] کی وہ آیات جن میں [[شرعی احکام]] بیان ہوئے ہیں یا ان آیات سے حکم شرعی استنباط کیا جا سکتا ہے [[آیات الاحکام]] کہلاتی ہیں۔<ref>معینی، «آیات الاحکام»، ص۱.</ref> [[فقہا]] سورہ آل عمران کی بعض [[آیات]] سے بھی [[احکام شرعی]] استنباط کرتے ہیں۔ آیت نمبر 90 [[مرتد]] کی توبہ قبول نہ ہونے کے بارے میں، آیت نمبر 96 ساکنین [[حرم مکہ|حرم]] کی امنیت اور تمام انسانوں پر [[حج]] کے واجب ہونے کے بارے میں آیت نمبر 130 [[سود]] کی حرمت کے بارے میں ہے۔
[[قرآن]] کی وہ آیات جن میں [[شرعی احکام]] بیان ہوئے ہیں یا ان آیات سے حکم شرعی استنباط کیا جا سکتا ہے [[آیات الاحکام]] کہلاتی ہیں۔<ref>معینی، «آیات الاحکام»، ص۱.</ref> [[فقہا]] سورہ آل عمران کی بعض [[آیات]] سے بھی [[احکام شرعی]] استنباط کرتے ہیں۔ آیت نمبر 90 [[مرتد]] کی توبہ قبول نہ ہونے کے بارے میں، آیت نمبر 96 ساکنین [[حرم مکہ|حرم]] کی امنیت اور تمام انسانوں پر [[حج]] کے واجب ہونے کے بارے میں آیت نمبر 130 [[سود]] کی حرمت کے بارے میں ہے۔
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,096

ترامیم