مندرجات کا رخ کریں

"سورہ فاتحہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 9: سطر 9:
* '''اسماء اور ان کی علت'''
* '''اسماء اور ان کی علت'''


اس سورت کا اصل نام '''فاتحۃ الکتاب''' ہے؛ اس لئے کہ یہ [[قرآن کریم]] کی پہلی [[سورت]] ہے اور [[قرآن]] کو اسی سورت سے کھول دیا جاتا ہے اور پہلی وہ سورت ہے جو ایک ساتھ پوری سورت [[پیغمبر اکرمؐ]] پر نازل ہوئی ہے۔<ref>معرفت، التمهید، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۱۲۷.</ref> اس سورت کی اہمیت کے پیش نظر اس کے 20 سے زیادہ نام ذکر ہوئے ہیں جن میں سے سب سے زیادہ مشہور حمد، سبع المثانی، ام القرآن، کنز، اساس، مناجات، شفاء، [[دعا]]، کافیہ، وافیہ، راقیہ(یعنی پناہ دینے والا)۔<ref>خرم شاہی، «سورہ فاتحہ»، ج۲، ص۱۲۳۶.</ref>
اس سورت کا اصل نام '''فاتحۃ الکتاب''' ہے؛ اس لئے کہ یہ [[قرآن کریم]] کی پہلی [[سورت]] ہے اور [[قرآن]] کو اسی سورت سے کھول دیا جاتا ہے اور پہلی وہ سورت ہے جو ایک ساتھ پوری سورت [[پیغمبر اکرمؐ]] پر نازل ہوئی ہے۔<ref>معرفت، التمہید، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۱۲۷.</ref> اس سورت کی اہمیت کے پیش نظر اس کے 20 سے زیادہ نام ذکر ہوئے ہیں جن میں سے سب سے زیادہ مشہور حمد، سبع المثانی، ام القرآن، کنز، اساس، مناجات، شفاء، [[دعا]]، کافیہ، وافیہ، راقیہ(یعنی پناہ دینے والا)۔<ref>خرم شاہی، «سورہ فاتحہ»، ج۲، ص۱۲۳۶.</ref>


* '''ترتیب و محل نزول'''
* '''ترتیب و محل نزول'''
سورہ حمد دو مرتبہ ـ ایک بار [[بعثت]] کے ابتدائی دنوں [[مکہ]] میں اور ایک بار [[قبلہ]] تبدیل ہونے کے بعد [[مدینہ]] میں ـ نازل ہوئی ہے؛ اور اسی بنا پر اس کو "مثانی" بھی کہا جاتا ہے۔ لیکن چونکہ پہلی مرتبہ [[مکہ]] میں نازل ہوئی ہے لہذا اس کو مکی سورتوں کے زمرے میں قرار دیا گیا ہے۔ یہ سورت مصحف کی ترتیب اور جمع قرآن کی ترتیب کے لحاظ سے پہلی سورت اور نزول کے لحاظ سے پانچویں سورت ہے۔ نیز پہلی وہ سورت ہے جو پوری سورت ایک ہی دفعے میں نازل ہوئی ہے۔<ref>محققیان، «سورہ حمد»، ص۷۲۵؛ معرفت، التمهید، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۱۲۷.</ref>
سورہ حمد دو مرتبہ ـ ایک بار [[بعثت]] کے ابتدائی دنوں [[مکہ]] میں اور ایک بار [[قبلہ]] تبدیل ہونے کے بعد [[مدینہ]] میں ـ نازل ہوئی ہے؛ اور اسی بنا پر اس کو "مثانی" بھی کہا جاتا ہے۔ لیکن چونکہ پہلی مرتبہ [[مکہ]] میں نازل ہوئی ہے لہذا اس کو مکی سورتوں کے زمرے میں قرار دیا گیا ہے۔ یہ سورت مصحف کی ترتیب اور جمع قرآن کی ترتیب کے لحاظ سے پہلی سورت اور نزول کے لحاظ سے پانچویں سورت ہے۔ نیز پہلی وہ سورت ہے جو پوری سورت ایک ہی دفعے میں نازل ہوئی ہے۔<ref>محققیان، «سورہ حمد»، ص۷۲۵؛ معرفت، التمہید، ۱۴۱۰ق، ج۱، ص۱۲۷.</ref>


* '''تعداد آیات و کلمات'''
* '''تعداد آیات و کلمات'''
سورہ فاتحہ سات [[آیات]]، 29 کلمات (الفاظ) اور 143 حروف پر مشتمل ہے۔
سورہ فاتحہ سات [[آیات]]، 29 کلمات (الفاظ) اور 143 حروف پر مشتمل ہے۔
یہ سورت حجم اور الفاظ کے لحاظ سے قرآن کی چھوٹی سورتوں یعنی "مفصلات" میں سے ہے اور مفصلات میں بھی سور قصار میں سے ہے۔ یہ سورت احادیث کی رو سے اگرچہ مختصر سورت ہے لیکن معنی کے لحاظ سے بڑی اور عظیم، ام الکتاب اور [[قرآن]] کی اساس اور بنیاد ہے۔<ref>خرمشاهی، «سورہ فاتحه»، ج۲، ص۱۲۳۶.</ref>
یہ سورت حجم اور الفاظ کے لحاظ سے قرآن کی چھوٹی سورتوں یعنی "مفصلات" میں سے ہے اور مفصلات میں بھی سور قصار میں سے ہے۔ یہ سورت احادیث کی رو سے اگرچہ مختصر سورت ہے لیکن معنی کے لحاظ سے بڑی اور عظیم، ام الکتاب اور [[قرآن]] کی اساس اور بنیاد ہے۔<ref>خرمشاہی، «سورہ فاتحہ»، ج۲، ص۱۲۳۶.</ref>


==اہمیت==
==اہمیت==
مسلمانوں کی دینی و علمی و ثقافتی زندگی میں سورہ حمد کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔ کیونکہ یہ سورت ہر روز کی [[یومیہ نمازیں|پنجگانہ نمازوں]] میں [[شیعہ]] [[فقہ]] کے مطابق 10 مرتبہ اور [[اہل سنت]] فقہ کے مطابق 17 مرتبہ پڑھی جاتی ہے<ref>قرآن کریم، ترجمه، توضیحات و واژه نامه: بهاءالدین خرمشاهی، ذیل سورہ فاتحہ۔</ref> ہر [[نماز]] کی ابتدا میں اس سورت کو پڑھنے کی دلیل کو [[امام رضاؑ]] نے اس سورت میں دنیوی اور اخروی خیر و حکمت کا یکجا جمع ہونا قرار دیا ہے اور ایسی جامعیت کسی اور کلام میں نہیں ہے۔<ref>صدوق، من لا یحضره الفقیه، ۱۴۱۳ق، ج۱، ص۳۱۰.</ref>
مسلمانوں کی دینی و علمی و ثقافتی زندگی میں سورہ حمد کو بڑی اہمیت حاصل ہے۔ کیونکہ یہ سورت ہر روز کی [[یومیہ نمازیں|پنجگانہ نمازوں]] میں [[شیعہ]] [[فقہ]] کے مطابق 10 مرتبہ اور [[اہل سنت]] فقہ کے مطابق 17 مرتبہ پڑھی جاتی ہے<ref>قرآن کریم، ترجمہ، توضیحات و واژہ نامہ: بہاءالدین خرمشاہی، ذیل سورہ فاتحہ۔</ref> ہر [[نماز]] کی ابتدا میں اس سورت کو پڑھنے کی دلیل کو [[امام رضاؑ]] نے اس سورت میں دنیوی اور اخروی خیر و حکمت کا یکجا جمع ہونا قرار دیا ہے اور ایسی جامعیت کسی اور کلام میں نہیں ہے۔<ref>صدوق، من لا یحضرہ الفقیہ، ۱۴۱۳ق، ج۱، ص۳۱۰.</ref>


=== محتوا ===
== محتوا ==
اس سورت کا اصلی مضمون [[توحید]]، اللہ کا [[شکر]]، [[عبادت]]، مدد مانگنا اور ان سے ہدایت طلب کرنا ہے۔<ref>محققیان، «سورہ حمد» ص۷۲۶.</ref> اسی طرح اس سورت میں [[اللہ تعالی]] کے اوصاف، اللہ تعالی کے صالح بندوں کے اوصاف و نشانیاں بیان ہوئی ہیں اور ہدایت و صراط مستقیم کے مسئلے کو [[دعا]] کے سانچے میں بیان کرنے کے ساتھ ساتھ گمراہی اور غلط راستے پر چلنے والوں سے نفرت کا اظہار بھی ہوا ہے۔<ref>خرمشاهی، «سورہ فاتحه»، ج۲، ص۱۲۳۶.</ref>
اس سورت کا اصلی مضمون [[توحید]]، اللہ کا [[شکر]]، [[عبادت]]، مدد مانگنا اور ان سے ہدایت طلب کرنا ہے۔<ref>محققیان، «سورہ حمد» ص۷۲۶.</ref> اسی طرح اس سورت میں [[اللہ تعالی]] کے اوصاف، اللہ تعالی کے صالح بندوں کے اوصاف و نشانیاں بیان ہوئی ہیں اور ہدایت و صراط مستقیم کے مسئلے کو [[دعا]] کے سانچے میں بیان کرنے کے ساتھ ساتھ گمراہی اور غلط راستے پر چلنے والوں سے نفرت کا اظہار بھی ہوا ہے۔<ref>خرمشاہی، «سورہ فاتحہ»، ج۲، ص۱۲۳۶.</ref>
اس سورت کو دو حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے ایک حصے میں اللہ تعالی کی حمد و ثنا بیان کیا ہے اور دوسرے حصے میں بندوں کی احتیاج اور نیاز کو بیان کیا ہے۔ [[حدیث قدسی]] میں آیا ہے کہ: میں نے سورہ حمد کو اپنے اور اپنے بندوں کے درمیان تقسیم کیا ہے؛ اس میں سے کچھ میرے لئے ہے اور کچھ میرے بندوں کے لیے۔<ref>صدوق، امالی، ۱۳۷۶ش، ص۱۷۴؛ مكارم شيرازى، ناصر، تفسیر نمونه، ۱۳۷۴ش، ج۱، ص۷.</ref>
اس سورت کو دو حصوں میں تقسیم کیا جاسکتا ہے ایک حصے میں اللہ تعالی کی حمد و ثنا بیان کیا ہے اور دوسرے حصے میں بندوں کی احتیاج اور نیاز کو بیان کیا ہے۔ [[حدیث قدسی]] میں آیا ہے کہ: میں نے سورہ حمد کو اپنے اور اپنے بندوں کے درمیان تقسیم کیا ہے؛ اس میں سے کچھ میرے لئے ہے اور کچھ میرے بندوں کے لیے۔<ref>صدوق، امالی، ۱۳۷۶ش، ص۱۷۴؛ مكارم شيرازى، ناصر، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴ش، ج۱، ص۷.</ref>
{{سورہ فاتحہ}}
{{سورہ فاتحہ}}


==احکام==
==احکام==
* سورہ حمد کا سیکھنا<ref>نجفی، جواهرالکلام‌، ۱۴۰۴ق، ج۹، ص۳۰۰.</ref>، صحیح پڑھنا<ref>علامه حلّى، تذكرة الفقهاء، ۱۴۱۴ق، ج۳، ص۱۳۵.</ref> اور واجب اور [[مستحب]] نمازوں کی پہلی اور دوسری رکعت میں قرائت کرنا واجب ہے۔<ref>نجفی، جواهرالکلام‌، ۱۴۰۴ق، ج۹، ص۲۸۴-۲۸۶.</ref>
* سورہ حمد کا سیکھنا<ref>نجفی، جواہرالکلام‌، ۱۴۰۴ق، ج۹، ص۳۰۰.</ref>، صحیح پڑھنا<ref>علامہ حلّى، تذكرة الفقہاء، ۱۴۱۴ق، ج۳، ص۱۳۵.</ref> اور واجب اور [[مستحب]] نمازوں کی پہلی اور دوسری رکعت میں قرائت کرنا واجب ہے۔<ref>نجفی، جواہرالکلام‌، ۱۴۰۴ق، ج۹، ص۲۸۴-۲۸۶.</ref>
* نماز کی تیسری اور چوتھی رکعت میں نمازی کی مرضی ہے کہ وہ سورہ حمد پڑھے یا [[تسبیحات اربعه]] پڑھے۔ لیکن ان دونوں میں سے کونسا افضل ہے اس بارے میں اختلاف ہے۔<ref>نجفی، جواهرالکلام‌، ۱۴۰۴ق، ج۹، ص۳۱۹-۳۳۱.</ref>
* نماز کی تیسری اور چوتھی رکعت میں نمازی کی مرضی ہے کہ وہ سورہ حمد پڑھے یا [[تسبیحات اربعہ]] پڑھے۔ لیکن ان دونوں میں سے کونسا افضل ہے اس بارے میں اختلاف ہے۔<ref>نجفی، جواہرالکلام‌، ۱۴۰۴ق، ج۹، ص۳۱۹-۳۳۱.</ref>
* نماز کی پہلی رکعت میں سورہ حمد سے پہلے «أَعُوذُ باللّه‌ِ مِنَ الشَّیطانِ الرَّجِیمِ» کہنا مستحب ہے۔<ref>امام ‌خمينى، توضیح المسائل(مُحَشّی)، ۱۴۲۴ق، ج۱، ص۵۵۹، مسئلهٔ۱۰۱۷.</ref> اور نماز کے دوران سورت کے آخر میں [[آمین]] کہنا [[حرام]] اور نماز باطل ہونے کا باعث ہے۔<ref>نجفی، جواهرالکلام‌، ۱۴۰۴ق، ج۱۰، ص۲-۱۱.</ref>
* نماز کی پہلی رکعت میں سورہ حمد سے پہلے «أَعُوذُ باللّه‌ِ مِنَ الشَّیطانِ الرَّجِیمِ» کہنا مستحب ہے۔<ref>امام ‌خمينى، توضیح المسائل(مُحَشّی)، ۱۴۲۴ق، ج۱، ص۵۵۹، مسئلۂ۱۰۱۷.</ref> اور نماز کے دوران سورت کے آخر میں [[آمین]] کہنا [[حرام]] اور نماز باطل ہونے کا باعث ہے۔<ref>نجفی، جواہرالکلام‌، ۱۴۰۴ق، ج۱۰، ص۲-۱۱.</ref>
* جن مستحب نمازوں میں کوئی خاص قرائت ذکر ہوئی ہے ان میں صرف سورہ حمد پڑھنا بھی جائز ہے۔<ref>طباطبايى يزدى، ‌العروة الوثقى، ۱۴۱۹ق، ج۲، ص۵۰۱.</ref>
* جن مستحب نمازوں میں کوئی خاص قرائت ذکر ہوئی ہے ان میں صرف سورہ حمد پڑھنا بھی جائز ہے۔<ref>طباطبايى يزدى، ‌العروة الوثقى، ۱۴۱۹ق، ج۲، ص۵۰۱.</ref>
* بہت سارے موارد میں سورہ حمد کی تلاوت مستحب ہے؛ جیسے مریض پر دم کرنا،<ref>طباطبايى يزدى، ‌العروة الوثقى، ۱۴۱۹ق، ج۲، ص۱۷.</ref>میت کو قبر میں اتارتے ہوئے،<ref>طباطبايى يزدى، ‌العروة الوثقى، ۱۴۱۹ق، ج۲، ص۱۱۹.</ref> اور [[حائر حسینی]] سے تربت اٹھاتے ہوئے۔<ref>حرّ عاملى، وسائل الشيعة، ۱۴۰۹ق، ج۱۴، ص۵۳۱.</ref>
* بہت سارے موارد میں سورہ حمد کی تلاوت مستحب ہے؛ جیسے مریض پر دم کرنا،<ref>طباطبايى يزدى، ‌العروة الوثقى، ۱۴۱۹ق، ج۲، ص۱۷.</ref>میت کو قبر میں اتارتے ہوئے،<ref>طباطبايى يزدى، ‌العروة الوثقى، ۱۴۱۹ق، ج۲، ص۱۱۹.</ref> اور [[حائر حسینی]] سے تربت اٹھاتے ہوئے۔<ref>حرّ عاملى، وسائل الشيعة، ۱۴۰۹ق، ج۱۴، ص۵۳۱.</ref>
سطر 35: سطر 35:
==نماز [[امام زمانہ]] میں «إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ» کی تلاوت==
==نماز [[امام زمانہ]] میں «إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ» کی تلاوت==
{{اصل مضمون|نماز امام زمان}}
{{اصل مضمون|نماز امام زمان}}
بعض احادیث میں ایسی نماز پڑھنے کی تاکید ہوئی ہے جس میں «إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ» والی آیت کو 100 مرتبہ تکرار کیا جاتا ہے اور یہ نماز  [[نماز امام زمان]] سے مشہور ہے جس کی ہر رکعت کے سورہ حمد میں اس آیت کو 100 مرتبہ تکرار کیا جاتا ہے۔<ref>سید ابن طاووس، جمال الأسبوع، چاپ اول، ص۲۸۰؛ سید بن طاووس، مهج الدعوات، ص۲۹۴؛ کفعمی، البلد الأمین، ۱۴۱۸ق، ص۱۶۴؛ قطب الدین راوندی، الدعوات، ۱۴۰۷ق، ص۸۹.</ref> [[قطب الدین راوندی]] اور [[سید بن طاووس]] نماز [[امام زمان]] کی حدیث کے راویوں میں سے ہیں۔<ref>سید ابن طاووس، جمال الأسبوع، چاپ اول، ص۲۸۰؛ سید بن طاووس، مهج الدعوات، ص۲۹۴؛ قطب الدین راوندی، الدعوات، ۱۴۰۷ق، ص۸۹.</ref>
بعض احادیث میں ایسی نماز پڑھنے کی تاکید ہوئی ہے جس میں «إِيَّاكَ نَعْبُدُ وَإِيَّاكَ نَسْتَعِينُ» والی آیت کو 100 مرتبہ تکرار کیا جاتا ہے اور یہ نماز  [[نماز امام زمان]] سے مشہور ہے جس کی ہر رکعت کے سورہ حمد میں اس آیت کو 100 مرتبہ تکرار کیا جاتا ہے۔<ref>سید ابن طاووس، جمال الأسبوع، چاپ اول، ص۲۸۰؛ سید بن طاووس، مہج الدعوات، ص۲۹۴؛ کفعمی، البلد الأمین، ۱۴۱۸ق، ص۱۶۴؛ قطب الدین راوندی، الدعوات، ۱۴۰۷ق، ص۸۹.</ref> [[قطب الدین راوندی]] اور [[سید بن طاووس]] نماز [[امام زمان]] کی حدیث کے راویوں میں سے ہیں۔<ref>سید ابن طاووس، جمال الأسبوع، چاپ اول، ص۲۸۰؛ سید بن طاووس، مہج الدعوات، ص۲۹۴؛ قطب الدین راوندی، الدعوات، ۱۴۰۷ق، ص۸۹.</ref>


== تفاسیر ==
== تفاسیر ==
سطر 44: سطر 44:
# ت‍ف‍س‍ی‍ر س‍ورہ‌ م‍ب‍ارک‍ہ‌ ح‍م‍د، اثر سید ع‍زال‍دی‍ن‌ ح‍س‍ی‍ن‍ی‌‌ زن‍ج‍ان‍ی‌۔ <ref>[http://opac.nlai.ir/opac-prod/bibliographic/726676  ت‍ف‍س‍ی‍ر س‍ورہ م‍ب‍ارک‍ہ ح‍م‍د]۔</ref>
# ت‍ف‍س‍ی‍ر س‍ورہ‌ م‍ب‍ارک‍ہ‌ ح‍م‍د، اثر سید ع‍زال‍دی‍ن‌ ح‍س‍ی‍ن‍ی‌‌ زن‍ج‍ان‍ی‌۔ <ref>[http://opac.nlai.ir/opac-prod/bibliographic/726676  ت‍ف‍س‍ی‍ر س‍ورہ م‍ب‍ارک‍ہ ح‍م‍د]۔</ref>
# ف‍ات‍ح‍ہ‌‌ال‍ک‍ت‍اب‌: ت‍ف‍س‍ی‍ر س‍ورہ‌ ش‍ری‍ف‍ہ‌ ح‍م‍د، اث‍ر [[ع‍ب‍دال‍ح‍س‍ی‍ن‌ دس‍ت‍غ‍ی‍ب‌]]. <ref>[http://opac.nlai.ir/opac-prod/bibliographic/535503  ف‍ات‍ح‍ہ ال‍ک‍ت‍اب‌: ت‍ف‍س‍ی‍ر س‍ورہ ش‍ری‍ف‍ہ ح‍م‍د]۔</ref>
# ف‍ات‍ح‍ہ‌‌ال‍ک‍ت‍اب‌: ت‍ف‍س‍ی‍ر س‍ورہ‌ ش‍ری‍ف‍ہ‌ ح‍م‍د، اث‍ر [[ع‍ب‍دال‍ح‍س‍ی‍ن‌ دس‍ت‍غ‍ی‍ب‌]]. <ref>[http://opac.nlai.ir/opac-prod/bibliographic/535503  ف‍ات‍ح‍ہ ال‍ک‍ت‍اب‌: ت‍ف‍س‍ی‍ر س‍ورہ ش‍ری‍ف‍ہ ح‍م‍د]۔</ref>
# ت‍ف‍س‍ی‍ر س‍وره‌ ح‍م‍د، اثر [[سید روح‌الله موسوی خمینی|سید روح الله موسوی خمینی|امام خمینی]].<ref>http://opac.nlai.ir/opac-prod/search/briefListSearch.do?command=FULL_VIEW&id=597218</ref>
# ت‍ف‍س‍ی‍ر س‍ورہ‌ ح‍م‍د، اثر [[سید روح‌اللہ موسوی خمینی|سید روح اللہ موسوی خمینی|امام خمینی]].<ref>http://opac.nlai.ir/opac-prod/search/briefListSearch.do?command=FULL_VIEW&id=597218</ref>


==فاتحہ خوانی==
==فاتحہ خوانی==
چونکہ [[پیغمبر اکرمؐ]] اور [[اہلبیتؑ]] کی احادیث میں مردوں کے لیے قرآن کی تلاوت کرنے کی تاکید ہوئی ہوئی ہے،<ref>[http://lib.eshia.ir/71860/99/300 علامه مجلسی، بحار الأنوار، ١٤٠٣ق/١٩٨٣م، ج۹۹، ص۳۰۰.]</ref> اس لئے مرحومین کی برسی، مجالس ترحیم اور قبور پر جانے والے افراد بعض سورتوں کی تلاوت کرتے ہیں۔ لیکن ایسے موقعوں پر زیادہ تر سورہ حمد پڑھی جاتی ہے تو اس لیے ان پروگراموں کو بھی فاتحہ خوانی کہا گیا ہے۔ بعض اوقات مجالس ترحیم کو بھی فاتحہ خوانی کا نام دیا جاتا ہے۔
چونکہ [[پیغمبر اکرمؐ]] اور [[اہلبیتؑ]] کی احادیث میں مردوں کے لیے قرآن کی تلاوت کرنے کی تاکید ہوئی ہوئی ہے،<ref>[http://lib.eshia.ir/71860/99/300 علامہ مجلسی، بحار الأنوار، ١٤٠٣ق/١٩٨٣م، ج۹۹، ص۳۰۰.]</ref> اس لئے مرحومین کی برسی، مجالس ترحیم اور قبور پر جانے والے افراد بعض سورتوں کی تلاوت کرتے ہیں۔ لیکن ایسے موقعوں پر زیادہ تر سورہ حمد پڑھی جاتی ہے تو اس لیے ان پروگراموں کو بھی فاتحہ خوانی کہا گیا ہے۔ بعض اوقات مجالس ترحیم کو بھی فاتحہ خوانی کا نام دیا جاتا ہے۔
==فضیلت اور خواص==
==فضیلت اور خواص==
اس سورت کی فضیلت اور اہمیت کے بارے میں بہت ساری [[روایات]] وارد ہوئی ہیں۔ ایک روایت کے مطابق [[جبرئیل امین]] پیغمبر اکرمؐ سے کہتے ہیں کہ اس سورت کی وجہ سے امتِ اسلامی پر عذاب نازل نہیں ہوگا۔<ref>فخر رازی، التفسیر الکبیر، ۱۴۲۰، ج۱، ص۱۵۸.</ref> ایک اور روایت کے مطابق اس سورت کو ہر درد کی دوا قرار دیا ہے۔<ref>بحرانی، البرهان، ۱۴۱۵ق، ج۱، ص۹۷.</ref> [[امام علیؑ]] پیغمبر اکرمؐ سے نقل کرتے ہیں کہ سورہ حمد عرش الہی کے خزانوں میں سے ہے جسے اللہ تعالی نے اپنے نبیؐ سے مختص کیا ہے جس میں دوسرے کسی پیغمبر کو شریک نہیں کیا ہے۔ سوائے بسم اللہ کے جس میں صرف سلیمان پیغمبر شریک ہیں... جو بھی محمد و آل محمد کی محبت کے عقیدے کے ساتھ پڑھے تو ہر ایک حرف کے بدلے ایسا حسنہ اسے دیا جائے گا جو دنیا اور اس میں موجود ہر چیز سے بہتر ہے...<ref>صدوق، الامالی، ۱۴۱۳ق، ۱۷۶.</ref>
اس سورت کی فضیلت اور اہمیت کے بارے میں بہت ساری [[روایات]] وارد ہوئی ہیں۔ ایک روایت کے مطابق [[جبرئیل امین]] پیغمبر اکرمؐ سے کہتے ہیں کہ اس سورت کی وجہ سے امتِ اسلامی پر عذاب نازل نہیں ہوگا۔<ref>فخر رازی، التفسیر الکبیر، ۱۴۲۰، ج۱، ص۱۵۸.</ref> ایک اور روایت کے مطابق اس سورت کو ہر درد کی دوا قرار دیا ہے۔<ref>بحرانی، البرہان، ۱۴۱۵ق، ج۱، ص۹۷.</ref> [[امام علیؑ]] پیغمبر اکرمؐ سے نقل کرتے ہیں کہ سورہ حمد عرش الہی کے خزانوں میں سے ہے جسے اللہ تعالی نے اپنے نبیؐ سے مختص کیا ہے جس میں دوسرے کسی پیغمبر کو شریک نہیں کیا ہے۔ سوائے بسم اللہ کے جس میں صرف سلیمان پیغمبر شریک ہیں... جو بھی محمد و آل محمد کی محبت کے عقیدے کے ساتھ پڑھے تو ہر ایک حرف کے بدلے ایسا حسنہ اسے دیا جائے گا جو دنیا اور اس میں موجود ہر چیز سے بہتر ہے...<ref>صدوق، الامالی، ۱۴۱۳ق، ۱۷۶.</ref>


پیغمبر اکرمؐ نے سورہ فاتحہ کو سب سے بہترین سورت قرار دیتے ہوئے فرمایا ہے: [[تورات]]، [[انجیل]]، [[زبور]] اور [[قرآن]] میں اس جیسی سورت نازل نہیں ہوئی ہے۔ ایک اور حدیث نبوی کے مطابق سورہ فاتحہ کی تلاوت کا ثواب دو تہائی قرآن تلاوت کرنے اور تمام مومنین کو صدقہ دینے کے برابر ہے۔<ref>طبرسى، مجمع البيان فى تفسير القرآن، ۱۳۷۲ش، ج۱، ص۸۸.</ref>
پیغمبر اکرمؐ نے سورہ فاتحہ کو سب سے بہترین سورت قرار دیتے ہوئے فرمایا ہے: [[تورات]]، [[انجیل]]، [[زبور]] اور [[قرآن]] میں اس جیسی سورت نازل نہیں ہوئی ہے۔ ایک اور حدیث نبوی کے مطابق سورہ فاتحہ کی تلاوت کا ثواب دو تہائی قرآن تلاوت کرنے اور تمام مومنین کو صدقہ دینے کے برابر ہے۔<ref>طبرسى، مجمع البيان فى تفسير القرآن، ۱۳۷۲ش، ج۱، ص۸۸.</ref>
سطر 105: سطر 105:
== مآخذ ==
== مآخذ ==
* قرآن کریم، ترجمہ محمد حسین نجفی (سرگودھا)۔
* قرآن کریم، ترجمہ محمد حسین نجفی (سرگودھا)۔
*حرّ عاملى، محمد بن حسن، تفصيل وسائل الشيعۃ إلى تحصيل مسائل الشريعۃ‌، قم:  قم: مؤسسہ آل البيت،چاپ اول، ۱۴۰۹ق.‌
*حرّ عاملى، محمد بن حسن، تفصيل وسائل الشيعۃ إلى تحصيل مسائل الشريعۃ‌، قم:  قم: مؤسسہ آل البيت،چاپ اول، ۱۴۰۹ھ۔‌
*حلّى، حسن بن يوسف بن مطہر اسدى،‌ تذكرۃ الفقہاء، قم:‌ مؤسسہ آل البيت، چاپ اول، ۱۴۱۴ق.‌
*حلّى، حسن بن يوسف بن مطہر اسدى،‌ تذكرۃ الفقہاء، قم:‌ مؤسسہ آل البيت، چاپ اول، ۱۴۱۴ھ۔‌
*خامہ‌گر، محمد، ساختار سورہ‌ہای قرآن کریم، قم: نشر نشرا، چاپ اول، ۱۳۹۲ش.
*خامہ‌گر، محمد، ساختار سورہ‌ہای قرآن کریم، قم: نشر نشرا، چاپ اول، ۱۳۹۲شمسی ہجری۔
*خرمشاہی، بہاءالدین، دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، تہران: دوستان-ناہید، ۱۳۷۷ش.
*خرمشاہی، بہاءالدین، دانشنامہ قرآن و قرآن پژوہی، تہران: دوستان-ناہید، ۱۳۷۷شمسی ہجری۔
*سید ابن طاووس، رضی الدین علی، جمال الأسبوع بکمال العمل المشروع، قم: دار الرضی، چاپ اول، بی‌تا.
*سید ابن طاووس، رضی الدین علی، جمال الأسبوع بکمال العمل المشروع، قم: دار الرضی، چاپ اول، بی‌تا.
*طباطبايى يزدى، سيدمحمدكاظم، العروۃ الوثقى فيما تعم بہ البلوى(المحشّٰى)، قم: دفتر انتشارات اسلامى، چاپ اول، ۱۴۱۹ق.‌
*طباطبايى يزدى، سيدمحمدكاظم، العروۃ الوثقى فيما تعم بہ البلوى(المحشّٰى)، قم: دفتر انتشارات اسلامى، چاپ اول، ۱۴۱۹ھ۔‌
*طبرسى، فضل بن حسن، مجمع البيان فى تفسير القرآن،  تہران، انتشارات ناصر خسرو، ۱۳۷۲ش.
*طبرسى، فضل بن حسن، مجمع البيان فى تفسير القرآن،  تہران، انتشارات ناصر خسرو، ۱۳۷۲شمسی ہجری۔
*قرآن کریم، ترجمہ محمدمہدی فولادوند، تہران، دارالقرآن الکریم، ۱۴۱۸ق/۱۳۷۶ش.
*قرآن کریم، ترجمہ محمدمہدی فولادوند، تہران، دارالقرآن الکریم، ۱۴۱۸ق/۱۳۷۶شمسی ہجری۔
*قرآن کریم، ترجمہ، توضیحات و واژہ نامہ، بہاءالدین خرمشاہی، تہران، جامی، نیلوفر، ۱۳۷۶ش.
*قرآن کریم، ترجمہ، توضیحات و واژہ نامہ، بہاءالدین خرمشاہی، تہران، جامی، نیلوفر، ۱۳۷۶شمسی ہجری۔
*قطب الدین راوندی، سعید بن ہبۃ اللہ، الدعوات(سلوۃ الحزین)، قم، انتشارات مدرسہ امام مہدی(عج)، ۱۴۰۷ق.
*قطب الدین راوندی، سعید بن ہبۃ اللہ، الدعوات(سلوۃ الحزین)، قم، انتشارات مدرسہ امام مہدی(عج)، ۱۴۰۷ھ۔
*کفعمی، ابراہیم بن علی، البلد الأمین و الدرع الحصین، بیروت، مؤسسۃ الأعلمی للمطبوعات، ۱۴۱۸ق.
*کفعمی، ابراہیم بن علی، البلد الأمین و الدرع الحصین، بیروت، مؤسسۃ الأعلمی للمطبوعات، ۱۴۱۸ھ۔
*مجلسی، محمد باقر، بحار الأنوار،  تحقیق سيدابراہيم ميانجي و محمدباقر بہبودی، دارالاحیاء التراث، ١٤٠٣ق/١٩٨٣م.
*مجلسی، محمد باقر، بحار الأنوار،  تحقیق سيدابراہيم ميانجي و محمدباقر بہبودی، دارالاحیاء التراث، ١٤٠٣ق/١٩٨٣م.
*مفيد، محمد بن محمد، الإختصاص، تحقیق علی اکبر غفارى و محمود محرمى زرندى، قم، المؤتمر العالمى لالفيۃ الشيخ المفيد، ۱۴۱۳ق.‏
*مفيد، محمد بن محمد، الإختصاص، تحقیق علی اکبر غفارى و محمود محرمى زرندى، قم، المؤتمر العالمى لالفيۃ الشيخ المفيد، ۱۴۱۳ھ۔‏
*مكارم شيرازى، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دار الكتب الإسلاميۃ، چاپ اول، ۱۳۷۴ش.
*مكارم شيرازى، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دار الكتب الإسلاميۃ، چاپ اول، ۱۳۷۴شمسی ہجری۔
*موسوى ‌خمينى، سيد روح اللہ، توضیح المسائل(مُحَشّی)، تحقیق سيد محمد حسين بنى ہاشمى خمينى‌، قم: ‌دفتر انتشارات اسلامى، چاپ ہشتم، ۱۴۲۴ق.‌
*موسوى ‌خمينى، سيد روح اللہ، توضیح المسائل(مُحَشّی)، تحقیق سيد محمد حسين بنى ہاشمى خمينى‌، قم: ‌دفتر انتشارات اسلامى، چاپ ہشتم، ۱۴۲۴ھ۔‌
*نجفی، محمد حسن، جواہرالکلام‌ فی‌ شرح‌ شرائع‌ الاسلام‌، تحقیق عباس قوچانی و علی آخوندی، بیروت، دار إحياء التراث العربی، ۱۴۰۴ق.
*نجفی، محمد حسن، جواہرالکلام‌ فی‌ شرح‌ شرائع‌ الاسلام‌، تحقیق عباس قوچانی و علی آخوندی، بیروت، دار إحياء التراث العربی، ۱۴۰۴ھ۔
*نوری طبرسی، میرزا حسین، مستدرک الوسائل و مستنبط المسائل، بیروت، آل البیت(ع)، چاپ دوم، ۱۴۰۸ق.
*نوری طبرسی، میرزا حسین، مستدرک الوسائل و مستنبط المسائل، بیروت، آل البیت(ع)، چاپ دوم، ۱۴۰۸ھ۔
*منبع بخش احکام: [http://lib.eshia.ir/23017/3/372 فرہنگ فقہ فارسی]
*منبع بخش احکام: [http://lib.eshia.ir/23017/3/372 فرہنگ فقہ فارسی]


سطر 127: سطر 127:
* [http://tanzil.net/?locale=fa_IR#1:1 سورہ فاتحہ کی تلاوت]
* [http://tanzil.net/?locale=fa_IR#1:1 سورہ فاتحہ کی تلاوت]
{{نمازیں}}
{{نمازیں}}
[[fa:سوره فاتحه]]
[[fa:سورہ فاتحه]]
[[ar:سورة الفاتحة]]
[[ar:سورة الفاتحة]]
[[tr:Fatiha Suresi]]
[[tr:Fatiha Suresi]]
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
9,099

ترامیم