مندرجات کا رخ کریں

"امام علی نقی علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
سطر 48: سطر 48:


[[شیخ مفید]] اور دوسرے محدثین کی روایت کے مطابق آپؑ [[رجب المرجب|رجب]] سنہ 254 ہجری کو [[سامرا]] میں 20 سال اور 9 مہینے تک قیام کرنے کے بعد شہید ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد ص649۔</ref> بعض مآخذ میں آپؑ کی [[شہادت]] کی تاریخ 3 [[رجب]] نقل کی گئی ہے<ref> نوبختی، فرق الشیعہ، ص134۔</ref>، جبکہ دیگر مآخذ میں یہ تاریخ  25  یا  26  [[جمادی الثانی]] بیان کی گئی ہے۔<ref>اربلی، کشف الغمہ، ج4 ص7۔</ref> اس زمانے میں تیرہواں عباسی خلیفہ [[معتز عباسی|معتز]] برسر اقتدار تھا۔
[[شیخ مفید]] اور دوسرے محدثین کی روایت کے مطابق آپؑ [[رجب المرجب|رجب]] سنہ 254 ہجری کو [[سامرا]] میں 20 سال اور 9 مہینے تک قیام کرنے کے بعد شہید ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد ص649۔</ref> بعض مآخذ میں آپؑ کی [[شہادت]] کی تاریخ 3 [[رجب]] نقل کی گئی ہے<ref> نوبختی، فرق الشیعہ، ص134۔</ref>، جبکہ دیگر مآخذ میں یہ تاریخ  25  یا  26  [[جمادی الثانی]] بیان کی گئی ہے۔<ref>اربلی، کشف الغمہ، ج4 ص7۔</ref> اس زمانے میں تیرہواں عباسی خلیفہ [[معتز عباسی|معتز]] برسر اقتدار تھا۔
 
{{زندگی نامہ امام علی النقی}}
آپ اپنی 34 سالہ عہد امامت میں عباسی حکمرانوں "مأمون ، معتصم، واثق، متوکل، منتصر، مستعین اور معتز کے ہم عصر تھے۔ معتز کے حکم پر [[معتمد عباسی]] نے  آپ کو مسموم کرکے شہید کیا [جبکہ امام حسن عسکریؑ کا قاتل بھی معتمد ہی ہے]۔ معتمد نے معتز کے حکم پر [[امام ہادی علیہ السلام]] کو شہید کیا اور [[امام حسن عسکری علیہ السلام]] کو معتمد عباسی نے اپنے دور حکومت میں شہید کیا اور یوں شاید معتمد خلافت اسلام کے دعویداروں میں واحد حکمران ہے جس نے  دو [[ائمہ]] [[اہل بیت]] [[رسول]]ؐ کو قتل  کیا ہے گوکہ بعض نے کہا ہے کہ امام ہادی علیہ السلام کا قاتل [[متوکل عباسی]] تھا۔ <ref>بحار الانوار، ج 50، ص 206۔ منتخب التواریخ، ص 705۔ منتهی الامال، ج2، ص 258۔</ref> <br />
آپ اپنی 34 سالہ عہد امامت میں عباسی حکمرانوں "مأمون ، معتصم، واثق، متوکل، منتصر، مستعین اور معتز کے ہم عصر تھے۔ معتز کے حکم پر [[معتمد عباسی]] نے  آپ کو مسموم کرکے شہید کیا [جبکہ امام حسن عسکریؑ کا قاتل بھی معتمد ہی ہے]۔ معتمد نے معتز کے حکم پر [[امام ہادی علیہ السلام]] کو شہید کیا اور [[امام حسن عسکری علیہ السلام]] کو معتمد عباسی نے اپنے دور حکومت میں شہید کیا اور یوں شاید معتمد خلافت اسلام کے دعویداروں میں واحد حکمران ہے جس نے  دو [[ائمہ]] [[اہل بیت]] [[رسول]]ؐ کو قتل  کیا ہے گوکہ بعض نے کہا ہے کہ امام ہادی علیہ السلام کا قاتل [[متوکل عباسی]] تھا۔ <ref>بحار الانوار، ج 50، ص 206۔ منتخب التواریخ، ص 705۔ منتهی الامال، ج2، ص 258۔</ref> <br />


تاہم متوکل کے ہاتھوں امامؑ کی شہادت کی روایت بحار کی درج ذیل  روایت سے متصادم ہے : متوکل نے اپنے وزیر سے کہا کہ والیوں کے اجلاس کے دن [[امام ہادی]]ؑ کو  پائے پیادہ اس کے پاس لایا جائے۔ وزیر نے کہا: اس سے آپ کو نقصان ہوگا لہذا اس کام کو بھول جائیں۔ یا پھر حکم دیں کہ دوسرے والی اور امراء بھی پیدل آپ کی طرف آئیں۔ متوکل مان گیا۔ امام جب دربار میں پہنچے تو موسم گرم ہونے کی وجہ پسینے میں شرابور تھے۔ عباسی دربار کے ایک افسر کا کہنا ہے کہ "میں نے امامؑ کو محل کی دہلیز میں بٹھایا اور آپ کا چہرہ مبارک تولیے سے خشک کرکے عرض کیا کہ اپنے چچا زاد بھائی [[متوکل]] نے سب کو پیدل آنے کا کہا تھا لہذا اس سے ناراض نہ ہوں۔ [[امام ہادی علیہ السلام]] نے اس آیت کی تلاوت فرمائی: <font color=green>{{حدیث|'''"تَمَتَّعُواْ فِي دَارِكُمْ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ ذَلِكَ وَعْدٌ غَيْرُ مَكْذُوبٍ"'''}}</font>(ترجمہ:اپنے گھروں میں بس اب تین دن تک مزے اڑالو، یہ وعدہ ہے جو جھوٹا نہیں ہے)۔<ref>سورہ ہود (11) آیت 65۔ ترجمہ: علی نقی نقوی (نقن)۔</ref> میں نے اپنے ایک شیعہ دوست کو ماجرا سنایا تو اس نے کہا: اگر [[امام ہادی]]ؑ نے یہ بات کہی ہے تو متوکل تین دن یا مرے گا یا قتل ہوگا چنانچہ اپنا سازوسامان دربار سے نکال دو۔ مجھے یقین نہ آیا لیکن دور اندیشی میں کوئی نقصان بھی نہ تھا چنانچہ میں نے اپنا سب کچھ اپنے گھر منتقل کیا اور تین دن بعد رات کے وقت مارا گیا اور میرا سرمایہ بچ گیا اور میں امام ہادیؑ کی خدمت میں پہنچا اور آپ کی ولایت صادقہ کو تسلیم کر کے شیعیان اہل بیتؑ میں سے ہو  گیا۔<ref>محمد باقر مجلسی، بحار الانوار، ج 50، ص 147، شماره 32۔</ref>
تاہم متوکل کے ہاتھوں امامؑ کی شہادت کی روایت بحار کی درج ذیل  روایت سے متصادم ہے : متوکل نے اپنے وزیر سے کہا کہ والیوں کے اجلاس کے دن [[امام ہادی]]ؑ کو  پائے پیادہ اس کے پاس لایا جائے۔ وزیر نے کہا: اس سے آپ کو نقصان ہوگا لہذا اس کام کو بھول جائیں۔ یا پھر حکم دیں کہ دوسرے والی اور امراء بھی پیدل آپ کی طرف آئیں۔ متوکل مان گیا۔ امام جب دربار میں پہنچے تو موسم گرم ہونے کی وجہ پسینے میں شرابور تھے۔ عباسی دربار کے ایک افسر کا کہنا ہے کہ "میں نے امامؑ کو محل کی دہلیز میں بٹھایا اور آپ کا چہرہ مبارک تولیے سے خشک کرکے عرض کیا کہ اپنے چچا زاد بھائی [[متوکل]] نے سب کو پیدل آنے کا کہا تھا لہذا اس سے ناراض نہ ہوں۔ [[امام ہادی علیہ السلام]] نے اس آیت کی تلاوت فرمائی: <font color=green>{{حدیث|'''"تَمَتَّعُواْ فِي دَارِكُمْ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ ذَلِكَ وَعْدٌ غَيْرُ مَكْذُوبٍ"'''}}</font>(ترجمہ:اپنے گھروں میں بس اب تین دن تک مزے اڑالو، یہ وعدہ ہے جو جھوٹا نہیں ہے)۔<ref>سورہ ہود (11) آیت 65۔ ترجمہ: علی نقی نقوی (نقن)۔</ref> میں نے اپنے ایک شیعہ دوست کو ماجرا سنایا تو اس نے کہا: اگر [[امام ہادی]]ؑ نے یہ بات کہی ہے تو متوکل تین دن یا مرے گا یا قتل ہوگا چنانچہ اپنا سازوسامان دربار سے نکال دو۔ مجھے یقین نہ آیا لیکن دور اندیشی میں کوئی نقصان بھی نہ تھا چنانچہ میں نے اپنا سب کچھ اپنے گھر منتقل کیا اور تین دن بعد رات کے وقت مارا گیا اور میرا سرمایہ بچ گیا اور میں امام ہادیؑ کی خدمت میں پہنچا اور آپ کی ولایت صادقہ کو تسلیم کر کے شیعیان اہل بیتؑ میں سے ہو  گیا۔<ref>محمد باقر مجلسی، بحار الانوار، ج 50، ص 147، شماره 32۔</ref>
{{زندگی نامہ امام علی النقی}}


== زوجہ اور اولاد ==
== زوجہ اور اولاد ==
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869

ترامیم