confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 45: | سطر 45: | ||
== ولادت اور شہادت == | == ولادت اور شہادت == | ||
[[کلینی رازی|کلینی]]، [[شیخ مفید]]، اور [[شیخ طوسی]] نیز [[ابن اثیر]] کے بقول امام ہادیؑ 15 [[ذوالحجۃ الحرام|ذوالحجہ]] سنہ 212 ہجری کو [[مدینہ]] کے قریب [[صریا]] نامی علاقے میں پیدا ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد ص635۔</ref> | [[کلینی رازی|کلینی]]، [[شیخ مفید]]، اور [[شیخ طوسی]] نیز [[ابن اثیر]] کے بقول امام ہادیؑ 15 [[ذوالحجۃ الحرام|ذوالحجہ]] سنہ 212 ہجری کو [[مدینہ]] کے قریب [[صریا]] نامی علاقے میں پیدا ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد ص635۔</ref> | ||
سطر 53: | سطر 52: | ||
تاہم متوکل کے ہاتھوں امامؑ کی شہادت کی روایت بحار کی درج ذیل روایت سے متصادم ہے : متوکل نے اپنے وزیر سے کہا کہ والیوں کے اجلاس کے دن [[امام ہادی]]ؑ کو پائے پیادہ اس کے پاس لایا جائے۔ وزیر نے کہا: اس سے آپ کو نقصان ہوگا لہذا اس کام کو بھول جائیں۔ یا پھر حکم دیں کہ دوسرے والی اور امراء بھی پیدل آپ کی طرف آئیں۔ متوکل مان گیا۔ امام جب دربار میں پہنچے تو موسم گرم ہونے کی وجہ پسینے میں شرابور تھے۔ عباسی دربار کے ایک افسر کا کہنا ہے کہ "میں نے امامؑ کو محل کی دہلیز میں بٹھایا اور آپ کا چہرہ مبارک تولیے سے خشک کرکے عرض کیا کہ اپنے چچا زاد بھائی [[متوکل]] نے سب کو پیدل آنے کا کہا تھا لہذا اس سے ناراض نہ ہوں۔ [[امام ہادی علیہ السلام]] نے اس آیت کی تلاوت فرمائی: <font color=green>{{حدیث|'''"تَمَتَّعُواْ فِي دَارِكُمْ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ ذَلِكَ وَعْدٌ غَيْرُ مَكْذُوبٍ"'''}}</font>(ترجمہ:اپنے گھروں میں بس اب تین دن تک مزے اڑالو، یہ وعدہ ہے جو جھوٹا نہیں ہے)۔<ref>سورہ ہود (11) آیت 65۔ ترجمہ: علی نقی نقوی (نقن)۔</ref> میں نے اپنے ایک شیعہ دوست کو ماجرا سنایا تو اس نے کہا: اگر [[امام ہادی]]ؑ نے یہ بات کہی ہے تو متوکل تین دن یا مرے گا یا قتل ہوگا چنانچہ اپنا سازوسامان دربار سے نکال دو۔ مجھے یقین نہ آیا لیکن دور اندیشی میں کوئی نقصان بھی نہ تھا چنانچہ میں نے اپنا سب کچھ اپنے گھر منتقل کیا اور تین دن بعد رات کے وقت مارا گیا اور میرا سرمایہ بچ گیا اور میں امام ہادیؑ کی خدمت میں پہنچا اور آپ کی ولایت صادقہ کو تسلیم کر کے شیعیان اہل بیتؑ میں سے ہو گیا۔<ref>محمد باقر مجلسی، بحار الانوار، ج 50، ص 147، شماره 32۔</ref> | تاہم متوکل کے ہاتھوں امامؑ کی شہادت کی روایت بحار کی درج ذیل روایت سے متصادم ہے : متوکل نے اپنے وزیر سے کہا کہ والیوں کے اجلاس کے دن [[امام ہادی]]ؑ کو پائے پیادہ اس کے پاس لایا جائے۔ وزیر نے کہا: اس سے آپ کو نقصان ہوگا لہذا اس کام کو بھول جائیں۔ یا پھر حکم دیں کہ دوسرے والی اور امراء بھی پیدل آپ کی طرف آئیں۔ متوکل مان گیا۔ امام جب دربار میں پہنچے تو موسم گرم ہونے کی وجہ پسینے میں شرابور تھے۔ عباسی دربار کے ایک افسر کا کہنا ہے کہ "میں نے امامؑ کو محل کی دہلیز میں بٹھایا اور آپ کا چہرہ مبارک تولیے سے خشک کرکے عرض کیا کہ اپنے چچا زاد بھائی [[متوکل]] نے سب کو پیدل آنے کا کہا تھا لہذا اس سے ناراض نہ ہوں۔ [[امام ہادی علیہ السلام]] نے اس آیت کی تلاوت فرمائی: <font color=green>{{حدیث|'''"تَمَتَّعُواْ فِي دَارِكُمْ ثَلاَثَةَ أَيَّامٍ ذَلِكَ وَعْدٌ غَيْرُ مَكْذُوبٍ"'''}}</font>(ترجمہ:اپنے گھروں میں بس اب تین دن تک مزے اڑالو، یہ وعدہ ہے جو جھوٹا نہیں ہے)۔<ref>سورہ ہود (11) آیت 65۔ ترجمہ: علی نقی نقوی (نقن)۔</ref> میں نے اپنے ایک شیعہ دوست کو ماجرا سنایا تو اس نے کہا: اگر [[امام ہادی]]ؑ نے یہ بات کہی ہے تو متوکل تین دن یا مرے گا یا قتل ہوگا چنانچہ اپنا سازوسامان دربار سے نکال دو۔ مجھے یقین نہ آیا لیکن دور اندیشی میں کوئی نقصان بھی نہ تھا چنانچہ میں نے اپنا سب کچھ اپنے گھر منتقل کیا اور تین دن بعد رات کے وقت مارا گیا اور میرا سرمایہ بچ گیا اور میں امام ہادیؑ کی خدمت میں پہنچا اور آپ کی ولایت صادقہ کو تسلیم کر کے شیعیان اہل بیتؑ میں سے ہو گیا۔<ref>محمد باقر مجلسی، بحار الانوار، ج 50، ص 147، شماره 32۔</ref> | ||
{{زندگی نامہ امام علی النقی}} | |||
== زوجہ اور اولاد == | == زوجہ اور اولاد == |