گمنام صارف
"امام علی نقی علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق
←امامؑ اور خلق قرآن کا مسئلہ
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
imported>E.musavi |
||
سطر 207: | سطر 207: | ||
تیسری صدی ہجری کے آغاز میں [[حدوث و قدم قرآن|حدوث و قِدَمِ قرآن]] کی بحث نے [[اہل سنت|عالم تسنن]] کو اپنی طرف متوجہ کیا ۔ یہ بحث خود اہل تسنن میں فرقوں اور گروہوں کے معرض وجود میں آنے کا سبب بنی۔ | تیسری صدی ہجری کے آغاز میں [[حدوث و قدم قرآن|حدوث و قِدَمِ قرآن]] کی بحث نے [[اہل سنت|عالم تسنن]] کو اپنی طرف متوجہ کیا ۔ یہ بحث خود اہل تسنن میں فرقوں اور گروہوں کے معرض وجود میں آنے کا سبب بنی۔ | ||
[[شیعہ|شیعیان اہل بیت]]ؑ نے [[آئمہ معصومین علیہم السلام|آئمہؑ]] کے فرمان کے مطابق خاموشی اختیار کرلی۔ امام ہادیؑ نے ایک [[شیعہ]] عالم کے خط کا جواب دیتے ہوئے فرمایا: اس سلسلے میں اظہار خیال نہ کرو اور | [[شیعہ|شیعیان اہل بیت]]ؑ نے [[آئمہ معصومین علیہم السلام|آئمہؑ]] کے فرمان کے مطابق خاموشی اختیار کرلی۔ امام ہادیؑ نے ایک [[شیعہ]] عالم کے خط کا جواب دیتے ہوئے فرمایا: اس سلسلے میں اظہار خیال نہ کرو اور حدوث و قِدَمِ قرآن میں کسی فریق کی جانبداری نہ کرو۔<ref>صدوق، أمالی، ص 438 ۔</ref> | ||
امام ہادیؑ کے اس مؤقف کی بنا پر ہی [[شیعہ]] اس لاحاصل بحث میں الجھنے سے محفوظ رہے۔ | امام ہادیؑ کے اس مؤقف کی بنا پر ہی [[شیعہ]] اس لاحاصل بحث میں الجھنے سے محفوظ رہے۔ |