مندرجات کا رخ کریں

"آیت حرث" کے نسخوں کے درمیان فرق

324 بائٹ کا ازالہ ،  گزشتہ کل بوقت 13:08
عدد انگلیسی
(عدد انگلیسی)
سطر 6: سطر 6:


==وجہ تسمیہ==  
==وجہ تسمیہ==  
[[سورہ بقرہ]] کی آیت نمبر 223 کو آیت حرث کہا گیا ہے جس میں میاں بیوی کے مابین جنسی تعلقات اور نسل انسانی بڑھانے کا ذکر ہے۔<ref>خراسانی، «آیات نامدار»، ص۳۸۱.</ref> اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو "حرث" یعنی کھیت یا قابل کاشت زمین سے تشبیہ دے کر تولید اور تکثیر نسل میں ان کے خصوصی کردار کے بارے میں بتایا ہے۔<ref>ابراہیمی و بستان و درستی، دلالت‌ہای تشبیہ زنان بہ حرث در آیہ ۲۲۳ سورہ بقرہ با رویکرد تحلیلی - انتقادی آرای نواندیشان معاصر دربارہ آن، ص۱۰۵.</ref> ازدواجی مسائل کے سلسلے میں [[قرآن کریم]] نے کنایہ اور استعارہ کے ذریعے مطلب پہنچا کر خدا کی جانب سے ادب و [[اخلاق]] کی رعایت، کلام کی پاکیزگی اور شائستگی کا اظہار  کیا ہے۔<ref>ابراہیمی و بستان و درستی، دلالت‌ہای تشبیہ زنان بہ حرث در آیہ ۲۲۳ سورہ بقرہ با رویکرد تحلیلی - انتقادی آرای نواندیشان معاصر دربارہ آن، ص۱۰۶.</ref> بعض علما کے مطابق قرآن نے بیانِ مفہوم کے سلسلے میں عورت کے لیے حرث اور کھیتی کی تعبیر استعمال کر کے بہترین اور مناسب تعبیر بروئے کار لائی ہے۔<ref>شیبانی، نہج البیان عن کشف معانی القرآن، ۱۴۱۳ھ، ج۱، ص۲۹۵؛ سبزورای، الجدید، ۱۴۰۶ھ، ج۱، ص۲۶۹.</ref> بعض نے یہ بھی کہا ہے کہ عورت کو کھیت سے تشبیہ دینے کی وجہ یہ ہے کہ جس طرح کھیت میں بیج بویا جاتا ہے اسی طرح مرد کا نطفہ عورت کے رحم میں داخل ہوکر نسل انسانی بڑھنے کا سبب بنتا ہے۔<ref>فخرالدین رازی، مفتاح الغیب، ۱۴۲۰ھ، ج۶، ص۴۲۱.</ref> بعض علما نے اس آیت میں عورت کو کھیت کی مانند قرار دینے کو  تشبیہ، بعض اسے مجاز اور بعض اسے استعارہ یا استعارہ تمثیلیہ قرار دیا ہے۔<ref>ابراہیمی و بستان و درستی، دلالت‌ہای تشبیہ زنان بہ حرث در آیہ ۲۲۳ سورہ بقرہ با رویکرد تحلیلی - انتقادی آرای نواندیشان معاصر دربارہ آن، ص۱۱۵ـ۱۱۷.</ref>
[[سورہ بقرہ]] کی آیت نمبر 223 کو آیت حرث کہا گیا ہے جس میں میاں بیوی کے مابین جنسی تعلقات اور نسل انسانی بڑھانے کا ذکر ہے۔<ref>خراسانی، «آیات نامدار»، ص381۔</ref> اس آیت میں اللہ تعالیٰ نے عورتوں کو "حرث" یعنی کھیت یا قابل کاشت زمین سے تشبیہ دے کر تولید اور تکثیر نسل میں ان کے خصوصی کردار کے بارے میں بتایا ہے۔<ref>ابراہیمی و بستان و درستی، دلالت‌ہای تشبیہ زنان بہ حرث در آیہ 223 سورہ بقرہ با رویکرد تحلیلی - انتقادی آرای نواندیشان معاصر دربارہ آن، ص105۔</ref> ازدواجی مسائل کے سلسلے میں [[قرآن کریم]] نے کنایہ اور استعارہ کے ذریعے مطلب پہنچا کر خدا کی جانب سے ادب و [[اخلاق]] کی رعایت، کلام کی پاکیزگی اور شائستگی کا اظہار  کیا ہے۔<ref>ابراہیمی و بستان و درستی، دلالت‌ہای تشبیہ زنان بہ حرث در آیہ 223 سورہ بقرہ با رویکرد تحلیلی - انتقادی آرای نواندیشان معاصر دربارہ آن، ص106۔</ref> بعض علما کے مطابق قرآن نے بیانِ مفہوم کے سلسلے میں عورت کے لیے حرث اور کھیتی کی تعبیر استعمال کر کے بہترین اور مناسب تعبیر بروئے کار لائی ہے۔<ref>شیبانی، نہج البیان عن کشف معانی القرآن، 1413ھ، ج1، ص295؛ سبزورای، الجدید، 1406ھ، ج1، ص269۔</ref> بعض نے یہ بھی کہا ہے کہ عورت کو کھیت سے تشبیہ دینے کی وجہ یہ ہے کہ جس طرح کھیت میں بیج بویا جاتا ہے اسی طرح مرد کا نطفہ عورت کے رحم میں داخل ہوکر نسل انسانی بڑھنے کا سبب بنتا ہے۔<ref>فخرالدین رازی، مفتاح الغیب، 1420ھ، ج6، ص421۔</ref> بعض علما نے اس آیت میں عورت کو کھیت کی مانند قرار دینے کو  تشبیہ، بعض اسے مجاز اور بعض اسے استعارہ یا استعارہ تمثیلیہ قرار دیا ہے۔<ref>ابراہیمی و بستان و درستی، دلالت‌ہای تشبیہ زنان بہ حرث در آیہ 223 سورہ بقرہ با رویکرد تحلیلی - انتقادی آرای نواندیشان معاصر دربارہ آن، ص115ـ117۔</ref>


{{جعبہ گفتگوی آیہ|۲|۲۲۳}}
{{جعبہ گفتگوی آیہ|2|223}}


==شأن نزول==
==شأن نزول==
سورہ بقرہ کی آیت 223 کے شان نزول کے سلسلے میں جو روایت [[امام رضاؑ]] سے منقول ہے، اس کی رو سے یہ آیت عورتوں کے ساتھ جماع کرنے کے بارے میں بعض یہودی عقائد کی تردید کے سلسلے میں نازل ہوئی ہے۔ یہودیوں کا عقیدہ تھا عورتوں مباشرت کرتے وقت صرف اگلی شرمگاہ کے راستے سے ہونا ہمبستری ہونی چاہیے۔ ان کا خیال تھا کہ عورت کے ساتھ اگر پچھلی جانب سے جماع کیا جائے تو بچہ بھینگا((ایک چیز کو دو دیکھنے والا)) پیدا ہوگا۔ اسی وجہ سے یہ آیت نازل ہوئی اور اس کام کو جائز قرار دیا گیا۔<ref>طوسی، الإستبصار، دار الکتب الإسلامیہ، ج۳، ص۲۴۴.</ref> البتہ بعض علما نے کچھ دیگر شان نزول بھی بیان کیا ہے۔<ref>مولوی و غلامی و مہری، «تحلیل و نقد معنای واژہ «أنی» در ترجمہ‌ہای فارسی قرآن با تاکید بر نقش سیاق در ترجمہ»، ص۲۱-۲۳.</ref>
سورہ بقرہ کی آیت 223 کے شان نزول کے سلسلے میں جو روایت [[امام رضاؑ]] سے منقول ہے، اس کی رو سے یہ آیت عورتوں کے ساتھ جماع کرنے کے بارے میں بعض یہودی عقائد کی تردید کے سلسلے میں نازل ہوئی ہے۔ یہودیوں کا عقیدہ تھا عورتوں مباشرت کرتے وقت صرف اگلی شرمگاہ کے راستے سے ہونا ہمبستری ہونی چاہیے۔ ان کا خیال تھا کہ عورت کے ساتھ اگر پچھلی جانب سے جماع کیا جائے تو بچہ بھینگا((ایک چیز کو دو دیکھنے والا)) پیدا ہوگا۔ اسی وجہ سے یہ آیت نازل ہوئی اور اس کام کو جائز قرار دیا گیا۔<ref>طوسی، الإستبصار، دار الکتب الإسلامیہ، ج3، ص244۔</ref> البتہ بعض علما نے کچھ دیگر شان نزول بھی بیان کیا ہے۔<ref>مولوی و غلامی و مہری، «تحلیل و نقد معنای واژہ «أنی» در ترجمہ‌ہای فارسی قرآن با تاکید بر نقش سیاق در ترجمہ»، ص21-23۔</ref>


==آیت حرث کے مطابق طریقہ جماع کا شرعی حکم==
==آیت حرث کے مطابق طریقہ جماع کا شرعی حکم==
[[فقہاء]] نے اس آیت پر «وطی المَرأة دُبُراً» (بیوی سے پیچھے کے راستے سے جماع کرنا) کے مسئلہ میں بحث کی ہے اورعلمائے اصول نے اس آیت پر «اَلامرُ عَقیبِ الْحَظْر» (ممانعت کے بعد حکم دینا) کے مسئلہ میں بحث کی ہے۔<ref>ملاحظہ کیجیے:«وقوع امر وقع عقیب حظر یا در مقام توہم حظر»، وبگاہ مدرسہ فقاہت درس خارج حسین شوپانی؛ «تمایل بہ حکم حلیت ہمراہ با کراہت در مسالہ وطی در دبر»، پایگاہ تخصصی فقہ حکومتی وسائل درس خارج جوادی آملی؛ ابن‌عاشور، التحریر و التنویر، ۱۴۲۰ھ، ج۲، ص۳۵۳.</ref>  
[[فقہاء]] نے اس آیت پر «وطی المَرأة دُبُراً» (بیوی سے پیچھے کے راستے سے جماع کرنا) کے مسئلہ میں بحث کی ہے اورعلمائے اصول نے اس آیت پر «اَلامرُ عَقیبِ الْحَظْر» (ممانعت کے بعد حکم دینا) کے مسئلہ میں بحث کی ہے۔<ref>ملاحظہ کیجیے:«وقوع امر وقع عقیب حظر یا در مقام توہم حظر»، وبگاہ مدرسہ فقاہت درس خارج حسین شوپانی؛ «تمایل بہ حکم حلیت ہمراہ با کراہت در مسالہ وطی در دبر»، پایگاہ تخصصی فقہ حکومتی وسائل درس خارج جوادی آملی؛ ابن‌عاشور، التحریر و التنویر، 1420ھ، ج2، ص353۔</ref>  


[[شیعہ]] فقہاء نے آیت حرث سے استناد کرتے ہوئے عورت سے جماع کے مختلف طریقوں کے شرعی حکم کے سلسلے میں مختلف آراء پیش کی ہیں۔ ان میں سے اکثر فقہاء نے آیت میں لفظ «اَنّیٰ» کے "کہیں بھی"، "کہیں سے"، "کسی بھی شکل" یا "کسی بھی طریقے سے" معنی کیے ہیں اور شرعی لحاظ سے عورت سے پیچھے کے راستے سے  جماع کے جواز کے لیے اسی آیت سے استناد کیا ہے<ref>مولوی و غلامی و مہری ثابت، «تحلیل و نقد معنای واژہ «أنی» در ترجمہ‌ہای فارسی قرآن با تاکید بر نقش سیاق در ترجمہ»، ص۲۴.</ref> نیز بعض احادیث سے اسی معنی کی تائید لیتے ہوئے اس عمل کو جائز قرار دیا ہے۔<ref>ملاحظہ کیجیے: طوسی، التبیان، ج۲، ص۲۲۳ و ۲۲۴؛ شہید ثانی، ۱۴۱۶ھ، ج۷، ص۶۱؛ حرّ عاملی، وسائل‌ الشیعہ، ۱۴۱۴ھ، ج۲۰، ص۱۴۶ـ۱۴۸.</ref>
[[شیعہ]] فقہاء نے آیت حرث سے استناد کرتے ہوئے عورت سے جماع کے مختلف طریقوں کے شرعی حکم کے سلسلے میں مختلف آراء پیش کی ہیں۔ ان میں سے اکثر فقہاء نے آیت میں لفظ «اَنّیٰ» کے "کہیں بھی"، "کہیں سے"، "کسی بھی شکل" یا "کسی بھی طریقے سے" معنی کیے ہیں اور شرعی لحاظ سے عورت سے پیچھے کے راستے سے  جماع کے جواز کے لیے اسی آیت سے استناد کیا ہے<ref>مولوی و غلامی و مہری ثابت، «تحلیل و نقد معنای واژہ «أنی» در ترجمہ‌ہای فارسی قرآن با تاکید بر نقش سیاق در ترجمہ»، ص24۔</ref> نیز بعض احادیث سے اسی معنی کی تائید لیتے ہوئے اس عمل کو جائز قرار دیا ہے۔<ref>ملاحظہ کیجیے: طوسی، التبیان، ج2، ص223 و 224؛ شہید ثانی، 1416ھ، ج7، ص61؛ حرّ عاملی، وسائل‌ الشیعہ، 1414ھ، ج20، ص146ـ148۔</ref>


دوسری طرف بعض فقہاء نے آیت میں موجود لفظ «اَنّیٰ» کو "کسی بھی وقت" سے تعبیر کیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ آیت حرث سے عورت کے مقعد میں جماع کرنے کا جواز ثابت نہیں ہوتا ہے<ref>مولوی و غلامی و مہری ثابت، «تحلیل و نقد معنای واژہ «أنی» در ترجمہ‌ہای فارسی قرآن با تاکید بر نقش سیاق در ترجمہ»، ص۲۵.</ref> اور اس سلسلے میں وارد شدہ احادیث مختلف نوعیت کے ہونے کے ساتھ ساتھ <ref>مجلسی، بحارالأنوار، ۱۴۰۳، ج۱۰۰، ص۲۸۸.</ref> بکثرت ایسی احادیث بھی پائی جاتی ہیں جن سے دُبری جماع کا [[حرام]] ہونا ثابت ہوتا ہے اور اس سلسلے میں شہرت فتوایی کی وجہ سے فقہاء نے اس عمل میں [[مکروہ|کراہت شدیدہ]] پائے جانے کی بات کی ہے۔ نیز بعض دیگر فقہاء نے اسے مکروہ سمجھتے ہوئے اس کے جواز کو عورت کی رضامندی سے مشروط کردیا ہے۔<ref>«تمایل بہ حکم حلیت ہمراہ با کراہت در مسالہ وطی در دبر»، پایگاہ تخصصی فقہ حکومتی وسائل درس خارج آیت‌اللہ جوادی آملی.</ref>
دوسری طرف بعض فقہاء نے آیت میں موجود لفظ «اَنّیٰ» کو "کسی بھی وقت" سے تعبیر کیا ہے اور دعویٰ کیا ہے کہ آیت حرث سے عورت کے مقعد میں جماع کرنے کا جواز ثابت نہیں ہوتا ہے<ref>مولوی و غلامی و مہری ثابت، «تحلیل و نقد معنای واژہ «أنی» در ترجمہ‌ہای فارسی قرآن با تاکید بر نقش سیاق در ترجمہ»، ص25۔</ref> اور اس سلسلے میں وارد شدہ احادیث مختلف نوعیت کے ہونے کے ساتھ ساتھ <ref>مجلسی، بحارالأنوار، 1403، ج100، ص288۔</ref> بکثرت ایسی احادیث بھی پائی جاتی ہیں جن سے دُبری جماع کا [[حرام]] ہونا ثابت ہوتا ہے اور اس سلسلے میں شہرت فتوایی کی وجہ سے فقہاء نے اس عمل میں [[مکروہ|کراہت شدیدہ]] پائے جانے کی بات کی ہے۔ نیز بعض دیگر فقہاء نے اسے مکروہ سمجھتے ہوئے اس کے جواز کو عورت کی رضامندی سے مشروط کردیا ہے۔<ref>«تمایل بہ حکم حلیت ہمراہ با کراہت در مسالہ وطی در دبر»، پایگاہ تخصصی فقہ حکومتی وسائل درس خارج آیت‌اللہ جوادی آملی۔</ref>


بعض فقہاء نے «قَدِّمُوا لاَنْفُسِکم» (اپنے لیے پیشگی بھیج دو) سے استناد کرتے ہوئے دُبری جماع کو [[حرام]] قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق، آیت حرث نے صرف ایسے جماع کو جائز قرار دیا ہے جس کے نتیجے میں تولید نسل کا عمل انجام پائے اور چونکہ دُبری جماع کے ذریعے سے بچے کی پیدائش ممکن نہیں ہے اس لیے یہ جماع جائز نہیں ہے۔<ref name=":0">ملاحظہ کیجیے: مغنیہ، التفسیر الکاشف، ۱۴۲۴ھ، ج۱، ص۳۳۷، نجفی، جواہرالکلام، ۱۳۶۲شمسی، ج۲۹، ص۱۰۶.</ref> کچھ دیگر مفسرین کے مطابق اولاد صالح کو کنایے کے طور پر«قدّموا لاَنفسکم» کہا گیا ہے؛<ref>الطباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ھ، ج۲، ص۲۱۳.</ref> اس سلسلے میں انہوں نے اس طرح استدلال کیا ہے کہ اولاد صالح کے اعمال ان کے والدین کے لیے بھی شمار ہوتے ہیں۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۴۰۸ھ، ج۲۷ ص۵۶۴.</ref> [[تفسیر المیزان]] کے مصنف [[سید محمد حسین طباطبائی]] نے آیت حرث میں بیان شدہ تقوائےالہی کو ازدواجی معاملات میں حقوق کی رعایت سے تفسیر کی ہے۔<ref>الطباطبایی، المیزان، ۱۳۹۰ھ، ج۲، ص۲۱۴.</ref>
بعض فقہاء نے «قَدِّمُوا لاَنْفُسِکم» (اپنے لیے پیشگی بھیج دو) سے استناد کرتے ہوئے دُبری جماع کو [[حرام]] قرار دیا ہے۔ ان کے مطابق، آیت حرث نے صرف ایسے جماع کو جائز قرار دیا ہے جس کے نتیجے میں تولید نسل کا عمل انجام پائے اور چونکہ دُبری جماع کے ذریعے سے بچے کی پیدائش ممکن نہیں ہے اس لیے یہ جماع جائز نہیں ہے۔<ref name=":0">ملاحظہ کیجیے: مغنیہ، التفسیر الکاشف، 1424ھ، ج1، ص337، نجفی، جواہرالکلام، 1362شمسی، ج29، ص106۔</ref> کچھ دیگر مفسرین کے مطابق اولاد صالح کو کنایے کے طور پر«قدّموا لاَنفسکم» کہا گیا ہے؛<ref>الطباطبایی، المیزان، 1390ھ، ج2، ص213۔</ref> اس سلسلے میں انہوں نے اس طرح استدلال کیا ہے کہ اولاد صالح کے اعمال ان کے والدین کے لیے بھی شمار ہوتے ہیں۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، 1408ھ، ج27 ص564۔</ref> [[تفسیر المیزان]] کے مصنف [[سید محمد حسین طباطبائی]] نے آیت حرث میں بیان شدہ تقوائےالہی کو ازدواجی معاملات میں حقوق کی رعایت سے تفسیر کی ہے۔<ref>الطباطبایی، المیزان، 1390ھ، ج2، ص214۔</ref>


==کیا آیت حرث میں عورت کی توہین کی گئی ہے؟==
==کیا آیت حرث میں عورت کی توہین کی گئی ہے؟==
بعض لوگوں نے آیت حرث میں مستعمل تعبیر "عورت تمہارے لیے کھیت کی مانند ہے" کو عورت کے مقام و منزلت کے حوالے سے اس کی توہین قرار دیتے ہوئے عورت کے ساتھ ایک قسم کی جنسی تجاوز کے جواز کا سبب جانا ہے۔<ref>ابراہیمی و بستان و درستی، «دلالت‌ہای تشبیہ زنان بہ حرث در آیہ ۲۲۳ سورہ بقرہ با رویکرد تحلیلی - انتقادی آرای نواندیشان معاصر دربارہ آن»، ص۱۰۶.</ref> اس مطلب کی تائید کے لیے ان کی طرف سے بعض [[روایات]] کا حوالہ بھی دیا گیا ہے،<ref>ابراہیمی و بستان و درستی، «دلالت‌ہای تشبیہ زنان بہ حرث در آیہ ۲۲۳ سورہ بقرہ با رویکرد تحلیلی - انتقادی آرای نواندیشان معاصر دربارہ آن»، ص۱۰۶.</ref> لیکن بعض محققین نے [[سورہ بقرہ آیت نمبر 187]] یا [[سورۃ حجرات آیت 13]] سے استناد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان آیات کی رو سے تشخص اور انسانی حیثیت کے لحاظ سے مرد اور عورت دونوں مساوی اور برابر ہیں۔ آیت حرث تولید نسل جیسے مقصد کو مد نظر رکھ کر مردوں اور عورتوں کے جسمانی فرق کو بیان کررہی ہے اور دوسری بات یہ کہ یہ جسمانی و فیزیکل فرق نہ مردوں کی قدر و منزلت کو بڑھاتا ہے اور نہ ہی یہ عورتوں کے لیے ان کی قدر و منزلت گھٹانے اور ان کی منقصت کا باعث ہے۔<ref>ابراہیمی و بستان و درستی، «دلالت‌ہای تشبیہ زنان بہ حرث در آیہ ۲۲۳ سورہ بقرہ با رویکرد تحلیلی - انتقادی آرای نواندیشان معاصر دربارہ آن»، ص۱۱۷.</ref> یہ بھی کہا گیا ہے کہ مشابہت کا مطلب یہ نہیں ہے کہ دو چیزوں کو ایک سمجھا جائے؛ بلکہ ان دونوں کے مابین واضح مماثلت کا اظہار کرنا ہے۔<ref>ابراہیمی و بستان و درستی، «دلالت‌ہای تشبیہ زنان بہ حرث در آیہ ۲۲۳ سورہ بقرہ با رویکرد تحلیلی - انتقادی آرای نواندیشان معاصر دربارہ آن»، ص۱۱۸و۱۱۹.</ref>  
بعض لوگوں نے آیت حرث میں مستعمل تعبیر "عورت تمہارے لیے کھیت کی مانند ہے" کو عورت کے مقام و منزلت کے حوالے سے اس کی توہین قرار دیتے ہوئے عورت کے ساتھ ایک قسم کی جنسی تجاوز کے جواز کا سبب جانا ہے۔<ref>ابراہیمی و بستان و درستی، «دلالت‌ہای تشبیہ زنان بہ حرث در آیہ 223 سورہ بقرہ با رویکرد تحلیلی - انتقادی آرای نواندیشان معاصر دربارہ آن»، ص106۔</ref> اس مطلب کی تائید کے لیے ان کی طرف سے بعض [[روایات]] کا حوالہ بھی دیا گیا ہے،<ref>ابراہیمی و بستان و درستی، «دلالت‌ہای تشبیہ زنان بہ حرث در آیہ 223 سورہ بقرہ با رویکرد تحلیلی - انتقادی آرای نواندیشان معاصر دربارہ آن»، ص106۔</ref> لیکن بعض محققین نے [[سورہ بقرہ آیت نمبر 187]] یا [[سورۃ حجرات آیت 13]] سے استناد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ان آیات کی رو سے تشخص اور انسانی حیثیت کے لحاظ سے مرد اور عورت دونوں مساوی اور برابر ہیں۔ آیت حرث تولید نسل جیسے مقصد کو مد نظر رکھ کر مردوں اور عورتوں کے جسمانی فرق کو بیان کررہی ہے اور دوسری بات یہ کہ یہ جسمانی و فیزیکل فرق نہ مردوں کی قدر و منزلت کو بڑھاتا ہے اور نہ ہی یہ عورتوں کے لیے ان کی قدر و منزلت گھٹانے اور ان کی منقصت کا باعث ہے۔<ref>ابراہیمی و بستان و درستی، «دلالت‌ہای تشبیہ زنان بہ حرث در آیہ 223 سورہ بقرہ با رویکرد تحلیلی - انتقادی آرای نواندیشان معاصر دربارہ آن»، ص117۔</ref> یہ بھی کہا گیا ہے کہ مشابہت کا مطلب یہ نہیں ہے کہ دو چیزوں کو ایک سمجھا جائے؛ بلکہ ان دونوں کے مابین واضح مماثلت کا اظہار کرنا ہے۔<ref>ابراہیمی و بستان و درستی، «دلالت‌ہای تشبیہ زنان بہ حرث در آیہ 223 سورہ بقرہ با رویکرد تحلیلی - انتقادی آرای نواندیشان معاصر دربارہ آن»، ص118و119۔</ref>  


شیعہ مفسرین [[ناصر مکارم شیرازی]] اور [[علامہ طباطبائی]] کے مطابق آیت حرث سے یہ مفہوم نکلتا ہے کہ انسانی معاشرے میں عورتوں کے وجود کی ضرورت ہے۔ ان کے نزدیک اگر کاشت کی زمین نہ ہو تو صرف بیج کی کوئی قیمت نہیں، نیز اگر کاشت کی زمین نہ ہو تو بیج مکمل طور پر تباہ ہو جائے گا اسی عورتیں نہ ہوں تو انسانی زندگی اور اس کی بقا خطرے میں پڑ جائے گی۔<ref>طباطبایی، المیزان، ۱۳۷۴شمسی، ج۲، ص۳۱۹؛ مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، ۱۳۷۴شمسی، ج۲، ص۱۴۱. </ref>
شیعہ مفسرین [[ناصر مکارم شیرازی]] اور [[علامہ طباطبائی]] کے مطابق آیت حرث سے یہ مفہوم نکلتا ہے کہ انسانی معاشرے میں عورتوں کے وجود کی ضرورت ہے۔ ان کے نزدیک اگر کاشت کی زمین نہ ہو تو صرف بیج کی کوئی قیمت نہیں، نیز اگر کاشت کی زمین نہ ہو تو بیج مکمل طور پر تباہ ہو جائے گا اسی عورتیں نہ ہوں تو انسانی زندگی اور اس کی بقا خطرے میں پڑ جائے گی۔<ref>طباطبایی، المیزان، 1374شمسی، ج2، ص319؛ مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، 1374شمسی، ج2، ص141. </ref>


==خدا کے ساتھ ملاقات==
==خدا کے ساتھ ملاقات==
[[سورہ بقرہ]] کی آیت نمبر 223 کے آخری حصے میں ارشاد خداوندی ہے: «وَ اتَّقُواْ اللَّهَ وَ اعْلَمُواْ أَنَّکُم مُّلَاقُوهُ وَ بَشِّرِ الْمُؤْمِنِین؛ اور اللہ کے عذاب سے بچو اور یاد رکھو تمہیں ایک دن اس کی بارگاہ میں حاضر ہونا ہے۔<ref>سوره بقره، آیه ۲۲۳.</ref> اس آیت میں "ملاقوہ" کا لفظ استعمال ہوا ہے، اس کے معنی ہیں اس سے ملاقات کروگے، اس میں ضمیر"ہ" کا مرجع کیا ہے یہ ملاقات کس چیز سے ہوگی، اس سلسلے میں دو قسم کے قول نقل کیے گئے ہیں:<ref>طیب، أطیب البیان، ۱۳۷۸شمسی، ج۲، ص۴۴۷.</ref>
[[سورہ بقرہ]] کی آیت نمبر 223 کے آخری حصے میں ارشاد خداوندی ہے: «وَ اتَّقُواْ اللَّهَ وَ اعْلَمُواْ أَنَّکُم مُّلَاقُوهُ وَ بَشِّرِ الْمُؤْمِنِین؛ اور اللہ کے عذاب سے بچو اور یاد رکھو تمہیں ایک دن اس کی بارگاہ میں حاضر ہونا ہے۔<ref>سوره بقره، آیه 223۔</ref> اس آیت میں "ملاقوہ" کا لفظ استعمال ہوا ہے، اس کے معنی ہیں اس سے ملاقات کروگے، اس میں ضمیر"ہ" کا مرجع کیا ہے یہ ملاقات کس چیز سے ہوگی، اس سلسلے میں دو قسم کے قول نقل کیے گئے ہیں:<ref>طیب، أطیب البیان، 1378شمسی، ج2، ص447۔</ref>


*پہلا قول: اس ضمیر کا مرجع اللہ ہے۔ یعنی خدا سے ملاقات ہوگی اور آیت کہتی ہے کہ تقویٰ الہی اختیار کریں اور جان لیں کہ خدا سے ملاقات ہوگی۔<ref>قرشی، تفسیر أحسن الحدیث، ۱۳۷۷شمسی، ج۱، ص۴۱۲.</ref> [[قیامت]] کے دن اللہ سے ملاقات ہوگی۔<ref>طباطبائی، المیزان، ۱۳۹۰ھ، ج۹، ص۳۷.</ref> البتہ ملاقات ظاہری آنکھ سے دیکھنے کے معنی سے مختلف ہیں۔<ref>صدرالمتألہین، تفسیر القرآن الکریم، ۱۳۶۶شمسی، ج۳، ص۲۹۶.</ref> اللہ نے آیت کے اس حصے میں لوگوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ نیک کاموں کو آگے بھیج دیں، [[تقوا|تقویٰ الہی]] اختیار کریں اور جان لیں کہ وہ  خدا سے ملاقات  کریں گے اور اس دن تمام اعمال کا حساب و کتاب ہوگا۔<ref>فضل‌اللہ، تفسیر من وحی القرآن، ۱۴۱۹ھ، ج۴، ص۲۶۰.</ref>
*پہلا قول: اس ضمیر کا مرجع اللہ ہے۔ یعنی خدا سے ملاقات ہوگی اور آیت کہتی ہے کہ تقویٰ الہی اختیار کریں اور جان لیں کہ خدا سے ملاقات ہوگی۔<ref>قرشی، تفسیر أحسن الحدیث، 1377شمسی، ج1، ص412۔</ref> [[قیامت]] کے دن اللہ سے ملاقات ہوگی۔<ref>طباطبائی، المیزان، 1390ھ، ج9، ص37۔</ref> البتہ ملاقات ظاہری آنکھ سے دیکھنے کے معنی سے مختلف ہیں۔<ref>صدرالمتألہین، تفسیر القرآن الکریم، 1366شمسی، ج3، ص296۔</ref> اللہ نے آیت کے اس حصے میں لوگوں کو خبردار کیا ہے کہ وہ نیک کاموں کو آگے بھیج دیں، [[تقوا|تقویٰ الہی]] اختیار کریں اور جان لیں کہ وہ  خدا سے ملاقات  کریں گے اور اس دن تمام اعمال کا حساب و کتاب ہوگا۔<ref>فضل‌اللہ، تفسیر من وحی القرآن، 1419ھ، ج4، ص260۔</ref>
*دوسرا قول: "ملاقوہ" میں ضمیر کا مرجع ثواب و جزا یا [[گناہ|سزائے اعمال]] ہے۔ بعض مفسرین نے آیت کے اس حصہ کی تفسیر میں یہ ذکر کیا ہے کہ انسان اپنے عمل کے اجر و ثواب یا عقاب کو دیکھ پائیں گے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۴۰۸ھ، ج۲، ص۵۶۵.</ref>
*دوسرا قول: "ملاقوہ" میں ضمیر کا مرجع ثواب و جزا یا [[گناہ|سزائے اعمال]] ہے۔ بعض مفسرین نے آیت کے اس حصہ کی تفسیر میں یہ ذکر کیا ہے کہ انسان اپنے عمل کے اجر و ثواب یا عقاب کو دیکھ پائیں گے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، 1408ھ، ج2، ص565۔</ref>


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
سطر 37: سطر 37:
==مآخذ==
==مآخذ==
{{مآخذ}}
{{مآخذ}}
* [http://vasael.ir/fa/news/1834/تمایل-بہ-حکم-حلیت-ہمراہ-با-کراہت-در-مسالہ-وطی «تمایل بہ حکم حلیت ہمراہ با کراہت در مسالہ وطی در دبر»]، پایگاہ تخصصی فقہ حکومتی وسائل درس خارج آیت‌اللہ جوادی آملی، تاریخ درج مطلب: ۲۴بہمن۱۳۹۴شمسی، تاریخ بازدید: ۲۱آبان۱۴۰۲ہجری شمسی۔
* [http://vasael.ir/fa/news/1834/تمایل-بہ-حکم-حلیت-ہمراہ-با-کراہت-در-مسالہ-وطی «تمایل بہ حکم حلیت ہمراہ با کراہت در مسالہ وطی در دبر»]، پایگاہ تخصصی فقہ حکومتی وسائل درس خارج آیت‌اللہ جوادی آملی، تاریخ درج مطلب: 24بہمن1394شمسی، تاریخ بازدید: 21آبان1402ہجری شمسی۔
* [https://www.eshia.ir/feqh/archive/text/shopaei/osool/1401/14010916/ «وقوع امر وقع عقیب حظر یا در مقام توہم حظر»]، وبگاہ مدرسہ فقاہت درس خارج حسین شوپانی، تاریخ درج مطلب: ۱۶آذر۱۴۰۱شمسی، تاریخ بازدید:۱۶آبان۱۴۰۲ہجری شمسی۔
* [https://www.eshia.ir/feqh/archive/text/shopaei/osool/1401/14010916/ «وقوع امر وقع عقیب حظر یا در مقام توہم حظر»]، وبگاہ مدرسہ فقاہت درس خارج حسین شوپانی، تاریخ درج مطلب: 16آذر1401شمسی، تاریخ بازدید:16آبان1402ہجری شمسی۔
* ابن منظور، محمد بن مکرم،  لسان العرب، قم، نشر أدب الحوزہ، ۱۴۰۵ھ۔
* ابن منظور، محمد بن مکرم،  لسان العرب، قم، نشر أدب الحوزہ، 1405ھ۔
* ابن‌عاشور، محمد طاہر،  التحریر و التنویر، بیروت، موسسة التاریخ العربی، ۱۴۲۰ھ۔
* ابن‌عاشور، محمد طاہر،  التحریر و التنویر، بیروت، موسسة التاریخ العربی، 1420ھ۔
* جوہری، ابونصر اسماعیل بن حماد، الصحاح ( التاج اللغہ و صحاح العربیّہ)، مصر، دار الکتب العربی، بی‌تا۔
* جوہری، ابونصر اسماعیل بن حماد، الصحاح ( التاج اللغہ و صحاح العربیّہ)، مصر، دار الکتب العربی، بی‌تا۔
* خراسانی، علی، «آیات نامدار»، دائرة المعارف قرآن کریم، قم، بوستان کتاب، ۱۳۸۲ہجری شمسی۔
* خراسانی، علی، «آیات نامدار»، دائرة المعارف قرآن کریم، قم، بوستان کتاب، 1382ہجری شمسی۔
* سبزورای، محمد، الجدید فی تفسیر القرآن، بیروت، دارالتعارف للمطبوعات، ۱۴۰۶ھ۔
* سبزورای، محمد، الجدید فی تفسیر القرآن، بیروت، دارالتعارف للمطبوعات، 1406ھ۔
* شیبانی، محمد بن حسن، نہج البیان عن کشف معانی القرآن، قم، نشر الہادی، ۱۴۱۳ھ۔
* شیبانی، محمد بن حسن، نہج البیان عن کشف معانی القرآن، قم، نشر الہادی، 1413ھ۔
* صدرالمتألہین، محمد بن ابراہیم، تفسیر القرآن الکریم، تحقیق: خواجوی، محمد، قم، انتشارات بیدار، چاپ دوم، ۱۳۶۶ہجری شمسی۔
* صدرالمتألہین، محمد بن ابراہیم، تفسیر القرآن الکریم، تحقیق: خواجوی، محمد، قم، انتشارات بیدار، چاپ دوم، 1366ہجری شمسی۔
* طباطبائی، محمد حسین، المیزان فی تفسیر القرآن، بیروت، مؤسسة الأعلمی للمطبوعات، ۱۳۹۰ھ۔
* طباطبائی، محمد حسین، المیزان فی تفسیر القرآن، بیروت، مؤسسة الأعلمی للمطبوعات، 1390ھ۔
* طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان. بیروت، دار المعرفہ، ۱۴۰۸ھ۔
* طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان. بیروت، دار المعرفہ، 1408ھ۔
* طبری، محمد بن جریر، جامع البیان فی تفسیر القرآن، بیروت، دارالمعرفہ، ۱۴۱۲ھ۔
* طبری، محمد بن جریر، جامع البیان فی تفسیر القرآن، بیروت، دارالمعرفہ، 1412ھ۔
* طریحی، فخرالدین، مجع البحرین، تہران، مکتب النشر الثقافقیة الاسلامیّہ، ۱۴۰۸ھ۔
* طریحی، فخرالدین، مجع البحرین، تہران، مکتب النشر الثقافقیة الاسلامیّہ، 1408ھ۔
* طوسی، محمد بن حسن، الاستبصار فیما اختلف من الأخبا، تہران، دار الکتب الإسلامیہ، بی‌تا۔
* طوسی، محمد بن حسن، الاستبصار فیما اختلف من الأخبا، تہران، دار الکتب الإسلامیہ، بی‌تا۔
* طوسی، محمد بن حسن، التبیان فی تفسیر القرآن، بیروت، دار إحیاء التراث العربی، بی‌تا۔
* طوسی، محمد بن حسن، التبیان فی تفسیر القرآن، بیروت، دار إحیاء التراث العربی، بی‌تا۔
* طیب، سید عبد الحسین، اطیب البیان فی تفسیر القرآن، تہران، انتشارات اسلام، چاپ دوم، ۱۳۷۸ہجری شمسی۔
* طیب، سید عبد الحسین، اطیب البیان فی تفسیر القرآن، تہران، انتشارات اسلام، چاپ دوم، 1378ہجری شمسی۔
* فخرالدین رازی، ابوعبداللہ محمد بن عمر، مفاتیح الغیب، بیروت، دار احیاء التراث العربی، ۱۴۲۰ھ۔
* فخرالدین رازی، ابوعبداللہ محمد بن عمر، مفاتیح الغیب، بیروت، دار احیاء التراث العربی، 1420ھ۔
* فضل‌ اللہ، سید محمدحسین، تفسیر من وحی القرآن، بیروت، دارالملاک للطباعة و النشر، چاپ دوم، ۱۴۱۹ھ۔
* فضل‌ اللہ، سید محمدحسین، تفسیر من وحی القرآن، بیروت، دارالملاک للطباعة و النشر، چاپ دوم، 1419ھ۔
* قرشی، سید علی اکبر، تفسیر احسن الحدیث، تہران، بنیاد بعثت، چاپ سوم، ۱۳۷۷ہجری شمسی۔
* قرشی، سید علی اکبر، تفسیر احسن الحدیث، تہران، بنیاد بعثت، چاپ سوم، 1377ہجری شمسی۔
* لیلا، ابراہیمی و حسین، بستان و مہدی، درستی، «دلالت‌ہای تشبیہ زنان بہ حرث در آیہ ۲۲۳ سورہ بقرہ با رویکرد تحلیلی - انتقادی آرای نواندیشان معاصر دربارہ آن»، در فصلنامہ علمی ترویجی مطالعات علوم قرآن، شمارہ۱۲، ۱۴۰۱ھ۔
* لیلا، ابراہیمی و حسین، بستان و مہدی، درستی، «دلالت‌ہای تشبیہ زنان بہ حرث در آیہ 223 سورہ بقرہ با رویکرد تحلیلی - انتقادی آرای نواندیشان معاصر دربارہ آن»، در فصلنامہ علمی ترویجی مطالعات علوم قرآن، شمارہ12، 1401ھ۔
* مجلسی، محمدباقر بن محمدتقی، ، بحارالأنوار، بیروت، دار إحیاء التراث العربی، ۱۴۰۳ھ۔
* مجلسی، محمدباقر بن محمدتقی، ، بحارالأنوار، بیروت، دار إحیاء التراث العربی، 1403ھ۔
* مغنیہ، محمد جواد، التفسیر الکاشف، قم، دارالکتاب الإسلامی، ۱۴۲۴ھ۔
* مغنیہ، محمد جواد، التفسیر الکاشف، قم، دارالکتاب الإسلامی، 1424ھ۔
* مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دار الکتب الإسلامیہ، ۱۳۷۴ہجری شمسی۔
* مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دار الکتب الإسلامیہ، 1374ہجری شمسی۔
* مولوی، محمد و غلامی، عبداللہ و مرضیہ مہری ثابت، «تحلیل و نقد معنای واژہ «أنی» در ترجمہ‌ہای فارسی قرآن با تاکید بر نقش سیاق در ترجمہ»، در دوفصلنامہ علمی پژوہشی «پژوہش‌ہای زبان‌شناختی قرآن»، شمارہ۸، ۱۳۹۴ہجری شمسی۔
* مولوی، محمد و غلامی، عبداللہ و مرضیہ مہری ثابت، «تحلیل و نقد معنای واژہ «أنی» در ترجمہ‌ہای فارسی قرآن با تاکید بر نقش سیاق در ترجمہ»، در دوفصلنامہ علمی پژوہشی «پژوہش‌ہای زبان‌شناختی قرآن»، شمارہ8، 1394ہجری شمسی۔
* نجفی، محمدحسن، جواہر الکلام فی شرح شرائع الإسلام، بیروت، دار إحیاء التراث العربی، چاپ ہفتم، ۱۳۶۲ہجری شمسی۔
* نجفی، محمدحسن، جواہر الکلام فی شرح شرائع الإسلام، بیروت، دار إحیاء التراث العربی، چاپ ہفتم، 1362ہجری شمسی۔
{{پایان}}
{{پایان}}


confirmed، movedable
5,268

ترامیم