مندرجات کا رخ کریں

"غزوہ حمراء الاسد" کے نسخوں کے درمیان فرق

عدد انگلیسی
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
(عدد انگلیسی)
سطر 26: سطر 26:


==جنگ کی علت==
==جنگ کی علت==
تاریخی منابع کے مطابق غزوہ حمراء الاسد [[ہجرت مدینہ|ہجرت]] کے تیسرے سال<ref>واقدی، المغازی، ۱۴۰۹ھ، ج۱، ص۳۳۴۔</ref> اور [[جنگ احد]] کے ایک دن بعد واقع ہوا۔<ref>ذہبی، تاريخ الإسلام، ۱۴۰۹ھ، ج۲، ص۲۲۳؛ مقریزی، إمتاع الأسماع، ۱۴۲۰ھ، ج۱، ص۱۷۸۔</ref> اس غزوہ کو حمراء الاسد نام رکھنے کی وجہ اس جنگ کا اسی نام کے علاقے میں واقع ہونا ذکر کیا گیا ہے جو مدینہ سے 20 کیلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔<ref>دیار البکری، تاریخ الخمیس، بیروت‏، ج‏۱، ص۴۴۷۔</ref> تاریخی منابع میں آیا ہے کہ [[غزوہ احد|جنگ اُحُد]] میں مسلمانوں کی شکست کے ایک دن بعد پیغمبر اکرمؐ تک خبر پہنچی کہ مشرکین مکہ مدینہ پر دوبارہ حملہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔<ref>ابن‌کثیر، البدایۃ و النہایۃ، بیروت، ج‏۴، ص۴۸؛ مقریزی، إمتاع الأسماع، ۱۴۲۰ھ، ج۱، ص۱۷۸؛ آیتی، تاریخ پیامبر اسلامؑ، ص۳۴۵۔</ref> [[تفسیر علی بن ابراہیم قمی (کتاب)|تقسیر قمی]] کے مطابق [[جبرئیل]] نے پیغمبر اکرمؐ کو [[قبیلہ قریش|قریش]] کے اس حملے کے قصد سے آگاہ کیا۔<ref>قمی، تفسیر القمی، ۱۴۰۴ھ، ج۱، ص۱۲۴۔</ref>اس غزوہ میں کن افراد نے شرکت کی؟ اس سلسلے میں دو اقوال موجود ہیں۔ تفسر قمی میں آیا ہے کہ جبرئیل نے پیغمبر اکرمؐ کو خبر دی کہ اس جنگ میں صرف وہی اشخاص شرکت کر سکتے ہیں جو جنگ احد میں زخمی ہوئے ہوں۔<ref>قمی، تفسیر القمی، ۱۴۰۴ھ، ج۱، ص۱۲۴۔</ref>[[اعیان الشیعۃ (کتاب)|کتاب اعیان الشیعہ]] میں آیا ہے کہ بلال نے پیغمبر اکرمؐ کے حکم پر [[نماز صبح]] کے بعد اعلان کیا کہ جنگ احد میں شرکت کرنے والے افراد اس جنگ میں شرکت کرنے اور دشمن کا پیچھا کرنے کے لئے حرکت کریں۔<ref>امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۳ھ، ج۱، ص۲۵۹۔</ref> تاریخی منابع کے مطابق پیغمبر اکرمؐ کا مشرکین مکہ کی طرف حرکت کرنے کا مقصد دشمن کے دلوں میں خوف و ہراس پیدا کرنا اور مشرکین کو یہ باور کرنا تھا کہ مسلمانوں میں اب بھی جنگ کرنے کی ہمت اور طاقت موجود ہے۔<ref>ذہبی، تاريخ الإسلام، ۱۴۰۹ھ، ج۲، ص۲۲۳؛ مشاط، انارۃ الدجی، ۱۴۲۶ھ، ص۳۱۸۔</ref>
تاریخی منابع کے مطابق غزوہ حمراء الاسد [[ہجرت مدینہ|ہجرت]] کے تیسرے سال<ref>واقدی، المغازی، 1409ھ، ج1، ص334۔</ref> اور [[جنگ احد]] کے ایک دن بعد واقع ہوا۔<ref>ذہبی، تاريخ الإسلام، 1409ھ، ج2، ص223؛ مقریزی، إمتاع الأسماع، 1420ھ، ج1، ص178۔</ref> اس غزوہ کو حمراء الاسد نام رکھنے کی وجہ اس جنگ کا اسی نام کے علاقے میں واقع ہونا ذکر کیا گیا ہے جو مدینہ سے 20 کیلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔<ref>دیار البکری، تاریخ الخمیس، بیروت‏، ج‏1، ص447۔</ref> تاریخی منابع میں آیا ہے کہ [[غزوہ احد|جنگ اُحُد]] میں مسلمانوں کی شکست کے ایک دن بعد پیغمبر اکرمؐ تک خبر پہنچی کہ مشرکین مکہ مدینہ پر دوبارہ حملہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔<ref>ابن‌کثیر، البدایۃ و النہایۃ، بیروت، ج‏4، ص48؛ مقریزی، إمتاع الأسماع، 1420ھ، ج1، ص178؛ آیتی، تاریخ پیامبر اسلامؑ، ص345۔</ref> [[تفسیر علی بن ابراہیم قمی (کتاب)|تقسیر قمی]] کے مطابق [[جبرئیل]] نے پیغمبر اکرمؐ کو [[قبیلہ قریش|قریش]] کے اس حملے کے قصد سے آگاہ کیا۔<ref>قمی، تفسیر القمی، 1404ھ، ج1، ص124۔</ref>اس غزوہ میں کن افراد نے شرکت کی؟ اس سلسلے میں دو اقوال موجود ہیں۔ تفسر قمی میں آیا ہے کہ جبرئیل نے پیغمبر اکرمؐ کو خبر دی کہ اس جنگ میں صرف وہی اشخاص شرکت کر سکتے ہیں جو جنگ احد میں زخمی ہوئے ہوں۔<ref>قمی، تفسیر القمی، 1404ھ، ج1، ص124۔</ref>[[اعیان الشیعۃ (کتاب)|کتاب اعیان الشیعہ]] میں آیا ہے کہ بلال نے پیغمبر اکرمؐ کے حکم پر [[نماز صبح]] کے بعد اعلان کیا کہ جنگ احد میں شرکت کرنے والے افراد اس جنگ میں شرکت کرنے اور دشمن کا پیچھا کرنے کے لئے حرکت کریں۔<ref>امین، اعیان الشیعہ، 1403ھ، ج1، ص259۔</ref> تاریخی منابع کے مطابق پیغمبر اکرمؐ کا مشرکین مکہ کی طرف حرکت کرنے کا مقصد دشمن کے دلوں میں خوف و ہراس پیدا کرنا اور مشرکین کو یہ باور کرنا تھا کہ مسلمانوں میں اب بھی جنگ کرنے کی ہمت اور طاقت موجود ہے۔<ref>ذہبی، تاريخ الإسلام، 1409ھ، ج2، ص223؛ مشاط، انارۃ الدجی، 1426ھ، ص318۔</ref>


==جنگ کے واقعات==  
==جنگ کے واقعات==  
کتاب المغازی میں واقدی کے مطابق پیغمبر اکرمؐ کی طرف سے حمراء الاسد کے علاقے کی طرف حرکت کرنے کے حکم پر جنگ احد میں زخمی ہونے والے افراد بھی حرکت کے لئے تیار ہوئے۔<ref>واقدی، المغازی، ۱۴۰۹ھ، ج۱، ص۳۳۵۔</ref> کہا جاتا ہے کہ [[قبیلہ بنی‌ سلمہ|قبیلہ بَنی‌ سَلَمہ]] کے چالیس آدمی جو جنگ احد میں زخمی ہوئے تھے اس جنگ میں شامل ہونے کے لئے حاضر ہوئے<ref>مقریزی، إمتاع الأسماع، ۱۴۲۰ھ، ج۱، ص۱۷۸۔</ref> اسی بنا پر پیغمبر اکرمؐ نے ان کے حق میں دعا فرمائی۔<ref>مشاط، انارۃ الدجی، ۱۴۲۶ھ، ص۳۲۰۔</ref>  
کتاب المغازی میں واقدی کے مطابق پیغمبر اکرمؐ کی طرف سے حمراء الاسد کے علاقے کی طرف حرکت کرنے کے حکم پر جنگ احد میں زخمی ہونے والے افراد بھی حرکت کے لئے تیار ہوئے۔<ref>واقدی، المغازی، 1409ھ، ج1، ص335۔</ref> کہا جاتا ہے کہ [[قبیلہ بنی‌ سلمہ|قبیلہ بَنی‌ سَلَمہ]] کے چالیس آدمی جو جنگ احد میں زخمی ہوئے تھے اس جنگ میں شامل ہونے کے لئے حاضر ہوئے<ref>مقریزی، إمتاع الأسماع، 1420ھ، ج1، ص178۔</ref> اسی بنا پر پیغمبر اکرمؐ نے ان کے حق میں دعا فرمائی۔<ref>مشاط، انارۃ الدجی، 1426ھ، ص320۔</ref>  


تاریخی کتابوں کے مطابق پیغمبر اکرمؐ نے [[ابن ام‌ مکتوم|ابن‌ اُم‌ مکتوم]] کو مدینہ میں اپنا جانشین مقرر کیا<ref>ابن‌شہر آشوب‏، المناقب، ۱۳۷۹ھ، ج۱، ص۱۶۳؛ ابن‌کثیر، البدایۃ و النہایۃ، بیروت، ج‏۴، ص۴۹۔</ref> اور جنگ احد میں بہت زیادہ زخمی ہونے کے باوجود آپؐ نے مسلمانوں کے ساتھ اس جنگ میں شرکت کرنے کے لئے حرکت کی۔<ref>ابن‌سعد، الطبقات الكبرى، ۱۴۱۸ھ، ج‏۲، ص۳۸۔</ref> [[قطب‌ الدین راوندی]] کی  کتاب قصص الانبیاء میں آیا ہے کہ پیغمبر اکرمؐ نے [[مہاجرین|مہاجرین]] کا پرچم [[امام علی علیہ‌ السلام|امام علیؑ]] کے سپرد کیا اور انہیں لشکر سے پہلے حمراء الاسد نامی علاقے کی طرف روانہ کیا۔<ref>قطب‌الدين راوندی، قصص الأنبياءؑ، ۱۴۰۹ھ، ص۳۴۳۔</ref>  
تاریخی کتابوں کے مطابق پیغمبر اکرمؐ نے [[ابن ام‌ مکتوم|ابن‌ اُم‌ مکتوم]] کو مدینہ میں اپنا جانشین مقرر کیا<ref>ابن‌شہر آشوب‏، المناقب، 1379ھ، ج1، ص163؛ ابن‌کثیر، البدایۃ و النہایۃ، بیروت، ج‏4، ص49۔</ref> اور جنگ احد میں بہت زیادہ زخمی ہونے کے باوجود آپؐ نے مسلمانوں کے ساتھ اس جنگ میں شرکت کرنے کے لئے حرکت کی۔<ref>ابن‌سعد، الطبقات الكبرى، 1418ھ، ج‏2، ص38۔</ref> [[قطب‌ الدین راوندی]] کی  کتاب قصص الانبیاء میں آیا ہے کہ پیغمبر اکرمؐ نے [[مہاجرین|مہاجرین]] کا پرچم [[امام علی علیہ‌ السلام|امام علیؑ]] کے سپرد کیا اور انہیں لشکر سے پہلے حمراء الاسد نامی علاقے کی طرف روانہ کیا۔<ref>قطب‌الدين راوندی، قصص الأنبياءؑ، 1409ھ، ص343۔</ref>  


واقدی کے مطابق پیغمبر اکرمؐ نے اس غزوہ میں [[طلحۃ بن عبید اللہ|طَلحہ]] کو تمام جنگوں میں کامیابی کا وعدہ دیا  اور فرمایا کہ خدا [[مکہ]] کو بھی ہمارے ہاتھوں فتح سے ہمکنار کریں گے۔<ref>واقدی، المغازی، ۱۴۰۹ھ، ج۱، ص۳۳۷۔</ref> نقل ہوا ہے کہ [[سعد بن عبادہ|سعد بن عِبادہ]] نے 30 اونٹ خرما اور کوئی اونٹ اپنے ساتھ لے آیا اور روزانہ 2 سے 3 اونٹ ذبح کر کے لشکر اسلام کو کھلاتا تھا۔<ref>صالحی، سبل الہدی و الرشاد، ۱۴۱۴ھ، ج‏۴، ص۳۱۰؛ امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۳ھ، ج۱، ص۲۵۹۔</ref>  
واقدی کے مطابق پیغمبر اکرمؐ نے اس غزوہ میں [[طلحۃ بن عبید اللہ|طَلحہ]] کو تمام جنگوں میں کامیابی کا وعدہ دیا  اور فرمایا کہ خدا [[مکہ]] کو بھی ہمارے ہاتھوں فتح سے ہمکنار کریں گے۔<ref>واقدی، المغازی، 1409ھ، ج1، ص337۔</ref> نقل ہوا ہے کہ [[سعد بن عبادہ|سعد بن عِبادہ]] نے 30 اونٹ خرما اور کوئی اونٹ اپنے ساتھ لے آیا اور روزانہ 2 سے 3 اونٹ ذبح کر کے لشکر اسلام کو کھلاتا تھا۔<ref>صالحی، سبل الہدی و الرشاد، 1414ھ، ج‏4، ص310؛ امین، اعیان الشیعہ، 1403ھ، ج1، ص259۔</ref>  


بعض تاریخی منابع کے مطابق پیغمبر اکرمؐ نے دشمن کی نقل و حرکت سے با خبر ہونے کے لئے 3 اشخاص کو بھیجا؛ لیکن ان میں سے دو افراد قریش کے ہاتھوں گرفتار ہوئے اور شہادت کے درجے پر فائز ہوئے<ref>مقریزی، إمتاع الأسماع، ۱۴۲۰ھ، ج۱، ص۱۷۸؛ واقدی، المغازی، ۱۴۰۹ھ، ج۱، ص۳۳۷۔</ref> اور مسلمانوں نے ان دونوں شہداء کو ایک ہی [[قبر]] میں دفن کیا۔<ref>ابن‌سعد، الطبقات الكبرى، ۱۴۱۸ھ، ج‏۲، ص۳۸۔</ref>
بعض تاریخی منابع کے مطابق پیغمبر اکرمؐ نے دشمن کی نقل و حرکت سے با خبر ہونے کے لئے 3 اشخاص کو بھیجا؛ لیکن ان میں سے دو افراد قریش کے ہاتھوں گرفتار ہوئے اور شہادت کے درجے پر فائز ہوئے<ref>مقریزی، إمتاع الأسماع، 1420ھ، ج1، ص178؛ واقدی، المغازی، 1409ھ، ج1، ص337۔</ref> اور مسلمانوں نے ان دونوں شہداء کو ایک ہی [[قبر]] میں دفن کیا۔<ref>ابن‌سعد، الطبقات الكبرى، 1418ھ، ج‏2، ص38۔</ref>


===مشرکین کے صفوں میں خوف و ہراس پیدا کرنا===
===مشرکین کے صفوں میں خوف و ہراس پیدا کرنا===
بہت سارے مورخین کے مطابق جب سپاہ اسلام حمراء الاسد نامی مقام پر پہنچے تو پیغمبر اکرمؐ نے مسلمانوں کو لکڑیاں جمع کرنے کا حکم دیا اور حکم دیا کہ جب رات چھا جائے تو ہر ایک اپنے جمع کردہ لکڑیوں کو آگ لگائے۔ رات کے وقت 500 سے زیادہ جگہوں پر آگ روشن ہونے کی وجہ سے دشمن کے دلوں میں مسلمانوں کی طاقت کے حوالے سے خوف و ہراس پیدا ہونا شروع ہوا۔<ref>مقریزی، إمتاع الأسماع، ۱۴۲۰ھ، ج۱، ص۱۸۰؛ واقدی، المغازی، ۱۴۰۹ھ، ج۱، ص۳۳۸؛ امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۳ھ، ج۱، ص۲۵۹۔</ref> جب مشرکین مکہ روحاء نامی جگہے پر پہنچے اور مسلمانوں پر حملہ کرنے کا پروگرام بنا رہے تھے ان کا سامنا مَعبد نامی ایک شخص سے ہوا۔<ref>واقدی، المغازی، ۱۴۰۹ھ، ج۱، ص۳۳۸۔</ref> انہوں نے لشکر اسلام کے بارے میں معبد سے سؤال کیا تو اس نے جنگ احد کا انتقام لینے کے لئے مسلمانوں کے ایک دوسرے سے عہد پیمان باندھنے کی خبر دی اور لشکر اسلام کی عظمت پر مشمل شعر کے ذریعے اس نے ابو سفیان کے دل میں خوف و ہراس ایجاد کیا یوں مشرکین مکہ مدینہ پر دوبارہ حملہ کرنے سے منصرف ہوئے۔<ref>ذہبی، تاريخ الإسلام، ۱۴۰۹ھ، ج۲، ص۲۲۳؛ واقدی، المغازی، ۱۴۰۹ھ، ج۱، ص۳۳۸؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۳۸۷ھ، ج۲، ص۵۳۵۔</ref> [[قطب‌الدین راوندی|راوندی]] کے مطابق جب معبد نے روحاء کے مقام پر ابوسفیان سے ملاقات کی تو اس نے [[امام علی علیہ‌ السلام|امام علیؑ]] کی قیادت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: «اے ابوسفیان یہ علی‌ ہیں جو لشکر اسلام سے آگے آگے آرہے ہیں» امام علیؑ کے انہی صفات کے بیان کے سبب ابوسفیان حملہ کرنے سے  منصرف ہوا۔<ref>قطب‌الدين راوندی، قصص الأنبياءؑ، ۱۴۰۹ھ، ص۳۴۳۔</ref>  
بہت سارے مورخین کے مطابق جب سپاہ اسلام حمراء الاسد نامی مقام پر پہنچے تو پیغمبر اکرمؐ نے مسلمانوں کو لکڑیاں جمع کرنے کا حکم دیا اور حکم دیا کہ جب رات چھا جائے تو ہر ایک اپنے جمع کردہ لکڑیوں کو آگ لگائے۔ رات کے وقت 500 سے زیادہ جگہوں پر آگ روشن ہونے کی وجہ سے دشمن کے دلوں میں مسلمانوں کی طاقت کے حوالے سے خوف و ہراس پیدا ہونا شروع ہوا۔<ref>مقریزی، إمتاع الأسماع، 1420ھ، ج1، ص180؛ واقدی، المغازی، 1409ھ، ج1، ص338؛ امین، اعیان الشیعہ، 1403ھ، ج1، ص259۔</ref> جب مشرکین مکہ روحاء نامی جگہے پر پہنچے اور مسلمانوں پر حملہ کرنے کا پروگرام بنا رہے تھے ان کا سامنا مَعبد نامی ایک شخص سے ہوا۔<ref>واقدی، المغازی، 1409ھ، ج1، ص338۔</ref> انہوں نے لشکر اسلام کے بارے میں معبد سے سؤال کیا تو اس نے جنگ احد کا انتقام لینے کے لئے مسلمانوں کے ایک دوسرے سے عہد پیمان باندھنے کی خبر دی اور لشکر اسلام کی عظمت پر مشمل شعر کے ذریعے اس نے ابو سفیان کے دل میں خوف و ہراس ایجاد کیا یوں مشرکین مکہ مدینہ پر دوبارہ حملہ کرنے سے منصرف ہوئے۔<ref>ذہبی، تاريخ الإسلام، 1409ھ، ج2، ص223؛ واقدی، المغازی، 1409ھ، ج1، ص338؛ طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387ھ، ج2، ص535۔</ref> [[قطب‌الدین راوندی|راوندی]] کے مطابق جب معبد نے روحاء کے مقام پر ابوسفیان سے ملاقات کی تو اس نے [[امام علی علیہ‌ السلام|امام علیؑ]] کی قیادت کی طرف اشارہ کرتے ہوئے کہا: «اے ابوسفیان یہ علی‌ ہیں جو لشکر اسلام سے آگے آگے آرہے ہیں» امام علیؑ کے انہی صفات کے بیان کے سبب ابوسفیان حملہ کرنے سے  منصرف ہوا۔<ref>قطب‌الدين راوندی، قصص الأنبياءؑ، 1409ھ، ص343۔</ref>  


بعض منابع میں آیا ہے کہ مشرکین مکہ کا مسلمانوں کے ساتھ جنگ کرنے سے منصرف ہونے کے بعد معبد نے [[قبیلہ خزاعہ|قبیلہ خُزاعہ]] کے ایک شخص کو پیغمبر اکرمؐ کے پاس بھیجا اور پیغام دیا کہ ابوسفیان اور ان کی ساتھی مکہ کی طرف بھاگ نکلے ہیں۔<ref>مقریزی، إمتاع الأسماع، ۱۴۲۰ھ، ج۱، ص۱۸۱۔</ref> [[تفسیر علی بن ابراہیم قمی (کتاب)|تفسیر قمی]] کے مطابق مشرکین کے فرار ہونے سے پہلے جبرئیل پیغمبر اکرمؐ پر نازل ہو کر واپس مدینہ لوٹنے کا حکم دیتے ہوئے کہا: خدا نے قریش والوں کے دلوں میں خوف و ہراس پیدا کیا ہے اور اب وہ واپس مکہ چلے گئے ہیں۔<ref>قمی، تفسیر القمی، ۱۴۰۴ھ، ج۱، ص۱۲۴۔</ref>  
بعض منابع میں آیا ہے کہ مشرکین مکہ کا مسلمانوں کے ساتھ جنگ کرنے سے منصرف ہونے کے بعد معبد نے [[قبیلہ خزاعہ|قبیلہ خُزاعہ]] کے ایک شخص کو پیغمبر اکرمؐ کے پاس بھیجا اور پیغام دیا کہ ابوسفیان اور ان کی ساتھی مکہ کی طرف بھاگ نکلے ہیں۔<ref>مقریزی، إمتاع الأسماع، 1420ھ، ج1، ص181۔</ref> [[تفسیر علی بن ابراہیم قمی (کتاب)|تفسیر قمی]] کے مطابق مشرکین کے فرار ہونے سے پہلے جبرئیل پیغمبر اکرمؐ پر نازل ہو کر واپس مدینہ لوٹنے کا حکم دیتے ہوئے کہا: خدا نے قریش والوں کے دلوں میں خوف و ہراس پیدا کیا ہے اور اب وہ واپس مکہ چلے گئے ہیں۔<ref>قمی، تفسیر القمی، 1404ھ، ج1، ص124۔</ref>  


[[تاریخ طبری (کتاب)|تاریخ طبری]] میں آیا ہے کہ ابوسفیان جنگ سے منصرف ہونے کے بعد مدینہ جانے والے ایک گروہ کے ساتھ پیغمبر اکرمؐ کے لئے پیغام بھیجا کہ ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ آپ جہاں کہیں بھی ہیں ہم بھی آپ کی طرف لوٹ آئیں گے۔ اس کے بعد اس نے مکہ کی طرف حرکت کیا۔ پیغمبر اکرمؐ اور مسلمانوں نے جب ابوسفیان کا پیغام سنا تو سب نے پکارنا شروع کیا: «{{عربی|[[حسبنا اللہ و نعم الوکیل|حَسبُنا اللہ و نِعمَ الوکیل]]}}»<ref>سورہ آل عمران، آیہ۱۷۳۔</ref> طبری کے مطابق یہ جنگ تین دن جاری رہی۔<ref>طبری، تاریخ الامم و الملوک، ۱۳۸۷ھ، ج۲، ص۵۳۶۔</ref>
[[تاریخ طبری (کتاب)|تاریخ طبری]] میں آیا ہے کہ ابوسفیان جنگ سے منصرف ہونے کے بعد مدینہ جانے والے ایک گروہ کے ساتھ پیغمبر اکرمؐ کے لئے پیغام بھیجا کہ ہم نے یہ فیصلہ کیا ہے کہ آپ جہاں کہیں بھی ہیں ہم بھی آپ کی طرف لوٹ آئیں گے۔ اس کے بعد اس نے مکہ کی طرف حرکت کیا۔ پیغمبر اکرمؐ اور مسلمانوں نے جب ابوسفیان کا پیغام سنا تو سب نے پکارنا شروع کیا: «{{عربی|[[حسبنا اللہ و نعم الوکیل|حَسبُنا اللہ و نِعمَ الوکیل]]}}»<ref>سورہ آل عمران، آیہ173۔</ref> طبری کے مطابق یہ جنگ تین دن جاری رہی۔<ref>طبری، تاریخ الامم و الملوک، 1387ھ، ج2، ص536۔</ref>


==غزوہ حمراء الاسد کے بارے میں نازل ہونے والی آیات==
==غزوہ حمراء الاسد کے بارے میں نازل ہونے والی آیات==
بعض تفسیری اور تاریخی منابع میں آیا ہے کہ [[سورہ آل عمران]] کی آیت نمبر [[سورہ آل عمران آیت نمبر 140|140]] اور [[سورہ آل عمران آیت نمبر 172|172]] سے [[سورہ آل عمران آیت نمبر 174|174]] تک  غزوہ حمراء الاسد کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، ۱۴۲۶ھ، ج۲، ص۳۵۷؛ واقدی، المغازی، ۱۴۰۹ھ، ج۱، ص۳۴۰؛ بیہقی، دلائل النبوۃ، ۱۴۰۵ھ، ج‏۳، ص۳۱۷۔</ref> اسی طرح کہا جاتا ہے کہ [[سورہ نساء آیت نمبر 104]] بھی اسی غزوہ کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔<ref>طوسی، التبیان، بیروت، ج۳، ص۵۱۔</ref>
بعض تفسیری اور تاریخی منابع میں آیا ہے کہ [[سورہ آل عمران]] کی آیت نمبر [[سورہ آل عمران آیت نمبر 140|140]] اور [[سورہ آل عمران آیت نمبر 172|172]] سے [[سورہ آل عمران آیت نمبر 174|174]] تک  غزوہ حمراء الاسد کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔<ref>طبرسی، مجمع البیان، 1426ھ، ج2، ص357؛ واقدی، المغازی، 1409ھ، ج1، ص340؛ بیہقی، دلائل النبوۃ، 1405ھ، ج‏3، ص317۔</ref> اسی طرح کہا جاتا ہے کہ [[سورہ نساء آیت نمبر 104]] بھی اسی غزوہ کے بارے میں نازل ہوئی ہے۔<ref>طوسی، التبیان، بیروت، ج3، ص51۔</ref>




سطر 53: سطر 53:
==مآخذ==
==مآخذ==
{{مآخذ}}
{{مآخذ}}
*آیتی، محمدابراہيم، تاريخ پيامبر اسلام‏ؑ، تہران، دانشگاہ تہران، چاپ ششم، ۱۳۷۸ہجری شمسی۔
*آیتی، محمدابراہيم، تاريخ پيامبر اسلام‏ؑ، تہران، دانشگاہ تہران، چاپ ششم، 1378ہجری شمسی۔
*ابن‌شہر آشوب‏، محمد بن علی، المناقب، قم، علامہ، ۱۳۷۹ھ۔
*ابن‌شہر آشوب‏، محمد بن علی، المناقب، قم، علامہ، 1379ھ۔
*ابن‌کثیر، حافظ ابن‌کثیر‏، البدایۃ و النہایۃ، بیروت، دارالفکر، بی‌تا۔
*ابن‌کثیر، حافظ ابن‌کثیر‏، البدایۃ و النہایۃ، بیروت، دارالفکر، بی‌تا۔
*امین، سيد محسن، أعيان الشيعۃ، بیروت، دار التعارف‏، ۱۴۰۳ق‏۔
*امین، سيد محسن، أعيان الشيعۃ، بیروت، دار التعارف‏، 1403ق‏۔
*بیہقی، دلائل النبوۃ، بیروت، دار الکتب العلمیۃ، چاپ اول، ۱۴۰۵ھ۔
*بیہقی، دلائل النبوۃ، بیروت، دار الکتب العلمیۃ، چاپ اول، 1405ھ۔
*دیار بَکری‏، حسین، تاریخ الخمیس فی أحوال أنفس النفیس، بیروت، دار الصادر، بی‌تا۔
*دیار بَکری‏، حسین، تاریخ الخمیس فی أحوال أنفس النفیس، بیروت، دار الصادر، بی‌تا۔
*ذہبی، شمس‌الدین، تاريخ الإسلام، بیروت، دارالکتاب العربی، چاپ دوم، ۱۴۰۹ھ۔
*ذہبی، شمس‌الدین، تاريخ الإسلام، بیروت، دارالکتاب العربی، چاپ دوم، 1409ھ۔
*صالحی دمشقی، محمد بن یوسف، سبل الہدی و الرشاد فی سیرۃ خبر العباد، بیروت، دارالکتب العلمیۃ، چاپ اول، ۱۴۱۴ھ۔
*صالحی دمشقی، محمد بن یوسف، سبل الہدی و الرشاد فی سیرۃ خبر العباد، بیروت، دارالکتب العلمیۃ، چاپ اول، 1414ھ۔
*طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، بیروت، دار العلوم، ۱۴۲۶ھ۔
*طبرسی، فضل بن حسن، مجمع البیان فی تفسیر القرآن، بیروت، دار العلوم، 1426ھ۔
*طبری، محمد بن جریری، تاریخ الأمم و الملوک، بیروت، دار التراث، چاپ دوم، ۱۳۸۷ھ،
*طبری، محمد بن جریری، تاریخ الأمم و الملوک، بیروت، دار التراث، چاپ دوم، 1387ھ،
*طوسی، محمد بن حسن، التبیان فی تفسیر القرآن، مصحح، احمد حبیب عاملی، بیروت، دار احیاء التراث العربی،  
*طوسی، محمد بن حسن، التبیان فی تفسیر القرآن، مصحح، احمد حبیب عاملی، بیروت، دار احیاء التراث العربی،  
*قطب‌الدين راوندی، سعید بن ہبۃ اللہ، قصص الأنبياء عليہم السلام، مشہد، مرکز پژوہش ہای اسلامی، چاپ اول، ۱۴۰۹ھ۔
*قطب‌الدين راوندی، سعید بن ہبۃ اللہ، قصص الأنبياء عليہم السلام، مشہد، مرکز پژوہش ہای اسلامی، چاپ اول، 1409ھ۔
*قمی، علی بن ابراہیم، تفسير القمی، تصحیح، طیّب موسوى جزائرى، قم، دار الكتاب‏، چاپ سوم، ۱۴۰۴ھ۔
*قمی، علی بن ابراہیم، تفسير القمی، تصحیح، طیّب موسوى جزائرى، قم، دار الكتاب‏، چاپ سوم، 1404ھ۔
*مشاط، حسن بن محمد، إنارۃ الدجى فی مغازی خير الورى، جدہ، دار المنہاج، چاپ دوم، ۱۴۲۶ھ۔
*مشاط، حسن بن محمد، إنارۃ الدجى فی مغازی خير الورى، جدہ، دار المنہاج، چاپ دوم، 1426ھ۔
*مقریزی، احمد بن علی، إمتاع الأسماع، تحقیق محمد عبد الحمید، بیروت، دار الکتب العلمیۃ، چاپ اول، ۱۴۲۰ھ۔
*مقریزی، احمد بن علی، إمتاع الأسماع، تحقیق محمد عبد الحمید، بیروت، دار الکتب العلمیۃ، چاپ اول، 1420ھ۔
*واقدی، محمد بن عمر، المغازی، بیروت، اعلمی، چاپ سوم، ۱۴۰۹ھ۔
*واقدی، محمد بن عمر، المغازی، بیروت، اعلمی، چاپ سوم، 1409ھ۔
{{خاتمہ}}
{{خاتمہ}}


confirmed، templateeditor
8,810

ترامیم