مندرجات کا رخ کریں

"غزوہ حمراء الاسد" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 27: سطر 27:
==جنگ کی علت==
==جنگ کی علت==
تاریخی منابع کے مطابق غزوہ حمراء الاسد [[ہجرت مدینہ|ہجرت]] کے تیسرے سال<ref>واقدی، المغازی، ۱۴۰۹ھ، ج۱، ص۳۳۴۔</ref> اور [[جنگ احد]] کے ایک دن بعد واقع ہوا۔<ref>ذہبی، تاريخ الإسلام، ۱۴۰۹ھ، ج۲، ص۲۲۳؛ مقریزی، إمتاع الأسماع، ۱۴۲۰ھ، ج۱، ص۱۷۸۔</ref> اس غزوہ کو حمراء الاسد نام رکھنے کی وجہ اس جنگ کا اسی نام کے علاقے میں واقع ہونا ذکر کیا گیا ہے جو مدینہ سے 20 کیلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔<ref>دیار البکری، تاریخ الخمیس، بیروت‏، ج‏۱، ص۴۴۷۔</ref> تاریخی منابع میں آیا ہے کہ [[غزوہ احد|جنگ اُحُد]] میں مسلمانوں کی شکست کے ایک دن بعد پیغمبر اکرمؐ تک خبر پہنچی کہ مشرکین مکہ مدینہ پر دوبارہ حملہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔<ref>ابن‌کثیر، البدایۃ و النہایۃ، بیروت، ج‏۴، ص۴۸؛ مقریزی، إمتاع الأسماع، ۱۴۲۰ھ، ج۱، ص۱۷۸؛ آیتی، تاریخ پیامبر اسلامؑ، ص۳۴۵۔</ref> [[تفسیر علی بن ابراہیم قمی (کتاب)|تقسیر قمی]] کے مطابق [[جبرئیل]] نے پیغمبر اکرمؐ کو [[قبیلہ قریش|قریش]] کے اس حملے کے قصد سے آگاہ کیا۔<ref>قمی، تفسیر القمی، ۱۴۰۴ھ، ج۱، ص۱۲۴۔</ref>اس غزوہ میں کن افراد نے شرکت کی؟ اس سلسلے میں دو اقوال موجود ہیں۔ تفسر قمی میں آیا ہے کہ جبرئیل نے پیغمبر اکرمؐ کو خبر دی کہ اس جنگ میں صرف وہی اشخاص شرکت کر سکتے ہیں جو جنگ احد میں زخمی ہوئے ہوں۔<ref>قمی، تفسیر القمی، ۱۴۰۴ھ، ج۱، ص۱۲۴۔</ref>[[اعیان الشیعۃ (کتاب)|کتاب اعیان الشیعہ]] میں آیا ہے کہ بلال نے پیغمبر اکرمؐ کے حکم پر [[نماز صبح]] کے بعد اعلان کیا کہ جنگ احد میں شرکت کرنے والے افراد اس جنگ میں شرکت کرنے اور دشمن کا پیچھا کرنے کے لئے حرکت کریں۔<ref>امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۳ھ، ج۱، ص۲۵۹۔</ref> تاریخی منابع کے مطابق پیغمبر اکرمؐ کا مشرکین مکہ کی طرف حرکت کرنے کا مقصد دشمن کے دلوں میں خوف و ہراس پیدا کرنا اور مشرکین کو یہ باور کرنا تھا کہ مسلمانوں میں اب بھی جنگ کرنے کی ہمت اور طاقت موجود ہے۔<ref>ذہبی، تاريخ الإسلام، ۱۴۰۹ھ، ج۲، ص۲۲۳؛ مشاط، انارۃ الدجی، ۱۴۲۶ھ، ص۳۱۸۔</ref>
تاریخی منابع کے مطابق غزوہ حمراء الاسد [[ہجرت مدینہ|ہجرت]] کے تیسرے سال<ref>واقدی، المغازی، ۱۴۰۹ھ، ج۱، ص۳۳۴۔</ref> اور [[جنگ احد]] کے ایک دن بعد واقع ہوا۔<ref>ذہبی، تاريخ الإسلام، ۱۴۰۹ھ، ج۲، ص۲۲۳؛ مقریزی، إمتاع الأسماع، ۱۴۲۰ھ، ج۱، ص۱۷۸۔</ref> اس غزوہ کو حمراء الاسد نام رکھنے کی وجہ اس جنگ کا اسی نام کے علاقے میں واقع ہونا ذکر کیا گیا ہے جو مدینہ سے 20 کیلو میٹر کے فاصلے پر واقع ہے۔<ref>دیار البکری، تاریخ الخمیس، بیروت‏، ج‏۱، ص۴۴۷۔</ref> تاریخی منابع میں آیا ہے کہ [[غزوہ احد|جنگ اُحُد]] میں مسلمانوں کی شکست کے ایک دن بعد پیغمبر اکرمؐ تک خبر پہنچی کہ مشرکین مکہ مدینہ پر دوبارہ حملہ کرنے کا ارادہ رکھتے ہیں۔<ref>ابن‌کثیر، البدایۃ و النہایۃ، بیروت، ج‏۴، ص۴۸؛ مقریزی، إمتاع الأسماع، ۱۴۲۰ھ، ج۱، ص۱۷۸؛ آیتی، تاریخ پیامبر اسلامؑ، ص۳۴۵۔</ref> [[تفسیر علی بن ابراہیم قمی (کتاب)|تقسیر قمی]] کے مطابق [[جبرئیل]] نے پیغمبر اکرمؐ کو [[قبیلہ قریش|قریش]] کے اس حملے کے قصد سے آگاہ کیا۔<ref>قمی، تفسیر القمی، ۱۴۰۴ھ، ج۱، ص۱۲۴۔</ref>اس غزوہ میں کن افراد نے شرکت کی؟ اس سلسلے میں دو اقوال موجود ہیں۔ تفسر قمی میں آیا ہے کہ جبرئیل نے پیغمبر اکرمؐ کو خبر دی کہ اس جنگ میں صرف وہی اشخاص شرکت کر سکتے ہیں جو جنگ احد میں زخمی ہوئے ہوں۔<ref>قمی، تفسیر القمی، ۱۴۰۴ھ، ج۱، ص۱۲۴۔</ref>[[اعیان الشیعۃ (کتاب)|کتاب اعیان الشیعہ]] میں آیا ہے کہ بلال نے پیغمبر اکرمؐ کے حکم پر [[نماز صبح]] کے بعد اعلان کیا کہ جنگ احد میں شرکت کرنے والے افراد اس جنگ میں شرکت کرنے اور دشمن کا پیچھا کرنے کے لئے حرکت کریں۔<ref>امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۳ھ، ج۱، ص۲۵۹۔</ref> تاریخی منابع کے مطابق پیغمبر اکرمؐ کا مشرکین مکہ کی طرف حرکت کرنے کا مقصد دشمن کے دلوں میں خوف و ہراس پیدا کرنا اور مشرکین کو یہ باور کرنا تھا کہ مسلمانوں میں اب بھی جنگ کرنے کی ہمت اور طاقت موجود ہے۔<ref>ذہبی، تاريخ الإسلام، ۱۴۰۹ھ، ج۲، ص۲۲۳؛ مشاط، انارۃ الدجی، ۱۴۲۶ھ، ص۳۱۸۔</ref>
==جنگ کے واقعات==
کتاب المغازی میں واقدی کے مطابق پیغمبر اکرمؐ کی طرف سے حمراء الاسد کے علاقے کی طرف حرکت کرنے کے حکم پر جنگ احد میں زخمی ہونے والے افراد بھی حرکت کے لئے تیار ہوئے۔<ref>واقدی، المغازی، ۱۴۰۹ھ، ج۱، ص۳۳۵۔</ref> کہا جاتا ہے کہ [[قبیلہ بنی‌ سلمہ|قبیلہ بَنی‌ سَلَمہ]] کے چالیس آدمی جو جنگ احد میں زخمی ہوئے تھے اس جنگ میں شامل ہونے کے لئے حاضر ہوئے<ref>مقریزی، إمتاع الأسماع، ۱۴۲۰ھ، ج۱، ص۱۷۸۔</ref> اسی بنا پر پیغمبر اکرمؐ نے ان کے حق میں دعا فرمائی۔<ref>مشاط، انارۃ الدجی، ۱۴۲۶ھ، ص۳۲۰۔</ref>
تاریخی کتابوں کے مطابق پیغمبر اکرمؐ [[ابن ام‌مکتوم|ابن‌اُم‌مکتوم]] را در مدینہ جانشین خود قرار داد<ref>ابن‌شہر آشوب‏، المناقب، ۱۳۷۹ھ، ج۱، ص۱۶۳؛ ابن‌کثیر، البدایۃ و النہایۃ، بیروت، ج‏۴، ص۴۹۔</ref> و با وجود زخم‌ہای زیادی کہ از جنگ احد در بدن داشت، ہمراہ مسلمانان برای شرکت در جنگ حرکت کرد۔<ref>ابن‌سعد، الطبقات الكبرى، ۱۴۱۸ھ، ج‏۲، ص۳۸۔</ref> در کتاب قصص الانبیاء اثر [[قطب‌الدین راوندی]] آمدہ است کہ پیامبرؑ، پرچم [[مہاجرین|مہاجران]] را بہ دست [[امام علی علیہ‌ السلام|امام علیؑ]] داد و او را پیشاپیش لشگر فرستاد تا بہ حمراء الاسد رسید۔<ref>قطب‌الدين راوندی، قصص الأنبياءؑ، ۱۴۰۹ھ، ص۳۴۳۔</ref>
بہ گفتہ واقدی، پیامبرؑ در این غزوہ وعدہ پیرزوی ہمہ جنگ‌ہا را بہ [[طلحۃ بن عبیداللہ|طَلحہ]] داد و اینکہ خداوند، [[مکہ]] را ہم برای ما خواہد گشود۔<ref>واقدی، المغازی، ۱۴۰۹ھ، ج۱، ص۳۳۷۔</ref> نقل شدہ کہ [[سعد بن عبادہ|سعد بن عِبادہ]] سی بار شتر از خرما و چندین شتر بہ ہمراہ خود آورد کہ روزی دو تا سہ شتر را قربانی می‌کردند۔<ref>صالحی، سبل الہدی و الرشاد، ۱۴۱۴ھ، ج‏۴، ص۳۱۰؛ امین، اعیان الشیعہ، ۱۴۰۳ھ، ج۱، ص۲۵۹۔</ref>
طبق گزارش برخی از منابع تاریخی، پیامبرؑ برای کسب اطلاعات از جبہہ دشمن، سہ نفر را برای کسب خبر فرستاد؛ ولی دو نفر از آنہا توسط قریش دستگیر شدند و بہ شہادت رسیدند<ref>مقریزی، إمتاع الأسماع، ۱۴۲۰ھ، ج۱، ص۱۷۸؛ واقدی، المغازی، ۱۴۰۹ھ، ج۱، ص۳۳۷۔</ref> و مسلمانان ہر دو را در یک [[قبر]] دفن کردند۔<ref>ابن‌سعد، الطبقات الكبرى، ۱۴۱۸ھ، ج‏۲، ص۳۸۔</ref>


==ابتدائی اقدامات==
==ابتدائی اقدامات==
confirmed، templateeditor
8,805

ترامیم