مندرجات کا رخ کریں

"علم غیب" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 8: سطر 8:


ائمہ معصومین کے علم غیب کے بارے میں دو نظریے پائے جاتے ہیں:  ایک حد اقلی و محدود جبکہ دوسرا حد اکثری اور نامحدود۔ ائمہ معصومینؑ کے بارے میں بعض کہتے ہیں کہ ان کا علم غیب چند چیزوں تک محدود ہے جبکہ بعض علماء بعض احادیث سے استناد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ائمہ معصومین کا علم غیب تمام چیزوں کو شامل کرتا ہے یعنی جو اب تک دنیا میں آئی ہیں اور جو آئندہ دنیا میں آئیں گے سب کو شامل کرتا ہے۔
ائمہ معصومین کے علم غیب کے بارے میں دو نظریے پائے جاتے ہیں:  ایک حد اقلی و محدود جبکہ دوسرا حد اکثری اور نامحدود۔ ائمہ معصومینؑ کے بارے میں بعض کہتے ہیں کہ ان کا علم غیب چند چیزوں تک محدود ہے جبکہ بعض علماء بعض احادیث سے استناد کرتے ہوئے کہتے ہیں کہ ائمہ معصومین کا علم غیب تمام چیزوں کو شامل کرتا ہے یعنی جو اب تک دنیا میں آئی ہیں اور جو آئندہ دنیا میں آئیں گے سب کو شامل کرتا ہے۔
==لغوی اور اصطلاحی معنی==
لغت میں غیب سے مراد مخفی اور پوشیدہ چیز کو کہا جاتا ہے، شہود کے مقابے میں جس سے مراد ایسی چیز کے ہے جو حواس خمسہ کے ذریعے قابل درک ہوتی ہے۔<ref>طریحی، ج۲، ص۱۳۴-۱۳۵؛ راغب، ص۶۱۶</ref>
[[قرآن]] و [[حدیث]] کی اصطلاح میں اس چیز کو غیب کہا جاتا ہے جس کی شناخت عام طور پر ممکن نہ ہو<ref>سبحانی، ج۳، ص۴۰۲-۴۰۷</ref>
==تعریف اور اہمیت==
==تعریف اور اہمیت==
علم غیب پوشیدہ اور [[حواس خمسہ]] کے ذریعے غیر قابل درک چیزوں کے بارے میں ہونے والی آگاہی کو کہا جاتا ہے۔<ref>امینی، الغدیر، ۱۴۱۶ھ، ج۵، ص۵۲۔</ref> لغت میں "غیب" اس چیز کو کہا جاتا ہے جو حواس خمسہ سے مخفی اور پوشیدہ ہو؛ اس کے مقابلے میں شہود ہے جو حواس خمسہ کے ذریعے قابل درک چیزوں کو کہا جاتا ہے۔<ref> طریحی، مجمع البحرین، ۱۳۷۵ہجری شمسی، ج۲، ص۱۳۴-۱۳۵؛ راغب، المفردات، ۱۴۱۲ھ، ص۶۱۶۔</ref> اصطلاح میں غیب اس چیز کو کہا جاتا ہے جس کی شناخت عام وسائل اور اوزار سے ممکن نہ ہو۔<ref>مغنیہ، التفسیر الکاشف، ۱۴۲۴ھ، ج۱، ص۴۴؛ سبحانی، مفاہیم القرآن، ۱۴۲۰ھ، ج۳، ص۴۰۲-۴۰۷۔</ref>
علم غیب پوشیدہ اور [[حواس خمسہ]] کے ذریعے غیر قابل درک چیزوں کے بارے میں ہونے والی آگاہی کو کہا جاتا ہے۔<ref>امینی، الغدیر، ۱۴۱۶ھ، ج۵، ص۵۲۔</ref> لغت میں "غیب" اس چیز کو کہا جاتا ہے جو حواس خمسہ سے مخفی اور پوشیدہ ہو؛ اس کے مقابلے میں شہود ہے جو حواس خمسہ کے ذریعے قابل درک چیزوں کو کہا جاتا ہے۔<ref> طریحی، مجمع البحرین، ۱۳۷۵ہجری شمسی، ج۲، ص۱۳۴-۱۳۵؛ راغب، المفردات، ۱۴۱۲ھ، ص۶۱۶۔</ref> اصطلاح میں غیب اس چیز کو کہا جاتا ہے جس کی شناخت عام وسائل اور اوزار سے ممکن نہ ہو۔<ref>مغنیہ، التفسیر الکاشف، ۱۴۲۴ھ، ج۱، ص۴۴؛ سبحانی، مفاہیم القرآن، ۱۴۲۰ھ، ج۳، ص۴۰۲-۴۰۷۔</ref>
confirmed، templateeditor
8,605

ترامیم