مندرجات کا رخ کریں

"حبیب بن مظاہر اسدی" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
مکوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 16: سطر 16:
| death_place              = [[کربلا کا المیہ|کربلا]]
| death_place              = [[کربلا کا المیہ|کربلا]]
| death_cause              = معرکہ [[کربلا کا المیہ|کربلا]]
| death_cause              = معرکہ [[کربلا کا المیہ|کربلا]]
| resting_place            = [[کربلا کا المیہ|کربلا]]، مرقد [[امام حسین(ع)]] کے پہلو میں۔
| resting_place            = [[کربلا کا المیہ|کربلا]]، مرقد [[امام حسینؑ]] کے پہلو میں۔
| spouse                    =
| spouse                    =
| residence                =
| residence                =
سطر 26: سطر 26:
| occupation                =
| occupation                =
| known_for                =
| known_for                =
| برجستہ کردار              =  [[رسول خدا]](ص)،[[امام علی]]، [[امام حسن]] اور [[امام حسین]] کے صحابی اور کربلا کے معمر شہید
| برجستہ کردار              =  [[رسول خدا]]ؐ،[[امام علی]]، [[امام حسن]] اور [[امام حسین]] کے صحابی اور کربلا کے معمر شہید
| successor                =
| successor                =
| religion                  =
| religion                  =
سطر 33: سطر 33:
| awards                    =
| awards                    =
}}
}}
'''حبیب بن مظاہر اسدی'''، [[بنی اسد|قبیلۂ بنو اسد]] میں سے اور [[کوفہ]] کے باشندے ہیں اور [[امام علی(ع)|حضرت علی(ع)]] کے خاص صحابی ہیں۔ وہ ان [[کوفہ|کوفیوں]] میں سے ہیں جنہوں نے [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] کی موت کے بعد [[امام حسین(ع)]] کو خط لکھ کر [[کوفہ]] آنے کی دعوت دی لیکن جب انھوں نے کوفیوں کی بیعت شکنی کو دیکھا تو  چپکے سے [[کوفہ]] چھوڑ کر امام حسین(ع) سے جا ملے اور 75 سال کی عمر میں [[امام حسین(ع)]] کی رکاب میں جام [[شہادت]] نوش کرگئے۔
'''حبیب بن مظاہر اسدی'''، [[بنی اسد|قبیلۂ بنو اسد]] میں سے اور [[کوفہ]] کے باشندے ہیں اور [[امام علیؑ|حضرت علیؑ]] کے خاص صحابی ہیں۔ وہ ان [[کوفہ|کوفیوں]] میں سے ہیں جنہوں نے [[معاویہ بن ابی سفیان|معاویہ]] کی موت کے بعد [[امام حسینؑ]] کو خط لکھ کر [[کوفہ]] آنے کی دعوت دی لیکن جب انھوں نے کوفیوں کی بیعت شکنی کو دیکھا تو  چپکے سے [[کوفہ]] چھوڑ کر امام حسینؑ سے جا ملے اور 75 سال کی عمر میں [[امام حسینؑ]] کی رکاب میں جام [[شہادت]] نوش کرگئے۔


==نام، کنیت اور نسب ==
==نام، کنیت اور نسب ==
سطر 41: سطر 41:


==فضائل==
==فضائل==
حبیب مرد عابد و پارسا تھے، [[تقوی]] اور حدود الہیہ کی رعایت کرتے تھے، حافظ [[قرآن]] تھے، اور ہر شب عبادت و مناجات میں مصروف ہوتے تھے اور [[امام حسین(ع)]] کے بقول ہر شب ایک ختم [[قرآن]] کیا کرتے تھے۔<ref>شیخ عباس قمی، نفس المہموم، ص124۔</ref> پاک و پاکیزہ اور سادہ زندگی گذارتے تھے، اس قدر دنیا سے بے رغبت تھے اور [[زہد]] کو اپنی زندگی کے لئے نمونۂ عمل بنائے ہوئے تھے کہ جس قدر بھی انھیں مال و دولت اور امان ناموں کی پیشکش ہوئی، انھوں نے قبول نہ کیا اور کہا: "اگر ہم زندہ رہیں اور ہو [[امام حسین(ع)]] کی مظلومیت کی حالت میں قتل کردیں تو تو [[رسول خدا(ص)]] کے حضور ہمارے پاس کوئی عذر نہ ہوگا (اور ہمیں معاف نہ کیا جائے گا)۔<ref>الامین، اعیان الشیعہ، ج4، ص553۔</ref>
حبیب مرد عابد و پارسا تھے، [[تقوی]] اور حدود الہیہ کی رعایت کرتے تھے، حافظ [[قرآن]] تھے، اور ہر شب عبادت و مناجات میں مصروف ہوتے تھے اور [[امام حسینؑ]] کے بقول ہر شب ایک ختم [[قرآن]] کیا کرتے تھے۔<ref>شیخ عباس قمی، نفس المہموم، ص124۔</ref> پاک و پاکیزہ اور سادہ زندگی گذارتے تھے، اس قدر دنیا سے بے رغبت تھے اور [[زہد]] کو اپنی زندگی کے لئے نمونۂ عمل بنائے ہوئے تھے کہ جس قدر بھی انھیں مال و دولت اور امان ناموں کی پیشکش ہوئی، انھوں نے قبول نہ کیا اور کہا: "اگر ہم زندہ رہیں اور ہو [[امام حسینؑ]] کی مظلومیت کی حالت میں قتل کردیں تو تو [[رسول خداؐ]] کے حضور ہمارے پاس کوئی عذر نہ ہوگا (اور ہمیں معاف نہ کیا جائے گا)۔<ref>الامین، اعیان الشیعہ، ج4، ص553۔</ref>


==عصر نبوی میں==
==عصر نبوی میں==
واضح نہیں ہے کہ حبیب [[صحابہ]] میں سے ہیں یا [[تابعین]] میں سے تاہم [[ابن کلبی]]<ref>سماوی، ابصار العین فی انصار الحسین، ص126۔</ref> اور [[ابن حجر عسقلانی]]<ref>الاصابہ فی تمییز الصحابہ، ج 2، ص142۔</ref> نے لکھا ہے کہ انہیں [[رسول خدا(ص)]] کی صحبت کی سعادت ملی ہے۔
واضح نہیں ہے کہ حبیب [[صحابہ]] میں سے ہیں یا [[تابعین]] میں سے تاہم [[ابن کلبی]]<ref>سماوی، ابصار العین فی انصار الحسین، ص126۔</ref> اور [[ابن حجر عسقلانی]]<ref>الاصابہ فی تمییز الصحابہ، ج 2، ص142۔</ref> نے لکھا ہے کہ انہیں [[رسول خداؐ]] کی صحبت کی سعادت ملی ہے۔


[[شیخ طوسی]]<ref>رجال الطوسی ص60، 93، 100۔</ref> کا کہنا ہے کہ [[امام علی(ع)|امام علی]]، [[امام حسن(ع)|امام حسن]] اور [[امام حسین(ع)|امام حسین]] علیہم السلام کے اصحاب میں سے ہیں لیکن انھوں نے [[صحابہ]] کی فہرست میں ان کا نام درج نہيں کیا ہے اور [[شیخ طوسی]] کے اس کام سے ظاہر ہوتا ہے کہ حبیب [[صحابہ]] میں سے نہیں ہیں۔ اسی طرح استیعاب اور اسد الغابہ کے مؤلفین نے بھی انہیں رسول اللہ کے صحابہ میں نہیں لکھا ہے۔<ref>الامین، اعیان الشیعہ، ج4، ص554۔</ref>
[[شیخ طوسی]]<ref>رجال الطوسی ص60، 93، 100۔</ref> کا کہنا ہے کہ [[امام علیؑ|امام علی]]، [[امام حسنؑ|امام حسن]] اور [[امام حسینؑ|امام حسین]] علیہم السلام کے اصحاب میں سے ہیں لیکن انھوں نے [[صحابہ]] کی فہرست میں ان کا نام درج نہيں کیا ہے اور [[شیخ طوسی]] کے اس کام سے ظاہر ہوتا ہے کہ حبیب [[صحابہ]] میں سے نہیں ہیں۔ اسی طرح استیعاب اور اسد الغابہ کے مؤلفین نے بھی انہیں رسول اللہ کے صحابہ میں نہیں لکھا ہے۔<ref>الامین، اعیان الشیعہ، ج4، ص554۔</ref>


== امام علی کا دور ==
== امام علی کا دور ==


حبیب [[مدینہ]] چھوڑ کر [[علی(ع)|امیرالمؤمنین(ع)]] کے ساتھ [[کوفہ]] چلے گئے اور آپ(ع) کے ساتھ جہاد و کوشش میں مصروف ہوئے اور آپ(ع) کے اصحاب خاص کے زمرے میں قرار پائے اور آپ(ع) کے علوم کے حاملین میں شمار ہوئے۔<ref>سماوی، ابصار العین فی انصار الحسین، ص127۔</ref> [[حضرت علی]](ع) نے انہیں علم [[منایا]] و بلایا <ref>[http://qamaandzanjir.blogfa.com/post-1421.aspx | علم منایا و بلایا کے معنی کیا ہیں؟]۔</ref> عطا کیا تھا۔<ref>الحسین فی طریقہ الی الشہاده، ص6۔</ref> حبیب [[شرطۃ الخمیس]] کے رکن خاص تھے اور شرطۃ الخمیس خطرات کی صورت میں فوری رد عمل کے لئے تشکیل یافتہ مسلح دستے (جوکھم دستے یا Task Force) کا نام ہے جس میں [[امام علی(ع)]] کے مخلص اور مطیع ساتھی شامل تھے۔<ref> شیخ مفید، الاختصاص، ص2 تا 7۔</ref> [[واقعۂ عاشورا]] سے برسوں قبل [[میثم تمار]] کا [[بنو اسد]] کی مجلس سے گذر ہوا تو دونوں نے ایک دوسرے کو شہادت کی بشارت اور شہادت کی کیفیت کی خبر دی اور اسی علم منایا کا نتیجہ تھا جو انھوں نے [[امیر المؤمنین(ع)]] سے سیکھا تھا اور وہ دونوں مستقبل میں رونما ہونے والے واقعات کی خبر رکھتے تھے۔<ref>سماوی، ابصار العین فی انصار الحسین، ص127۔</ref>
حبیب [[مدینہ]] چھوڑ کر [[علیؑ|امیرالمؤمنینؑ]] کے ساتھ [[کوفہ]] چلے گئے اور آپؑ کے ساتھ جہاد و کوشش میں مصروف ہوئے اور آپؑ کے اصحاب خاص کے زمرے میں قرار پائے اور آپؑ کے علوم کے حاملین میں شمار ہوئے۔<ref>سماوی، ابصار العین فی انصار الحسین، ص127۔</ref> [[حضرت علی]]ؑ نے انہیں علم [[منایا]] و بلایا <ref>[http://qamaandzanjir.blogfa.com/post-1421.aspx | علم منایا و بلایا کے معنی کیا ہیں؟]۔</ref> عطا کیا تھا۔<ref>الحسین فی طریقہ الی الشہاده، ص6۔</ref> حبیب [[شرطۃ الخمیس]] کے رکن خاص تھے اور شرطۃ الخمیس خطرات کی صورت میں فوری رد عمل کے لئے تشکیل یافتہ مسلح دستے (جوکھم دستے یا Task Force) کا نام ہے جس میں [[امام علیؑ]] کے مخلص اور مطیع ساتھی شامل تھے۔<ref> شیخ مفید، الاختصاص، ص2 تا 7۔</ref> [[واقعۂ عاشورا]] سے برسوں قبل [[میثم تمار]] کا [[بنو اسد]] کی مجلس سے گذر ہوا تو دونوں نے ایک دوسرے کو شہادت کی بشارت اور شہادت کی کیفیت کی خبر دی اور اسی علم منایا کا نتیجہ تھا جو انھوں نے [[امیر المؤمنینؑ]] سے سیکھا تھا اور وہ دونوں مستقبل میں رونما ہونے والے واقعات کی خبر رکھتے تھے۔<ref>سماوی، ابصار العین فی انصار الحسین، ص127۔</ref>


== امام حسین(ع) کا دور ==
== امام حسینؑ کا دور ==
===کوفہ میں===
===کوفہ میں===
[[معاویہ بن ابی سفیان]] کی موت (سنہ 60 ہجری) کے بعد حبیب اور [[کوفہ]] کہ بعض [[شیعہ]] اکابرین ـ منجملہ [[سلیمان بن صرد خزاعی|سلیمان بن صُرَد]]، [[مسیب بن نجبہ|مسیب بن نَجَبَہ]] اور [[رفاعہ بن شداد بجلی]] نے [[بیعت]] [[یزید بن معاویہ|یزید]] سے انکار کیا اور [[امام حسین(ع)]] کو خط لکھا اور آپ(ع) کو [[بنو امیہ|امویوں]] کے خلاف قیام کی دعوت دی؛<ref>مفید، الارشاد، ص378۔</ref> اور [[مسلم بن عقیل]] [[کوفہ]] آئے تو ان افراد نے ان کی نصرت کی۔
[[معاویہ بن ابی سفیان]] کی موت (سنہ 60 ہجری) کے بعد حبیب اور [[کوفہ]] کہ بعض [[شیعہ]] اکابرین ـ منجملہ [[سلیمان بن صرد خزاعی|سلیمان بن صُرَد]]، [[مسیب بن نجبہ|مسیب بن نَجَبَہ]] اور [[رفاعہ بن شداد بجلی]] نے [[بیعت]] [[یزید بن معاویہ|یزید]] سے انکار کیا اور [[امام حسینؑ]] کو خط لکھا اور آپؑ کو [[بنو امیہ|امویوں]] کے خلاف قیام کی دعوت دی؛<ref>مفید، الارشاد، ص378۔</ref> اور [[مسلم بن عقیل]] [[کوفہ]] آئے تو ان افراد نے ان کی نصرت کی۔


حبیب بن مظاہر اور [[مسلم بن عوسجہ]] خفیہ طور پر لوگوں سے [[مسلم بن عقیل|مسلم]] کے لئے بیعت لیتے تھے اور اس راہ میں ان دو نے کوئی قصور روا نہيں رکھا۔<ref>محسن الامین، اعیان الشیعہ، ج4، ص554۔</ref>
حبیب بن مظاہر اور [[مسلم بن عوسجہ]] خفیہ طور پر لوگوں سے [[مسلم بن عقیل|مسلم]] کے لئے بیعت لیتے تھے اور اس راہ میں ان دو نے کوئی قصور روا نہيں رکھا۔<ref>محسن الامین، اعیان الشیعہ، ج4، ص554۔</ref>


[[عبیداللہ بن زیاد|ابن زیاد]] [[کوفہ]] آیا اور لوگوں پر دباؤ ڈالا تو انھوں نے [[مسلم بن عقیل|مسلم]] کا ساتھ چھوڑ اور بیعت توڑ دی چنانچہ [[قبیلۂ بنو اسد]] نے حبیب اور [[مسلم بن عوسجہ]] کو پناہ دی تاکہ انہیں کوئی نقصان نہ پہنچے اور موقع پاکر دونوں خفیہ طور پر [[کوفہ]] سے نکل گئے۔ وہ دن کی روشنی میں [[ابن زياد]] کے جاسوسوں اور گماشتوں کی نظروں سے کہیں چھپ جاتے تھے اور راتوں کو سفر کرتے تھے حتی کہ [[امام حسین(ع)]] کی لشکر گاہ تک پہنچے۔ بالآخر وہ سات [[محرم الحرام]] کو [[کربلا]] میں [[امام حسین(ع)]] کے قافلے سے جاملے۔<ref>سماوی، ابصار العین فی انصار الحسین، ص128۔</ref>
[[عبیداللہ بن زیاد|ابن زیاد]] [[کوفہ]] آیا اور لوگوں پر دباؤ ڈالا تو انھوں نے [[مسلم بن عقیل|مسلم]] کا ساتھ چھوڑ اور بیعت توڑ دی چنانچہ [[قبیلۂ بنو اسد]] نے حبیب اور [[مسلم بن عوسجہ]] کو پناہ دی تاکہ انہیں کوئی نقصان نہ پہنچے اور موقع پاکر دونوں خفیہ طور پر [[کوفہ]] سے نکل گئے۔ وہ دن کی روشنی میں [[ابن زياد]] کے جاسوسوں اور گماشتوں کی نظروں سے کہیں چھپ جاتے تھے اور راتوں کو سفر کرتے تھے حتی کہ [[امام حسینؑ]] کی لشکر گاہ تک پہنچے۔ بالآخر وہ سات [[محرم الحرام]] کو [[کربلا]] میں [[امام حسینؑ]] کے قافلے سے جاملے۔<ref>سماوی، ابصار العین فی انصار الحسین، ص128۔</ref>


===کربلا میں===
===کربلا میں===
{{اصل مضمون|واقعۂ عاشورا}}
{{اصل مضمون|واقعۂ عاشورا}}
حبیب نے [[کربلا]] پہنچتے ہیں ایک بار امام(ع) کی نسبت اپنی وفاداری میدان عمل میں ثابت کردی۔ جب دیکھا کہ امام(ع) کے ساتھیوں کی تعداد بہت کم اور آپ(ع) کے دشمنوں کی تعداد کثیر ہے تو امام(ع) سے عرض کیا: "قریب ہی [[قبیلۂ بنو اسد]] کا مسکن ہے؛ آپ اجازت دیں تو میں جاکر آپ کی مدد کی دعوت دوں گا شاید خدا انہیں ہدایت دے"، امام(ع) نے اجازت دی تو حبیب عجلت کے ساتھ اپنے قبیلے میں پہنچے اور ان کو موعظت و نصیحت کی لیکن [[عمر سعد]] نے ایک لشکر بھیج کر بنو اسد کو امام(ع) کی طرف آنے سے روک لیا۔<ref>الامین، اعیان الشیعہ، ج4، ص554۔</ref>
حبیب نے [[کربلا]] پہنچتے ہیں ایک بار امامؑ کی نسبت اپنی وفاداری میدان عمل میں ثابت کردی۔ جب دیکھا کہ امامؑ کے ساتھیوں کی تعداد بہت کم اور آپؑ کے دشمنوں کی تعداد کثیر ہے تو امامؑ سے عرض کیا: "قریب ہی [[قبیلۂ بنو اسد]] کا مسکن ہے؛ آپ اجازت دیں تو میں جاکر آپ کی مدد کی دعوت دوں گا شاید خدا انہیں ہدایت دے"، امامؑ نے اجازت دی تو حبیب عجلت کے ساتھ اپنے قبیلے میں پہنچے اور ان کو موعظت و نصیحت کی لیکن [[عمر سعد]] نے ایک لشکر بھیج کر بنو اسد کو امامؑ کی طرف آنے سے روک لیا۔<ref>الامین، اعیان الشیعہ، ج4، ص554۔</ref>


===عصر تاسوعا===
===عصر تاسوعا===
سطر 68: سطر 68:
ایک شخص اس روز [[عمر سعد]] کا ایک خط [[امام حسین]] کے لئے لایا تو حبیب بن مظاہر نے اس کو نصیحت کرتے ہوئے کہا: ظلم و ستم والوں کے پاس مت جاؤ۔<ref>سماوی، ابصار العین فی انصار الحسین، ص130۔</ref>
ایک شخص اس روز [[عمر سعد]] کا ایک خط [[امام حسین]] کے لئے لایا تو حبیب بن مظاہر نے اس کو نصیحت کرتے ہوئے کہا: ظلم و ستم والوں کے پاس مت جاؤ۔<ref>سماوی، ابصار العین فی انصار الحسین، ص130۔</ref>


عصر [[تاسوعا]] حبیب بن مظاہر نے خیام امام پر حملے کا ارادہ رکھنے والی دشمن کی سپاہ کو نصیحت کرتے ہوئے [[امام حسین(ع)]] اور آپ(ع) کے اصحاب کے اوصاف بیان کئے اور انہیں جنگ سے پرہیز کرنے کی تلقین کی۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ج2، ص484۔</ref>
عصر [[تاسوعا]] حبیب بن مظاہر نے خیام امام پر حملے کا ارادہ رکھنے والی دشمن کی سپاہ کو نصیحت کرتے ہوئے [[امام حسینؑ]] اور آپؑ کے اصحاب کے اوصاف بیان کئے اور انہیں جنگ سے پرہیز کرنے کی تلقین کی۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، ج2، ص484۔</ref>


===شب عاشورا===
===شب عاشورا===
[[شب عاشورا]] [[نافع بن ہلال]] نے حبیب کو اصحاب کی وفاداری اور استواری کے سلسلے میں [[زینب کبری|زینب]] بنت [[امام علی(ع)|علی]] کی فکرمندی سے آگاہ کیا تو حبیب اور ہلال مل کر اصحاب کی طرف گئے اور انہیں اکٹھا کرکے سب [[امام حسین(ع)]] کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اعلان کیا کہ اپنے خون کے آخری قطرے تک خاندان [[محمد|رسول(ص)]] کی حمایت و حفاظت کریں گے۔<ref>موسوعة کلمات الامام الحسین علیہ السلام، ص407ـ408۔</ref>
[[شب عاشورا]] [[نافع بن ہلال]] نے حبیب کو اصحاب کی وفاداری اور استواری کے سلسلے میں [[زینب کبری|زینب]] بنت [[امام علیؑ|علی]] کی فکرمندی سے آگاہ کیا تو حبیب اور ہلال مل کر اصحاب کی طرف گئے اور انہیں اکٹھا کرکے سب [[امام حسینؑ]] کی خدمت میں حاضر ہوئے اور اعلان کیا کہ اپنے خون کے آخری قطرے تک خاندان [[محمد|رسولؐ]] کی حمایت و حفاظت کریں گے۔<ref>موسوعة کلمات الامام الحسین علیہ السلام، ص407ـ408۔</ref>


=== روز عاشورا===
=== روز عاشورا===


[[عاشورا]] کے دن [[امام حسین(ع)]] نے اپنے قلیل لشکر کا میسرہ (بایاں بازو) حبیب بن مظاہر کے سپرد کیا اور میمنہ (دایاں بازو) [[زہیر بن قین]] کے حوالے کیا اور پرچم اور قلب (مرکز) کی قیادت [[عباس علمدار(ع)|حضرت عباس]] کو سونپ دی۔<ref>خوارزمی، مقتل الحسین ج2 ص7۔</ref>
[[عاشورا]] کے دن [[امام حسینؑ]] نے اپنے قلیل لشکر کا میسرہ (بایاں بازو) حبیب بن مظاہر کے سپرد کیا اور میمنہ (دایاں بازو) [[زہیر بن قین]] کے حوالے کیا اور پرچم اور قلب (مرکز) کی قیادت [[عباس علمدارؑ|حضرت عباس]] کو سونپ دی۔<ref>خوارزمی، مقتل الحسین ج2 ص7۔</ref>


[[امام حسین(ع)]] نے لشکر [[یزید]] سے مخاطب ہوکر اپنا حسب و نسب بیان کیا اور اپنے فضائل گنواتے ہوئے [[رسول خدا(ص)]] کی [[حدیث]] <font color=blue>{{حدیث|هذان سيدا شباب اهل الجنة}}</font> (یہ دو ([[امام حسن(ع)]] اور [[امام حسین(ع)]] جوانان جنت کے سردار ہیں)، کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا "تمہارے درمیان ایسے لوگ ہیں جنہوں نے یہ [[حدیث]] [[رسول اللہ(ص)]] سے سنی ہے؛ اس اثناء میں [[شمر بن ذی الجوشن]] نے کہا: "میں نے خدا کی عبادت شک و تردد کے ساتھ کی ہوگی اگر میں سمجھ لوں کہ کیا کہہ رہے ہو! حبیب بن مظاہر نے جواب دیا: اے شمر! تم ستر شکوک کے ساتھ خدا کی عبادت کرتے ہو اور میں گواہی دیتا ہوں کہ تم سچ کہہ رہے ہو اور تم واقعی نہیں سمجھتے ہو کہ امام(ع) کیا کہہ رہے ہیں کیونکہ تمہارا قلب سیاہ ہوچکا ہے اور اس پر مہر لگی ہوئی ہے۔<ref>مفید، الارشاد، ص450۔</ref>
[[امام حسینؑ]] نے لشکر [[یزید]] سے مخاطب ہوکر اپنا حسب و نسب بیان کیا اور اپنے فضائل گنواتے ہوئے [[رسول خداؐ]] کی [[حدیث]] <font color=blue>{{حدیث|هذان سيدا شباب اهل الجنة}}</font> (یہ دو ([[امام حسنؑ]] اور [[امام حسینؑ]] جوانان جنت کے سردار ہیں)، کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا "تمہارے درمیان ایسے لوگ ہیں جنہوں نے یہ [[حدیث]] [[رسول اللہؐ]] سے سنی ہے؛ اس اثناء میں [[شمر بن ذی الجوشن]] نے کہا: "میں نے خدا کی عبادت شک و تردد کے ساتھ کی ہوگی اگر میں سمجھ لوں کہ کیا کہہ رہے ہو! حبیب بن مظاہر نے جواب دیا: اے شمر! تم ستر شکوک کے ساتھ خدا کی عبادت کرتے ہو اور میں گواہی دیتا ہوں کہ تم سچ کہہ رہے ہو اور تم واقعی نہیں سمجھتے ہو کہ امامؑ کیا کہہ رہے ہیں کیونکہ تمہارا قلب سیاہ ہوچکا ہے اور اس پر مہر لگی ہوئی ہے۔<ref>مفید، الارشاد، ص450۔</ref>


جنگ کے آغاز پر ـ جب [[عمر بن سعد بن ابی وقاص]] کے لشکر سے ایک ایک فرد نکل کر مبارز طلب کرتا تھا، حبیب اور [[بریر ہمدانی]] میدان میں آئے لیکن [[امام حسین(ع)]] نے انہیں روکا۔
جنگ کے آغاز پر ـ جب [[عمر بن سعد بن ابی وقاص]] کے لشکر سے ایک ایک فرد نکل کر مبارز طلب کرتا تھا، حبیب اور [[بریر ہمدانی]] میدان میں آئے لیکن [[امام حسینؑ]] نے انہیں روکا۔


[[ابو ثمامہ]] نے [[امام حسین(ع)]] کو وقت نماز کی یادآوری کرائی تو امام(ع) نے فرمایا: ان (سپاہ یزید) سے کہو کہ جنگ روک لیں تاکہ ہم نماز ادا کریں۔ [[حصین بن نمیر]] (یا حصین بن تمیم) نے کہا: تمہاری نماز قبول نہیں ہوتی۔ حبیب بن مظاہر نے جواب دیا: تم سمجھتے ہو کہ [[اہل بیت علیہم السلام|آل رسول(ص)]] کی نماز قبول نہیں ہوتی اور تمہاری نماز قبول ہوگی اے شراب خوار (اے گدھے)! اور اس پر حملہ کیا اور اپنی شمشیر پیچھے ہٹتے ہوئے حصین کے گھوڑے کے منہ پر وار کیا، حصین گھوڑے سے گر گیا اور اشقیاء نے لپک کر اسے حبیب کے فیصلہ کن حملے سے نجات دلائی۔<ref>شیخ عباس قمی، نفس المهموم، ص124۔</ref>
[[ابو ثمامہ]] نے [[امام حسینؑ]] کو وقت نماز کی یادآوری کرائی تو امامؑ نے فرمایا: ان (سپاہ یزید) سے کہو کہ جنگ روک لیں تاکہ ہم نماز ادا کریں۔ [[حصین بن نمیر]] (یا حصین بن تمیم) نے کہا: تمہاری نماز قبول نہیں ہوتی۔ حبیب بن مظاہر نے جواب دیا: تم سمجھتے ہو کہ [[اہل بیت علیہم السلام|آل رسولؐ]] کی نماز قبول نہیں ہوتی اور تمہاری نماز قبول ہوگی اے شراب خوار (اے گدھے)! اور اس پر حملہ کیا اور اپنی شمشیر پیچھے ہٹتے ہوئے حصین کے گھوڑے کے منہ پر وار کیا، حصین گھوڑے سے گر گیا اور اشقیاء نے لپک کر اسے حبیب کے فیصلہ کن حملے سے نجات دلائی۔<ref>شیخ عباس قمی، نفس المهموم، ص124۔</ref>


[[مسلم بن عوسجہ]] لڑکر زخمی، اپنے خون میں رنگے ہوئے تھے، زندگی کے آخری لمحات گذار رہے تھے اور زمین پر گرے ہوئے تھے۔ [[امام حسین(ع)]] حبیب کے ساتھ مسلم کے پاس پہنچے۔ [[امام حسین(ع) نے فرمایا: اے مسلم! خدا تمہاری مغفرت فرمائے اور آیت [[قرآن|قرآنی]]<font color=green>{{حدیث|مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ فَمِنْهُم مَّن قَضَى نَحْبَهُ وَمِنْهُم مَّن يَنتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلاً}}</font>(ترجمہ: ایمان والوں میں کچھ اشخاص ہیں جنہوں نے سچ کر دکھایا اسے جو انہوں نے اللہ سے عہد و پیمان کیا تھا تو ان میں کچھ وہ ہیں جنہوں نے اپنا وقت پورا کر لیا اور ان میں سے کچھ انتظار کر رہے ہیں اور انہوں نے بات میں ذرا بھی تبدیلی نہیں کی)" کی تلاوت کی؛ حبیب قریب آئے اور کہا: "تمہارا قتل ہونا، مجھ پر بہت بھاری ہے لیکن میں تمہیں جنت کی خوشخبری دیتا ہوں؛ [[مسلم بن عوسجہ]] نے کمزور سی آواز میں کہا: "خداوند متعال تمہیں خیر کی بشارت دے"؛ حبیب نے کہا: "اگر میری شہادت قریب نہ ہوتی تو میرے لئے خوشی کی بات ہوتی کہ تم مجھے وصیت کرتے اور جو کچھ تمہارے لئے اہم ہے میں تمہارے لئے انجام دیتا اور دین اور قرابتداری کے حوالے سے تمہارا حق ادا کرتا؛ مسلم نے گوشۂ چشم سے [[سیدالشہدا(ع)]] کی طرف اشارہ کیا اور کہا: میں تمہیں [[امام حسین(ع)]] کے حق میں وصیت کرتا ہوں، خدا تم پر رحم کرے "جب تک تمہارے بدن میں جان ہے ان کا دفاع کرو اور ان کی نصرت سے ہاتھ میں کھینچو"، حبیب بن مظاہر نے کہا: میں تمہاری وصیت پر عمل کروں گا اور عمل کرکے تمہاری آنکھیں روشن کروں گا۔<ref>سید بن طاووس، اللہوف، ص133۔</ref>
[[مسلم بن عوسجہ]] لڑکر زخمی، اپنے خون میں رنگے ہوئے تھے، زندگی کے آخری لمحات گذار رہے تھے اور زمین پر گرے ہوئے تھے۔ [[امام حسینؑ]] حبیب کے ساتھ مسلم کے پاس پہنچے۔ [[امام حسینؑ نے فرمایا: اے مسلم! خدا تمہاری مغفرت فرمائے اور آیت [[قرآن|قرآنی]]<font color=green>{{حدیث|مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ فَمِنْهُم مَّن قَضَى نَحْبَهُ وَمِنْهُم مَّن يَنتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلاً}}</font>(ترجمہ: ایمان والوں میں کچھ اشخاص ہیں جنہوں نے سچ کر دکھایا اسے جو انہوں نے اللہ سے عہد و پیمان کیا تھا تو ان میں کچھ وہ ہیں جنہوں نے اپنا وقت پورا کر لیا اور ان میں سے کچھ انتظار کر رہے ہیں اور انہوں نے بات میں ذرا بھی تبدیلی نہیں کی)" کی تلاوت کی؛ حبیب قریب آئے اور کہا: "تمہارا قتل ہونا، مجھ پر بہت بھاری ہے لیکن میں تمہیں جنت کی خوشخبری دیتا ہوں؛ [[مسلم بن عوسجہ]] نے کمزور سی آواز میں کہا: "خداوند متعال تمہیں خیر کی بشارت دے"؛ حبیب نے کہا: "اگر میری شہادت قریب نہ ہوتی تو میرے لئے خوشی کی بات ہوتی کہ تم مجھے وصیت کرتے اور جو کچھ تمہارے لئے اہم ہے میں تمہارے لئے انجام دیتا اور دین اور قرابتداری کے حوالے سے تمہارا حق ادا کرتا؛ مسلم نے گوشۂ چشم سے [[سیدالشہداؑ]] کی طرف اشارہ کیا اور کہا: میں تمہیں [[امام حسینؑ]] کے حق میں وصیت کرتا ہوں، خدا تم پر رحم کرے "جب تک تمہارے بدن میں جان ہے ان کا دفاع کرو اور ان کی نصرت سے ہاتھ میں کھینچو"، حبیب بن مظاہر نے کہا: میں تمہاری وصیت پر عمل کروں گا اور عمل کرکے تمہاری آنکھیں روشن کروں گا۔<ref>سید بن طاووس، اللہوف، ص133۔</ref>


===روز عاشور حبیب کی رجز خوانی ===
===روز عاشور حبیب کی رجز خوانی ===
سطر 97: سطر 97:


== شہادت ==
== شہادت ==
حبیب بن مظاہر، عمر رسیدہ ہونے کے باوجود شجاعت کے جوہر دکھاتے ہوئے شمشر زنی کر رہے تھے۔ انھوں نے 62 اشقیاء کو ہلاک کر ڈالا اور اسی اثناء میں [[بدیل بن مریم عقفانی]] نامی شقی نے ان پر حملہ کیا اور ان کی پیشانی کو تلوار کا نشانہ بنایا اور دوسرے تمیمی شخص نے نیزے سے حملہ کیا حتی کہ حبیب زین سے زمین پر آرہے، ان کی سفید داڑھی ان کے سر سے جاری خون سے خضاب ہوئی۔ بعد ازاں [[بدیل بن مریم]] نے ان کا سر تن سے جدا کر دیا۔<ref>شیخ عباس قمی، نفس المہموم، ص124۔</ref> بروایت دیگر، تمیمی<ref>موسوعة کلمات الامام الحسين(ع)، ص446۔</ref> شخص [[بدیل بن مریم]] نے حبیب پر تلوار کا وار کیا اور دوسرے تمیمی نے نیزہ مارا جس کی وجہ سے وہ زمین پر آ رہے اور جب اٹھنا چاہا تو [[حصین بن نمیر|حصین بن نمیر]] نے ان کے سر کو تلوار سے زخمی کیا اور ابن صریم نے گھوڑے سے اتر کر ان کا سر تن سے جدا کیا۔<ref>ابن اثیر، الکامل في التاريخ، ج2، ص567۔</ref> اسی اثناء میں [[امام حسین علیہ السلام]] حبیب کی بالین پر پہنچے اور فرمایا: '''عندالله احتسب نفسي وحماة اصحابي'''۔ یعنی: میں اپنی اور اپنے حامی اصحاب کی پاداش کی توقع خداوند متعال سے رکھتا ہوں۔<ref>طبری، تاريخ الامم و الملوک، ج5 ص439-440۔</ref>۔<ref> خوارزمي، مقتل الحسين عليہ ‏السلام، ج2، ص192۔</ref>۔<ref>ابن اثیر، الکامل في التاريخ، ج2، ص567۔</ref>۔<ref>ابن اثیر، البدايہ و النهايہ، ج8، ص198۔</ref>۔<ref>بحار الانوار، ج45، ص27۔</ref>۔<ref>، البحرانی، عوالم العلوم، ج17، ص27۔</ref>۔<ref>اعيان الشيعہ، ج1، ص206۔</ref>۔<ref>ابو مخنف، وقعة الطف، ص230-231۔</ref>۔<ref>موسوعة کلمات الامام الحسين، ص446۔</ref>  اور اس کے بعد مسلسل اس آیت کریمہ  "إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ'''۔ (ترجمہ: بلاشبہ ہم اللہ کے ہیں اور بلاشبہ ہمیں اسی کی طرف پلٹ کر جانا ہے)؛<ref>سوره بقره، آيه 156۔</ref> کی تلاوت کرتے رہے۔<ref>مقتل الحسين مقرم، ص301</ref> بعض مقاتل میں ہے کہ [[امام حسین(ع)]] نے حبیب سے مخاطب ہوکر فرمایا: '''"لله درك يا حبيب، لقد كنت فاضلا تختم القرآن في ليلة واحدة"۔'''، (ترجمہ: آفرین ہو تم پر اے حبیب! تم ایک فاضل انسان تھے اور ہر شب ایک ختم قرآن کرتے تھے)۔<ref>موسوعة کلمات الامام الحسين، ص446، ص231۔</ref>۔<ref>مقرم، مقتل الحسين، ص301</ref>۔<ref>ينابيع المودہ، ج3، ص71۔</ref>
حبیب بن مظاہر، عمر رسیدہ ہونے کے باوجود شجاعت کے جوہر دکھاتے ہوئے شمشر زنی کر رہے تھے۔ انھوں نے 62 اشقیاء کو ہلاک کر ڈالا اور اسی اثناء میں [[بدیل بن مریم عقفانی]] نامی شقی نے ان پر حملہ کیا اور ان کی پیشانی کو تلوار کا نشانہ بنایا اور دوسرے تمیمی شخص نے نیزے سے حملہ کیا حتی کہ حبیب زین سے زمین پر آرہے، ان کی سفید داڑھی ان کے سر سے جاری خون سے خضاب ہوئی۔ بعد ازاں [[بدیل بن مریم]] نے ان کا سر تن سے جدا کر دیا۔<ref>شیخ عباس قمی، نفس المہموم، ص124۔</ref> بروایت دیگر، تمیمی<ref>موسوعة کلمات الامام الحسينؑ، ص446۔</ref> شخص [[بدیل بن مریم]] نے حبیب پر تلوار کا وار کیا اور دوسرے تمیمی نے نیزہ مارا جس کی وجہ سے وہ زمین پر آ رہے اور جب اٹھنا چاہا تو [[حصین بن نمیر|حصین بن نمیر]] نے ان کے سر کو تلوار سے زخمی کیا اور ابن صریم نے گھوڑے سے اتر کر ان کا سر تن سے جدا کیا۔<ref>ابن اثیر، الکامل في التاريخ، ج2، ص567۔</ref> اسی اثناء میں [[امام حسین علیہ السلام]] حبیب کی بالین پر پہنچے اور فرمایا: '''عندالله احتسب نفسي وحماة اصحابي'''۔ یعنی: میں اپنی اور اپنے حامی اصحاب کی پاداش کی توقع خداوند متعال سے رکھتا ہوں۔<ref>طبری، تاريخ الامم و الملوک، ج5 ص439-440۔</ref>۔<ref> خوارزمي، مقتل الحسين عليہ ‏السلام، ج2، ص192۔</ref>۔<ref>ابن اثیر، الکامل في التاريخ، ج2، ص567۔</ref>۔<ref>ابن اثیر، البدايہ و النهايہ، ج8، ص198۔</ref>۔<ref>بحار الانوار، ج45، ص27۔</ref>۔<ref>، البحرانی، عوالم العلوم، ج17، ص27۔</ref>۔<ref>اعيان الشيعہ، ج1، ص206۔</ref>۔<ref>ابو مخنف، وقعة الطف، ص230-231۔</ref>۔<ref>موسوعة کلمات الامام الحسين، ص446۔</ref>  اور اس کے بعد مسلسل اس آیت کریمہ  "إِنَّا لِلّهِ وَإِنَّـا إِلَيْهِ رَاجِعونَ'''۔ (ترجمہ: بلاشبہ ہم اللہ کے ہیں اور بلاشبہ ہمیں اسی کی طرف پلٹ کر جانا ہے)؛<ref>سوره بقره، آيه 156۔</ref> کی تلاوت کرتے رہے۔<ref>مقتل الحسين مقرم، ص301</ref> بعض مقاتل میں ہے کہ [[امام حسینؑ]] نے حبیب سے مخاطب ہوکر فرمایا: '''"لله درك يا حبيب، لقد كنت فاضلا تختم القرآن في ليلة واحدة"۔'''، (ترجمہ: آفرین ہو تم پر اے حبیب! تم ایک فاضل انسان تھے اور ہر شب ایک ختم قرآن کرتے تھے)۔<ref>موسوعة کلمات الامام الحسين، ص446، ص231۔</ref>۔<ref>مقرم، مقتل الحسين، ص301</ref>۔<ref>ينابيع المودہ، ج3، ص71۔</ref>


حبیب بن مظاہر کا ایک کم سن فرزند قاسم تھا جس نے بالغ ہوکر اپنے والد کے قاتل [[بدیل بن مریم]] کو ہلاک کردیا۔<ref>سماوی، ابصارالعین فی انصارالحسین، ص127۔</ref>
حبیب بن مظاہر کا ایک کم سن فرزند قاسم تھا جس نے بالغ ہوکر اپنے والد کے قاتل [[بدیل بن مریم]] کو ہلاک کردیا۔<ref>سماوی، ابصارالعین فی انصارالحسین، ص127۔</ref>
سطر 103: سطر 103:
=== مدفن ===
=== مدفن ===
[[ملف:مرقد حبيب بن مظاهر.jpg|تصغیر]]
[[ملف:مرقد حبيب بن مظاهر.jpg|تصغیر]]
حبیب بن مظاہر اسدی، [[قبیلۂ بنی اسد]] سے تعلق رکھتے تھے اور قبیلے میں ہر د ل عزیز اور محترم تھے چنانچہ انھوں نے حبیب کو قبر [[امام حسین(ع)]] سے 10 میٹر کے فاصل پر دفن کیا۔<ref>الامین، اعیان الشیعہ؛ ج1، ص613۔</ref>
حبیب بن مظاہر اسدی، [[قبیلۂ بنی اسد]] سے تعلق رکھتے تھے اور قبیلے میں ہر د ل عزیز اور محترم تھے چنانچہ انھوں نے حبیب کو قبر [[امام حسینؑ]] سے 10 میٹر کے فاصل پر دفن کیا۔<ref>الامین، اعیان الشیعہ؛ ج1، ص613۔</ref>


== زیارت نامہ ==
== زیارت نامہ ==
پندرہ شعبان کے لئے مخصوص زیارتِ [[امام حسین(ع)]] اور آپ (ع) کے<ref>مجلسی، بحار، ج45 ص71 و ج98 ص27۔</ref> دوسرے زیارت ناموں میں حبیب بن مظاہر کا ذکر ہوا ہے۔<ref>سید بن طاوس، اقبال الاعمال، ص229۔</ref> اور [[امام مہدی علیہ السلام|امام زمانہ(ع)]] کی طرف سے وارد ہونے والی [[زیارت ناحیہ]] میں حبیب کو ان الفاظ سے سلام کیا گیا ہے: '''"السلام علی حبيب بن مظاهر الاسدی"۔''' سلام ہو حبیب بن مظاہر اسدی پر۔<ref>اقبال الاعمال، ج 3، ص 78 و 343۔</ref>
پندرہ شعبان کے لئے مخصوص زیارتِ [[امام حسینؑ]] اور آپ ؑ کے<ref>مجلسی، بحار، ج45 ص71 و ج98 ص27۔</ref> دوسرے زیارت ناموں میں حبیب بن مظاہر کا ذکر ہوا ہے۔<ref>سید بن طاوس، اقبال الاعمال، ص229۔</ref> اور [[امام مہدی علیہ السلام|امام زمانہؑ]] کی طرف سے وارد ہونے والی [[زیارت ناحیہ]] میں حبیب کو ان الفاظ سے سلام کیا گیا ہے: '''"السلام علی حبيب بن مظاهر الاسدی"۔''' سلام ہو حبیب بن مظاہر اسدی پر۔<ref>اقبال الاعمال، ج 3، ص 78 و 343۔</ref>


== حوالہ جات ==
== حوالہ جات ==
سطر 116: سطر 116:
{{ستون آ|2}}
{{ستون آ|2}}
#مفید، محمد بن محمد بن نعمان، الارشاد، ترجمہ ساعدی خراسانی، تہران، انتشارات اسلامیہ، 1380.
#مفید، محمد بن محمد بن نعمان، الارشاد، ترجمہ ساعدی خراسانی، تہران، انتشارات اسلامیہ، 1380.
#خوارزمی، موفق بن احمد، مقتل الحسین(ع)۔ قم، انوار الہدی، 1418ه‍.ق.
#خوارزمی، موفق بن احمد، مقتل الحسینؑ۔ قم، انوار الہدی، 1418ه‍.ق.
#سید بن طاووس، علی بن موسی بن جعفر بن طاووس، لہوف، ترجمہ بخشایشی، قم، دفتر نوید اسلام، 1378.
#سید بن طاووس، علی بن موسی بن جعفر بن طاووس، لہوف، ترجمہ بخشایشی، قم، دفتر نوید اسلام، 1378.
#شیخ عباس قمی، نفس المہموم، ترجمہ کمره‌ای، تہران، چاپ اسلامیہ، 1376.
#شیخ عباس قمی، نفس المہموم، ترجمہ کمره‌ای، تہران، چاپ اسلامیہ، 1376.
confirmed، templateeditor
9,292

ترامیم