مندرجات کا رخ کریں

"شام میں حضرت زینب کا خطبہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 38: سطر 38:


==نتائج==
==نتائج==
<!---
تاریخی محققین کے مطاق شام میں حضرت زینب کا خطبہ درج ذیل نتائج کا حامل تھا:
بہ گفتہ پژوہشگران تاریخی، خطبہ حضرت زینب در شام، نتایج ذیل را بہ دنبال داشتہ است:
*[[خلافت بنی‌ امیہ|بنی امیہ کی حکومت]] کا متزلزل ہونا۔ [[فضل بن عباس بن ربیعہ|فَضْل بنِ عباس رَبیعہ]] جیسے افراد نے دربار یزید میں اس خطبے کو سننے کے بعد [[امام حسینؑ]] کے خون کا بدلہ لینے کے لئے قیام کیا؛<ref>فریشلر، امام حسین و ایران، 1366ش، ص523-524۔</ref>
*متزلزل شدن [[خلافت بنی‌امیہ|خلافت اُمَوی]]۔ افرادی مانند [[فضل بن عباس بن ربیعہ|فَضْل بنِ عباس رَبیعہ]] با شنیدن این خطبہ در مجلس یزید، بہ [[خون‌خواہی امام حسینؑ]] قیام کردند؛<ref>فریشلر، امام حسین و ایران، 1366ش، ص523-524۔</ref>
*بنی‌ امیہ خود کو واقعہ کربلا کا فاتح تصور کرتا تھا لیکن اس خطبے سے لوگوں پر واضح ہو گیا کہ بنی امیہ اس جنگ کا شکست خوردہ حریف ہے؛<ref>صراوی، «درآمدی بر گفتمان کاوی تاریخی، مطالعۀ موردی خطبہ حضرت زینب(س) در شام»، ص87۔</ref>
*معرفی‌شدن حکومت بنی‌امیہ بہ عنوان شکست‌خوردگان واقعہ کربلا با اینکہ آنان خود را پیروز جنگ می‌دانستند؛<ref>صراوی، «درآمدی بر گفتمان کاوی تاریخی، مطالعۀ موردی خطبہ حضرت زینب(س) در شام»، ص87۔</ref>
*اسیران کربلا کو [[مرتد|خارجی]] قرار دینے کی حکومتی سازش کی ناکامی؛<ref>صراوی، «درآمدی بر گفتمان کاوی تاریخی، مطالعۀ موردی خطبہ حضرت زینب(س) در شام»، ص88۔</ref>
*از بین رفتن گفتمان حکومت وقت کہ اسیران کربلا را [[مرتد|خارجی]] می‌خواند؛<ref>صراوی، «درآمدی بر گفتمان کاوی تاریخی، مطالعۀ موردی خطبہ حضرت زینب(س) در شام»، ص88۔</ref>
*یزید کی حکومت کو باطل سمجھنے کی سماجی ذہنیت کے لئے زمینہ ہموار کرنا؛<ref>ہاشمی‌نژاد، درسی کہ حسینؑ بہ انسانہا آموخت، 1382ش، ص221۔</ref>
*فراہم‌آمدن زمینہ فکری جامعہ برای آگاہ شدن از باطل‌بودن حکومت یزید؛<ref>ہاشمی‌نژاد، درسی کہ حسینؑ بہ انسانہا آموخت، 1382ش، ص221۔</ref>
*شامیوں کے یہاں یزید اور اس کے کارندوں کی منافقانہ اور مکارانہ چہرے سے نقاب اٹھ جانا۔<ref>خانی‌مقدم، «چرایی تجلی قرآن در خطبہ‌ہای حضرت زینب(س)، اہداف و نتایج»، ص82۔</ref>
*آشکارشدن شخصیت منافقانہ یزید و اطرافیان او برای مردم شام۔<ref>خانی‌مقدم، «چرایی تجلی قرآن در خطبہ‌ہای حضرت زینب(س)، اہداف و نتایج»، ص82۔</ref>


==تأثیر در ادبیات==
==ادبیات میں اس خطبے کے تأثیرات==
در [[ادبیات عاشورایی]] بہ نقش حضرت زینب بہ عنوان پیام‌آور واقعہ کربلا توجہ شدہ است۔<ref>حیدری، و دیگران، «بازخوانی جلوہ‌ہای مقاومت در خطبہ‌ہای حضرت زینب(س) و شعر عاشورایی»، ص20۔</ref> اگرچہ اشعار مربوط بہ حضرت زینب پیش‌تر بہ ترسیم چہرہ‌ای غمزدہ و پیوستہ‌گریان می‌پرداخت، اما در ادامہ با تأثیرپذیری از خطبہ‌ہای وی، از زینب(س) چہرہ‌ای سلحشور،‌ مقاوم و مبارزاتی ارائہ شد۔<ref>حیدری، و دیگران، «بازخوانی جلوہ‌ہای مقاومت در خطبہ‌ہای حضرت زینب(س) و شعر عاشورایی»، ص20۔</ref> نذرحسین جہاندیر، شاعر پاکستانی، این خطبہ را در قالب 120 بیت بہ نظم درآوردہ است۔<ref>امین، پرتویی از تاریخ تشیع، 1385ش، ص106۔</ref> [[سید جعفر شہیدی]]، تاریخ‌پژوہ شیعہ، معتقد است، اگر خطبۀ حضرت زینب در شام و کوفہ نبود، عظمت واقعہ عاشورا برای بسیاری از افراد معلوم نمی‌شد۔<ref>شہیدی، «اگر زینب نبود عظمت عاشورا جاودانہ نمی‌شد»، ص14۔</ref> این معنا در قالب شعری ذیل بازآفرینی شدہ است:
[[عاشورا کے ادبی شہ پارے|عاشورا کے ادبی شہ پاروں]] میں حضرت زینب کو واقعہ کربلا کا پیغام رساں کے طور پر یاد کیا جاتا ہے۔<ref>حیدری، و دیگران، «بازخوانی جلوہ‌ہای مقاومت در خطبہ‌ہای حضرت زینب(س) و شعر عاشورایی»، ص20۔</ref> اگرچہ حضرت زینب سے مربوط اشعار میں اکثرا آپ کو ایک غمزدہ خاتون کے طور پر پیش کیا جاتا ہے لیکن آپ کے خطبوں کے اثرات نے آپ کو ایک بہادر،‌ شجاع اور مضبوط ارادوں کے مالک خاتون کے طور پر پیش کیا۔<ref>حیدری، و دیگران، «بازخوانی جلوہ‌ہای مقاومت در خطبہ‌ہای حضرت زینب(س) و شعر عاشورایی»، ص20۔</ref> پاکستانی شاعر نذر حسین جہانگیر نے اس خطبے کا 120 مصرعوں میں منظوم ترجمہ کیا ہے۔<ref>امین، پرتویی از تاریخ تشیع، 1385ش، ص106۔</ref> شیعہ تاریخی محقق [[سید جعفر شہیدی]] اس بات کے معتقد ہیں کہ اگر شام اور کوفہ میں حضرت زینب کے خطبات نہ ہوتے تو واقعہ عاشورا کی عظمت بہت سارے افراد کے لئے روشن نہ ہوتی۔<ref>شہیدی، «اگر زینب نبود عظمت عاشورا جاودانہ نمی‌شد»، ص14۔</ref> اس مطلب کو ایک شعر میں منظوم طریقے سے پیش کیا گیا ہے:


{{شعر
{{شعر2
| عنوان = چشمۀ فریاد
| عنوان = چشمۀ فریاد
| شاعر = قادر طہماسبی (فرید)
| شاعر = قادر طہماسبی (فرید)
| قالب = غزل
| قالب = غزل
|پلکانی = 1
| سِرّ نِیْ در نِیْنَوا می‌ماند اگر زینب نبود|کربلا در کربلا می‌ماند اگر زینب نبود
| متن =
|چہرۀ سرخ حقیقت بعد از آن توفان رنگ|پشت ابری از ریا می‌ماند اگر زینب نبود
سِرّ نِیْ در نِیْنَوا می‌ماند اگر زینب نبود\\کربلا در کربلا می‌ماند اگر زینب نبود
|چشمہ فریاد مظلومیت لب‌تشنگان|در کویر تفتہ جا می‌ماند اگر زینب نبود
چہرۀ سرخ حقیقت بعد از آن توفان رنگ\\پشت ابری از ریا می‌ماند اگر زینب نبود
|زخمہ زخمی‌ترین فریاد در چنگ سکوت|از طراز نغمہ وا می‌ماند اگر زینب نبود
چشمہ فریاد مظلومیت لب‌تشنگان\\در کویر تفتہ جا می‌ماند اگر زینب نبود
|در طلوع داغ اصغر استخوان اشک سرخ|در گلوی چشم‌ہا می‌ماند اگر زینب نبود
زخمہ زخمی‌ترین فریاد در چنگ سکوت\\از طراز نغمہ وا می‌ماند اگر زینب نبود
|ذوالجناح دادخواہی بی سوار و بی لگام|در بیابان‌ہا رہا می‌ماند اگر زینب نبود
در طلوع داغ اصغر استخوان اشک سرخ\\در گلوی چشم‌ہا می‌ماند اگر زینب نبود
|در عبور بستر تاریخ، سیل انقلاب|پشت کوہ فتنہ جا می‌ماند اگر زینب نبود<ref>مجاہدی، کاروان شعر عاشورا، 1386ش، ص623۔</ref>
ذوالجناح دادخواہی بی سوار و بی لگام\\در بیابان‌ہا رہا می‌ماند اگر زینب نبود
در عبور بستر تاریخ، سیل انقلاب\\پشت کوہ فتنہ جا می‌ماند اگر زینب نبود<ref>مجاہدی، کاروان شعر عاشورا، 1386ش، ص623۔</ref>
}}
}}


==تک‌نگاری==
==مونوگراف==
<!---
[[پروندہ:شرح خطبہ حضرت زینب(س) در شام۔jpg|بندانگشتی|کتاب شرح خطبہ حضرت زینب(س) در شام، اثر [[علی کریمی جہرمی]]]]
[[پروندہ:شرح خطبہ حضرت زینب(س) در شام۔jpg|بندانگشتی|کتاب شرح خطبہ حضرت زینب(س) در شام، اثر [[علی کریمی جہرمی]]]]


سطر 73: سطر 71:
{{خالی بماند}}
{{خالی بماند}}
-->
-->
==خطبے کا متن اور ترجمہ==
==خطبے کا متن اور ترجمہ==
{{نقل قول دوقلو طبقاتی تاشو
{{نقل قول دوقلو طبقاتی تاشو
confirmed، templateeditor
8,796

ترامیم