"شام میں حضرت زینب کا خطبہ" کے نسخوں کے درمیان فرق
←مضامین
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (←مضامین) |
||
سطر 23: | سطر 23: | ||
==مضامین== | ==مضامین== | ||
بعض محققین کے مطابق حضرت زینب نے کوفہ میں دئے گئے احساساتی خطبے کے بر خلاف شام میں زیادہ تر استدلالی گفتگو کی اور بہت کم احساساتی الفاظ استعمال کیا۔<ref>روشنفکر، و دانش محمدی، «تحلیل گفتمان ادبی خطبہہای حضرت زینب(س)»، ص134۔</ref> شام میں حضرت زینب(س) کا خطبہ 7 بنیادی حصوں پر مشتمل تھا: | |||
{{جعبہ نقل قول| عنوان =شام میں حضرت زینب(س) کے خطبے سے اقتباس| نقلقول = {{حدیث|«فَكِدْ كَيْدَكَ وَ اسْعَ سَعْيَكَ وَ نَاصِبْ جُہْدَكَ فَوَ اللَّہِ لَا تَمْحُو ذِكْرَنَا وَ لَا تُمِيتُ وَحْيَنَا وَ لَا تُدْرِكُ أَمَدَنَا وَ لَا تَرْحَضُ عَنْكَ عَارَہَا»۔|ترجمہ=اے یزید، تم جتنا مکر و فریب دے سکتے ہو انجام دو، اور جتنا کر سکتے ہو کوشش کرو، خدا کی قسم تم ہرگز نہ ہمارا نام مٹا سکتا ہے اور نہ وحی کو، تم ہمارا کبھی مقابلہ نہیں کر سکتا اور یہ لذت و رسوائی تیرے دامن سے کبھی صاف نہیں ہو سکتی۔}} |تاریخ بایگانی| منبع = <small>سید ابنطاووس، اللہوف علی قتلی الطفوف، 1348ش، ص185۔</small>| تراز = چپ| عرض = 230px| اندازہ خط = 12px|پس زمینہ =#ffeebb| گیومہ نقلقول =| تراز منبع = چپ}} | |||
{{جعبہ نقل قول| عنوان = | #قرآنی آیات سے استدلال کے ذریعے یزید کے غرور و تکبر کو خاک میں ملانا؛ | ||
# | #[[فتح مکہ]] کے موقع پر یزید کے آباء و اجداد کے ساتھ رسول اکرمؐ کا حسن سلوک اور [[اسرائے آل محمد]] کے ساتھ یزید کے ناروا سلوک کا موازنہ؛ | ||
# | #یزید کے کفر آمیز کلمات کی طرف اشارہ کرتے ہوئے اس کی بے ایمانی پر تاکید؛ | ||
# | #شہداء علی الخصوص خاندان رسالت کے شہداء کے عظیم مرتبے پر تاکید؛ | ||
# | #قیامت کے دن خدا کی عدالت میں یزید کی رسوائی کی طرف اشارہ؛ | ||
# | #یزید کو گفتگو کے لائق نہ سمجھتے ہوئے اس کی تحقیر اور توہین؛ | ||
#تحقیر | #آل محمد کو شہادت، رحمت اور کرامت جیسی عظیم نعمتیں عطا کرنے پر خدا کا شکر ادا کرنا۔<ref>داوودی، و مہدی رستمنژاد، عاشورا، ریشہہا، انگیزہہا، رویدادہا، پیامدہا، 1386ش، ص592-593۔</ref> | ||
# | |||
حضرت زینب | حضرت زینب نے اس خطبے میں قرآن کی متعدد آیات سے استناد کیا؛ کیونکہ آپ چاہتی تھی کہ شام کے لوگوں کے ساتھ مشترکہ کلام(یعنی [[قرآن]]) میں گفتگو، ایک طرف آپ شام کے لوگوں کی ہدایت کے خواہاں تھی، دوسری طرف حکومت وقت اہل بیتؑ کو [[مرتد|خارجی]] قرار دے رہی تھی تاکہ لوگوں کو اہل بیت سے دور کا جا سکے۔<ref>خانیمقدم، «چرایی تجلی قرآن در خطبہہای حضرت زینب(س)، اہداف و نتایج»، ص70-72۔</ref> حضرت زینب نے اس خطبے میں [[سورہ روم کی آیت نمبر 10]] سے استناد کرتے ہوئے قرآنی آیات کے ساتھ یزید کی بے احترامی کو اس کے بے پناہ گناہوں کا نتیجہ قرار دیا۔<ref>روشنفکر، و دانش محمدی، «تحلیل گفتمان ادبی خطبہہای حضرت زینب(س)»، ص142۔</ref> اسی طرح [[سورہ آل عمران کی آیت نمبر 178]] سے استناد کرتے ہوئے یزید کی ظاہر فتح کو خدا کی طرف سے [[سنت املا|مہلت]] قرار دیا۔<ref>روشنفکر، و دانش محمدی، «تحلیل گفتمان ادبی خطبہہای حضرت زینب(س)»، ص142۔</ref> زینب(س) نے اس خطبے میں قرآن کی دیگر متعدد آیات سے استناد کرتے ہوئے یزید اور اس کے کارندوں کو واقعہ کربلا جیسے عظیم واقعے کو رونما کرنے کی جہ سے ستمکار، دنیا میں لذت و خواری نیز [[آخرت]] میں [[عذاب الہی|عذاب]] کا مستحق قرار دیا۔<ref>رنجبرحسینی، و مریم اسلامیپور، «تحلیل اقتباسہای قرآنی خطبہ حضرت زینب(س) در شام»، ص24۔</ref> | ||
حضرت زینب | حضرت زینب نے یزید کو «[[طلقاء|یا ابنَ الطُلَقاء]]» (یعنی: آزاد شدہ عورت کا بیٹا) کی تعبیر کے ساتھ مخاطب قرار دیتے ہوئے [[فتح مکہ]] کے موقع پر یزید کے آباء و اجداد کے ساتھ رسول اکرمؐ کے کریمانہ سلوک کو اسرائے آل محمد کے ساتھ یزید کے ناروا سلوک کے ساتھ موازنہ کیا۔<ref>ملاحظہ کریں: سید ابنطاووس، اللہوف علی قتلی الطفوف، 1348ش، ص182۔</ref> شیعہ مرجع تقلید [[لطف اللہ صافی گلپایگانی|آیت اللہ صافی گلپایگانی]] کے مطابق حضرت زینب نے اس خطبے کے آخری حصے میں اس [[علم غیب|غیبی خبر]] کو بیان کرتی ہیں کہ اہل بیتؑ کا ذکر کبھی بھی فراموش نہیں ہو گا۔<ref>صافی گلپایگانی، حسینؑ شہید آگاہ، 1366ش، ص385-386۔</ref> | ||
== | ==نتائج== | ||
<!--- | |||
بہ گفتہ پژوہشگران تاریخی، خطبہ حضرت زینب در شام، نتایج ذیل را بہ دنبال داشتہ است: | بہ گفتہ پژوہشگران تاریخی، خطبہ حضرت زینب در شام، نتایج ذیل را بہ دنبال داشتہ است: | ||
*متزلزل شدن [[خلافت بنیامیہ|خلافت اُمَوی]]۔ افرادی مانند [[فضل بن عباس بن ربیعہ|فَضْل بنِ عباس رَبیعہ]] با شنیدن این خطبہ در مجلس یزید، بہ [[خونخواہی امام حسینؑ]] قیام کردند؛<ref>فریشلر، امام حسین و ایران، 1366ش، ص523-524۔</ref> | *متزلزل شدن [[خلافت بنیامیہ|خلافت اُمَوی]]۔ افرادی مانند [[فضل بن عباس بن ربیعہ|فَضْل بنِ عباس رَبیعہ]] با شنیدن این خطبہ در مجلس یزید، بہ [[خونخواہی امام حسینؑ]] قیام کردند؛<ref>فریشلر، امام حسین و ایران، 1366ش، ص523-524۔</ref> |