مندرجات کا رخ کریں

"حبیب بن مظاہر اسدی" کے نسخوں کے درمیان فرق

م
imported>Mabbassi
imported>Mabbassi
سطر 82: سطر 82:
[[عاشورا]] کے دن [[امام حسین(ع)]] نے اپنے قلیل لشکر کا میسرہ (بایاں بازو) حبیب بن مظاہر کے سپرد کیا اور میمنہ (دایاں بازو) [[زہیر بن قین]] کے حوالے کیا اور پرچم اور قلب (مرکز) کی قیادت [[عباس علمدار(ع)|حضرت عباس]] کو سونپ دی۔<ref>خوارزمی، مقتل الحسین ج2 ص7۔</ref>
[[عاشورا]] کے دن [[امام حسین(ع)]] نے اپنے قلیل لشکر کا میسرہ (بایاں بازو) حبیب بن مظاہر کے سپرد کیا اور میمنہ (دایاں بازو) [[زہیر بن قین]] کے حوالے کیا اور پرچم اور قلب (مرکز) کی قیادت [[عباس علمدار(ع)|حضرت عباس]] کو سونپ دی۔<ref>خوارزمی، مقتل الحسین ج2 ص7۔</ref>


[[امام حسین(ع)]] نے لشکر [[یزید]] سے مخاطب ہوکر اپنا حسب و نسب بیان کیا اور اپنے فضائل گنواتے ہوئے [[رسول خدا(ص)]] کی [[حدیث]] "''' هذان سيدا شباب اهل الجنة"''' (یہ دو ([[امام حسن(ع)]] اور [[امام حسین(ع)]] جوانان جنت کے سردار ہیں)، کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا "تمہارے درمیان ایسے لوگ ہیں جنہوں نے یہ [[حدیث]] [[رسول اللہ(ص)]] سے سنی ہے؛ اس اثناء میں [[شمر بن ذی الجوشن]] نے کہا: "میں نے خدا کی عبادت شک و تردد کے ساتھ کی ہوگی اگر میں سمجھ لوں کہ کیا کہہ رہے ہو! حبیب بن مظاہر نے جواب دیا: اے شمر! تم ستر شکوک کے ساتھ خدا کی عبادت کرتے ہو اور میں گواہی دیتا ہوں کہ تم سچ کہہ رہے ہو اور تم واقعی نہیں سمجھتے ہو کہ امام(ع) کیا کہہ رہے ہیں کیونکہ تمہارا قلب سیاہ ہوچکا ہے اور اس پر مہر لگی ہوئی ہے۔<ref>مفید، الارشاد، ص450۔</ref>
[[امام حسین(ع)]] نے لشکر [[یزید]] سے مخاطب ہوکر اپنا حسب و نسب بیان کیا اور اپنے فضائل گنواتے ہوئے [[رسول خدا(ص)]] کی [[حدیث]] <font color=blue>{{حدیث|هذان سيدا شباب اهل الجنة}}</font> (یہ دو ([[امام حسن(ع)]] اور [[امام حسین(ع)]] جوانان جنت کے سردار ہیں)، کی طرف اشارہ کیا اور فرمایا "تمہارے درمیان ایسے لوگ ہیں جنہوں نے یہ [[حدیث]] [[رسول اللہ(ص)]] سے سنی ہے؛ اس اثناء میں [[شمر بن ذی الجوشن]] نے کہا: "میں نے خدا کی عبادت شک و تردد کے ساتھ کی ہوگی اگر میں سمجھ لوں کہ کیا کہہ رہے ہو! حبیب بن مظاہر نے جواب دیا: اے شمر! تم ستر شکوک کے ساتھ خدا کی عبادت کرتے ہو اور میں گواہی دیتا ہوں کہ تم سچ کہہ رہے ہو اور تم واقعی نہیں سمجھتے ہو کہ امام(ع) کیا کہہ رہے ہیں کیونکہ تمہارا قلب سیاہ ہوچکا ہے اور اس پر مہر لگی ہوئی ہے۔<ref>مفید، الارشاد، ص450۔</ref>


جنگ کے آغاز پر ـ جب [[عمر بن سعد بن ابی وقاص]] کے لشکر سے ایک ایک فرد نکل کر مبارز طلب کرتا تھا، حبیب اور [[بریر ہمدانی]] میدان میں آئے لیکن [[امام حسین(ع)]] نے انہیں روکا۔
جنگ کے آغاز پر ـ جب [[عمر بن سعد بن ابی وقاص]] کے لشکر سے ایک ایک فرد نکل کر مبارز طلب کرتا تھا، حبیب اور [[بریر ہمدانی]] میدان میں آئے لیکن [[امام حسین(ع)]] نے انہیں روکا۔
سطر 88: سطر 88:
[[ابو ثمامہ]] نے [[امام حسین(ع)]] کو وقت نماز کی یادآوری کرائی تو امام(ع) نے فرمایا: ان (سپاہ یزید) سے کہو کہ جنگ روک لیں تاکہ ہم نماز ادا کریں۔ [[حصین بن نمیر]] (یا حصین بن تمیم) نے کہا: تمہاری نماز قبول نہیں ہوتی۔ حبیب بن مظاہر نے جواب دیا: تم سمجھتے ہو کہ [[اہل بیت علیہم السلام|آل رسول(ص)]] کی نماز قبول نہیں ہوتی اور تمہاری نماز قبول ہوگی اے شراب خوار (اے گدھے)! اور اس پر حملہ کیا اور اپنی شمشیر پیچھے ہٹتے ہوئے حصین کے گھوڑے کے منہ پر وار کیا، حصین گھوڑے سے گر گیا اور اشقیاء نے لپک کر اسے حبیب کے فیصلہ کن حملے سے نجات دلائی۔<ref>شیخ عباس قمی، نفس المهموم، ص124۔</ref>
[[ابو ثمامہ]] نے [[امام حسین(ع)]] کو وقت نماز کی یادآوری کرائی تو امام(ع) نے فرمایا: ان (سپاہ یزید) سے کہو کہ جنگ روک لیں تاکہ ہم نماز ادا کریں۔ [[حصین بن نمیر]] (یا حصین بن تمیم) نے کہا: تمہاری نماز قبول نہیں ہوتی۔ حبیب بن مظاہر نے جواب دیا: تم سمجھتے ہو کہ [[اہل بیت علیہم السلام|آل رسول(ص)]] کی نماز قبول نہیں ہوتی اور تمہاری نماز قبول ہوگی اے شراب خوار (اے گدھے)! اور اس پر حملہ کیا اور اپنی شمشیر پیچھے ہٹتے ہوئے حصین کے گھوڑے کے منہ پر وار کیا، حصین گھوڑے سے گر گیا اور اشقیاء نے لپک کر اسے حبیب کے فیصلہ کن حملے سے نجات دلائی۔<ref>شیخ عباس قمی، نفس المهموم، ص124۔</ref>


[[مسلم بن عوسجہ]] لڑکر زخمی، اپنے خون میں رنگے ہوئے تھے، زندگی کے آخری لمحات گذار رہے تھے اور زمین پر گرے ہوئے تھے۔ [[امام حسین(ع)]] حبیب کے ساتھ مسلم کے پاس پہنچے۔ [[امام حسین(ع) نے فرمایا: اے مسلم! خدا تمہاری مغفرت فرمائے اور آیت [[قرآن|قرآنی]] '''"مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ فَمِنْهُم مَّن قَضَى نَحْبَهُ وَمِنْهُم مَّن يَنتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلاً''' (ترجمہ: ایمان والوں میں کچھ اشخاص ہیں جنہوں نے سچ کر دکھایا اسے جو انہوں نے اللہ سے عہد و پیمان کیا تھا تو ان میں کچھ وہ ہیں جنہوں نے اپنا وقت پورا کر لیا اور ان میں سے کچھ انتظار کر رہے ہیں اور انہوں نے بات میں ذرا بھی تبدیلی نہیں کی)" کی تلاوت کی؛ حبیب قریب آئے اور کہا: "تمہارا قتل ہونا، مجھ پر بہت بھاری ہے لیکن میں تمہیں جنت کی خوشخبری دیتا ہوں؛ [[مسلم بن عوسجہ]] نے کمزور سی آواز میں کہا: "خداوند متعال تمہیں خیر کی بشارت دے"؛ حبیب نے کہا: "اگر میری شہادت قریب نہ ہوتی تو میرے لئے خوشی کی بات ہوتی کہ تم مجھے وصیت کرتے اور جو کچھ تمہارے لئے اہم ہے میں تمہارے لئے انجام دیتا اور دین اور قرابتداری کے حوالے سے تمہارا حق ادا کرتا؛ مسلم نے گوشۂ چشم سے [[سیدالشہدا(ع)]] کی طرف اشارہ کیا اور کہا: میں تمہیں [[امام حسین(ع)]] کے حق میں وصیت کرتا ہوں، خدا تم پر رحم کرے "جب تک تمہارے بدن میں جان ہے ان کا دفاع کرو اور ان کی نصرت سے ہاتھ میں کھینچو"، حبیب بن مظاہر نے کہا: میں تمہاری وصیت پر عمل کروں گا اور عمل کرکے تمہاری آنکھیں روشن کروں گا۔<ref>سید بن طاووس، اللهوف، ص133۔</ref>
[[مسلم بن عوسجہ]] لڑکر زخمی، اپنے خون میں رنگے ہوئے تھے، زندگی کے آخری لمحات گذار رہے تھے اور زمین پر گرے ہوئے تھے۔ [[امام حسین(ع)]] حبیب کے ساتھ مسلم کے پاس پہنچے۔ [[امام حسین(ع) نے فرمایا: اے مسلم! خدا تمہاری مغفرت فرمائے اور آیت [[قرآن|قرآنی]]<font color=green>{{حدیث|مِنَ الْمُؤْمِنِينَ رِجَالٌ صَدَقُوا مَا عَاهَدُوا اللَّهَ عَلَيْهِ فَمِنْهُم مَّن قَضَى نَحْبَهُ وَمِنْهُم مَّن يَنتَظِرُ وَمَا بَدَّلُوا تَبْدِيلاً}}</font>(ترجمہ: ایمان والوں میں کچھ اشخاص ہیں جنہوں نے سچ کر دکھایا اسے جو انہوں نے اللہ سے عہد و پیمان کیا تھا تو ان میں کچھ وہ ہیں جنہوں نے اپنا وقت پورا کر لیا اور ان میں سے کچھ انتظار کر رہے ہیں اور انہوں نے بات میں ذرا بھی تبدیلی نہیں کی)" کی تلاوت کی؛ حبیب قریب آئے اور کہا: "تمہارا قتل ہونا، مجھ پر بہت بھاری ہے لیکن میں تمہیں جنت کی خوشخبری دیتا ہوں؛ [[مسلم بن عوسجہ]] نے کمزور سی آواز میں کہا: "خداوند متعال تمہیں خیر کی بشارت دے"؛ حبیب نے کہا: "اگر میری شہادت قریب نہ ہوتی تو میرے لئے خوشی کی بات ہوتی کہ تم مجھے وصیت کرتے اور جو کچھ تمہارے لئے اہم ہے میں تمہارے لئے انجام دیتا اور دین اور قرابتداری کے حوالے سے تمہارا حق ادا کرتا؛ مسلم نے گوشۂ چشم سے [[سیدالشہدا(ع)]] کی طرف اشارہ کیا اور کہا: میں تمہیں [[امام حسین(ع)]] کے حق میں وصیت کرتا ہوں، خدا تم پر رحم کرے "جب تک تمہارے بدن میں جان ہے ان کا دفاع کرو اور ان کی نصرت سے ہاتھ میں کھینچو"، حبیب بن مظاہر نے کہا: میں تمہاری وصیت پر عمل کروں گا اور عمل کرکے تمہاری آنکھیں روشن کروں گا۔<ref>سید بن طاووس، اللہوف، ص133۔</ref>


===روز عاشور حبیب کی رجز خوانی ===
===روز عاشور حبیب کی رجز خوانی ===
گمنام صارف