مندرجات کا رخ کریں

"مسلمانوں کے خلاف اسرائیلی جنگوں کی فہرست" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 175: سطر 175:
==مآخذ==
==مآخذ==
{{مآخذ}}
{{مآخذ}}
* ‌«[https://www.tasnimnews.com/fa/news/1396/01/16/1370799/ از عملیات سلامت الجلیل و شکل‌گیری حزب‌الله تا خوشه‌های خشم]»، خبرگزاری تسنیم، تاریخ درج مطلب: ۱۶ فروردین ۱۳۹۶ش، تاریخ بازدید: ۲۵ آذر ۱۴۰۲ش.
* ‌«[https://www.tasnimnews.com/fa/news/1396/01/16/1370799/ از عملیات سلامت الجلیل و شکل‌گیری حزب‌الله تا خوشه‌های خشم]»، خبرگزاری تسنیم، تاریخ درج مطلب: ۱۶ فروردین ۱۳۹۶شمسی، تاریخ بازدید: ۲۵ آذر ۱۴۰۲ہجری شمسی۔
* «[https://www.aljazeera.net/news/2023/12/11/إسرائيل-دمرت-أكثر-من-305-آلاف-منزل-في-غزة إسرائيل دمرت أكثر من 305 آلاف منزل في غزة]»، خبرگزاری الجزیره، تاریخ درج مطلب: ۱۱ دسامبر ۲۰۲۳م، تاریخ بازدید: ۲۵ آذر ۱۴۰۲ش.
* «[https://www.aljazeera.net/news/2023/12/11/إسرائيل-دمرت-أكثر-من-305-آلاف-منزل-في-غزة إسرائيل دمرت أكثر من 305 آلاف منزل في غزة]»، خبرگزاری الجزیره، تاریخ درج مطلب: ۱۱ دسامبر ۲۰۲۳ء، تاریخ بازدید: ۲۵ آذر ۱۴۰۲ہجری شمسی۔
* «[https://www.bbc.com/persian/rolling_news/2012/03/120313_l03_rln_gaza_truce اسرائیل و فلسطینیان در غزه آتش بس برقرار کردند]» خبرگزاری بی‌بی‌سی، تاریخ درج مطلب: ۲۳ اسفند ۱۳۹۰ش، تاریخ بازدید: ۲۵ آذر ۱۴۰۲ش.
* «[https://www.bbc.com/persian/rolling_news/2012/03/120313_l03_rln_gaza_truce اسرائیل و فلسطینیان در غزه آتش بس برقرار کردند]» خبرگزاری بی‌بی‌سی، تاریخ درج مطلب: ۲۳ اسفند ۱۳۹۰شمسی، تاریخ بازدید: ۲۵ آذر ۱۴۰۲ہجری شمسی۔
* تارخ، عبدالحمید، «[https://jangaavaran.ir/yom-kippur-war-1973/ جنگ سال ۱۹۷۳م یوم کیپور]»، سایت جنگاوران، تاریخ بازدید: ۲۲ آذر ۱۴۰۲ش.
* تارخ، عبدالحمید، «[https://jangaavaran.ir/yom-kippur-war-1973/ جنگ سال ۱۹۷۳ء، یوم کیپور]»، سایت جنگاوران، تاریخ بازدید: ۲۲ آذر ۱۴۰۲ہجری شمسی۔
* «[https://www.farsnews.ir/news/13930608000069/چگونگی-آغاز-اهداف-و-دستاوردهای-مقاومت-در-3-جنگ-علیه-غزه چگونگی آغاز، اهداف و دستاوردهای مقاومت در 3 جنگ علیه غزه]» خبرگزاری فارس، تاریخ درج مطلب: ۸ شهریور ۱۳۹۳ش، تاریخ بازدید: ۲۲ آبان ۱۴۰۲ش.
* «[https://www.farsnews.ir/news/13930608000069/چگونگی-آغاز-اهداف-و-دستاوردهای-مقاومت-در-3-جنگ-علیه-غزه چگونگی آغاز، اهداف و دستاوردهای مقاومت در 3 جنگ علیه غزه]» خبرگزاری فارس، تاریخ درج مطلب: ۸ شهریور ۱۳۹۳شمسی، تاریخ بازدید: ۲۲ آبان ۱۴۰۲ہجری شمسی۔
* زیدآبادی، احمد، دین و دولت در اسرائیل، تهران،‌ نشر روزنگار، چاپ اول، ۱۳۸۱ش.
* زیدآبادی، احمد، دین و دولت در اسرائیل، تهران،‌ نشر روزنگار، چاپ اول، ۱۳۸۱ہجری شمسی۔
* صفاتاج، مجید، ماجرای فلسطین و اسرائیل، تهران، دفتر نشر فرهنگ اسلامی، چاپ دوم، ۱۳۸۱ش.
* صفاتاج، مجید، ماجرای فلسطین و اسرائیل، تهران، دفتر نشر فرهنگ اسلامی، چاپ دوم، ۱۳۸۱ہجری شمسی۔
* عریضی میبدی، سیدمرتضی، «جنگ ۲۰۱۴ و بازدارندگی اسرائیل»، در مجله فصلنامه مطالعات جنگ، شماره۱۱، ۱۴۰۰ش.
* عریضی میبدی، سیدمرتضی، «جنگ ۲۰۱۴ و بازدارندگی اسرائیل»، در مجله فصلنامه مطالعات جنگ، شماره۱۱، ۱۴۰۰ہجری شمسی۔
* فیروزآبادی، سید حسن، کشف الاسرار صهیونیسم، تهران، دانشگاه عالی دفاع ملی، چاپ دوم، ‌۱۳۹۳ش.
* فیروزآبادی، سید حسن، کشف الاسرار صهیونیسم، تهران، دانشگاه عالی دفاع ملی، چاپ دوم، ‌۱۳۹۳ہجری شمسی۔
* کفاش، حامد و دیگران، دایرة‌المعارف مصور تاریخ فلسطین، تهران، نشر سایان، چاپ اول، ۱۳۹۲ش.
* کفاش، حامد و دیگران، دایرة‌المعارف مصور تاریخ فلسطین، تهران، نشر سایان، چاپ اول، ۱۳۹۲ہجری شمسی۔
* «[https://www.aljazeera.net/encyclopedia/events/2017/4/17/مجزرة-قانا-21-عاما-من-انتظار-العقاب مجزرة قانا]»، خبرگزاری الجزیرة، تاریخ درج مطلب: ۱۷ آوریل ۲۰۱۷م، تاریخ بازدید: ۲۵ آذر ۱۴۰۲ش.
* «[https://www.aljazeera.net/encyclopedia/events/2017/4/17/مجزرة-قانا-21-عاما-من-انتظار-العقاب مجزرة قانا]»، خبرگزاری الجزیرة، تاریخ درج مطلب: ۱۷ آوریل ۲۰۱۷ء، تاریخ بازدید: ۲۵ آذر ۱۴۰۲ہجری شمسی۔
* «[https://www.radiofarda.com/a/timeline-of-conflict-between-israel-and-palestinians-in-gaza/32627474.html مروری بر نزدیک به دو دهه مناقشات اسرائیل و حماس از زمان عقب‌نشینی اسرائیل از غزه]»، رادیو فردا، تاریخ درج مطلب: ۱۵ مهر ۱۴۰۲ش، تاریخ بازدید: ۲۵ آذر ۱۴۰۲ش.
* «[https://www.radiofarda.com/a/timeline-of-conflict-between-israel-and-palestinians-in-gaza/32627474.html مروری بر نزدیک به دو دهه مناقشات اسرائیل و حماس از زمان عقب‌نشینی اسرائیل از غزه]»، رادیو فردا، تاریخ درج مطلب: ۱۵ مهر ۱۴۰۲شمسی، تاریخ بازدید: ۲۵ آذر ۱۴۰۲ہجری شمسی۔
* «[https://www.farsnews.ir/news/13951007000920/هشتمین-سالگرد-عملیات-سُرب-گداخته-علیه-غزه-3-درصد-قربانی‌ها-غیرنظامی هشتمین سالگرد عملیات سُرب گداخته علیه غزه؛ 83% قربانی‌ها غیرنظامی بودند]»، خبرگزاری فارس، تاریخ درج مطلب: ۷ دی ۱۳۹۵ش، تاریخ بازدید: ۲۵ آذر ۱۴۰۲ش.
* «[https://www.farsnews.ir/news/13951007000920/هشتمین-سالگرد-عملیات-سُرب-گداخته-علیه-غزه-3-درصد-قربانی‌ها-غیرنظامی هشتمین سالگرد عملیات سُرب گداخته علیه غزه؛ 83% قربانی‌ها غیرنظامی بودند]»، خبرگزاری فارس، تاریخ درج مطلب: ۷ دی ۱۳۹۵شمسی، تاریخ بازدید: ۲۵ آذر ۱۴۰۲ہجری شمسی۔
{{چپ‌چین}}
{{چپ‌چین}}
* «[https://www.britannica.com/event/Arab-Israeli-wars Arab-Israeli wars]», Encyclopaedia Britannica, Visited: 13 December 2023.
* «[https://www.britannica.com/event/Arab-Israeli-wars Arab-Israeli wars]», Encyclopaedia Britannica, Visited: 13 December 2023.
سطر 195: سطر 195:
* «[https://www.middleeastmonitor.com/20221011-timeline-at-war-for-decades-lebanon-and-israel-edge-towards-a-rare-deal/ Timeline: At war for decades, Lebanon and Israel edge towards a rare deal]», Middle East Monitor, Published: 11 October 2022, Visited: 16 December 2023
* «[https://www.middleeastmonitor.com/20221011-timeline-at-war-for-decades-lebanon-and-israel-edge-towards-a-rare-deal/ Timeline: At war for decades, Lebanon and Israel edge towards a rare deal]», Middle East Monitor, Published: 11 October 2022, Visited: 16 December 2023
{{پایان چپ‌چین}}
{{پایان چپ‌چین}}
{{پایان}}سامنے اپنی [[نبوت]] کا معجزانہ اعلان کرنا ہے۔<ref>صادقی تهرانی، «شرح سخنان عیسی مسیح در گهواره»، پایگاه اطلاع‌رسانی محمد صادقی تهرانی۔</ref> [[قرآن]] کے [[سورہ  آل عمران کی آیت نمبر 46]]، [[سورہ مائدہ کی آیت نمبر110]] اور [[سورہ مریم کی آیت نمبر 29]] میں حضرت عیسیٰؑ کے گہوارے میں بات کرنے کا ذکر آیا ہے۔<ref>قرآن کریم۔</ref> [[تفسیر نمونہ]] کے مصنفین اور دیگر دو محققین کے مطابق متعدد مفسرین نے "مَهْد" سے  گہوارہ یا وہ مدت مراد لیا ہے جب بچہ زیادہ تر ماں کی گود میں ہوتا ہے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ۱۳۷۱شمسی، ج۱۳، ص۵۲؛ منصوری و شورگشتی، «بررسی دیدگاه‌های تفسیری مفسران درباره آیات تکلم حضرت عیسی علیه‌السلام در مهد»، ص۲۰۹-۲۱۰۔</ref> دوسری طرف محمد ہادی معرفت نے اپنی کتاب [[التمہید فی علوم القرآن (کتاب)|التمہید فی علوم القرآن]] میں لکھا  ہے کہ حضرت مریمؑ حضرت عیسیٰؑ کی پیدائش کے چند سال بعد اپنے شہر واپس آئیں اور "مہد" کے معنی عیسیٰؑ کے بچپنے کا دورانیہ ہے۔<ref name=":0">منصوری و شورگشتی، «بررسی دیدگاه‌های تفسیری مفسران درباره آیات تکلم حضرت عیسی علیه‌السلام در مهد»، ص۲۱۰۔</ref>  نیز، مفسر قرآن سید احمد خان ہندی کا عقیدہ ہے کہ حضرت عیسیٰؑ نے جوانی کے ابتدائی ایام میں کلام کیا ہے، نہ کہ پیدائش کے ایام میں۔<ref>کاظمی، «نقدی بر اندیشه‌های سید احمد خان هندی پیرامون اعجاز»، ص۱۳۸۔</ref>
{{پایان}}
 
چھٹی صدی ہجری کے[[شیعہ]] شیعہ مفسر و [[محدث]] [[ابوالفتوح رازی]] نے [[رسول خدا|رسول خداﷺ]] سے منقول ایک [[حدیث]] سے استناد کرتے ہوئے لکھا ہے کہ تاریخ انسانیت میں حضرت عیسیؑ ان پانچ افراد میں سے ایک ہیں جنہوں نے دودھ پینے کے زمانے میں ہی زبان تکلم کھولی ہے۔<ref>رازی، روض الجنان و روح الجنان في تفسير القرآن، ۱۴۰۸ھ، ج‏۱۳، ص۷۸۔</ref> شیعہ علما میں سے [[جعفر سبحانی]] و [[ابراہیم امینی نجف آبادی|ابراہیم امینی]] نے حضرت عیسیؑ کے زمان طفولیت میں تکلم کرنے کو اس بات پر دلیل قرار دیا ہے کہ بعض انسانوں میں زمان طفولیت سے ہی منصب [[امامت]] کی اہلیت اور اس سلسلے میں عقل و دانائی پائے جانے کا امکان موجود ہوتا ہے۔<ref>سبحانی، «امامت در کودکی؟»، ص۴۶؛ امینی، «آیا کودک پنج ساله امام می‌شود؟»، پایگاه اطلاع‌رسانی ابراهیم امینی۔</ref>
 
[[سورہ مریم]] کی آیات 30 سے 34 کے مطابق، حضرت عیسیٰؑ نے اپنے تکلم کے دوران خود کو خدا کا بندہ، [[نبی|نبی الہی]]، صاحب کتاب آسمانی اور باعث برکت قرار دیا۔ اس کے علاوہ، مزید بتایا کہ وہ کوئی سرکش یا بد بخت شخص نہیں ہے اور انہیں اللہ تعالیٰ کی جانب سے [[نماز]] پڑھنے، [[زکات]] دینے اور اپنی ماں کے ساتھ نیک سلوک کرنے کا حکم دیا گیا ہے۔ قرآن کی مذکورہ آیات کے مطابق ان کی بات کا اختتام اپنے اوپر تین سلام کے ساتھ ہوتا ہے: سلامتی ہے مجھ پر جس دن میں پیدا ہوا، جس دن میں مروں گا اور جس دن زندہ کرکے اٹھایا جاؤں گا۔<ref>مکارم شیرازی، ترجمه قرآن، ۱۳۷۳شمسی، ص۳۰۷۔</ref> 
 
حضرت عیسیؑ کا گہوارے میں بات کرنے کو بعض مفسرین نے ان کا [[معجزہ]]، بعض نے ارہاص{{نوٹ| ارہاص علم کلام کی ایک اصطلاح ہے۔ اس سے مراد کسی نبی کے ہاتھوں ان کی بعثت سے پہلے ان کی پیدائش یا بچپنے کے دوران انجام پانے والا معجزہ یا کرامت ہے۔ جعفری، تفسیر کوثر، ۱۳۷۷شمسی، ج۳، ص۳۰۰.}} اور بعض دیگر مفسرین نے حضرت مریم (س) کی کرامت قرار دیا ہے۔<ref>فخر رازی، التفسیر الکبیر، ۱۴۲۰ھ، ج۲۱، ص۵۳۴۔</ref> شیعہ مفسر محمد ہادی معرفت نے حضرت عیسیؑ کے گہوارے میں بات کرنے کو کسی بھی قسم کے معجزے سے خالی سمجھا ہے کیونکہ ان کے مطابق حضرت عیسیٰ نے ایسے دوران میں تکلم کیا ہے  کہ جس عمر میں بچے عام طور پر بول چال شروع کرتے ہیں۔ ہادی معرفت کے مطابق حضرت عیسیٰ کا تکلم خاص تعقل اور بات ایسی وزن دار تھی جس نے ثابت کر دیا کہ ان کی پیدائش معجزانہ تھی اور ان کی والدہ زنا کی الزام تراشی سے پاک و مبرا تھیں۔<ref>منصوری و شورگشتی، «بررسی دیدگاه‌های تفسیری مفسران درباره آیات تکلم حضرت عیسی علیه‌السلام در مهد»، ص۲۱۲۔</ref>
 
چھٹی صدی ہجری کے [[اہل سنت]] مفسر اور محدث فخررازی نے اپنی کتاب تفسیر کبیر میں اس واقعہ کو صرف ایک قسم کا معجزانہ واقعہ قرار دیا ہے۔ فخر رازی کسی نبی کی جانب سے کوئی معجزہ سرزد ہونے اور ایک معجزانہ کام کے وقوع پذیر ہونے کے مابین فرق کا قائل ہوتے ہوئے اس عقیدے کا اظہار کرتے ہیں کہ حضرت عیسیؑ کا بغیر باپ کے پیدا ہونا اسی طرح ان کا بچپنے میں بات کرنا اس معجزے سے فرق کرتا ہے جو مستقل طور پر ان کے ہاتھوں پر  واقع ہوا ہے جیسے مردے کو زندہ کرنا۔<ref>فخر رازی، التفسیر الکبیر، ۱۴۲۰ھ، ج۲۳، ص۲۸۰۔</ref>


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
confirmed، movedable
5,562

ترامیم