مندرجات کا رخ کریں

"انفاق" کے نسخوں کے درمیان فرق

اصلاح نشانی وب
(اصلاح نشانی وب)
سطر 1: سطر 1:
'''اِنْفاق''' کے معنی ہیں مال وغیرہ [[اللہ]] کی راہ میں خرچ کرنا۔ [[خمس]]، [[زکوٰۃ]]، [[کفارہ]]، [[وقف]]، [[وصیت]]، ہبہ اور [[صدقہ]] انفاق کے چند نمونے ہیں۔ مفسرین کے مطابق انفاق صرف مال و دولت تک محدود نہیں ہے بلکہ ہر اس چیز سے انفاق کیا جا سکتا ہے جسے خدا نے انسان کو عطا کی ہے۔ انفاق کا مقصد معاشرے میں سماجی انصاف قائم کرنا اور ایمان اور بھائی چارگی کو فروغ دینا ہے۔ تزکیہ نفس و روح کی نشوونما، مال و دولت میں مساوات برقرار کرنا اور [[آخرت]] میں اجر و ثواب انفاق کے اثرات میں سے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ [[قرآن]] کی 80 سے زیادہ [[آیات]] انفاق سے متعلق ہیں۔
'''اِنْفاق''' کے معنی ہیں مال وغیرہ [[اللہ]] کی راہ میں خرچ کرنا۔ [[خمس]]، [[زکوٰۃ]]، [[کفارہ]]، [[وقف]]، وصیت، ہبہ اور [[صدقہ]] انفاق کے چند نمونے ہیں۔ مفسرین کے مطابق انفاق صرف مال و دولت تک محدود نہیں ہے بلکہ ہر اس چیز سے انفاق کیا جا سکتا ہے جسے خدا نے انسان کو عطا کی ہے۔ انفاق کا مقصد معاشرے میں سماجی انصاف قائم کرنا اور ایمان اور بھائی چارگی کو فروغ دینا ہے۔ تزکیہ نفس و روح کی نشوونما، مال و دولت میں مساوات برقرار کرنا اور [[آخرت]] میں اجر و ثواب انفاق کے اثرات میں سے ہیں۔ کہا جاتا ہے کہ [[قرآن]] کی 80 سے زیادہ [[آیات]] انفاق سے متعلق ہیں۔


[[اہل بیتؑ]] نے بہت سی [[روایات]] میں [[شیعوں]] کو اپنے مال کو راہ خدا میں خرچ کرنے اور اپنے بچوں کو بھی انفاق کا عادی بنانے کی تاکید ہے۔ [[امام علیؑ]] کی ایک حدیث میں آیا ہے کہ: خوش نصیب ہے وہ شخص جو اپنے بچے ہوئے مال کو راہ خدا میں انفاق کرتا ہے۔ [[ابو حمزہ ثمالی]] سے روایت ہے کہ [[امام زین العابدینؑ]] رات کے وقت کندھے پر خوراک اٹھا کر چپکے سے [[مسکین|مسکینوں]] کے گھروں تک پہنچاتے تھے اور فرماتے تھے: رات کے اندھیرے میں انفاق کرنا خدا کے غضب (غصے) کو ٹھنڈا کردیتا ہے۔"
[[اہل بیتؑ]] نے بہت سی [[روایات]] میں [[شیعوں]] کو اپنے مال کو راہ خدا میں خرچ کرنے اور اپنے بچوں کو بھی انفاق کا عادی بنانے کی تاکید ہے۔ [[امام علیؑ]] کی ایک حدیث میں آیا ہے کہ: خوش نصیب ہے وہ شخص جو اپنے بچے ہوئے مال کو راہ خدا میں انفاق کرتا ہے۔ [[ابو حمزہ ثمالی]] سے روایت ہے کہ [[امام زین العابدینؑ]] رات کے وقت کندھے پر خوراک اٹھا کر چپکے سے [[مسکین|مسکینوں]] کے گھروں تک پہنچاتے تھے اور فرماتے تھے: رات کے اندھیرے میں انفاق کرنا خدا کے غضب (غصے) کو ٹھنڈا کردیتا ہے۔"
سطر 6: سطر 6:


==مفہوم‌ شناسی اور قرآن کی رو سے اس کی اہمیت==
==مفہوم‌ شناسی اور قرآن کی رو سے اس کی اہمیت==
دینی اصطلاح میں انسان کا اپنے مال کو خیر خواہانہ خرچ کرنے کو انفاق کہتے ہیں۔<ref>«انفاق»، ص395.</ref> کہا جاتاہے کہ مفہوم کے لحاظ سے انفاق [[صدقہ]] سے زیادہ وسیع ہے اور [[دین اسلام]] کی ترقی اور اسے مضبوط بنانے کے لیے مال خرچ کرنے کو بھی انفاق سے تعبیر کرتے ہیں۔<ref>[https://www.makarem.ir/ahkam/fa/home/istifta/259523/%D8%AA%D9%81%D8%A7%D9%88%D8%AA-%D8%A7%D9%86%D9%81%D8%A7%D9%82-%D9%88-%D8%B5%D8%AF%D9%82%D9%87 «تفاوت انفاق و صدقہ»]، مرکز پاسخگویی بہ احکام شرعی و مسائل فقہی.</ref> بعض مفسرین جیسے [[مرتضی مطہری]]، [[سید علی حسینی خامنہ ای]] اور سید محمد تقی مدرسی کے مطابق انفاق صرف مال و دولت کے ساتھ مختص نہیں ہے۔ اللہ کی جانب سے انسان کو دی گئی تمام نعمتوں سے انفاق کیا جاسکتا ہے، چنانکہ [[سورہ بقرہ آیت نمبر3]]<ref>مطہری، آشنایی با قرآن (2)، 1381شمسی، ص66.</ref> ، [[ سورہ انفال آیت نمبر3]]،<ref>خامنہ‌ ای، طرح کلی اندیشہ اسلامی در قرآن، 1392شمسی، ص72.</ref> اور [[سورہ بقرہ آیت نمبر254]]<ref>مدرسی، الفقہ الاسلامی دراسة استدلالیة فی فقہ الخمس و احکام الانفاق و الاحسان، 1434ھ، ص25.</ref> سے یہی مطلب سمجھ میں آتا ہے۔ شیعہ مفسرہ قرآن [[سیدہ نصرت امین]] کے مطابق انفاق میں افراط و تفریط کی ٘مذمت کی گئی ہے اور اس کے درمیانی درجے کو [[سخاوت]] کہا جاتا ہے۔<ref>بانوی اصفہانی، مخزن العرفان، 1361شمسی، ج7، ص302.</ref> انفاق کی واجب اور مستحب دونوں شکلیں موجود ہیں ان میں سے بعض یہ ہیں: خمس، زکوٰۃ، کفارہ، وقف، وصیت، ہبہ اور حتیٰ کہ صدقہ بھی انفاق کی ایک صورت ہے۔<ref>علامہ طباطبایی، تفسیر المیزان، 1417ھ، ج2، 383.</ref>
دینی اصطلاح میں انسان کا اپنے مال کو خیر خواہانہ خرچ کرنے کو انفاق کہتے ہیں۔<ref>«انفاق»، ص395۔</ref> کہا جاتاہے کہ مفہوم کے لحاظ سے انفاق [[صدقہ]] سے زیادہ وسیع ہے اور [[دین اسلام]] کی ترقی اور اسے مضبوط بنانے کے لیے مال خرچ کرنے کو بھی انفاق سے تعبیر کرتے ہیں۔<ref>[https://www.makarem.ir/ahkam/fa/home/istifta/259523/تفاوت-انفاق-و-صدقه «تفاوت انفاق و صدقہ»]، مرکز پاسخگویی بہ احکام شرعی و مسائل فقہی۔</ref> بعض مفسرین جیسے [[مرتضی مطہری]]، [[سید علی حسینی خامنہ ای]] اور سید محمد تقی مدرسی کے مطابق انفاق صرف مال و دولت کے ساتھ مختص نہیں ہے۔ اللہ کی جانب سے انسان کو دی گئی تمام نعمتوں سے انفاق کیا جاسکتا ہے، چنانکہ [[سورہ بقرہ آیت نمبر3]]<ref>مطہری، آشنایی با قرآن (2)، 1381شمسی، ص66۔</ref> ، [[ سورہ انفال آیت نمبر3]]،<ref>خامنہ‌ ای، طرح کلی اندیشہ اسلامی در قرآن، 1392شمسی، ص72۔</ref> اور [[سورہ بقرہ آیت نمبر254]]<ref>مدرسی، الفقہ الاسلامی دراسة استدلالیة فی فقہ الخمس و احکام الانفاق و الاحسان، 1434ھ، ص25۔</ref> سے یہی مطلب سمجھ میں آتا ہے۔ شیعہ مفسرہ قرآن [[سیدہ نصرت امین]] کے مطابق انفاق میں افراط و تفریط کی ٘مذمت کی گئی ہے اور اس کے درمیانی درجے کو [[سخاوت]] کہا جاتا ہے۔<ref>بانوی اصفہانی، مخزن العرفان، 1361شمسی، ج7، ص302۔</ref> انفاق کی واجب اور مستحب دونوں شکلیں موجود ہیں ان میں سے بعض یہ ہیں: خمس، زکوٰۃ، کفارہ، وقف، وصیت، ہبہ اور حتیٰ کہ صدقہ بھی انفاق کی ایک صورت ہے۔<ref>علامہ طباطبایی، تفسیر المیزان، 1417ھ، ج2، 383۔</ref>


انفاق دین اسلام کے اہم ترین مسائل میں سے گردانا گیا ہے ساتھ ہی [[قیامت]] کے دن عذاب الہی سے بچنے کا ذریعہ بھی قرار دیا گیا ہے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1374شمسی، ج2، ص312.</ref> کہا جاتا ہے کہ [[قرآن مجید]] کی 80 سے زیادہ [[آیات]] میں انفاق کا ذکر آیا ہے۔<ref>افسای، «انفاق از منظر قرآن و عترت»، ص48.</ref> [[سورہ بقرہ آیت نمبر261]] میں اخلاص کے ساتھ انفاق کرنے کا ثواب 700 گنا یا اس سے زیادہ اجر کا وعدہ دیا گیا ہے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1374شمسی، ج2، ص312 ـ 313.</ref> مہدی بناء رضوی کا خیال ہے کہ قرآنی آیات کے مطابق ہر [[مومن]] کو چاہیے کہ وہ اپنی زندگی کے ضروری اخراجات سے بچے ہوئے اموال کو راہ الہی میں خرچ کرے۔ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کے لیے دردناک عذاب کا وعدہ کیا ہے جو دولت جمع کرتے ہیں لیکن راہ خدا میں خرچ نہیں کرتے ہیں۔<ref>بناء‌ رضوی، طرح تحلیلی اقتصاد اسلامی، 1367شمسی، ص120 ـ 121.</ref>
انفاق دین اسلام کے اہم ترین مسائل میں سے گردانا گیا ہے ساتھ ہی [[قیامت]] کے دن عذاب الہی سے بچنے کا ذریعہ بھی قرار دیا گیا ہے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1374شمسی، ج2، ص312۔</ref> کہا جاتا ہے کہ [[قرآن مجید]] کی 80 سے زیادہ [[آیات]] میں انفاق کا ذکر آیا ہے۔<ref>افسای، «انفاق از منظر قرآن و عترت»، ص48۔</ref> [[سورہ بقرہ آیت نمبر261]] میں اخلاص کے ساتھ انفاق کرنے کا ثواب 700 گنا یا اس سے زیادہ اجر کا وعدہ دیا گیا ہے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1374شمسی، ج2، ص312 ـ 313۔</ref> مہدی بناء رضوی کا خیال ہے کہ قرآنی آیات کے مطابق ہر [[مومن]] کو چاہیے کہ وہ اپنی زندگی کے ضروری اخراجات سے بچے ہوئے اموال کو راہ الہی میں خرچ کرے۔ اللہ تعالیٰ نے ان لوگوں کے لیے دردناک عذاب کا وعدہ کیا ہے جو دولت جمع کرتے ہیں لیکن راہ خدا میں خرچ نہیں کرتے ہیں۔<ref>بناء‌ رضوی، طرح تحلیلی اقتصاد اسلامی، 1367شمسی، ص120 ـ 121۔</ref>


سورہ بقرہ کی آیت نمبر262 کی تفسیر کے مطابق راہ خدا میں خرچ کرنا اس صورت میں قبول ہوتا ہے جب خرچ کرنے والا منت و اذیت کے بغیر انفاق کرے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1374شمسی، ج2، ص318.</ref> نیز انفاق کرنے والے کا اخلاص اور خرچ ہونے والےمال کا حلال ہونا انفاق فی سبیل اللہ کے قبول ہونے کی شرائط میں شمار ہوتا ہے۔<ref>صادقی فدکی، سیمای شیعہ از نگاہ اہل بیت(ع)، 1392شمسی، ص414 و 416.</ref> [[فقہی اصطلاحات|فقہی نصوص]] میں انفاق کا مطلب مال خرچ کرنا ہے اور اس کا استعمال زیادہ تر [[نفقہ]] دینے میں ہوتا ہے۔<ref name=":1">مؤسسہ دایرة المعارف فقہ اسلامی، موسوعة الفقہ الاسلامی، 1431ھ/2010ء، ج18، ص293.</ref>
سورہ بقرہ کی آیت نمبر262 کی تفسیر کے مطابق راہ خدا میں خرچ کرنا اس صورت میں قبول ہوتا ہے جب خرچ کرنے والا منت و اذیت کے بغیر انفاق کرے۔<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1374شمسی، ج2، ص318۔</ref> نیز انفاق کرنے والے کا اخلاص اور خرچ ہونے والےمال کا حلال ہونا انفاق فی سبیل اللہ کے قبول ہونے کی شرائط میں شمار ہوتا ہے۔<ref>صادقی فدکی، سیمای شیعہ از نگاہ اہل بیت(ع)، 1392شمسی، ص414 و 416۔</ref> [[فقہی اصطلاحات|فقہی نصوص]] میں انفاق کا مطلب مال خرچ کرنا ہے اور اس کا استعمال زیادہ تر [[نفقہ]] دینے میں ہوتا ہے۔<ref name=":1">مؤسسہ دایرة المعارف فقہ اسلامی، موسوعة الفقہ الاسلامی، 1431ھ/2010ء، ج18، ص293۔</ref>


==انفاق کے مقاصد و اثرات==
==انفاق کے مقاصد و اثرات==
بعض محققین کے مطابق، قرآن کی آیات میں [[اسلام]] کے سماجی انصاف کے قیام اور معاشرے میں ایمان اور بھائی چارے کو مضبوط کرنے کے مقصد کو سامنے رکھتے ہوئے انفاق فی سبیل اللہ کی ترغیب کی گئی ہے۔<ref>میرعظیمی، انفاق از دیدگاہ اسلام، 1371شمسی، ص12.</ref> [[سید علی حسینی خامنہ‌ ای|آیت اللہ خامنہ‌ای]] اس انداز میں خرچ کرنے کو انفاق سمجھتے ہیں جس سے معاشرے میں ایک خلا پُر ہو اور  ضرورت مند کی ضرورت پوری ہو۔<ref>خامنہ‌ای، طرح کلی اندیشہ اسلامی در قرآن، 1392شمسی، ص53 و 71.</ref> سورہ بقرہ کی آیت نمبر265 کے مطابق انفاق کرنے والے کا مقصد خدا کی خوشنودی حاصل کرنا اور انسانی فضائل کو استحکام بخشنا ہے۔<ref name=":0">افسای، «انفاق از منظر قرآن و عترت»، ص54.</ref>
بعض محققین کے مطابق، قرآن کی آیات میں [[اسلام]] کے سماجی انصاف کے قیام اور معاشرے میں ایمان اور بھائی چارے کو مضبوط کرنے کے مقصد کو سامنے رکھتے ہوئے انفاق فی سبیل اللہ کی ترغیب کی گئی ہے۔<ref>میرعظیمی، انفاق از دیدگاہ اسلام، 1371شمسی، ص12۔</ref> [[سید علی حسینی خامنہ‌ ای|آیت اللہ خامنہ‌ای]] اس انداز میں خرچ کرنے کو انفاق سمجھتے ہیں جس سے معاشرے میں ایک خلا پُر ہو اور  ضرورت مند کی ضرورت پوری ہو۔<ref>خامنہ‌ای، طرح کلی اندیشہ اسلامی در قرآن، 1392شمسی، ص53 و 71۔</ref> سورہ بقرہ کی آیت نمبر265 کے مطابق انفاق کرنے والے کا مقصد خدا کی خوشنودی حاصل کرنا اور انسانی فضائل کو استحکام بخشنا ہے۔<ref name=":0">افسای، «انفاق از منظر قرآن و عترت»، ص54۔</ref>


===اثرات===
===اثرات===
شیعہ محققین نے انفاق کے انفرادی اور اجتماعی اثرات بیان کیے ہیں ان میں سے چند یہ ہیں:
شیعہ محققین نے انفاق کے انفرادی اور اجتماعی اثرات بیان کیے ہیں ان میں سے چند یہ ہیں:
*تزکیہ نفس؛ انفاق نفس و روح کی پاکیزگی اور اخلاقی رذیلتوں سے رہائی کا سبب بنتا ہے۔ [[سورہ توبہ]] کی آیت نمبر103 جو کہ [[زکات]] سے متعلق ہے؛ انفاق کی یہی صفت بیان ہوئی ہے۔<ref>احمدی و بندعلی، «انفاق»، ص561.</ref> نیز [[مرتضی مطہری]] نے بھی اسی آیت سے استناد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سماجی ضرورتوں کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ انسان سازی بھی انفاق کے مقٓاصد و اثرات میں سے ہے۔<ref>مطہری، آشنایی با قرآن (2)، 1381شمسی، ص67 - 69.</ref>
*تزکیہ نفس؛ انفاق نفس و روح کی پاکیزگی اور اخلاقی رذیلتوں سے رہائی کا سبب بنتا ہے۔ [[سورہ توبہ]] کی آیت نمبر103 جو کہ [[زکات]] سے متعلق ہے؛ انفاق کی یہی صفت بیان ہوئی ہے۔<ref>احمدی و بندعلی، «انفاق»، ص561۔</ref> نیز [[مرتضی مطہری]] نے بھی اسی آیت سے استناد کرتے ہوئے کہا ہے کہ سماجی ضرورتوں کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ انسان سازی بھی انفاق کے مقٓاصد و اثرات میں سے ہے۔<ref>مطہری، آشنایی با قرآن (2)، 1381شمسی، ص67 - 69۔</ref>
*دلی ثبات و قرار؛ اس صفت کی اشارہ سورہ بقرہ کی آیت نمبر265 میں ہوا ہے<ref>ہاشمی رفسنجانی و محققان مرکز فرہنگ و معارف قرآن، فرہنگ قرآن، 1395شمسی، ج5، ص254.</ref>
*دلی ثبات و قرار؛ اس صفت کی اشارہ سورہ بقرہ کی آیت نمبر265 میں ہوا ہے<ref>ہاشمی رفسنجانی و محققان مرکز فرہنگ و معارف قرآن، فرہنگ قرآن، 1395شمسی، ج5، ص254۔</ref>
*مال و دولت میں مساوات کی برقراری اوراسے امیروں کے ہاتھ میں تحفظ فراہم کرنا<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1374شمسی، ج2، ص38.</ref>
*مال و دولت میں مساوات کی برقراری اوراسے امیروں کے ہاتھ میں تحفظ فراہم کرنا<ref>مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، 1374شمسی، ج2، ص38۔</ref>
*تنگی رزق سے نجات اور اس میں کشادگی؛ یہ مطلب [[سورہ سبا کی آیت39|سورہ سبا آیت39]] میں آیا ہے<ref>خارستانی و سیفی، «فلسفہ انفاق در اسلام»، ص 165.</ref>
*تنگی رزق سے نجات اور اس میں کشادگی؛ یہ مطلب [[سورہ سبا کی آیت39|سورہ سبا آیت39]] میں آیا ہے<ref>خارستانی و سیفی، «فلسفہ انفاق در اسلام»، ص 165۔</ref>
*[[جہاد]] اور عسکری میدان میں [[مسلمانوں]] کے لیے سماجی تحفظ فراہم کرنا<ref>خارستانی و سیفی، «فلسفہ انفاق در اسلام»، ص 163.</ref>
*[[جہاد]] اور عسکری میدان میں [[مسلمانوں]] کے لیے سماجی تحفظ فراہم کرنا<ref>خارستانی و سیفی، «فلسفہ انفاق در اسلام»، ص 163۔</ref>
*آخرت میں اجر و ثواب۔<ref>محدثی، انفاق، 1391شمسی، ص25 و 26.</ref>
*آخرت میں اجر و ثواب۔<ref>محدثی، انفاق، 1391شمسی، ص25 و 26۔</ref>


==انفاق سیرت اہل بیت اور شیعہ ثقافت کی روزشنی میں ==
==انفاق سیرت اہل بیت اور شیعہ ثقافت کی روزشنی میں ==
[[اہل‌ بیتؑ]] نے بکثرت احادیث میں شیعوں کو راہ خدا میں مال خرچ کرنے<ref>صادقی فدکی، سیمای شیعہ از نگاہ اہل بیت(ع)، 1392شمسی، ص404؛ میرعظیمی، انفاق از دیدگاہ اسلام، 1371شمسی، ص55.</ref>، بچوں کو انفاق کی عادت کرانے اور صدقہ دینے کا حکم دیا ہے۔<ref>جمعی از نویسندگان، موسوعة احکام الاطفال و ادلتہا، 1429ھ، ج3، ص486.</ref> [[پیغمبر خدا(ص)]] سے منقول ایک حدیث میں آیا ہے کہ اگر کوئی ایک درہم اللہ کی راہ میں خرچ کرے تو اللہ تعالیٰ اسے 700 نیکیاں اس کے نامہ اعمال میں لکھ دے گا۔<ref>شیخ طوسی، أمالی، 1414ھ، ص183.</ref> [[امام علیؑ]] انفاق کی ترغیب دیتے ہوئے فرماتے ہیں کہ خوش نصیب ہے وہ شخص جو اپنے بچے ہوئے مال سے راہ خدا میں انفاق کرتا ہے اور غیر ضروری باتوں سے پرہیز کرتا ہے۔<ref>علامہ مجلسی، بحار الانوار، 1403ھ، ج68، ص283.</ref> لبانی شیعہ عالم دین علی کورانی کے مطابق اہل بیتؑ نے [[شیعوں]] پر [[خمس]] [[واجب]] کر کے انفاق کی ثقافت کو ان میں اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے۔<ref>کورانی، فرہنگ موضوعى احاديث امام مہدى(عج)، 1394ھ، ص1153.</ref>
[[اہل‌ بیتؑ]] نے بکثرت احادیث میں شیعوں کو راہ خدا میں مال خرچ کرنے<ref>صادقی فدکی، سیمای شیعہ از نگاہ اہل بیت(ع)، 1392شمسی، ص404؛ میرعظیمی، انفاق از دیدگاہ اسلام، 1371شمسی، ص55۔</ref>، بچوں کو انفاق کی عادت کرانے اور صدقہ دینے کا حکم دیا ہے۔<ref>جمعی از نویسندگان، موسوعة احکام الاطفال و ادلتہا، 1429ھ، ج3، ص486۔</ref> [[پیغمبر خدا(ص)]] سے منقول ایک حدیث میں آیا ہے کہ اگر کوئی ایک درہم اللہ کی راہ میں خرچ کرے تو اللہ تعالیٰ اسے 700 نیکیاں اس کے نامہ اعمال میں لکھ دے گا۔<ref>شیخ طوسی، أمالی، 1414ھ، ص183۔</ref> [[امام علیؑ]] انفاق کی ترغیب دیتے ہوئے فرماتے ہیں کہ خوش نصیب ہے وہ شخص جو اپنے بچے ہوئے مال سے راہ خدا میں انفاق کرتا ہے اور غیر ضروری باتوں سے پرہیز کرتا ہے۔<ref>علامہ مجلسی، بحار الانوار، 1403ھ، ج68، ص283۔</ref> لبانی شیعہ عالم دین علی کورانی کے مطابق اہل بیتؑ نے [[شیعوں]] پر [[خمس]] [[واجب]] کر کے انفاق کی ثقافت کو ان میں اجاگر کرنے کی کوشش کی ہے۔<ref>کورانی، فرہنگ موضوعى احاديث امام مہدى(عج)، 1394ھ، ص1153۔</ref>


اہل بیتؑ کی زندگی میں انفاق کی سینکڑوں مثالیں ملتی ہیں۔ [[مناقب آل ابی‌طالب|کتاب مناقب]] میں  [[حضرت امام جعفر صادقؑ]] سے روایت منقول ہےکہ [[امام علیؑ]] نے اپنے ہاتھ کی کمائی سے ایک ہزار غلاموں کو آزاد کیا، ینبع نامی علاقے میں ایک سو چشمے نکالے اور اسے حاجیوں کے لیے وقف کیا اسی طرح [[مکہ]] اور [[کوفہ]] کے راستوں میں چند کنویں کھود دیے۔<ref>ابن‌شہر آشوب، مناقب، 1376ھ، ج1، ص388.</ref> منقول ہے کہ [[امام حسن مجتبیؑ]] نے دو مرتبہ اپنی پوری جائیداد کو راہ خدا میں خرچ کی اور تین مرتبہ اپنے پورے اموال کو دو حصوں میں تقسیم کیے، ایک حصہ اپنے لیے اور دوسرا حصہ ضرورت مندوں میں تقسیم کردیا۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، 1417ھ، ج3، ص9.</ref> نیز احادیث کے مطابق امام علیؑ اور [[حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا|حضرت فاطمہ(س)]] نے [[حسنینؑ]] کی شفایابی کے لیے 3 دن [[روزے]] رکھے اور تینوں دن خود بھوکے ہونے کے باوجود اپنا کھانا مسکین، یتیم اور اسیر کو دے دیا۔<ref>کوفی، تفسیر فرات الکوفی، 1410ھ، ص527-529؛ زمخشری، الکشاف، 1407ھ، ج4، ص670.</ref> [[ابوحمزہ ثمالی|ابو حمزہ ثمالی]] سےمنقول ہے کہ [[امام زین العابدینؑ]] رات کی تاریکی میں اپنے کندھوں پر کھانے پینے کی چیزیں اٹھا کر چپکے سے فقراء تک پہنچا دیتے تھے اور فرماتے تھے: رات کی تاریکی میں صدقہ دینا خدا کے غضب کو ٹھنڈا کردیتا ہے۔<ref>ذہبی، سیراعلام النبلاء، 1414ھ، ج4، ص393.</ref>  
اہل بیتؑ کی زندگی میں انفاق کی سینکڑوں مثالیں ملتی ہیں۔ [[مناقب آل ابی‌طالب|کتاب مناقب]] میں  [[حضرت امام جعفر صادقؑ]] سے روایت منقول ہےکہ [[امام علیؑ]] نے اپنے ہاتھ کی کمائی سے ایک ہزار غلاموں کو آزاد کیا، ینبع نامی علاقے میں ایک سو چشمے نکالے اور اسے حاجیوں کے لیے وقف کیا اسی طرح [[مکہ]] اور [[کوفہ]] کے راستوں میں چند کنویں کھود دیے۔<ref>ابن‌شہر آشوب، مناقب، 1376ھ، ج1، ص388۔</ref> منقول ہے کہ [[امام حسن مجتبیؑ]] نے دو مرتبہ اپنی پوری جائیداد کو راہ خدا میں خرچ کی اور تین مرتبہ اپنے پورے اموال کو دو حصوں میں تقسیم کیے، ایک حصہ اپنے لیے اور دوسرا حصہ ضرورت مندوں میں تقسیم کردیا۔<ref>بلاذری، انساب الاشراف، 1417ھ، ج3، ص9۔</ref> نیز احادیث کے مطابق امام علیؑ اور [[حضرت فاطمہ زہرا سلام اللہ علیہا|حضرت فاطمہ(س)]] نے [[حسنینؑ]] کی شفایابی کے لیے 3 دن [[روزے]] رکھے اور تینوں دن خود بھوکے ہونے کے باوجود اپنا کھانا مسکین، یتیم اور اسیر کو دے دیا۔<ref>کوفی، تفسیر فرات الکوفی، 1410ھ، ص527-529؛ زمخشری، الکشاف، 1407ھ، ج4، ص670۔</ref> [[ابوحمزہ ثمالی|ابو حمزہ ثمالی]] سےمنقول ہے کہ [[امام زین العابدینؑ]] رات کی تاریکی میں اپنے کندھوں پر کھانے پینے کی چیزیں اٹھا کر چپکے سے فقراء تک پہنچا دیتے تھے اور فرماتے تھے: رات کی تاریکی میں صدقہ دینا خدا کے غضب کو ٹھنڈا کردیتا ہے۔<ref>ذہبی، سیراعلام النبلاء، 1414ھ، ج4، ص393۔</ref>  


شیعوں کے مابین انفاق کی ثقافت مختلف جہات سے ظہور پذیر ہوئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق شیعہ حضرت اربعین حسینی کے موقع پر اپنی توان اور وسعت کے مطابق لاکھوں [[زائرین]] [[امام حسینؑ]] کے لیے پانی، کھانا، اور دیگر سہولیات فراہم کرتے ہیں۔<ref>[https://www.tasnimnews.com/fa/news/1402/10/09/3014439/فهم-معنای-شیعه-در-پیاده-روی-اربعین فہم معنای شیعہ در پیادہ‌روی اربعین]، خبرگزاری تسنیم.</ref> ایران کے ادارہ اوقاف کے امور خیریہ کے سربراہ کے مطابق ایران میں سنہ 2023ء میں 30 ہزار سے زیادہ خیریہ ادارہ جات اور 70 ہزار سماجی تنظیمیں سرگرم عمل تھیں۔ ایران کی ایک ہزارہ تاریخ میں یہاں 2 لاکھ موقوفات بنائے گئے ہیں اور ہر سال 2400 موقوفات میں اضافہ ہوتا ہے۔<ref>[https://www.irna.ir/news/85105269/Û±Û°Û°-هزار-Ù…ÙˆØ³Ø ہزار مؤسسہ خیریہ و تشکل خیراندیش در کشور فعالیت دارند]، خبرگزاری ایرنا.</ref> در سال 1386ش با نظرسنجی از مردم تہران مشخص شد 96 درصد آنان [[صدقہ]] می‌دہند.<ref>[https://www.tasnimnews.com/fa/news/1392/09/21/219357/سنت-مست «سنت مستحبی کہ شرط ایمان است/ 96 درصد مردم صدقہ می‌گیرند»]، خبرگزاری تسنیم.</ref>
شیعوں کے مابین انفاق کی ثقافت مختلف جہات سے ظہور پذیر ہوئی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق شیعہ حضرت اربعین حسینی کے موقع پر اپنی توان اور وسعت کے مطابق لاکھوں [[زائرین]] [[امام حسینؑ]] کے لیے پانی، کھانا، اور دیگر سہولیات فراہم کرتے ہیں۔<ref>[https://www.tasnimnews.com/fa/news/1402/10/09/3014439/فهم-معنای-شیعه-در-پیاده-روی-اربعین فہم معنای شیعہ در پیادہ‌روی اربعین]، خبرگزاری تسنیم۔</ref> ایران کے ادارہ اوقاف کے امور خیریہ کے سربراہ کے مطابق ایران میں سنہ 2023ء میں 30 ہزار سے زیادہ خیریہ ادارہ جات اور 70 ہزار سماجی تنظیمیں سرگرم عمل تھیں۔ ایران کی ایک ہزارہ تاریخ میں یہاں 2 لاکھ موقوفات بنائے گئے ہیں اور ہر سال 2400 موقوفات میں اضافہ ہوتا ہے۔<ref>[https://www.irna.ir/news/85105269/Û±Û°Û°-هزار-Ù…ÙˆØ³Ø ہزار مؤسسہ خیریہ و تشکل خیراندیش در کشور فعالیت دارند]، خبرگزاری ایرنا۔</ref> در سال 1386ش با نظرسنجی از مردم تہران مشخص شد 96 درصد آنان [[صدقہ]] می‌دہند.<ref>[https://www.tasnimnews.com/fa/news/1392/09/21/219357/سنت-مست «سنت مستحبی کہ شرط ایمان است/ 96 درصد مردم صدقہ می‌گیرند»]، خبرگزاری تسنیم۔</ref>


==انفاق کے اہم ترین مواقع==
==انفاق کے اہم ترین مواقع==
محققین نے انفاق کے اہم ترین مواقع بیان کیے ہیں ان میں سے چند یہ ہیں:<ref>رضوی، «انفاق ـ ہمایش دانشنامہ امام رضا(ع)»، ص619.</ref>
محققین نے انفاق کے اہم ترین مواقع بیان کیے ہیں ان میں سے چند یہ ہیں:<ref>رضوی، «انفاق ـ ہمایش دانشنامہ امام رضا(ع)»، ص619۔</ref>
{{ستون شروع|3}}
{{ستون شروع|3}}
* والدین اور قریبی رشتہ دار
* والدین اور قریبی رشتہ دار
سطر 57: سطر 57:
* بناء‌ رضوی، مہدی، طرح تحلیلی اقتصاد اسلامی، مشہد، بنیاد پژوہش‌ہای اسلامی آستان قدس رضوی، 1367ش.
* بناء‌ رضوی، مہدی، طرح تحلیلی اقتصاد اسلامی، مشہد، بنیاد پژوہش‌ہای اسلامی آستان قدس رضوی، 1367ش.
* بلاذری، احمد بن یحیی، أنساب الأشراف، بیروت‏، دار الفکر، 1417ق.
* بلاذری، احمد بن یحیی، أنساب الأشراف، بیروت‏، دار الفکر، 1417ق.
* [https://www.makarem.ir/ahkam/fa/home/istifta/259523/%D8%AA%D9%81%D8%A7%D9%88%D8%AA-%D8%A7%D9%86%D9%81%D8%A7%D9%82-%D9%88-%D8%B5%D8%AF%D9%82%D9%87 «تفاوت انفاق و صدقہ»]، مرکز پاسخگویی بہ احکام شرعی و مسائل فقہی، تاریخ بازدید: 28 خرداد 1403ش.
* [https://www.makarem.ir/ahkam/fa/home/istifta/259523/تفاوت-انفاق-و-صدقه «تفاوت انفاق و صدقہ»]، مرکز پاسخگویی بہ احکام شرعی و مسائل فقہی، تاریخ بازدید: 28 خرداد 1403ش.
* جمعی از نویسندگان، موسوعة احکام الاطفال و ادلتہا، قم، مرکز فقہی ائمہ اطہار(ع)، چاپ اول، 1429ق.
* جمعی از نویسندگان، موسوعة احکام الاطفال و ادلتہا، قم، مرکز فقہی ائمہ اطہار(ع)، چاپ اول، 1429ق.
* خارستانی، اسماعیل و سیفی، فاطمہ، «فلسفہ انفاق در اسلام»، در مجلہ: راہبرد توسعہ، شمارہ 39، پاییز 1393ش.
* خارستانی، اسماعیل و سیفی، فاطمہ، «فلسفہ انفاق در اسلام»، در مجلہ: راہبرد توسعہ، شمارہ 39، پاییز 1393ش.
سطر 64: سطر 64:
* رضوی، سید عباس، «انفاق»، در دانشنامہ امام رضا(ع)، ج2، قم، 1396ش.
* رضوی، سید عباس، «انفاق»، در دانشنامہ امام رضا(ع)، ج2، قم، 1396ش.
* زمخشری، محمود بن عمر، الکشاف عن حقائق غوامض التنزیل و عیون الأقاویل فی وجوہ التأویل، بیروت، دار الکتاب العربی، چاپ سوم، 1407ق.
* زمخشری، محمود بن عمر، الکشاف عن حقائق غوامض التنزیل و عیون الأقاویل فی وجوہ التأویل، بیروت، دار الکتاب العربی، چاپ سوم، 1407ق.
* [https://www.tasnimnews.com/fa/news/1392/09/21/219357/%D8%B3%D9%86%D8%AA-%D9%85%D8%B3%D8%AA «سنت مستحبی کہ شرط ایمان است/ 96 درصد مردم صدقہ می‌گیرند»]، خبرگزاری تسنیم، تاریخ انتشار: 21 آذر 1392ش، تاریخ بازدید: 29 خرداد 1403ش.
* [https://www.tasnimnews.com/fa/news/1392/09/21/219357/سنت-مست «سنت مستحبی کہ شرط ایمان است/ 96 درصد مردم صدقہ می‌گیرند»]، خبرگزاری تسنیم، تاریخ انتشار: 21 آذر 1392ش، تاریخ بازدید: 29 خرداد 1403ش.
* شیخ طوسی، محمد بن حسن، أمالی، قم، دار الثقافة، چاپ اول، 1414ق.
* شیخ طوسی، محمد بن حسن، أمالی، قم، دار الثقافة، چاپ اول، 1414ق.
* صادقی فدکی، جعفر، سیمای شیعہ از نگاہ اہل بیت(ع)، قم، آشیانہ مہر، 1392ش.
* صادقی فدکی، جعفر، سیمای شیعہ از نگاہ اہل بیت(ع)، قم، آشیانہ مہر، 1392ش.
* علامہ طباطبایی، سید محمدحسین، المیزان فی تفسیر القرآن، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ پنجم، 1417ق.
* علامہ طباطبایی، سید محمدحسین، المیزان فی تفسیر القرآن، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ پنجم، 1417ق.
* علامہ مجلسی، محمدباقر، بحار الانوار الجامعة لدرر أخبار الأئمة الأطہار(ع)، بیروت، دار احیاء التراث العربی، چاپ دوم، 1403ق.
* علامہ مجلسی، محمدباقر، بحار الانوار الجامعة لدرر أخبار الأئمة الأطہار(ع)، بیروت، دار احیاء التراث العربی، چاپ دوم، 1403ق.
* [https://www.tasnimnews.com/fa/news/1402/10/09/3014439/%D9%81%D9%87%D9%85-%D9%85%D8%B9%D9%86%D8%A7%DB%8C-%D8%B4%DB%8C%D8%B9%D9%87-%D8%AF%D8%B1-%D9%BE%DB%8C%D8%A7%D8%AF%D9%87-%D8%B1%D9%88%DB%8C-%D8%A7%D8%B1%D8%A8%D8%B9%DB%8C%D9%86 فہم معنای شیعہ در پیادہ‌روی اربعین]، خبرگزاری تسنیم، تاریخ انتشار: 9 دی 1402ش، تاریخ بازدید: 30 خرداد 1403ش.
* [https://www.tasnimnews.com/fa/news/1402/10/09/3014439/فهم-معنای-شیعه-در-پیاده-روی-اربعین فہم معنای شیعہ در پیادہ‌روی اربعین]، خبرگزاری تسنیم، تاریخ انتشار: 9 دی 1402ش، تاریخ بازدید: 30 خرداد 1403ش.
* کورانی عاملی، علی، فرہنگ موضوعى احاديث امام مہدى(عج)، ترجمہ: حسين نائينى، قم، نشر معارف، چاپ اول، 1394ش.
* کورانی عاملی، علی، فرہنگ موضوعى احاديث امام مہدى(عج)، ترجمہ: حسين نائينى، قم، نشر معارف، چاپ اول، 1394ش.
* کوفی، فرات بن ابراہیم، تفسیر فرات الکوفی، تحقیق محمد کاظم، تہران، وزارت فرہنگ و ارشاد اسلامی، چاپ اول، 1410ق.
* کوفی، فرات بن ابراہیم، تفسیر فرات الکوفی، تحقیق محمد کاظم، تہران، وزارت فرہنگ و ارشاد اسلامی، چاپ اول، 1410ق.
سطر 79: سطر 79:
* مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دار الکتب الاسلامیہ، چاپ سی و دوم، 1374ش.
* مکارم شیرازی، ناصر، تفسیر نمونہ، تہران، دار الکتب الاسلامیہ، چاپ سی و دوم، 1374ش.
* میرعظیمی، سید جعفر، انفاق از دیدگاہ اسلام، نمونہ، چاپ اول، 1371ش.
* میرعظیمی، سید جعفر، انفاق از دیدگاہ اسلام، نمونہ، چاپ اول، 1371ش.
* [https://www.irna.ir/news/85105269/%DB%B1%DB%B0%DB%B0-%D9%87%D8%B2%D8%A7%D8%B1-%D9%85%D9%88%D8%B3%D8 ہزار مؤسسہ خیریہ و تشکل خیراندیش در کشور فعالیت دارند]، خبرگزاری ایرنا، تاریخ انتشار: 18 اردیبہشت 1402ش، تاریخ بازدید: 30 خرداد 1403ش.
* [https://www.irna.ir/news/85105269/Û±Û°Û°-هزار-Ù…ÙˆØ³Ø ہزار مؤسسہ خیریہ و تشکل خیراندیش در کشور فعالیت دارند]، خبرگزاری ایرنا، تاریخ انتشار: 18 اردیبہشت 1402ش، تاریخ بازدید: 30 خرداد 1403ش.
{{پایان}}
{{پایان}}


confirmed، movedable
4,909

ترامیم