مندرجات کا رخ کریں

"سید محمد تیجانی سماوی" کے نسخوں کے درمیان فرق

imported>E.musavi
imported>E.musavi
سطر 45: سطر 45:
سید محمد تیجانی مزید تعلیم کے لئے فرانس گئے اور آٹھ سال تک جامعہ سوربن اور پیرس کے اعلی تعلیمی ادارے میں ادیان ـ بالخصوص تین [[توحیدی ادیان]] کا تقابلی جائزہ لینے میں مصروف رہے اور پیشہ ورانہ مطالعات و تحقیقات میں جامعہ سوربن سے فارغ التحصیل ہوئے۔
سید محمد تیجانی مزید تعلیم کے لئے فرانس گئے اور آٹھ سال تک جامعہ سوربن اور پیرس کے اعلی تعلیمی ادارے میں ادیان ـ بالخصوص تین [[توحیدی ادیان]] کا تقابلی جائزہ لینے میں مصروف رہے اور پیشہ ورانہ مطالعات و تحقیقات میں جامعہ سوربن سے فارغ التحصیل ہوئے۔
بعد ازاں انھوں نے اسی جامعہ سے فلسفہ و انسانیات میں، اور اس کے بعد "اسلامی تاریخ و مذاہب" کے پیشہ ورانہ شعبے میں تیسرے درجے کے ڈاکٹریٹ کی سند حاصل کی اور بعد ازاں "اسلامی فکر [[نہج البلاغہ]] اور کلام [[امام علی(ع)]] کی روشنی میں" کے عنوان سے تحقیقی رسالہ لکھ کر بین الاقوامی ڈاکٹریٹ کی سند حاصل کی۔ انھوں نے [[نہج البلاغہ]] کی ادبی منزلت کی بنا پر اس کا فرانسیسی زبان میں ترجمہ بھی کیا۔ انھوں نے ڈاکٹریٹ کا درجہ حاصل کرنے کے بعد ایک سال تک "جامعہ سوربن" اور تین سال تک پیرس کے "بالزام" تعلیمی ادارے میں تدریس کے فرائض سرانجام دیئے۔<ref> مشروح مصاحبہ فارس با علامہ تیجانی سماوی»، وبگاه خبرگزاری فارس</ref>
بعد ازاں انھوں نے اسی جامعہ سے فلسفہ و انسانیات میں، اور اس کے بعد "اسلامی تاریخ و مذاہب" کے پیشہ ورانہ شعبے میں تیسرے درجے کے ڈاکٹریٹ کی سند حاصل کی اور بعد ازاں "اسلامی فکر [[نہج البلاغہ]] اور کلام [[امام علی(ع)]] کی روشنی میں" کے عنوان سے تحقیقی رسالہ لکھ کر بین الاقوامی ڈاکٹریٹ کی سند حاصل کی۔ انھوں نے [[نہج البلاغہ]] کی ادبی منزلت کی بنا پر اس کا فرانسیسی زبان میں ترجمہ بھی کیا۔ انھوں نے ڈاکٹریٹ کا درجہ حاصل کرنے کے بعد ایک سال تک "جامعہ سوربن" اور تین سال تک پیرس کے "بالزام" تعلیمی ادارے میں تدریس کے فرائض سرانجام دیئے۔<ref> مشروح مصاحبہ فارس با علامہ تیجانی سماوی»، وبگاه خبرگزاری فارس</ref>
تیجانی نے بچپن میں نصف [[قرآن مجید]] حفظ کر لیا تھا لہذا وہ ماہ [[رمضان مبارک]] میں [[نماز]] [[تراویح]] پڑھایا کرتے تھے۔<ref> تیجانی، ثم اهتدیت، منشورات مدینة العلم، ص۱۱-۱۲.</ref>
ان کے بقول ان کا نام تیجانی سلسلہ طریقت تیجانیہ سے لیا گیا ہے جو  تیونس، مراکش، الجزایر، لیبیا، سوڈان، [[مصر]] و ... رائج ہے۔ ان کا عقیدہ یہ ہے کہ تمام مشایخ اور اولیاء نے اپنا علم ایک دوسرے سے کسب کیا ہے جبکہ شیخ احمد تیجانی نے اپنا علم بطور مستقیم [[پیغمبر اکرم (ص)]] سے حاصل کیا ہے۔<ref> تیجانی، ثم اهتدیت، منشورات مدینة العلم، ص۱۲-۱۳</ref>


==مذہبی تعلیم==
==مذہبی تعلیم==
گمنام صارف