گمنام صارف
"سید محمد تیجانی سماوی" کے نسخوں کے درمیان فرق
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
imported>Noorkhan |
imported>Smnazem کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں |
||
سطر 1: | سطر 1: | ||
'''سید محمد تیجانی سماوی''' [[تیونس]] کے نامور اسلام شناس اور [[فرانس]] کی [[سوربن یونیورسٹی]] کے استاد اور ان مشہور ترین افراد میں سے ہیں جنہوں نے مذہب [[اہل سنت]] چھوڑ کر مذہب [[شیعہ|تشیُّع]] اختیار کیا ہے۔ | '''سید محمد تیجانی سماوی''' [[تیونس]] کے نامور اسلام شناس اور [[فرانس]] کی [[سوربن یونیورسٹی]] کے استاد اور ان مشہور ترین افراد میں سے ہیں جنہوں نے مذہب [[اہل سنت]] چھوڑ کر مذہب [[شیعہ|تشیُّع]] اختیار کیا ہے۔ | ||
وہ اپنے پہلے سفر [[مکہ]] میں [[وہابیت]] کے انتہاپسندانہ عقائد سے روشناس ہوکر ان کے نظریات کی طرف مائل ہوئے اور برسوں تک اس فرقے کے عقائد کا پرچار کیا اور [[وہابیت]] کے ساتھ تجدید تعلق کی خاطر ایک بار پھر [[سعودی عرب]] روانہ ہوئے لیکن [[بیروت]] کے راستے میں جامعہ [[بغداد]] کے ایک [[شیعہ]] استاد (پروفیسر) سے ملاقات ہوئی اور یوں اس کی زندگی کا رخ مکمل طور پر بدل گیا اور [[سعودی عرب]] کے بجائے [[عراق]] پہنچ گئے اور اس [[شیعہ]] ملک میں حاضر ہوکر متعدد نامور [[شیعہ]] علماء سے ملاقاتیں کیں چنانچہ وہابی مسلک سے پلٹ گئے اور وطن لوٹے۔ انھوں نے [[تیونس]] میں مذہب [[اہل بیت(ع)]] کے بارے میں تحقیق کرنے کے بعد مذہب [[شیعہ]] اختیار کیا۔ | وہ اپنے پہلے سفر [[مکہ]] میں [[وہابیت]] کے انتہاپسندانہ عقائد سے روشناس ہوکر ان کے نظریات کی طرف مائل ہوئے اور برسوں تک اس فرقے کے عقائد کا پرچار کیا اور [[وہابیت]] کے ساتھ تجدید تعلق کی خاطر ایک بار پھر [[سعودی عرب]] روانہ ہوئے لیکن [[بیروت]] کے راستے میں جامعہ [[بغداد]] کے ایک [[شیعہ]] استاد (پروفیسر) سے ملاقات ہوئی اور یوں اس کی زندگی کا رخ مکمل طور پر بدل گیا اور [[سعودی عرب]] کے بجائے [[عراق]] پہنچ گئے اور اس [[شیعہ]] ملک میں حاضر ہوکر متعدد نامور [[شیعہ]] علماء سے ملاقاتیں کیں چنانچہ وہابی مسلک سے پلٹ گئے اور وطن لوٹے۔ انھوں نے [[تیونس]] میں مذہب [[اہل بیت(ع)]] کے بارے میں تحقیق کرنے کے بعد مذہب [[شیعہ]] اختیار کیا۔ | ||
سطر 5: | سطر 5: | ||
==ولادت اور تعلیم== | ==ولادت اور تعلیم== | ||
سید محمد تیونس کے جنوبی شہر [[القصہ]] کے ایک مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کے خاندان کا تعلق بنیادی طور پر [[عراق|عراقی]] شہر [[سماوہ]] سے تھا۔ اس خاندان نے [[بنو عباس]] کے دور میں عباسیوں کے ہاتھوں قتل ہونے سے چھٹکارا پانے کی غرض سے [[شمالی افریقہ]] ہجرت کی تھی۔ | سید محمد تیونس کے جنوبی شہر [[القصہ]] کے ایک مذہبی گھرانے میں پیدا ہوئے۔ ان کے خاندان کا تعلق بنیادی طور پر [[عراق|عراقی]] شہر [[سماوہ]] سے تھا۔ اس خاندان نے [[بنو عباس]] کے دور میں عباسیوں کے ہاتھوں قتل ہونے سے چھٹکارا پانے کی غرض سے [[شمالی افریقہ]] ہجرت کی تھی۔ | ||
تیجانی نے ابتدائی تعلیم [[جامعۂ زیتونہ]] کے ایک شعبے میں حاصل کی؛ تیونس کو خودمختاری ملی تو جامعۂ زیتونہ بند ہوئی اور وہ ایک [[فرانکو عربک]] اسکول میں داخل ہوئے جہاں انھوں نے ثانوی تعلیم مکمل کی اور [[یوسبای]] میں ماقبل جامعہ تعلیمی مرکز (Pre Academic Institute) کے استاد کے طور پر کام شروع کیا اور عرصہ 17 سال تک اس مرکز میں تدریس کے بعد تیونس کے ادارہ تعلیم سے علیحدہ ہوئے۔ | تیجانی نے ابتدائی تعلیم [[جامعۂ زیتونہ]] کے ایک شعبے میں حاصل کی؛ تیونس کو خودمختاری ملی تو جامعۂ زیتونہ بند ہوئی اور وہ ایک [[فرانکو عربک]] اسکول میں داخل ہوئے جہاں انھوں نے ثانوی تعلیم مکمل کی اور [[یوسبای]] میں ماقبل جامعہ تعلیمی مرکز (Pre Academic Institute) کے استاد کے طور پر کام شروع کیا اور عرصہ 17 سال تک اس مرکز میں تدریس کے بعد تیونس کے ادارہ تعلیم سے علیحدہ ہوئے۔ | ||
سید محمد تیجانی سماوی آٹھ سال تک جامعہ سوربن اور پیرس کے اعلی تعلیمی ادارے میں ادیان ـ بالخصوص تین [[توحیدی ادیان]] کا تقابلی جائزہ لینے میں مصروف رہے اور پیشہ ورانہ مطالعات و تحقیقات میں جامعہ سوربن سے فارغ التحصیل ہوئے۔ | سید محمد تیجانی سماوی آٹھ سال تک جامعہ سوربن اور پیرس کے اعلی تعلیمی ادارے میں ادیان ـ بالخصوص تین [[توحیدی ادیان]] کا تقابلی جائزہ لینے میں مصروف رہے اور پیشہ ورانہ مطالعات و تحقیقات میں جامعہ سوربن سے فارغ التحصیل ہوئے۔ | ||
بعد ازاں انھوں نے اسی جامعہ سے فلسفہ و انسانیات میں، اور اس کے بعد "اسلامی تاریخ و مذاہب" کے پیشہ ورانہ شعبے میں تیسرے درجے کے ڈاکٹریٹ کی سند حاصل کی اور بعد ازاں "اسلامی فکر [[نہج البلاغہ]] اور کلام [[امام علی(ع)]] کی روشنی میں" کے عنوان سے تحقیقی رسالہ لکھ کر بین الاقوامی ڈاکٹریٹ کی سند حاصل کی۔ انھوں نے [[نہج البلاغہ]] کی ادبی منزلت کی بنا پر اس کا فرانسیسی زبان میں ترجمہ بھی کیا۔ انھوں نے ڈاکٹریٹ کا درجہ حاصل کرنے کے بعد ایک سال تک "جامعہ سوربن" اور تین سال تک پیرس کے "بالزام" تعلیمی ادارے میں تدریس کے فرائض سرانجام دیئے۔ | بعد ازاں انھوں نے اسی جامعہ سے فلسفہ و انسانیات میں، اور اس کے بعد "اسلامی تاریخ و مذاہب" کے پیشہ ورانہ شعبے میں تیسرے درجے کے ڈاکٹریٹ کی سند حاصل کی اور بعد ازاں "اسلامی فکر [[نہج البلاغہ]] اور کلام [[امام علی(ع)]] کی روشنی میں" کے عنوان سے تحقیقی رسالہ لکھ کر بین الاقوامی ڈاکٹریٹ کی سند حاصل کی۔ انھوں نے [[نہج البلاغہ]] کی ادبی منزلت کی بنا پر اس کا فرانسیسی زبان میں ترجمہ بھی کیا۔ انھوں نے ڈاکٹریٹ کا درجہ حاصل کرنے کے بعد ایک سال تک "جامعہ سوربن" اور تین سال تک پیرس کے "بالزام" تعلیمی ادارے میں تدریس کے فرائض سرانجام دیئے۔ | ||
==مذہبی تعلیم== | ==مذہبی تعلیم== | ||
تیجانی نے 10 سال کی عمر میں اپنے والد اور محلے کے [[امام]] [[مسجد]] کی کوششوں سے [[قرآن کریم|قرآن]] کے پندرہ پارے حفظ کرلئے اور حفظ [[قرآن]] کی برکت سے کئی سالوں تک ماہ [[رمضان المبارک|رمضان]] میں تراویح کی [[امامت]] کی۔<ref>تیجانی، ثم اهتدیت، صص11-12۔</ref> | تیجانی نے 10 سال کی عمر میں اپنے والد اور محلے کے [[امام]] [[مسجد]] کی کوششوں سے [[قرآن کریم|قرآن]] کے پندرہ پارے حفظ کرلئے اور حفظ [[قرآن]] کی برکت سے کئی سالوں تک ماہ [[رمضان المبارک|رمضان]] میں تراویح کی [[امامت]] کی۔<ref>تیجانی، ثم اهتدیت، صص11-12۔</ref> | ||
ان کا کہنا ہے: میرے نام کا لاحقہ "تیجانی" "[[طریقت تیجانیہ]]" سے ماخوذ ہے اور یہ طریقت [[تیونس]]، [[مراکش]]، [[الجزائر]]، [[لیبیا]]، [[سوڈان]]، [[مصر]] وغیرہ... میں رائج ہے۔ تصوف کی اس شاخ کے پیروکاروں کا عقیدہ ہے کہ مشائخ اور [[اولیاء اللہ]] نے اپنا علم ایک دوسرے سے اخذ کیا ہے لیکن [[شیخ احمد تیجانی]] نے اپتنا علم براہ راست [[رسول اللہ(ص)]] سے اخذ کیا ہے۔<ref>تیجانی، ثم اهتدیت، صص12-13۔</ref> | ان کا کہنا ہے: میرے نام کا لاحقہ "تیجانی" "[[طریقت تیجانیہ]]" سے ماخوذ ہے اور یہ طریقت [[تیونس]]، [[مراکش]]، [[الجزائر]]، [[لیبیا]]، [[سوڈان]]، [[مصر]] وغیرہ... میں رائج ہے۔ تصوف کی اس شاخ کے پیروکاروں کا عقیدہ ہے کہ مشائخ اور [[اولیاء اللہ]] نے اپنا علم ایک دوسرے سے اخذ کیا ہے لیکن [[شیخ احمد تیجانی]] نے اپتنا علم براہ راست [[رسول اللہ(ص)]] سے اخذ کیا ہے۔<ref>تیجانی، ثم اهتدیت، صص12-13۔</ref> | ||
سطر 27: | سطر 27: | ||
===پہلا شیعہ=== | ===پہلا شیعہ=== | ||
تیجانی مصر سے سمندر کے راستے [[بیروت]] روانہ ہوئے تو بحری جہاز میں ان کی ملاقات جامعہ [[بغداد]] کے ایک استاد "منعم" سے ہوئی جو اتفاق سے [[شیعہ]] تھا۔ منعم کے مذہب اور عقائد جان کر انھوں نے سخت موقف اپنایا اور کہا کہ [[شیعہ]] [[کافر]] اور [[مشرک]] ہیں لیکن منعم نے بڑے آرام اور اطمینان سے انہیں [[شیعہ|تشیع]] سے آگہی پانے کے لئے [[عراق]] آنے کی دعوت دی۔ | تیجانی مصر سے سمندر کے راستے [[بیروت]] روانہ ہوئے تو بحری جہاز میں ان کی ملاقات جامعہ [[بغداد]] کے ایک استاد "منعم" سے ہوئی جو اتفاق سے [[شیعہ]] تھا۔ منعم کے مذہب اور عقائد جان کر انھوں نے سخت موقف اپنایا اور کہا کہ [[شیعہ]] [[کافر]] اور [[مشرک]] ہیں لیکن منعم نے بڑے آرام اور اطمینان سے انہیں [[شیعہ|تشیع]] سے آگہی پانے کے لئے [[عراق]] آنے کی دعوت دی۔ | ||
==عراق کا سفر== | ==عراق کا سفر== | ||
سطر 41: | سطر 41: | ||
====[[سید ابوالقاسم خوئی|آیت اللہ خوئی]] کے ساتھ==== | ====[[سید ابوالقاسم خوئی|آیت اللہ خوئی]] کے ساتھ==== | ||
تیجانی کہتے ہیں: | تیجانی کہتے ہیں: | ||
میں نے اس ملاقات میں [[آیت اللہ خوئی]] سے کہا: | میں نے اس ملاقات میں [[آیت اللہ خوئی]] سے کہا: | ||
:[[شیعہ]] ہمارے ہاں [[یہودیت|یہودیوں]] اور [[عیسائیت|نصارٰی]] سے بدتر ہیں، کیونکہ [[یہود و نصاری]] خدا کی پرستش کرتے ہیں اور [[موسی]] اور [[عیسی]] پر ایمان و یقین رکھتے ہیں جبکہ [[شیعہ]] [[امام علی(ع)|علی]] کی عبادت و پرستش کرتے ہیں اور ان کی تنزیہ کرتے ہیں۔ کچھ لوگ [[شیعہ|شیعوں]] میں ایسے بھی جو خدا کی پرستش کرتے ہیں لیکن [[امام علی(ع)]] کو [[رسول خدا(ص)]] سے ما فوق اور بالاتر سمجھتے ہیں۔ [[شیعہ|اہل تشیع]] کا عقیدہ ہے کہ [[جبرائیل امین|جبرائیل]] نے [[امانت]] میں خیانت کی ہے وہ [[وحی]] [[امام علی(ع)|علی]] کے بجائے [[رسول اللہ(ص)|محمد]] کے لئے لے گئے!<ref>تیجانی، ثم اهتدیت، ص49۔</ref> | :[[شیعہ]] ہمارے ہاں [[یہودیت|یہودیوں]] اور [[عیسائیت|نصارٰی]] سے بدتر ہیں، کیونکہ [[یہود و نصاری]] خدا کی پرستش کرتے ہیں اور [[موسی]] اور [[عیسی]] پر ایمان و یقین رکھتے ہیں جبکہ [[شیعہ]] [[امام علی(ع)|علی]] کی عبادت و پرستش کرتے ہیں اور ان کی تنزیہ کرتے ہیں۔ کچھ لوگ [[شیعہ|شیعوں]] میں ایسے بھی جو خدا کی پرستش کرتے ہیں لیکن [[امام علی(ع)]] کو [[رسول خدا(ص)]] سے ما فوق اور بالاتر سمجھتے ہیں۔ [[شیعہ|اہل تشیع]] کا عقیدہ ہے کہ [[جبرائیل امین|جبرائیل]] نے [[امانت]] میں خیانت کی ہے وہ [[وحی]] [[امام علی(ع)|علی]] کے بجائے [[رسول اللہ(ص)|محمد]] کے لئے لے گئے!<ref>تیجانی، ثم اهتدیت، ص49۔</ref> | ||
[[آیت اللہ خوئی]] متبسم ہوئے اور کہا: | [[آیت اللہ خوئی]] متبسم ہوئے اور کہا: | ||
:کیا تم نے [[قرآن]] پڑھا ہے؟ کیا تم جانتے ہو کہ مسلمان اپنے تمام تر مسلکی اختلافات کے باوجود [[قرآن]] پر متفق ہیں؟ کیا جانتے ہو کہ ہمارے پاس قرآن وہی تمہارا [[قرآن]] ہے؟ کیا تم نے [[قرآن]] کی ان آیات کی تلاوت کی ہے کہ: <font color=green>'''"وَمَا مُحَمَّدٌ إِلاَّ رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِ الرُّسُلُ..."۔'''</font> (ترجمہ: اور محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نہیں ہیں مگر ایک پیغمبر جن کے پہلے سب ہی پیغمبر گزر چکے ہیں۔<ref>سورہ آل عمران آیت 144۔</ref>)؛<font color=green>'''"مُّحَمَّدٌ رَّسُولُ اللَّهِ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاء عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاء بَيْنَهُمْ..."۔'''</font> (ترجمہ: محمد اللہ کے پیغمبر ہیں اور وہ جو ان کے ساتھی ہیں، کافروں کے مقابلے میں سخت ، آپس میں بڑے ترس والے ہیں۔<ref>سورہ فتح آیت 29۔</ref>)؛ <font color=green>'''"مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ..."۔'''</font> (ترجمہ: محمد تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں مگر وہ اللہ کے پیغمبر اور انبیا کے لیے مہر اختتام ہیں۔<ref>سورہ احزاب آیت 40۔</ref>) پس [[علی(ع)]] کہاں ہیں؟ پس اگر ہم [[شیعہ|شیعیان]] کا قرآن کہتا ہے کہ [[محمد(ص)]] پیغمبر ہیں تو یہ ساری تہمتیں کہاں سے آئیں؟ علاوہ ازیں [[جبرائیل امین]] پر خیانت کا الزام ان تہمتوں سے بھی زيادہ سنگین ہے، جب [[جبرائیل امین|جبرائیل]] وحی لے کر آئے تو [[محمد(ص)]] کی عمر چالیس سال تھی جبکہ [[علی(ع)]] ابھی لڑکے ہی تھے، تو بات کیونکر معقول ہوسکتی ہے کہ وہ [[وحی]] پہنچانے میں خطا کے مرتکب ہوئے ہیں اور [[علی(ع)|علی]] اور [[محمد(ص)]] کے درمیان فرق نہیں کرسکے ہیں؟ علاوہ ازیں [[شیعہ]] واحد مذہب ہے جو [[انبیاء(ع)]] اور [[ائمہ(ع)]] کے لئے عصمت کا قائل ہے، حالانکہ یہ بشر ہیں اور [[جبرائیل]] اللہ کے ملک مقرب ہیں اور [[معصوم]] عن الخطا ہیں اور خداوند متعال نے انہیں روح الامین کا لقب دیا ہے۔<ref>تیجانی، ثم اهتدیت، ص50۔</ref> | :کیا تم نے [[قرآن]] پڑھا ہے؟ کیا تم جانتے ہو کہ مسلمان اپنے تمام تر مسلکی اختلافات کے باوجود [[قرآن]] پر متفق ہیں؟ کیا جانتے ہو کہ ہمارے پاس قرآن وہی تمہارا [[قرآن]] ہے؟ کیا تم نے [[قرآن]] کی ان آیات کی تلاوت کی ہے کہ: <font color=green>'''"وَمَا مُحَمَّدٌ إِلاَّ رَسُولٌ قَدْ خَلَتْ مِن قَبْلِهِ الرُّسُلُ..."۔'''</font> (ترجمہ: اور محمد (صلی اللہ علیہ و آلہ و سلم) نہیں ہیں مگر ایک پیغمبر جن کے پہلے سب ہی پیغمبر گزر چکے ہیں۔<ref>سورہ آل عمران آیت 144۔</ref>)؛<font color=green>'''"مُّحَمَّدٌ رَّسُولُ اللَّهِ وَالَّذِينَ مَعَهُ أَشِدَّاء عَلَى الْكُفَّارِ رُحَمَاء بَيْنَهُمْ..."۔'''</font> (ترجمہ: محمد اللہ کے پیغمبر ہیں اور وہ جو ان کے ساتھی ہیں، کافروں کے مقابلے میں سخت ، آپس میں بڑے ترس والے ہیں۔<ref>سورہ فتح آیت 29۔</ref>)؛ <font color=green>'''"مَّا كَانَ مُحَمَّدٌ أَبَا أَحَدٍ مِّن رِّجَالِكُمْ وَلَكِن رَّسُولَ اللَّهِ وَخَاتَمَ النَّبِيِّينَ..."۔'''</font> (ترجمہ: محمد تمہارے مردوں میں سے کسی کے باپ نہیں ہیں مگر وہ اللہ کے پیغمبر اور انبیا کے لیے مہر اختتام ہیں۔<ref>سورہ احزاب آیت 40۔</ref>) پس [[علی(ع)]] کہاں ہیں؟ پس اگر ہم [[شیعہ|شیعیان]] کا قرآن کہتا ہے کہ [[محمد(ص)]] پیغمبر ہیں تو یہ ساری تہمتیں کہاں سے آئیں؟ علاوہ ازیں [[جبرائیل امین]] پر خیانت کا الزام ان تہمتوں سے بھی زيادہ سنگین ہے، جب [[جبرائیل امین|جبرائیل]] وحی لے کر آئے تو [[محمد(ص)]] کی عمر چالیس سال تھی جبکہ [[علی(ع)]] ابھی لڑکے ہی تھے، تو بات کیونکر معقول ہوسکتی ہے کہ وہ [[وحی]] پہنچانے میں خطا کے مرتکب ہوئے ہیں اور [[علی(ع)|علی]] اور [[محمد(ص)]] کے درمیان فرق نہیں کرسکے ہیں؟ علاوہ ازیں [[شیعہ]] واحد مذہب ہے جو [[انبیاء(ع)]] اور [[ائمہ(ع)]] کے لئے عصمت کا قائل ہے، حالانکہ یہ بشر ہیں اور [[جبرائیل]] اللہ کے ملک مقرب ہیں اور [[معصوم]] عن الخطا ہیں اور خداوند متعال نے انہیں روح الامین کا لقب دیا ہے۔<ref>تیجانی، ثم اهتدیت، ص50۔</ref> | ||
سطر 52: | سطر 52: | ||
:[[آیت اللہ خوئی]] کی باتیں میرے دل و جان پر بیٹھ گئیں اور انھوں نے میری آنکھوں سے پردہ ہٹا دیا؛ اور سوچنے لگا کہ ہم کیوں اس منطق کا ادراک نہ کرسکے؟<ref>تیجانی، ثم اهتدیت، ص50۔</ref> | :[[آیت اللہ خوئی]] کی باتیں میرے دل و جان پر بیٹھ گئیں اور انھوں نے میری آنکھوں سے پردہ ہٹا دیا؛ اور سوچنے لگا کہ ہم کیوں اس منطق کا ادراک نہ کرسکے؟<ref>تیجانی، ثم اهتدیت، ص50۔</ref> | ||
ملاقات کے آخر میں [[آیت اللہ خوئی]] دسوں جلد [[شیعہ]] کتب تیجانی کے لئے ارسال کرنے کی ذمہ داری قبول کی جن کی فراہمی ان کے لئے ممکن نہ تھی۔ | ملاقات کے آخر میں [[آیت اللہ خوئی]] دسوں جلد [[شیعہ]] کتب تیجانی کے لئے ارسال کرنے کی ذمہ داری قبول کی جن کی فراہمی ان کے لئے ممکن نہ تھی۔ | ||
====شہید آیت اللہ صدر کے ساتھ==== | ====شہید آیت اللہ صدر کے ساتھ==== | ||
تیجانی نجف میں [[سید محمد باقر صدر]] سے ملنے گئے اور سب سے زیادہ اثر اس مشہور [[شیعہ]] [[مراجع تقلید|مرجع]] سے لیا۔ وہ اس ملاقات کے بارے میں کہتے ہیں: | تیجانی نجف میں [[سید محمد باقر صدر]] سے ملنے گئے اور سب سے زیادہ اثر اس مشہور [[شیعہ]] [[مراجع تقلید|مرجع]] سے لیا۔ وہ اس ملاقات کے بارے میں کہتے ہیں: | ||
:میں نے محسوس کیا کہ اگر ایک مہینے تک ان کے پاس قیام کروں تو [[سید محمد باقر صدر|سید صدر]] کے حسن اخلاق، تواضع و انکسار اور عظمت و کرامت کی وجہ سے، ضرور [[شیعہ]] ہوجاؤنگا۔ میں جب بھی ان کی طرف دیکھتا وہ تبسم کرتے اور فرماتے: کوئی حکم؟ کیا آپ کو کسی چیز کی ضرورت ہے؟ میں چار روز ان کا مہمان رہا اور ایک لمحہ بھی ان سے جدا نہ ہوا سوائے سونے کے اوقات میں۔<ref>تیجانی، ثم اهتدیت، ص54۔</ref> | :میں نے محسوس کیا کہ اگر ایک مہینے تک ان کے پاس قیام کروں تو [[سید محمد باقر صدر|سید صدر]] کے حسن اخلاق، تواضع و انکسار اور عظمت و کرامت کی وجہ سے، ضرور [[شیعہ]] ہوجاؤنگا۔ میں جب بھی ان کی طرف دیکھتا وہ تبسم کرتے اور فرماتے: کوئی حکم؟ کیا آپ کو کسی چیز کی ضرورت ہے؟ میں چار روز ان کا مہمان رہا اور ایک لمحہ بھی ان سے جدا نہ ہوا سوائے سونے کے اوقات میں۔<ref>تیجانی، ثم اهتدیت، ص54۔</ref> | ||
انھوں نے اپنی کتاب میں اس دیدار کی تفصیل بیان کی ہے اور لکھا ہے کہ انھوں نے مختلف موضوعات میں [[سید محمد باقر صدر|سید صدر]] سے سوالات پوچھے اور انھوں نے کافی شافی جوابات دیئے<ref>دیکھیں: تیجانی، ثم اهتدیت، صص53-60۔</ref> تیجانی کہتے ہیں: | انھوں نے اپنی کتاب میں اس دیدار کی تفصیل بیان کی ہے اور لکھا ہے کہ انھوں نے مختلف موضوعات میں [[سید محمد باقر صدر|سید صدر]] سے سوالات پوچھے اور انھوں نے کافی شافی جوابات دیئے<ref>دیکھیں: تیجانی، ثم اهتدیت، صص53-60۔</ref> تیجانی کہتے ہیں: | ||
:میں نے [[سید محمد باقر صدر|سید صدر]] سے پوچھا کہ "سعودی اکابرین کہتے ہیں کہ صالحین کی قبور پر ہاتھ پھیرنا اور ان کی زیارت کرنا اور ان سے تبرک حاصل کرنا، اللہ کے ساتھ [[شرک]] ہے، آپ کیا کہتے ہیں: | :میں نے [[سید محمد باقر صدر|سید صدر]] سے پوچھا کہ "سعودی اکابرین کہتے ہیں کہ صالحین کی قبور پر ہاتھ پھیرنا اور ان کی زیارت کرنا اور ان سے تبرک حاصل کرنا، اللہ کے ساتھ [[شرک]] ہے، آپ کیا کہتے ہیں: | ||
[[سید محمد باقر صدر|سید صدر]] نے جواب دیا: | [[سید محمد باقر صدر|سید صدر]] نے جواب دیا: | ||
:تمام مسلمان اور [[توحید|یکتا پرست موحدین]] کا عقیدہ ہے کہ نفع اور نقصان پہنچانے والا (نافع اور ضارّ]] خداوند متعال ہی ہے؛ اور اولیاء اللہ تنہائی میں نہ کسی نفع کا سبب ہیں اور نہ ہی کسی ضرر کا؛ پس یہ اللہ کا قرب حاصل کرنے کا وسیلہ ہیں اور اس موضوع پر [[شیعہ]] اور [[اہل سنت|سنی]] متفق القول تھے۔ [[رسول اللہ(ص)]] کے زمانے سے اب تک صرف [[وہابیت|وہابیوں]] نے اس اعتقاد کا انکار کیا ہے۔ | :تمام مسلمان اور [[توحید|یکتا پرست موحدین]] کا عقیدہ ہے کہ نفع اور نقصان پہنچانے والا (نافع اور ضارّ]] خداوند متعال ہی ہے؛ اور اولیاء اللہ تنہائی میں نہ کسی نفع کا سبب ہیں اور نہ ہی کسی ضرر کا؛ پس یہ اللہ کا قرب حاصل کرنے کا وسیلہ ہیں اور اس موضوع پر [[شیعہ]] اور [[اہل سنت|سنی]] متفق القول تھے۔ [[رسول اللہ(ص)]] کے زمانے سے اب تک صرف [[وہابیت|وہابیوں]] نے اس اعتقاد کا انکار کیا ہے۔ | ||
پھر [[سید محمد باقر صدر|سید صدر]] نے ایک واقعہ سنایا جو کچھ یوں تھا: | پھر [[سید محمد باقر صدر|سید صدر]] نے ایک واقعہ سنایا جو کچھ یوں تھا: | ||
:([[لبنان]] کے نامی گرامی عالم دین) [[سید عبدالحسین شرف الدین]] [[ملک عبدالعزیز آل سعود]] کے زمانے میں [[مکہ]] مشرف ہوئے۔ [[عید الضحی]] کا جشن بپا تھا اور سارے علماء عبدالعزیز آل سعود کے پاس جمع ہوئے تھے۔ [[سید شرف الدین]] نے سعودی بادشاہ کو [[قرآن مجید]] کا ایک نسخہ دیا جس کی جلد بکرے کی کھال سے بنی ہوئی تھی۔ بادشاہ نے قرآن لے لیا اور اس کو احترام کے ساتھ چھوما اور اپنی پیشانی پر رکھا۔ [[سید شرف الدین]] نے اسی حال میں کہا: اے بادشاہ! آپ کیوں بکرے کی اس کھال کو چھومتے ہیں اور اس قدر اس کی تظیم کرتے ہیں؟ بادشاہ نے کہا: اس تعظیم کا تعلق جلدوں کے بیچ میں [[قرآن]] کے لئے ہے نہ کہ جلد پر لگی کھال کے لئے۔ اور [[سید شرف الدین]] نے فورا کہا: بہت اچھے اے بادشاہ! ہم بھی ضریح نبوی(ص) اور حرم کے دروازوں کو [[رسول اللہ(ص)|اللہ کے نبی(ص)]] کی تعظیم کی نیت سے چھومتے ہیں ورنہ ہم لکڑی اور پتھروں کی تعظیم کے لئے ایسا نہیں کرتے۔ حاضرین نے تکبیر کی آواز بلند کی اور اسی سال سے [[ضریح نبوی]] ! کو مسّ کرنے کی اجازت مل گئی اور یہ سلسلہ بادشاہ کے انتقال اور ولیعہد کے برسر اقتدار آنے تک جاری رہا اور ولیعہد نے اس کو دوبارہ ممنوع قرار دیا۔<ref>تیجانی، ثم اهتدیت، صص59-60۔</ref> | :([[لبنان]] کے نامی گرامی عالم دین) [[سید عبدالحسین شرف الدین]] [[ملک عبدالعزیز آل سعود]] کے زمانے میں [[مکہ]] مشرف ہوئے۔ [[عید الضحی]] کا جشن بپا تھا اور سارے علماء عبدالعزیز آل سعود کے پاس جمع ہوئے تھے۔ [[سید شرف الدین]] نے سعودی بادشاہ کو [[قرآن مجید]] کا ایک نسخہ دیا جس کی جلد بکرے کی کھال سے بنی ہوئی تھی۔ بادشاہ نے قرآن لے لیا اور اس کو احترام کے ساتھ چھوما اور اپنی پیشانی پر رکھا۔ [[سید شرف الدین]] نے اسی حال میں کہا: اے بادشاہ! آپ کیوں بکرے کی اس کھال کو چھومتے ہیں اور اس قدر اس کی تظیم کرتے ہیں؟ بادشاہ نے کہا: اس تعظیم کا تعلق جلدوں کے بیچ میں [[قرآن]] کے لئے ہے نہ کہ جلد پر لگی کھال کے لئے۔ اور [[سید شرف الدین]] نے فورا کہا: بہت اچھے اے بادشاہ! ہم بھی ضریح نبوی(ص) اور حرم کے دروازوں کو [[رسول اللہ(ص)|اللہ کے نبی(ص)]] کی تعظیم کی نیت سے چھومتے ہیں ورنہ ہم لکڑی اور پتھروں کی تعظیم کے لئے ایسا نہیں کرتے۔ حاضرین نے تکبیر کی آواز بلند کی اور اسی سال سے [[ضریح نبوی]] ! کو مسّ کرنے کی اجازت مل گئی اور یہ سلسلہ بادشاہ کے انتقال اور ولیعہد کے برسر اقتدار آنے تک جاری رہا اور ولیعہد نے اس کو دوبارہ ممنوع قرار دیا۔<ref>تیجانی، ثم اهتدیت، صص59-60۔</ref> | ||
==تحقیق کا آغاز== | ==تحقیق کا آغاز== | ||
تیجانی [[عراق]] سے [[شام]] اور [[اردن]] کے راستے سفر [[حج]] پر چلے گئے اور سفر [[حج]] سے واپسی پر [[شیعہ]] [[اصول عقائد]] کا مطالعہ شروع کیا۔ اہم ترین کتاب جو انھوں نے اس سلسلے میں پڑھی، [[سید شرف الدین موسوی|سید عبدالحسین شرف الدین الموسوی العاملی]] کی کتاب "[[المراجعات]]" تھی۔ کہتے ہیں: | تیجانی [[عراق]] سے [[شام]] اور [[اردن]] کے راستے سفر [[حج]] پر چلے گئے اور سفر [[حج]] سے واپسی پر [[شیعہ]] [[اصول عقائد]] کا مطالعہ شروع کیا۔ اہم ترین کتاب جو انھوں نے اس سلسلے میں پڑھی، [[سید شرف الدین موسوی|سید عبدالحسین شرف الدین الموسوی العاملی]] کی کتاب "[[المراجعات]]" تھی۔ کہتے ہیں: | ||
:یہ کتاب در حقیقت میرا کردار ادا کررہی تھی؛ اور ایک محقق کے طور پر ـ جس کو حقیقت جہاں بھی ملے، قبول کرتا ہے ـ یہ کتاب میرے لئے بہت مفید دی اور اس کتاب کا میرے اوپر بڑا حق ہے۔<ref>تیجانی، ثم اهتدیت، ص75۔</ref> | :یہ کتاب در حقیقت میرا کردار ادا کررہی تھی؛ اور ایک محقق کے طور پر ـ جس کو حقیقت جہاں بھی ملے، قبول کرتا ہے ـ یہ کتاب میرے لئے بہت مفید دی اور اس کتاب کا میرے اوپر بڑا حق ہے۔<ref>تیجانی، ثم اهتدیت، ص75۔</ref> | ||
==روش تحقیق== | ==روش تحقیق== | ||
تیجانی نے نجف میں میں علماء کے ساتھ ملاقات کے بعد "حقیقت تک پہنچنے کے لئے تحقیق کی روش اپنانے کا فیصلہ کیا"۔ اس سلسلے میں ان کا کہنا ہے: | تیجانی نے نجف میں میں علماء کے ساتھ ملاقات کے بعد "حقیقت تک پہنچنے کے لئے تحقیق کی روش اپنانے کا فیصلہ کیا"۔ اس سلسلے میں ان کا کہنا ہے: | ||
:میں نے اپنے ساتھ عہد کیا کہ اب جبکہ میں ایک طویل اور دشوار بحث کا آغاز کررہا ہوں، بہتر یہی ہے کہ سند و ثبوت تیجانی کے طور پر ان صحیح احادیث کو قطعی مستند اور ثبوت قرار دوں جو [[شیعہ]] اور [[اہل سنت|سنی]] کے درمیان متفق علیہ ہیں، اور ان احادیث کو چھوڑ دوں جن پر ایک مسلک نے اعتماد کیا ہے اور دوسرے مسلک میں وہ قابل اعتماد نہیں ہیں۔ اس اعتدال پسندانہ روش سے میں جذبانی، مذہبی، قومی اور ملکی تعصبات و رجحانات سے بھی محفوظ رہوں گا، شک و تردد کا امکان بھی ختم کردوں گا اور یقین کی بلندیوں بھی پہنچ جاؤں گا اور یہی اللہ کا سیدھا رستہ ہے۔<ref>تیجانی، ثم اهتدیت، ص76۔</ref> | :میں نے اپنے ساتھ عہد کیا کہ اب جبکہ میں ایک طویل اور دشوار بحث کا آغاز کررہا ہوں، بہتر یہی ہے کہ سند و ثبوت تیجانی کے طور پر ان صحیح احادیث کو قطعی مستند اور ثبوت قرار دوں جو [[شیعہ]] اور [[اہل سنت|سنی]] کے درمیان متفق علیہ ہیں، اور ان احادیث کو چھوڑ دوں جن پر ایک مسلک نے اعتماد کیا ہے اور دوسرے مسلک میں وہ قابل اعتماد نہیں ہیں۔ اس اعتدال پسندانہ روش سے میں جذبانی، مذہبی، قومی اور ملکی تعصبات و رجحانات سے بھی محفوظ رہوں گا، شک و تردد کا امکان بھی ختم کردوں گا اور یقین کی بلندیوں بھی پہنچ جاؤں گا اور یہی اللہ کا سیدھا رستہ ہے۔<ref>تیجانی، ثم اهتدیت، ص76۔</ref> | ||
سطر 97: | سطر 97: | ||
==منفی تشہیری مہم== | ==منفی تشہیری مہم== | ||
تیجانی نے [[شیعہ]] حقانیت کے اثبات اور [[وہابیت]] کے انحرافوی عقائد کے رد و انکار کے سلسلے میں کئی کتب تحریر کیں تو انہیں وہابیوں اور سعودیوں کی شدید تشہیراتی یلغار کا سامنا کرنا پڑا۔ | تیجانی نے [[شیعہ]] حقانیت کے اثبات اور [[وہابیت]] کے انحرافوی عقائد کے رد و انکار کے سلسلے میں کئی کتب تحریر کیں تو انہیں وہابیوں اور سعودیوں کی شدید تشہیراتی یلغار کا سامنا کرنا پڑا۔ | ||
کسی وقت انھو نے دعوی کیا کہ تیجانی ایک خیالی نام ہے جو [[شیعہ]] علماء نے گھڑ لیا ہے؛ بعد ازاں مدعی ہوئے کہ یہ کتابیں [[اسرائیل]] لکھوا رہا ہے تاکہ لوگ ان کے بارے میں شک و تردد سے دوچار ہوجائیں اور بعد میں انھوں نے کہا کہ تیجانی [[شیعہ]] ہیں نہ ہی سنی، بلکہ مرتد ہوچکے ہیں!۔ | کسی وقت انھو نے دعوی کیا کہ تیجانی ایک خیالی نام ہے جو [[شیعہ]] علماء نے گھڑ لیا ہے؛ بعد ازاں مدعی ہوئے کہ یہ کتابیں [[اسرائیل]] لکھوا رہا ہے تاکہ لوگ ان کے بارے میں شک و تردد سے دوچار ہوجائیں اور بعد میں انھوں نے کہا کہ تیجانی [[شیعہ]] ہیں نہ ہی سنی، بلکہ مرتد ہوچکے ہیں!۔ | ||
ڈاکٹر تیجانی خود اس سلسلے میں کہتے ہیں: | ڈاکٹر تیجانی خود اس سلسلے میں کہتے ہیں: | ||
:مجھ پر یلغار ہورہی ہے کیونکہ جو شخص اپنی دعوت اور مذہب میں قویّ اور طاقتور ہوتا ہے، اس کے بارے میں چہ میگوئیوں اور شبہات کی یلغار زیادہ ہوتی ہے۔ میں اس زمرے کا آدمی تھا، میں نے [[شیعہ]] مذہب اختیار کرکے بہت زیادہ شور و غوغا کے اسباب فراہم کئے اور بہت سے شبہات کا باعث بنا۔<ref>ڈاکٹر تیجانی کا مکالمہ فارس نیوز ایجنسی کے ساتھ (زبان فارسی) تاریخ29/7/1385 ہجری شمسی، شمارہ: 8507290083۔</ref> | :مجھ پر یلغار ہورہی ہے کیونکہ جو شخص اپنی دعوت اور مذہب میں قویّ اور طاقتور ہوتا ہے، اس کے بارے میں چہ میگوئیوں اور شبہات کی یلغار زیادہ ہوتی ہے۔ میں اس زمرے کا آدمی تھا، میں نے [[شیعہ]] مذہب اختیار کرکے بہت زیادہ شور و غوغا کے اسباب فراہم کئے اور بہت سے شبہات کا باعث بنا۔<ref>ڈاکٹر تیجانی کا مکالمہ فارس نیوز ایجنسی کے ساتھ (زبان فارسی) تاریخ29/7/1385 ہجری شمسی، شمارہ: 8507290083۔</ref> | ||
سطر 125: | سطر 125: | ||
[[ar:السيد محمد التيجاني السماوي]] | [[ar:السيد محمد التيجاني السماوي]] | ||
[[سید محمد تیجانی سماوی | [[fa:سید محمد تیجانی سماوی]] | ||
[[زمرہ:شخصیات]] | [[زمرہ:شخصیات]] | ||
[[زمرہ:مستبصرین]] | [[زمرہ:مستبصرین]] |