مندرجات کا رخ کریں

"قبلہ کے رخ میں انحراف" کے نسخوں کے درمیان فرق

عدد انگلیسی
(عدد انگلیسی)
 
سطر 5: سطر 5:


==مفہوم اور محل بحث==
==مفہوم اور محل بحث==
مسلمانوں کے ہاں [[کعبہ]] اور وہ سمت اور جہت جس کا رخ کعبہ کی طرف ہو [[قبلہ]] کہلاتا ہے۔<ref>راغب اصفهانی، مفردات الفاظ قرآن، ۱۴۰۴ھ، ص۳۹۲؛ نجفی، جواهر الکلام، ۱۳۶۲شمسی، ج۷، ص۳۲۰۔</ref> قبلہ کے رخ میں انحراف کے معنی یہ ہیں کہ عرفی نقطہ نظر سے<ref>محقق حلی، المعتبر، ۱۳۶۳شمسی، ج۲، ص۶۵؛ اردبیلی، مجمع الفائده،۱۴۱۶ھ، ج۲، ص۵۷؛ نجفی، جواهر الکلام، ۱۳۶۲ھ، ج۷، ص۳۲۹؛ روحانی، فقه الصادق، ۱۴۱۳ھ، ج۴، ص۹۰۔</ref> (نہ کہ دقت عقلی(نہایت باریک بینی کے ساتھ) اور حقیقی طور پر)<ref>محقق حلی، المعتبر، ۱۳۶۳شمسی، ج۲، ص۶۵؛ اردبیلی، مجمع الفائده،۱۴۱۶ھ، ج۲، ص۵۷؛ جواهر الکلام، ۱۳۶۲ھ، ج۷، ص۳۲۹؛ روحانی، فقه الصادق، ۱۴۱۳ھ، ج۴، ص۹۰۔</ref> کعبہ کی طرف انسان کا رخ نہ ہو۔<ref>طوسی، الخلاف، ۱۴۱۸ھ، ج۱، ص۲۹۵؛ نجفی، جواهر الکلام، ۱۳۶۲ھ، ج۷، ص۳۲۸؛ حکیم، مستمسک العروة، ۱۴۰۴ھ، ج۵، ص۱۷۶ تا ۱۷۹۔</ref>  
مسلمانوں کے ہاں [[کعبہ]] اور وہ سمت اور جہت جس کا رخ کعبہ کی طرف ہو [[قبلہ]] کہلاتا ہے۔<ref>راغب اصفهانی، مفردات الفاظ قرآن، 1404ھ، ص392؛ نجفی، جواهر الکلام، 1362شمسی، ج7، ص320۔</ref> قبلہ کے رخ میں انحراف کے معنی یہ ہیں کہ عرفی نقطہ نظر سے<ref>محقق حلی، المعتبر، 1363شمسی، ج2، ص65؛ اردبیلی، مجمع الفائده،1416ھ، ج2، ص57؛ نجفی، جواهر الکلام، 1362ھ، ج7، ص329؛ روحانی، فقه الصادق، 1413ھ، ج4، ص90۔</ref> (نہ کہ دقت عقلی(نہایت باریک بینی کے ساتھ) اور حقیقی طور پر)<ref>محقق حلی، المعتبر، 1363شمسی، ج2، ص65؛ اردبیلی، مجمع الفائده،1416ھ، ج2، ص57؛ جواهر الکلام، 1362ھ، ج7، ص329؛ روحانی، فقه الصادق، 1413ھ، ج4، ص90۔</ref> کعبہ کی طرف انسان کا رخ نہ ہو۔<ref>طوسی، الخلاف، 1418ھ، ج1، ص295؛ نجفی، جواهر الکلام، 1362ھ، ج7، ص328؛ حکیم، مستمسک العروة، 1404ھ، ج5، ص176 تا 179۔</ref>  


مجتہدین [[دین اسلام]] کے متعدد احکام جیسے [[نماز]]، [[حج]]، [[قربانی]]، رفع حاجت کے دوران اور احکام اموات میں قبلہ رخ کے موضوع کو بیان کرتے ہیں اور ان میں سے بعض موارد میں قبلے سے انحراف کو وجاب سمجھتے ہیں اسی طرح بعض موارد میں قبلہ رخ کی رعایت نہ کرنے کو بعض عبادات کے بطلان کا سبب سمجھتے ہیں۔<ref>طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۱۹ھ، ج۲، ص۳۱۰-۳۱۳؛ مشکینی، مصطلحات الفقه، ۱۳۹۲شمسی، ص۴۱۵۔</ref>
مجتہدین [[دین اسلام]] کے متعدد احکام جیسے [[نماز]]، [[حج]]، [[قربانی]]، رفع حاجت کے دوران اور احکام اموات میں قبلہ رخ کے موضوع کو بیان کرتے ہیں اور ان میں سے بعض موارد میں قبلے سے انحراف کو وجاب سمجھتے ہیں اسی طرح بعض موارد میں قبلہ رخ کی رعایت نہ کرنے کو بعض عبادات کے بطلان کا سبب سمجھتے ہیں۔<ref>طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، 1419ھ، ج2، ص310-313؛ مشکینی، مصطلحات الفقه، 1392شمسی، ص415۔</ref>


بعض علما کے مطابق نماز کی حالت میں قبلہ رخ ہونا اور قبلے سے منحرف نہ ہونا فرمان خدا کی اطاعت کے علاوہ مسلمانوں میں مابین اتحاد و یگانگت کا باعث بھی ہے۔<ref>طباطبائی، تفسیر المیزان، ۱۴۱۷ھ، ج۱، ص۳۳۷؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، ۱۳۷۴شمسی، ج۱، ص۴۱۵۔</ref>
بعض علما کے مطابق نماز کی حالت میں قبلہ رخ ہونا اور قبلے سے منحرف نہ ہونا فرمان خدا کی اطاعت کے علاوہ مسلمانوں میں مابین اتحاد و یگانگت کا باعث بھی ہے۔<ref>طباطبائی، تفسیر المیزان، 1417ھ، ج1، ص337؛ مکارم شیرازی، تفسیر نمونه، 1374شمسی، ج1، ص415۔</ref>


==قبلہ کے رخ سے انحراف کے شرعی احکام==
==قبلہ کے رخ سے انحراف کے شرعی احکام==
فقہاء بعض عبادات میں قبلہ کے رخ سے انحراف کو ان عبادات کے بطلان کا سبب سمجھتے ہیں؛ ان کی نظرمیں کچھ امور ایسے ہیں جن کے لیے قبلہ کے رخ سے انحراف [[واجب]] یا [[حرام]] ہے؛<ref>طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۱۹ھ، ج۲، ص۳۱۰-۳۱۳؛ مشکینی، مصطلحات الفقه، ۱۳۹۲شمسی، ص۴۱۵۔</ref> ان میں سے بعض یہ ہیں:
فقہاء بعض عبادات میں قبلہ کے رخ سے انحراف کو ان عبادات کے بطلان کا سبب سمجھتے ہیں؛ ان کی نظرمیں کچھ امور ایسے ہیں جن کے لیے قبلہ کے رخ سے انحراف [[واجب]] یا [[حرام]] ہے؛<ref>طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، 1419ھ، ج2، ص310-313؛ مشکینی، مصطلحات الفقه، 1392شمسی، ص415۔</ref> ان میں سے بعض یہ ہیں:
*اگر نمازگزار جان بوجھ کر قبلہ سے اس طرح منحرف ہوجائے کہ لوگ کہیں کہ یہ قبلہ رخ نہیں ہے یا سر کو دائیں یا بائیں پھیر لے، اس صورت میں اس کی نماز باطل ہوگی؛<ref>ملاحظہ کیجیے: طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۱۹ھ، ج۳، ص۷-۹؛ بنی‌ هاشمی خمینی، توضیح المسائل (محشّی)، ۱۴۲۴ھ، ج۱، ص۶۱۷۔</ref> لیکن اگر سہواً قبلہ سے منحرف ہوجائے اور یہ انحراف 90 ڈگری سے کم ہو تو اس صورت میں اسکی نماز صحیح ہے۔<ref>ملاحظہ کیجیے: طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، ۱۴۱۹ھ، ج۳، ص۹؛ بنی‌ هاشمی خمینی، توضیح المسائل (محشّی)، ۱۴۲۴ھ، ج۱، ص۶۱۷؛ [https://www.sistani.org/persian/book/26575/6790/ «برگشتن و انحراف بدون عذر از قبله»]، سایت رسمی آیت الله سیستانی۔</ref> اگر کم مقدار میں سر کو قبلہ سے منحرف کیا جائے تو کوئی حرج نہیں۔<ref>بنی‌ هاشمی خمینی، توضیح المسائل (محشّی)، ۱۴۲۴ھ، ج۱، ص۶۱۸۔</ref>
*اگر نمازگزار جان بوجھ کر قبلہ سے اس طرح منحرف ہوجائے کہ لوگ کہیں کہ یہ قبلہ رخ نہیں ہے یا سر کو دائیں یا بائیں پھیر لے، اس صورت میں اس کی نماز باطل ہوگی؛<ref>ملاحظہ کیجیے: طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، 1419ھ، ج3، ص7-بنی‌ هاشمی خمینی، توضیح المسائل (محشّی)، 1424ھ، ج1، ص617۔</ref> لیکن اگر سہواً قبلہ سے منحرف ہوجائے اور یہ انحراف 90 ڈگری سے کم ہو تو اس صورت میں اسکی نماز صحیح ہے۔<ref>ملاحظہ کیجیے: طباطبایی یزدی، العروة الوثقی، 1419ھ، ج3، ص9؛ بنی‌ هاشمی خمینی، توضیح المسائل (محشّی)، 1424ھ، ج1، ص617؛ [https://www.sistani.org/persian/book/26575/6790/ «برگشتن و انحراف بدون عذر از قبله»]، سایت رسمی آیت الله سیستانی۔</ref> اگر کم مقدار میں سر کو قبلہ سے منحرف کیا جائے تو کوئی حرج نہیں۔<ref>بنی‌ هاشمی خمینی، توضیح المسائل (محشّی)، 1424ھ، ج1، ص618۔</ref>


*جانور کو [[شرعی ذبح]] کے دوران اس کے بدن کا اگلا حصہ رو بہ قبلہ ہونا چاہیے،<ref>مفید، المقنعه، ۱۴۱۰ھ، ص۴۱۹؛ نجفی، جواهر الکلام، ۱۳۶۲ھ، ج۳۶، ص۱۱۰؛ توضیح المسائل (محشّی)، ۱۴۲۴ھ، ج۲، ص۵۷۳، مسئله ۲۵۹۴۔</ref> اگر ایسا نہ ہو تو مذبوحہ [[نجس]] اور اس کا گوشت کھانا [[حرام]] ہوگا؛<ref>تبریزی، استفتاءات جدید، ۱۳۸۴شمسی، ج۱، ص۳۹۸۔</ref> البتہ اگر بھول کر یا قبلہ رخ معلوم نہ ہونے کی وجہ سے جانور کو قبلہ رخ کے بغیر ذبح کیا جائے تو اس صورت میں ذبح صحیح ہے۔<ref>طوسی، الخلاف، ۱۴۱۸ھ، ج۸، ص۳۱۹؛ شهید ثانی، مسالک الافهام، ۱۴۱۶ھ، ج۱، ص۱۶۰؛ نجفی، جواهر الکلام، ۱۳۶۲ھ، ج۳۶، ص۱۱۱ و ۱۱۲؛ توضیح المسائل (محشّی)، ۱۴۲۴ھ، ج۲، ص۵۷۳، مسئلهٔ ۲۵۹۴۔</ref> مذکورہ حکم کا مستند بعض مجتہدین کی نظر میں [[روایات]]<ref>حرعاملی، وسائل الشیعه، ۱۴۱۲ھ، ج۱۴، ص۱۵۲-۱۵۳۔</ref> اور [[ اجماع]]<ref>طوسی، الخلاف، ۱۴۱۸ھ، ج۶، ص۵۰؛ نجفی، جواهرالکلام، ۱۳۶۲ھ، ج۳۶، ص۱۱۰۔</ref> ہے۔
*جانور کو [[شرعی ذبح]] کے دوران اس کے بدن کا اگلا حصہ رو بہ قبلہ ہونا چاہیے،<ref>مفید، المقنعه، 1410ھ، ص419؛ نجفی، جواهر الکلام، 1362ھ، ج36، ص110؛ توضیح المسائل (محشّی)، 1424ھ، ج2، ص573، مسئله 2594۔</ref> اگر ایسا نہ ہو تو مذبوحہ [[نجس]] اور اس کا گوشت کھانا [[حرام]] ہوگا؛<ref>تبریزی، استفتاءات جدید، 1384شمسی، ج1، ص398۔</ref> البتہ اگر بھول کر یا قبلہ رخ معلوم نہ ہونے کی وجہ سے جانور کو قبلہ رخ کے بغیر ذبح کیا جائے تو اس صورت میں ذبح صحیح ہے۔<ref>طوسی، الخلاف، 1418ھ، ج8، ص319؛ شهید ثانی، مسالک الافهام، 1416ھ، ج1، ص160؛ نجفی، جواهر الکلام، 1362ھ، ج36، ص111 و 112؛ توضیح المسائل (محشّی)، 1424ھ، ج2، ص573، مسئلهٔ 2594۔</ref> مذکورہ حکم کا مستند بعض مجتہدین کی نظر میں [[روایات]]<ref>حرعاملی، وسائل الشیعه، 1412ھ، ج14، ص152-153۔</ref> اور [[ اجماع]]<ref>طوسی، الخلاف، 1418ھ، ج6، ص50؛ نجفی، جواهرالکلام، 1362ھ، ج36، ص110۔</ref> ہے۔


*رفع حاجت کرتے وقت قبلہ کے رخ سے انحراف کرنا واجب ہے<ref>میرداماد، شارع النجاة، ۱۴۲۶ھ، ص۳۰۱۔</ref> اور اس حالت میں رو بہ قبلہ یا قبلہ کی طرف پشت کرنا [[حرام]] ہے۔<ref>طوسی، النهایه، ۱۴۰۰ھ، ج۱، ص۹ و ۱۰؛ علامه حلی، قواعد الاحکام، ۱۴۱۳ھ، ج۱، ص۱۸۰؛ شهید ثانی، مسالک الافهام، ۱۴۱۶ھ، ج۱، ص۲۸۔</ref>
*رفع حاجت کرتے وقت قبلہ کے رخ سے انحراف کرنا واجب ہے<ref>میرداماد، شارع النجاة، 1426ھ، ص301۔</ref> اور اس حالت میں رو بہ قبلہ یا قبلہ کی طرف پشت کرنا [[حرام]] ہے۔<ref>طوسی، النهایه، 1400ھ، ج1، ص9 و 10؛ علامه حلی، قواعد الاحکام، 1413ھ، ج1، ص180؛ شهید ثانی، مسالک الافهام، 1416ھ، ج1، ص28۔</ref>


*[[طواف|طواف کعبہ]] کےدوران طواف کرنے والے بایاں کندھا [[کعبہ]] کی طرف ہو<ref>خمینی، منتخب مناسک حج، ۱۴۲۶ھ، ص۱۴۲۔</ref> اور عرف کی نظر میں اس سے انحراف نہ ہو۔<ref>محمودی، مناسک حج (محشّٰی)، ۱۴۲۹ھ، ص۲۹۸۔</ref>
*[[طواف|طواف کعبہ]] کےدوران طواف کرنے والے بایاں کندھا [[کعبہ]] کی طرف ہو<ref>خمینی، منتخب مناسک حج، 1426ھ، ص142۔</ref> اور عرف کی نظر میں اس سے انحراف نہ ہو۔<ref>محمودی، مناسک حج (محشّٰی)، 1429ھ، ص298۔</ref>


==حوالہ جات==
==حوالہ جات==
سطر 26: سطر 26:
==مآخذ==
==مآخذ==
{{مآخذ}}
{{مآخذ}}
*اردبیلی، مجمع الفائدة و البرهان، قم، انتشارات اسلامی، ۱۴۱۶ھ۔
*اردبیلی، مجمع الفائدة و البرهان، قم، انتشارات اسلامی، 1416ھ۔
*[https://www.sistani.org/persian/book/26575/6790/ «برگشتن و انحراف بدون عذر از قبله»]، سایت رسمی آیت الله سیستانی، تاریخ بازدید: ۱۲ اردیبهشت ۱۴۰۳ہجری شمسی۔
*[https://www.sistani.org/persian/book/26575/6790/ «برگشتن و انحراف بدون عذر از قبله»]، سایت رسمی آیت الله سیستانی، تاریخ بازدید: 12 اردیبهشت 1403ہجری شمسی۔
*بنی‌ هاشمی خمینی، سید محمدحسین،، توضیح المسائل (محشّی)، قم، دفتر انتشارات اسلامی،  چاپ هشتم، ۱۴۲۴ھ۔
*بنی‌ هاشمی خمینی، سید محمدحسین،، توضیح المسائل (محشّی)، قم، دفتر انتشارات اسلامی،  چاپ هشتم، 1424ھ۔
*تبریزی، جواد، استفتائات جدید، قم، دار الصدیقة الشهیدة، چاپ اول، ۱۳۸۴ہجری شمسی۔
*تبریزی، جواد، استفتائات جدید، قم، دار الصدیقة الشهیدة، چاپ اول، 1384ہجری شمسی۔
*حر عاملی، محمد بن حسن، وسائل الشیعه، قم، آل البیت، ۱۴۱۲ھ۔
*حر عاملی، محمد بن حسن، وسائل الشیعه، قم، آل البیت، 1412ھ۔
*حکیم، سید محسن، مستمسک العروة الوثقی، قم، مکتبة النجفی، ۱۴۰۴ھ۔
*حکیم، سید محسن، مستمسک العروة الوثقی، قم، مکتبة النجفی، 1404ھ۔
*خمینی، سید روح اللّٰه، منتخب مناسک حج، قم، نشر مشعر، چاپ دوم، ۱۴۲۶ھ۔
*خمینی، سید روح اللّٰه، منتخب مناسک حج، قم، نشر مشعر، چاپ دوم، 1426ھ۔
*راغب اصفهانی، حسین بن محمد، مفردات ألفاظ القرآن، نشر الکتاب، ۱۴۰۴ھ۔
*راغب اصفهانی، حسین بن محمد، مفردات ألفاظ القرآن، نشر الکتاب، 1404ھ۔
*روحانی، محمد صادق، فقه الصادق(ع)، قم، دار الکتاب، ۱۴۱۳ھ۔
*روحانی، محمد صادق، فقه الصادق(ع)، قم، دار الکتاب، 1413ھ۔
*شهید ثانی، زین‌ الدین، مسالک الافهام الی تنقیح شرائع الاسلام، قم، معارف اسلامی، ۱۴۱۶ھ۔
*شهید ثانی، زین‌ الدین، مسالک الافهام الی تنقیح شرائع الاسلام، قم، معارف اسلامی، 1416ھ۔
*طباطبایی یزدی، سید محمد کاظم، العروة الوثقی (المحشّٰی)، گردآورنده: محسنی سبزواری، احمد، دفتر انتشارات اسلامی، قم، چاپ اول، ۱۴۱۹ھ۔
*طباطبایی یزدی، سید محمد کاظم، العروة الوثقی (المحشّٰی)، گردآورنده: محسنی سبزواری، احمد، دفتر انتشارات اسلامی، قم، چاپ اول، 1419ھ۔
*طوسی، محمد بن حسن، الخلاف، به کوشش خراسانی و دیگران، قم، نشر اسلامی، ۱۴۱۸ھ۔
*طوسی، محمد بن حسن، الخلاف، به کوشش خراسانی و دیگران، قم، نشر اسلامی، 1418ھ۔
*طوسی، محمد بن حسن، النهایه، به کوشش آقا بزرگ تهرانی، بیروت، دار الکتاب العربی، ۱۴۰۰ھ۔
*طوسی، محمد بن حسن، النهایه، به کوشش آقا بزرگ تهرانی، بیروت، دار الکتاب العربی، 1400ھ۔
*علامه حلی، حسن بن یوسف، قواعدالاحکام فی معرفة الحلال و الحرام، قم، مؤسسه نشر اسلامی، ۱۴۱۳ھ۔
*علامه حلی، حسن بن یوسف، قواعدالاحکام فی معرفة الحلال و الحرام، قم، مؤسسه نشر اسلامی، 1413ھ۔
*محقق حلی، جعفر بن حسن، المعتبر، قم، مؤسسه سید الشهداء، ۱۳۶۳ہجری شمسی۔
*محقق حلی، جعفر بن حسن، المعتبر، قم، مؤسسه سید الشهداء، 1363ہجری شمسی۔
*محمود، عبد الرحمن، معجم المصطلحات و الألفاظ الفقهیة، قاهره، دارالفضیلة، ۱۴۱۹ھ۔
*محمود، عبد الرحمن، معجم المصطلحات و الألفاظ الفقهیة، قاهره، دارالفضیلة، 1419ھ۔
*محمودی، محمدرضا، مناسک حج (محشّٰی)، تهران، نشر مشعر، ۱۴۲۹ھ۔
*محمودی، محمدرضا، مناسک حج (محشّٰی)، تهران، نشر مشعر، 1429ھ۔
*مشکینی، علی، مصطلحات الفقه، قم، دارالحدیث، ۱۳۹۲ہجری شمسی۔
*مشکینی، علی، مصطلحات الفقه، قم، دارالحدیث، 1392ہجری شمسی۔
*مفید، المقنعه، قم، موسسه نشر اسلامی، ۱۴۱۰ھ۔
*مفید، المقنعه، قم، موسسه نشر اسلامی، 1410ھ۔
*میرداماد، محمّد باقر، شارع النجاة فی أحکام العبادات، قم، مؤسسه دائرة المعارف فقه اسلامی، چاپ اول، ۱۴۲۶ھ۔
*میرداماد، محمّد باقر، شارع النجاة فی أحکام العبادات، قم، مؤسسه دائرة المعارف فقه اسلامی، چاپ اول، 1426ھ۔
*نجفی، محمد حسن، جواهر الکلام، به کوشش قوچانی و دیگران، بیروت، داراحیاء التراث العربی، ۱۳۶۲ہجری شمسی۔
*نجفی، محمد حسن، جواهر الکلام، به کوشش قوچانی و دیگران، بیروت، داراحیاء التراث العربی، 1362ہجری شمسی۔
{{پایان}}
{{پایان}}


confirmed، movedable
5,154

ترامیم