مندرجات کا رخ کریں

"الزام تراشی" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 16: سطر 16:
*الزام لگانا اور اسے پھیلانا [[فقہ امامیہ|فقہی]] اعتبار سے [[حرام]]<ref>نجفی، جواہر الکلام، 1404ھ، ج41، ص59؛ شہید ثانی، الرسائل، 1421ھ، ج1، ص293؛ شہید ثانی، کشف الریبۃ، 1390ھ، ص21.</ref> اور اس کی سزا [[تعزیر]] ہے۔<ref>امام خمینی، استفتائات امام خمینی، 1372شمسی، ج3، ص452؛ فاضل لنکرانی، جامع المسائل، 1383شمسی، ج2، ص340؛ مکارم شیرازی، مجموعہ استفتائات جدید، 1427ھ، ج1، ص356.</ref>اگر تہمت [[قذف]] ہو تو اس کی سزا حد قذف (80 کوڑے) ہے۔<ref>علامہ حلی، قواعد الاحکام، 1413ھ، ج3،  ص547.</ref>
*الزام لگانا اور اسے پھیلانا [[فقہ امامیہ|فقہی]] اعتبار سے [[حرام]]<ref>نجفی، جواہر الکلام، 1404ھ، ج41، ص59؛ شہید ثانی، الرسائل، 1421ھ، ج1، ص293؛ شہید ثانی، کشف الریبۃ، 1390ھ، ص21.</ref> اور اس کی سزا [[تعزیر]] ہے۔<ref>امام خمینی، استفتائات امام خمینی، 1372شمسی، ج3، ص452؛ فاضل لنکرانی، جامع المسائل، 1383شمسی، ج2، ص340؛ مکارم شیرازی، مجموعہ استفتائات جدید، 1427ھ، ج1، ص356.</ref>اگر تہمت [[قذف]] ہو تو اس کی سزا حد قذف (80 کوڑے) ہے۔<ref>علامہ حلی، قواعد الاحکام، 1413ھ، ج3،  ص547.</ref>


*الزام اس شخص کی موجودگی میں ہو یا اس کے پیٹھ پیچھے، دونوں صورتوں میں حرام ہے۔<ref>تہرانی، اخلاق ربانی، 1401شمسی، ص33.</ref>
*الزام اس شخص کی موجودگی میں ہو یا اس کے پیٹھ پیچھے، دونوں صورتوں میں [[حرام]] ہے۔<ref>تہرانی، اخلاق ربانی، 1401شمسی، ص33.</ref>
*اگر الزام اس شخص کے سامنے لگایا جائے تو یہ ہتک حرمت میں شامل ہوگا اور حرام ہے۔<ref> تہرانی، اخلاق ربانی، 1401شمسی، ص44.</ref>
*اگر الزام اس شخص کے سامنے لگایا جائے تو یہ ہتک حرمت میں شامل ہوگا اور حرام ہے۔<ref> تہرانی، اخلاق ربانی، 1401شمسی، ص44.</ref>
*دوسروں پر الزام تراشی سننا بھی جائز نہیں ہے اور سننے کی صورت میں جس پر الزام لگائی گئی ہے اس کا دفاع اور اس سے الزام کو دور کرنے ضروری ہے۔<ref>تہرانی، اخلاق ربانی، 1401شمسی، ص33.</ref>
*دوسروں پر الزام تراشی کرتے ہوئے سننا بھی جائز نہیں ہے اور سننے کی صورت میں جس پر الزام لگایا گیا ہے اس کا دفاع اور اس سے الزام کو دور کرنا ضروری ہے۔<ref>تہرانی، اخلاق ربانی، 1401شمسی، ص33.</ref>
*الزام لگانے والا اپنے گناہ سے توبہ کرے اور [[احتیاط مستحب]] یہ ہے کہ اگر اس شخص سے معذرت خواہی کرنے میں کوئی مفسدہ نہ ہو تو ان سے اس گناہ کی بخشش کی درخواست کرے۔<ref>سیستانی، توضیح المسائل جامع، 1396شمسی، ج2، ص209.</ref>
*الزام لگانے والا اپنے [[گناہ]] سے [[توبہ]] کرے اور [[احتیاط مستحب]] یہ ہے کہ اگر اس شخص سے معذرت خواہی کرنے میں کوئی مفسدہ نہ ہو تو ان سے اس گناہ کی بخشش کی درخواست کرے۔<ref>سیستانی، توضیح المسائل جامع، 1396شمسی، ج2، ص209.</ref>
{{جعبہ نقل قول
{{جعبہ نقل قول
| عنوان =[[امام صادق علیہ السلام|امام صادقؑ]]
| عنوان =[[امام صادق علیہ السلام|امام صادقؑ]]
| نقل قول = جب بھی ایک مومن دوسرے مومن بھائی پر الزام لگائے تو اس کے دل سے ایمان اس طرح سے ختم ہوجاتا ہے جس طرح پانی میں نمک حل ہوجاتا ہے۔|تاریخ بایگانی| منبع = <small>کلینی، الکافی، 1407ھ، ج2، ص361.</small>| تراز = چپ| عرض = 230px| اندازہ قلم= 12px|پس زمینہ =#ffeebb| گیومہ نقل قول =| تراز منبع = چپ}}
| نقل قول = جب بھی ایک [[مومن]] دوسرے مومن بھائی پر الزام لگائے تو اس کے دل سے ایمان اس طرح سے ختم ہوجاتا ہے جس طرح پانی میں نمک حل ہوجاتا ہے۔|تاریخ بایگانی| منبع = <small>کلینی، الکافی، 1407ھ، ج2، ص361.</small>| تراز = چپ| عرض = 230px| اندازہ قلم= 12px|پس زمینہ =#ffeebb| گیومہ نقل قول =| تراز منبع = چپ}}


==آثار اور نتائج==
==آثار اور نتائج==
confirmed، movedable
5,154

ترامیم