"پندرہ شعبان" کے نسخوں کے درمیان فرق
←اہمیت
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (←اہمیت) |
||
سطر 7: | سطر 7: | ||
==اہمیت== | ==اہمیت== | ||
پندرہ شعبان شیعہ مناسبتوں میں سے ایک اہم مناسبت شمار ہوتی ہے۔ تاریخی منابع اور شیعوں کے نزدیک مشہور نظریے کے مطابق [[امام مهدی عجل الله تعالی فرجه|امام مهدی(عج)]] کی ولادت [[15 شعبان]]<ref> ملاحظہ کریں: کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۵۱۴؛ شیخ مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ص۳۳۹؛ طبری، دلائل الامامه، ۱۴۱۳ق، ص۵۰۱؛ طوسی، کتاب الغیبه، ۱۴۱۱ق، ص۲۳۹.</ref> سنہ [[سنہ ۲۵۵ ہجری|۲۵۵]]<ref>طوسی، کتاب الغیبه، ۱۴۱۱ق، ص۲۳۱؛ شیخ مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ص۳۴۶.</ref> یا [[سنہ ۲۵۶ ہجری|۲۵۶ھ]]<ref>ملاحظہ کریں: کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۳۲۹، ح۵ و ص۵۱۴، ح۱؛ شیخ صدوق، کمالالدین، ۱۳۷۷ش، ج۲، ص۱۰۴.</ref> کو ہوئی ہے۔ امام مهدی(عج) شیعوں کے بارہویں امام ہیں اور شیعہ عقائد کے مطابق آپ [[مهدی |مهدی موعود]] ہیں جو آخری زمانے میں ظہور فرما کر دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دیں گے جس طرح وہ ظلم و جور سے بھری ہوئی ہوگی۔{{مدرک} شیعہ اسی مناسبت سے 15 شعبان کو جشن مناتے ہیں۔ | |||
اسی طرح پندرہ شعبان کی رات با فضیلت راتوں میں سے ایک ہے اور احادیث میں اس رات کو مختلف عباتوں کی سفارش هوئی ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: سید ابن طاووس، اقبال الأعمال، ۱۴۱۸ق، ص۵۴۰؛ مجلسی، بحارالانوار، ۱۴۰۳ق، ج۹۴، ص۸۴، ۸۵.</ref> | |||
[[احادیث]] میں [[پیغمبر اکرمؐ]] اور [[ائمہ معصومین]] سے پندرہ شعبان کی رات [[شب بیداری]] اور [[عبادت]] انجام دینے کی بہت زیادہ سفارش ہوئی ہے۔ منجملہ ایک حدیث میں آیا ہے کہ: [[جبرئیل]] نے پیغمبر اکرمؐ کو پندرہ شعبان کی رات نیند سے بیدار کیا اور [[نماز]] پڑھنے، [[قرآن]] کی تلاوت کرنے اور [[دعا]] و [[استغفار]] کی سفارش کی۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، بیروت، دارالاحیاءالتراث العربی، چاپ سوم، ۱۴۰۳ق ج ۹۸، ص۴۱۳.</ref> ایک اور روایت میں آیا ہے کہ: پیغمبر اکرمؐ کی ایک زوجہ نے پندرہ شعبان کی رات آپؐ کے بارے میں خاص عبادتوں جیسے طولانی اور متعدد سجدوں کے انجام دینے کی خبر دی ہے۔<ref>سید بن طاووس، اقبال الأعمال، تحقیق:جواد قیومی اصفہانی، ص۲۱۷-۲۱۶.</ref> [[امام علی علیہ السلام|امام علیؑ]] اور [[امام صادقؑ]] نے بھی اس رات خاص اعمال کی انجام دہی کی سفارش کی ہے۔<ref>سید بن طاووس، اقبال الأعمال، تحقیق:جواد قیومی اصفہانی، ص۵۴۰؛ مجلسی، بحارالانوار، بیروت، دارالاحیاءالتراث العربی، چاپ سوم، ۱۴۰۳ق، ج۹۴، ص۸۴ و ۸۵.</ref> | [[احادیث]] میں [[پیغمبر اکرمؐ]] اور [[ائمہ معصومین]] سے پندرہ شعبان کی رات [[شب بیداری]] اور [[عبادت]] انجام دینے کی بہت زیادہ سفارش ہوئی ہے۔ منجملہ ایک حدیث میں آیا ہے کہ: [[جبرئیل]] نے پیغمبر اکرمؐ کو پندرہ شعبان کی رات نیند سے بیدار کیا اور [[نماز]] پڑھنے، [[قرآن]] کی تلاوت کرنے اور [[دعا]] و [[استغفار]] کی سفارش کی۔<ref>مجلسی، بحارالانوار، بیروت، دارالاحیاءالتراث العربی، چاپ سوم، ۱۴۰۳ق ج ۹۸، ص۴۱۳.</ref> ایک اور روایت میں آیا ہے کہ: پیغمبر اکرمؐ کی ایک زوجہ نے پندرہ شعبان کی رات آپؐ کے بارے میں خاص عبادتوں جیسے طولانی اور متعدد سجدوں کے انجام دینے کی خبر دی ہے۔<ref>سید بن طاووس، اقبال الأعمال، تحقیق:جواد قیومی اصفہانی، ص۲۱۷-۲۱۶.</ref> [[امام علی علیہ السلام|امام علیؑ]] اور [[امام صادقؑ]] نے بھی اس رات خاص اعمال کی انجام دہی کی سفارش کی ہے۔<ref>سید بن طاووس، اقبال الأعمال، تحقیق:جواد قیومی اصفہانی، ص۵۴۰؛ مجلسی، بحارالانوار، بیروت، دارالاحیاءالتراث العربی، چاپ سوم، ۱۴۰۳ق، ج۹۴، ص۸۴ و ۸۵.</ref> | ||