"آخرت" کے نسخوں کے درمیان فرق
عدد انگلیسی
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (←محدودہ) |
Waziri (تبادلۂ خیال | شراکتیں) (عدد انگلیسی) |
||
سطر 9: | سطر 9: | ||
==لغوی اور اصطلاحی معنی== | ==لغوی اور اصطلاحی معنی== | ||
آخرت کے معنی اختتام، انجام اور دیگر کے ہیں<ref>مجتہد شبستری، «آخرت»، | آخرت کے معنی اختتام، انجام اور دیگر کے ہیں<ref>مجتہد شبستری، «آخرت»، ص133.</ref> اور اس سے مراد وہ عالم ہے جو اس دنیا کے بعد آئے گا۔<ref>شعرانی، نثر طوبی، 1389ش، ص15.</ref> قرآن میں عموما لفظ آخرت (بغیر کسی قید کے) سے مراد موت کے بعد کا عالم ہے (104 بار)؛ لیکن بعض اوقات "دارالآخرۃ" (سرای دیگر) اور "یومالآخر" (روز دیگر) سے بھی آخرت مراد لیتے ہیں۔<ref>مجتہد شبستری، «آخرت»، ص133.</ref> | ||
==آخرت پر ایمان لانے کی اہمیت== | ==آخرت پر ایمان لانے کی اہمیت== | ||
آخرت پر ایمان لانا اصول دین اور مسلمان ہونے کے شرائط میں سے ہے؛ یعنی جو شخص آخرت پر ایمان نہ رکھے وه مسلمان محسوب نہیں ہو گا<ref>مطہری، مجموعہ آثار، | آخرت پر ایمان لانا اصول دین اور مسلمان ہونے کے شرائط میں سے ہے؛ یعنی جو شخص آخرت پر ایمان نہ رکھے وه مسلمان محسوب نہیں ہو گا<ref>مطہری، مجموعہ آثار، 1377ش/1418ق، ج2، ص501.</ref> [[شہید مطہری]] کے مطابق تمام انبیاء کی تعلیمان میں توحید کے بعد جس چیز پر سب سے زیادہ زور دیا گیا ہے وہ آخرت پر ایمان ہے۔<ref>مطہری، مجموعہ آثار، 1377ش/1418ق، ج2، ص501.</ref> | ||
[[آیت اللہ مصباح یزدی]] کے مطابق [[قرآن]] کی [[آیات]] کا ایک تہائی حصہ آخرت سے مربوط ہے۔<ref>مصباح یزدی، آموزش عقاید، | [[آیت اللہ مصباح یزدی]] کے مطابق [[قرآن]] کی [[آیات]] کا ایک تہائی حصہ آخرت سے مربوط ہے۔<ref>مصباح یزدی، آموزش عقاید، 1384ش، ص341.</ref> قرآن میں آخرت پر ایمان لانا تمام انبیاء کے تعلیمات میں شمار کیا گیا ہے۔<ref>مجتہد شبستری، «آخرت»، ص133.</ref> قرآنی آیات کے مطابق آخرت پر ایمان لانا توحید اور نبوت کے بعد اسلام کے اصول دین میں سے ہے<ref>مجتہد شبستری، «آخرت»، ص133.</ref> تمام اسلامی مذاہب اس بات کے معتقد ہیں کہ آخرت پر ایمان لانا دین کی ضروریات میں سے ہیں اور جو شخص اس پر ایمان نہ رکھتا ہو وہ مسلمان شمار نہیں ہو گا۔<ref>مجتہد شبستری، «آخرت»، ص133.</ref> | ||
مسلمان متکلمین اپنی کتابوں میں آخرت کی بحث کو "اصل معاد" کے عنوان سے مطرح کرتے ہیں۔<ref>مطہری، مجموعہ آثار، | مسلمان متکلمین اپنی کتابوں میں آخرت کی بحث کو "اصل معاد" کے عنوان سے مطرح کرتے ہیں۔<ref>مطہری، مجموعہ آثار، 1377ش/1418ق، ج2، ص501.</ref> [[برزخ]]، [[قیامت]]، [[صراط]]، حساب و کتاب، [[شفاعت]]، [[بہشت]] اور [[دوزخ]] وغیرہ آخرت سے مربوط موضوعات ہیں جن پر ایمان لانا قرآن و احادیث نیز مسلمان علماء کے تحریروں میں ضروری قرار دیا گیا ہے۔<ref>مجتہد شبستری، «آخرت»، ص133.</ref> | ||
==آخرت کے وجود پر دلیل== | ==آخرت کے وجود پر دلیل== | ||
مسلمان علماء دلیل نقلی کو آخرت کے وجود پر سب سے اہم دلیل قرار دیتے ہیں؛ یعنی جب گناہوں سے پاک اور معصوم انبیاء آخرت کے موجود ہونے کی خبر دیتے ہیں اور لوگوں کو اس پر ایمان لانے کی دعوت دیتے ہیں، یہی چیز اس کے موجود ہونے کی دلیل ہے۔<ref>مطہری، مجموعہ آثار، | مسلمان علماء دلیل نقلی کو آخرت کے وجود پر سب سے اہم دلیل قرار دیتے ہیں؛ یعنی جب گناہوں سے پاک اور معصوم انبیاء آخرت کے موجود ہونے کی خبر دیتے ہیں اور لوگوں کو اس پر ایمان لانے کی دعوت دیتے ہیں، یہی چیز اس کے موجود ہونے کی دلیل ہے۔<ref>مطہری، مجموعہ آثار، 1377ش/1418ق، ج2، ص502و503.</ref> | ||
شہید مطہری کے مطابق دلیل نقلی کے علاوہ بھی آخرت کو ثابت کرنے کے راستے موجود ہیں جنہیں کم از کم آخرت کی "نشانیاں اور قرائن و شواہد" قرار دیا جا سکتا ہے۔ شہید مطہری اس سلسلے میں تین بنیادی راستوں کی طرف اشارہ کرتے ہیں، ایک: خدا کی شناخت دوسرا: کائنات کی شناخت اور تیسرا: انسانی روح اور نفس کی شناخت۔<ref>مطہری، مجموعہ آثار، | شہید مطہری کے مطابق دلیل نقلی کے علاوہ بھی آخرت کو ثابت کرنے کے راستے موجود ہیں جنہیں کم از کم آخرت کی "نشانیاں اور قرائن و شواہد" قرار دیا جا سکتا ہے۔ شہید مطہری اس سلسلے میں تین بنیادی راستوں کی طرف اشارہ کرتے ہیں، ایک: خدا کی شناخت دوسرا: کائنات کی شناخت اور تیسرا: انسانی روح اور نفس کی شناخت۔<ref>مطہری، مجموعہ آثار، 1377ش/1418ق، ج2، ص503.</ref> | ||
"برہان حکمت" اور "برہان عدالت" آخرت کے اثبات کے سلسلے میں پیش کی جانے والی عقلی دلیلوں میں سے ہیں<ref> مصباح یزدی، آموزش عقاید، | "برہان حکمت" اور "برہان عدالت" آخرت کے اثبات کے سلسلے میں پیش کی جانے والی عقلی دلیلوں میں سے ہیں<ref> مصباح یزدی، آموزش عقاید، 1384ش، ص364و366.</ref> | ||
برہان حکمت کے مطابق یہ خدا کی حکمت کے ساتھ سازگار نہیں ہے کہ انسانی حیات جو ہمیشہ رہنے کی صلاحیت رکھتی ہے، کو صرف اسی دنیوی زندگی تک محدود کرے؛ خدا نے انسان کو کمال کی انتہاء تک پہنچنے کے لئے خلق فرمایا ہے اور کمال کی انتہاء تک پہنچنا اس دنیا میں ممکن نہیں ہے؛ کیونکہ آخرت میں موجود کمالات کو دنیا میں موجود کمالات کے ساتھ اصلا مقایسہ اور موازنہ نہیں کیا جا سکتا ہے۔<ref>مصباح یزدی، آموزش عقاید، | برہان حکمت کے مطابق یہ خدا کی حکمت کے ساتھ سازگار نہیں ہے کہ انسانی حیات جو ہمیشہ رہنے کی صلاحیت رکھتی ہے، کو صرف اسی دنیوی زندگی تک محدود کرے؛ خدا نے انسان کو کمال کی انتہاء تک پہنچنے کے لئے خلق فرمایا ہے اور کمال کی انتہاء تک پہنچنا اس دنیا میں ممکن نہیں ہے؛ کیونکہ آخرت میں موجود کمالات کو دنیا میں موجود کمالات کے ساتھ اصلا مقایسہ اور موازنہ نہیں کیا جا سکتا ہے۔<ref>مصباح یزدی، آموزش عقاید، 1384ش، ص364.</ref> | ||
برہان عدالت میں کہا جاتا ہے کہ: چونکہ اس دنیا میں نہ نیکوکار اس کی نیکی کے مطابق مکمل جزا اور ثواب دیا جا سکتا ہے اور نہ گناہگار کو اس کے گناہ کے مقابلے میں صحیح سزا دی جا سکتی ہے، تو [[عدل (کلام)|خدا کی عدالت]] کا تقاضا ہے کہ کوئی ایسا عالم ہو جس میں ان دونوں کو صحیح معنوں میں جزا اور سزا دی جا سکے۔<ref>مصباح یزدی، آموزش عقاید، | برہان عدالت میں کہا جاتا ہے کہ: چونکہ اس دنیا میں نہ نیکوکار اس کی نیکی کے مطابق مکمل جزا اور ثواب دیا جا سکتا ہے اور نہ گناہگار کو اس کے گناہ کے مقابلے میں صحیح سزا دی جا سکتی ہے، تو [[عدل (کلام)|خدا کی عدالت]] کا تقاضا ہے کہ کوئی ایسا عالم ہو جس میں ان دونوں کو صحیح معنوں میں جزا اور سزا دی جا سکے۔<ref>مصباح یزدی، آموزش عقاید، 1384ش، ص365.</ref> | ||
==خصوصیات اور اس کا دنیا کے ساتھ فرق== | ==خصوصیات اور اس کا دنیا کے ساتھ فرق== | ||
[[شہید مطہری]] کے مطابق [[قرآن]] کی سینکڑوں [[آیات]] میں عالم آخرت سے مربوط موضوعات جیسے موت کے بعد کا عالم، [[قیامت]]، مردوں کے زندہ ہونے کی کیفیت، میزان، حساب، ضبط اعمال، [[بہشت]] و [[جہنم]] اور آخرت کی جاودانگی وغیره کے بارے میں بحث ہوئی ہے۔<ref>مطہری، مجموعہ آثار، | [[شہید مطہری]] کے مطابق [[قرآن]] کی سینکڑوں [[آیات]] میں عالم آخرت سے مربوط موضوعات جیسے موت کے بعد کا عالم، [[قیامت]]، مردوں کے زندہ ہونے کی کیفیت، میزان، حساب، ضبط اعمال، [[بہشت]] و [[جہنم]] اور آخرت کی جاودانگی وغیره کے بارے میں بحث ہوئی ہے۔<ref>مطہری، مجموعہ آثار، 1377ش/1418ق، ج2، ص501۔</ref> مسلم سکالرز قرآنی آیات کی روشنی میں آخرت کو اس دنیا سے بالکل مختلف ایک عالم قرار دیتے ہیں جس میں موجود نظام بھی اس دنیا میں موجود نظام سے مختلف ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: طباطبایی، المیزان، 1417ق، ج20، ص148؛ مصباح یزدی، آموزش عقاید، 1384ش، ص411۔</ref> | ||
آخرت میں انسانی خلقت کی ابتداء سے انتہاء تک خلق ہونے والے تمام انسان ایک ساتھ زندگی بسر کرتے ہیں۔<ref>مصباح یزدی، آموزش عقاید، | آخرت میں انسانی خلقت کی ابتداء سے انتہاء تک خلق ہونے والے تمام انسان ایک ساتھ زندگی بسر کرتے ہیں۔<ref>مصباح یزدی، آموزش عقاید، 1384ش، ص411۔</ref> آخرت میں انسان دو طرح کے ہیں یا مکمل سعادت سے ہمکنار ہیں اور وہ جو کچھ بھی چاہے ان کے لئے میسر ہیں یا مکمل بدبختی میں گرفتار ہیں جن کے لئے بدبختی اور ہلاکت سکے سوا کوئی چیز میسر نہیں ہے؛ حالانکہ اس دنیا میں موت اور حیات، بہرہمندی اور محرومیت، بدبختی اور سعادت، سختی و آسانی اور غم و شوشحالی دونوں میسر ہیں۔<ref>طباطبایی، المیزان، 1417ق، ج20، ص148۔</ref> | ||
[[قرآن]] اور [[حدیث|احادیث]] کی روشنی میں آخرت کی بعض دوسری خصوصیات درج ذیل ہیں: | [[قرآن]] اور [[حدیث|احادیث]] کی روشنی میں آخرت کی بعض دوسری خصوصیات درج ذیل ہیں: | ||
* '''جاودانگی''': قرآنی [[آیات]] کے مطابق آخرت پایان ناپذیر اور ابدی ہے۔ مثال کے طور پر [[سورہ ق]] کی آیت نمبر 34 میں آیا ہے کہ قیامت کے دن بہشتیوں کو بشارت دی جائے گی: "آج جاودانگی اور ہمیشگی کا دن ہے۔" اسی طرح [[غرر الحکم و درر الکلم (کتاب)|غررالحکم]] میں [[امام علی(ع)]] سے منقول ہے: "دنیا تمام ہونے والی اور آخرت ابدی ہے۔"<ref>آمدی، غررالحکم، | * '''جاودانگی''': قرآنی [[آیات]] کے مطابق آخرت پایان ناپذیر اور ابدی ہے۔ مثال کے طور پر [[سورہ ق]] کی آیت نمبر 34 میں آیا ہے کہ قیامت کے دن بہشتیوں کو بشارت دی جائے گی: "آج جاودانگی اور ہمیشگی کا دن ہے۔" اسی طرح [[غرر الحکم و درر الکلم (کتاب)|غررالحکم]] میں [[امام علی(ع)]] سے منقول ہے: "دنیا تمام ہونے والی اور آخرت ابدی ہے۔"<ref>آمدی، غررالحکم، 1366ش، ص134۔</ref> | ||
* ''' نیکوکاروں کا گناہگاروں سے جدائی''': قرآنی آیات کے مطابق آخرت میں نیکوکار اور گناہگار ایک دوسرے سے جدا ہونگے: "اور اے گناہگارو آج [بے گناہوں] سے جدا ہو جاؤ"؛<ref>سورہ یس، آیہ | * ''' نیکوکاروں کا گناہگاروں سے جدائی''': قرآنی آیات کے مطابق آخرت میں نیکوکار اور گناہگار ایک دوسرے سے جدا ہونگے: "اور اے گناہگارو آج [بے گناہوں] سے جدا ہو جاؤ"؛<ref>سورہ یس، آیہ 59۔</ref> "جس نے کفر اختیا کیا انہیں [[جہنم|دوزخ]] کی طرف دھکیل دیا جائے گا، تاکہ خدا پاک لوگوں کو ناپاک لوگوں سے جدا کرے۔"<ref>سورہ انفال، آیہ 36و37۔</ref> مؤمنین خوشی کے سات بہشت جائیں گے اور کافر غمگین جہنم میں داخل ہونگے:<ref>مصباح یزدی، آموزش عقاید، 1384ش، ص415۔</ref> "جو اپنے پروردگار سے خوف کھاتے ہیں فوج فوج بہشت کی طرف بھیجے جائیں گے"؛<ref>سورہ زمر، آیہ 73۔</ref> اور مجرموں کو تشنگى کی حالت میں دوزخ کی طرف لے جایا جائے گا۔"<ref>سورہ مریم، آیہ 86۔</ref> | ||
*'''اعمال کے آثار''': قرآن کی آیات کے مطابق انسان کو اس دنیا میں انجام دئے گئے اعمال کا ثمرہ آخرت میں دیا جائے گا: "اور اس کی کوششوں کا ثمرہ عنقریب دیکھا جائے گا۔ اس کے بعد اسے مکمل جزا دیا جائے گا"؛<ref>سورہ نجم، آیہ | *'''اعمال کے آثار''': قرآن کی آیات کے مطابق انسان کو اس دنیا میں انجام دئے گئے اعمال کا ثمرہ آخرت میں دیا جائے گا: "اور اس کی کوششوں کا ثمرہ عنقریب دیکھا جائے گا۔ اس کے بعد اسے مکمل جزا دیا جائے گا"؛<ref>سورہ نجم، آیہ 40و41۔</ref> "تو جس نے ذرہ برابر نیکی کی ہوگی وہ اس (کی جزا) دیکھ لے گا اور جس نے ذرہ برابر بدی کی ہوگی وہ بھی اس (کی سزا) کو دیکھ لے گا۔"<ref>سورہ زلزال، آیہ 7و8۔</ref> | ||
* '''شایستیگی کی بنیاد پر نعمات سے بہرہمند ہونا''': دنیا کے برخلاف آخرت میں ہر شخص کو اس کی شایستگی کی بنیاد پر نعمات سے بہرہمند کیا جائے گا۔ [[امام علیؑ]] سے منقول ایک حدیث میں آیا ہے کہ: "دنیا کے حالات اتفاقی ہے اور آخرت میں استحقاق کی بنیاد پر انسان کو بہرہ مند کیا جائے گا۔"<ref>آمدی، غررالحکم، | * '''شایستیگی کی بنیاد پر نعمات سے بہرہمند ہونا''': دنیا کے برخلاف آخرت میں ہر شخص کو اس کی شایستگی کی بنیاد پر نعمات سے بہرہمند کیا جائے گا۔ [[امام علیؑ]] سے منقول ایک حدیث میں آیا ہے کہ: "دنیا کے حالات اتفاقی ہے اور آخرت میں استحقاق کی بنیاد پر انسان کو بہرہ مند کیا جائے گا۔"<ref>آمدی، غررالحکم، 1366ش، ص148۔</ref> | ||
==محدودہ== | ==محدودہ== | ||
آخرت کے محدودے کی بارے میں اختلاف نظر پایا جاتا ہے: بعض اس بات کے معتقد ہیں کہ آخرت کا انسان کی موت اور [[عالم برزخ]] میں وارد ہونے کے بعد شروع ہوتا ہے؛ لیکن بعض عالم برزخ کو آخرت کا حصہ نہیں مانتے اور کہتے ہیں: آخرت کا آغاز عالم برزخ کے اختتام سے ہوتا ہے۔<ref> خراسانی، «آخرت»، | آخرت کے محدودے کی بارے میں اختلاف نظر پایا جاتا ہے: بعض اس بات کے معتقد ہیں کہ آخرت کا انسان کی موت اور [[عالم برزخ]] میں وارد ہونے کے بعد شروع ہوتا ہے؛ لیکن بعض عالم برزخ کو آخرت کا حصہ نہیں مانتے اور کہتے ہیں: آخرت کا آغاز عالم برزخ کے اختتام سے ہوتا ہے۔<ref> خراسانی، «آخرت»، ص98.</ref> اسی طرح [[کلام اسلامی|متکلمین]] اس بات کے معتقد ہیں کہ آخرت کا آغاز دنیوی زندگی کے اختتام سے ہوتا ہے؛ لیکن [[فلسفہ اسلامی|فلاسفہ]] اس بات کے قائل ہیں کہ آخرت ابھی بھی موجود ہے اور دنیا پر احاطہ کیا ہوا ہے۔ فلاسفہ جن آیات سے استناد کرتے ہیں ان میں سے ایک [[سوره توبہ]] کی آیت نمبر 49 ہے: "{{عربی|وَ إِنَّ جَهَنَّمَ لَمُحِيطَةُ بِالْكَفِرِين|ترجمہ=بلاشبہ جہنم کافروں کو گھیرے ہوئے ہے۔۔}}"<ref>خراسانی، «آخرت»، ص98و99.</ref> | ||
==آخرت کے بارے میں قرآن و احادیث میں سفارش== | ==آخرت کے بارے میں قرآن و احادیث میں سفارش== | ||
[[قرآن]] اور [[حدیث|احادیث]] میں آخرت کے بارے میں بہت زیادہ سفارش کی گئی ہے جن میں سے بعض درج ذیل ہیں: | [[قرآن]] اور [[حدیث|احادیث]] میں آخرت کے بارے میں بہت زیادہ سفارش کی گئی ہے جن میں سے بعض درج ذیل ہیں: | ||
* "اور دنیا کی زندگی نہیں ہے مگر کھیل تماشا اور بے شک آخرت والا گھر پرہیزگاروں کے لئے بہت اچھا ہے کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے۔؟!"<ref>سورہ انعام، آیہ | * "اور دنیا کی زندگی نہیں ہے مگر کھیل تماشا اور بے شک آخرت والا گھر پرہیزگاروں کے لئے بہت اچھا ہے کیا تم عقل سے کام نہیں لیتے۔؟!"<ref>سورہ انعام، آیہ 32.</ref> | ||
* "یہ آخرت کا گھر ہم ان لوگوں کیلئے قرار دیتے ہیں جو زمین میں تکبر و سرکشی اور فساد برپا کرنے کا ارادہ بھی نہیں کرتے اور (نیک) انجام تو پرہیزگاروں کے ہی لئے ہے۔"<ref>سورہ قصص، آیہ | * "یہ آخرت کا گھر ہم ان لوگوں کیلئے قرار دیتے ہیں جو زمین میں تکبر و سرکشی اور فساد برپا کرنے کا ارادہ بھی نہیں کرتے اور (نیک) انجام تو پرہیزگاروں کے ہی لئے ہے۔"<ref>سورہ قصص، آیہ 83.</ref> | ||
* "جو شخص آخرت کو زیادہ یاد کرتا ہے اس کے گناہ میں کمی آ جاتی ہے۔"<ref>آمدی، غررالحکم، | * "جو شخص آخرت کو زیادہ یاد کرتا ہے اس کے گناہ میں کمی آ جاتی ہے۔"<ref>آمدی، غررالحکم، 1366ش، 146.</ref> | ||
* "دنیا آخرت کی کھیتی ہے۔"<ref>ابنابیجمہور، عوالیاللیالی، | * "دنیا آخرت کی کھیتی ہے۔"<ref>ابنابیجمہور، عوالیاللیالی، 1405ق، ج1، ص267. </ref> | ||
* "جس شخص کی دن رات کا ہم و غم آخرت ہو، خدا اس کے دل میں بے نیازی ڈال دیتا ہے اور اس کے امور کو حل کر دیتا ہے اور یہ شخص اس دنیا رخصت نہیں ہوگا مگر یہ کہ دنیا سے اپنی روزی مکمل دریافت کر چکا ہوگا۔"<ref>ابنشعبہ حرانی، تحفالعقول، | * "جس شخص کی دن رات کا ہم و غم آخرت ہو، خدا اس کے دل میں بے نیازی ڈال دیتا ہے اور اس کے امور کو حل کر دیتا ہے اور یہ شخص اس دنیا رخصت نہیں ہوگا مگر یہ کہ دنیا سے اپنی روزی مکمل دریافت کر چکا ہوگا۔"<ref>ابنشعبہ حرانی، تحفالعقول، 1404ق/1363ش، ص48.</ref> | ||
==کتابیات== | ==کتابیات== | ||
سطر 74: | سطر 74: | ||
{{مآخذ}} | {{مآخذ}} | ||
* قرآن کریم۔ | * قرآن کریم۔ | ||
* ابنابیجمہور، محمد بن زینالدین، عوالی اللئالی العزیزیۃ فی الأحادیث الدینیۃ، تحقیق مجتبى عراقى، قم، دار سیدالشہدا للنشر، چاپ اول، | * ابنابیجمہور، محمد بن زینالدین، عوالی اللئالی العزیزیۃ فی الأحادیث الدینیۃ، تحقیق مجتبى عراقى، قم، دار سیدالشہدا للنشر، چاپ اول، 1405ق۔ | ||
* ابنشعبہ حرانی، حسن بن علی، تحفالعقول عن آلالرسول، تحقیق علىاکبر غفاری، قم، جامعہ مدرسین، چاپ دوم، | * ابنشعبہ حرانی، حسن بن علی، تحفالعقول عن آلالرسول، تحقیق علىاکبر غفاری، قم، جامعہ مدرسین، چاپ دوم، 1363ش/1404ق۔ | ||
* آمدی، عبدالواحد، تصنیف غررالحکم و دررالکلم، تحقیق مصطفی درایتی، قم، دفتر تبلیغات اسلامی، چاپ اول، | * آمدی، عبدالواحد، تصنیف غررالحکم و دررالکلم، تحقیق مصطفی درایتی، قم، دفتر تبلیغات اسلامی، چاپ اول، 1366ش۔ | ||
* خراسانی، علی، «آخرت»، دایرۃالمعارف قرآن کریم، | * خراسانی، علی، «آخرت»، دایرۃالمعارف قرآن کریم، ج1، قم، مؤسسہ بوستان کتاب، چاپ پنجم،بیتا۔ | ||
* شعرانی، ابوالحسن، نثر طوبی؛ لغتنامہ قران کریم، تحقیق سیدمحمدرضا غیاثی کرمانی، قم، بنیاد فرہنگی مہدی موعود، چاپ اول، | * شعرانی، ابوالحسن، نثر طوبی؛ لغتنامہ قران کریم، تحقیق سیدمحمدرضا غیاثی کرمانی، قم، بنیاد فرہنگی مہدی موعود، چاپ اول، 1389ش | ||
* طباطبایی، سید محمدحسین، المیزان فی تفسیر القرآن، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ پنجم، | * طباطبایی، سید محمدحسین، المیزان فی تفسیر القرآن، قم، دفتر انتشارات اسلامی، چاپ پنجم، 1417ق۔ | ||
* مجتہد شبستری، محمد، «آخرت»، دایرۃالمعارف بزرگ اسلامی، | * مجتہد شبستری، محمد، «آخرت»، دایرۃالمعارف بزرگ اسلامی، ج1، تہران، مرکز دایرۃالمعارف بزرگ اسلامی، چاپ دوم، 1374ش۔ | ||
* مصباح یزدی، محمدتقی، آموزش عقاید، تہران، امیرکبیر، چاپ ہجدہم، | * مصباح یزدی، محمدتقی، آموزش عقاید، تہران، امیرکبیر، چاپ ہجدہم، 1384ش۔ | ||
* مطہری، مرتضی، مجموعہ آثار، | * مطہری، مرتضی، مجموعہ آثار، ج2، تہران، انتشارات صدرا، چاپ ہفتم، 1377ش/1418ق۔ | ||
* مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، تہران، دار الکتب الاسلامیہ، چاپ اول، | * مکارم شیرازی، تفسیر نمونہ، تہران، دار الکتب الاسلامیہ، چاپ اول، 1374ش۔ | ||
{{خاتمہ}} | {{خاتمہ}} | ||
{{عالم غیب}} | {{عالم غیب}} | ||
سطر 103: | سطر 103: | ||
| جامعیت = <!--مفقود، موجود-->موجود | | جامعیت = <!--مفقود، موجود-->موجود | ||
| غیرمربوط مطلب= <!--موجود، مفقود-->مفقود | | غیرمربوط مطلب= <!--موجود، مفقود-->مفقود | ||
| خوب ٹھہرنے کی تاریخ=<!--{{subst:#time:xij xiF xiY}}--> | | خوب ٹھہرنے کی تاریخ=<!--{{subst:#time:xij xiF xiY}}-->20 نومبر 2019--> | ||
| منتخب ٹھہرنے کی تاریخ =<!--{{subst:#time:xij xiF xiY}}--> | | منتخب ٹھہرنے کی تاریخ =<!--{{subst:#time:xij xiF xiY}}-->20 نومبر 2019--> | ||
| وضاحت = }}</onlyinclude> | | وضاحت = }}</onlyinclude> | ||