مندرجات کا رخ کریں

"امام زین العابدین علیہ السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 120: سطر 120:
== فضائل و مناقب ==
== فضائل و مناقب ==
=== عبادت ===
=== عبادت ===
[[مالک بن انس]] سے مروی ہے کہ علی بن الحسین دن رات میں ایک ہزار رکعت نماز بجا لاتے تھے حتی کہ دنیا سے رخصت ہوئے چنانچہ آپ کو '''زین العابدین''' کہا جاتا ہے۔<ref>ذهبی، العِبَر، ج 1، ص 83.</ref> <br /> [[ابن عبد ربِہ|ابن عبد ربّہ]] لکھتا ہے: علی بن الحسین جب نماز کے لئے تیاری کرتے تو ایک لرزہ آپ کے وجود پر طاری ہوجاتا تھا۔ آپ سے سبب پوچھا گیا تو فرمایا: "وائے ہو تم پر! کیا تم جانتے ہو کہ میں اب کس ذات کے سامنے جاکر کھڑا ہونے والا ہوں! کس کے ساتھ راز و نیاز کرنے جارہا ہوں!؟"۔<ref> ابن عبد ربه، عقدالفرید، ج 3، ص 169؛ ذهبی،  سیر اعلام النبلاء، ج 4، ص 392.</ref> <br /> مالک بن انس سے مروی ہے: علی بن الحسین نے احرام باندھا اور <font color=blue>{{حدیث|'''لبیّكَ اللهمّ لبَيكَ'''}}</font> پڑھ لیا تو آپ پر غشی طاری ہوئی اور گھوڑے کی زین سے فرش زمین پر آ گرے۔<ref>ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ج 4، ص 392.</ref>
[[مالک بن انس]] سے مروی ہے کہ علی بن الحسین دن رات میں ایک ہزار رکعت نماز بجا لاتے تھے حتی کہ دنیا سے رخصت ہوئے چنانچہ آپ کو '''زین العابدین''' کہا جاتا ہے۔<ref>ذهبی، العِبَر، ج 1، ص 83.</ref> <br /> [[ابن عبد ربِہ|ابن عبد ربّہ]] لکھتا ہے: علی بن الحسین جب نماز کے لئے تیاری کرتے تو ایک لرزہ آپ کے وجود پر طاری ہوجاتا تھا۔ آپ سے سبب پوچھا گیا تو فرمایا: "وائے ہو تم پر! کیا تم جانتے ہو کہ میں اب کس ذات کے سامنے جاکر کھڑا ہونے والا ہوں! کس کے ساتھ راز و نیاز کرنے جارہا ہوں!؟"۔<ref> ابن عبد ربه، عقدالفرید، ج 3، ص 169؛ ذهبی،  سیر اعلام النبلاء، ج 4، ص 392.</ref> <br /> مالک بن انس سے مروی ہے: علی بن الحسین نے احرام باندھا اور {{حدیث|'''لبیّكَ اللهمّ لبَيكَ'''}} پڑھ لیا تو آپ پر غشی طاری ہوئی اور گھوڑے کی زین سے فرش زمین پر آ گرے۔<ref>ذہبی، سیر اعلام النبلاء، ج 4، ص 392.</ref>


=== غربا و مساکین کی سرپرستی ===
=== غربا و مساکین کی سرپرستی ===
confirmed، templateeditor
9,292

ترامیم