confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 24: | سطر 24: | ||
اس واقعہ کے بعد رسول اللہؐ نے [[حضرت ابراہیمؑ]] کو پہلا بت شکن اور حضرت علیؑ کو آخری بت شکن قرار دیا۔<ref> ابن شاذان، الفضائل، ۱۳۶۳ش، ص۹۷؛ مجلسی، بحارالأنوار، ۱۴۰۳ھ، ج۳۸، ص۸۵۔</ref> کچھ روایتوں میں حضرت علیؑ کو {{عربی|«کاسِر الاصنام»}} (بتوں کو توڑنے والا) کے عنوان سے یاد کیا گیا ہے۔<ref> ابن شاذان، الروضۃ، ۱۴۲۳ھ، ص۳۱۔</ref> اہل سنت عالم دین سبط ابن جوزی (متوفی 654ھ) اپنی کتاب [[تذکرة الخواص من الامة فی ذکر خصائص الائمة (کتاب)|تذکرة الخواص]] میں امام علی کا نام علی رکھنے کے بارے میں ایک قول نقل کرتے ہیں جس کے تحت امامؑ کی ماں نے ان کا جو نام رکھا تھا وہ حیدر تھا اور بت شکنی کے لئے دوش رسالت پر چڑھے تھے اس وجہ سے آپ کو «علی» (بلند مرتبہ) نام دیا گیا ہے اور ابن جوزی کا کہنا ہے امام علیؑ کی ماں نے پیدائش کے وقت آپ کا نام علی رکھا۔<ref> ابن جوزی، تذکرة الخواص، ۱۴۱۸ق، ص۱۵.</ref> | اس واقعہ کے بعد رسول اللہؐ نے [[حضرت ابراہیمؑ]] کو پہلا بت شکن اور حضرت علیؑ کو آخری بت شکن قرار دیا۔<ref> ابن شاذان، الفضائل، ۱۳۶۳ش، ص۹۷؛ مجلسی، بحارالأنوار، ۱۴۰۳ھ، ج۳۸، ص۸۵۔</ref> کچھ روایتوں میں حضرت علیؑ کو {{عربی|«کاسِر الاصنام»}} (بتوں کو توڑنے والا) کے عنوان سے یاد کیا گیا ہے۔<ref> ابن شاذان، الروضۃ، ۱۴۲۳ھ، ص۳۱۔</ref> اہل سنت عالم دین سبط ابن جوزی (متوفی 654ھ) اپنی کتاب [[تذکرة الخواص من الامة فی ذکر خصائص الائمة (کتاب)|تذکرة الخواص]] میں امام علی کا نام علی رکھنے کے بارے میں ایک قول نقل کرتے ہیں جس کے تحت امامؑ کی ماں نے ان کا جو نام رکھا تھا وہ حیدر تھا اور بت شکنی کے لئے دوش رسالت پر چڑھے تھے اس وجہ سے آپ کو «علی» (بلند مرتبہ) نام دیا گیا ہے اور ابن جوزی کا کہنا ہے امام علیؑ کی ماں نے پیدائش کے وقت آپ کا نام علی رکھا۔<ref> ابن جوزی، تذکرة الخواص، ۱۴۱۸ق، ص۱۵.</ref> | ||
=== چھ رکنی شورا میں بت شکنی کا تذکرہ=== | |||
حضرت علیؑ بت شکنی واقعہ پر فخر کرتے تھے<ref> ابن شہر آشوب، مناقب، ۱۳۷۹ھ، ج۲، ص۱۳۶؛ ابن شاذان، الفضائل، ۱۳۶۳ش، ص۸۵۔</ref> اور کہتے تھے: میں تھا جس نے مہر نبوت (دوش رسالت پر نبوت کا نشان) پر قدم رکھا۔<ref> ابن شہر آشوب، مناقب، ۱۳۷۹ھ، ج۲، ص۱۳۶۔</ref> خلیفہ دوم کے بعد خلیفہ معین کرنے کے لئے بنائی جانے والی [[چھ رکنی شورا]] میں آپ نے سب سے اقرار لیا کہ آپ کے سوا کوئی اس فضیلت کا حامل نہیں ہے۔<ref> طبرسی، الإحتجاج، ۱۴۰۳ھ، ج۱، ص۱۳۸؛ مجلسی، بحارالأنوار، ۱۴۰۳ھ، ج۳۱، ص۳۳۴، ۳۷۹؛ بحرانی، حلیۃ الأبرار، ۱۴۱۱ھ، ج۲، ص۳۲۹۔</ref> اسی طرح کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب آرزو کرتے تھے کہ کاش یہ فضیلت مجھے مل گئی ہوتی۔<ref> ابن شہرآشوب، مناقب، ۱۳۷۹ھ، ج۲، ص۱۳۶۔</ref> | |||
حضرت علیؑ بت شکنی واقعہ پر فخر کرتے تھے<ref> ابن شہر آشوب، مناقب، ۱۳۷۹ھ، ج۲، ص۱۳۶؛ ابن شاذان، الفضائل، ۱۳۶۳ش، ص۸۵۔</ref> اور کہتے تھے: میں تھا جس نے مہر نبوت پر قدم رکھا۔<ref> ابن شہر آشوب، مناقب، ۱۳۷۹ھ، ج۲، ص۱۳۶۔</ref> خلیفہ دوم کے بعد خلیفہ معین کرنے کے لئے بنائی جانے والی [[چھ رکنی شورا]] میں آپ نے سب سے اقرار لیا کہ آپ کے سوا کوئی اس فضیلت کا حامل نہیں ہے۔<ref> طبرسی، الإحتجاج، ۱۴۰۳ھ، ج۱، ص۱۳۸؛ مجلسی، بحارالأنوار، ۱۴۰۳ھ، ج۳۱، ص۳۳۴، ۳۷۹؛ بحرانی، حلیۃ الأبرار، ۱۴۱۱ھ، ج۲، ص۳۲۹۔</ref> اسی طرح کہتے ہیں کہ عمر بن خطاب آرزو کرتے تھے کہ کاش یہ فضیلت مجھے مل گئی ہوتی۔<ref> ابن شہرآشوب، مناقب، ۱۳۷۹ھ، ج۲، ص۱۳۶۔</ref> | |||
==واقعہ کا وقت اور تاریخ== | ==واقعہ کا وقت اور تاریخ== |