مندرجات کا رخ کریں

"ائمہ معصومین علیہم السلام" کے نسخوں کے درمیان فرق

سطر 144: سطر 144:


آپؑ 8 سال کی عمر میں [[امام رضا|اپنے والد بزرگوار]] کی شہادت کے بعد امر خدا اور اسلاف طاہرین کی وصیت کے مطابق، منصب [[امامت]] پر فائز ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۲۷۳؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۳۴۵.</ref> آپ کی کم عمری کی وجہ سے بعض شیعوں نے آپ کی امامت میں شک و تردید کی؛ بعض نے آپ کے بھائی [[عبدالله بن موسی بن جعفر|عبدالله بن موسی]] کو امام مانا اور بعض [[واقفیه]] سے ملحق ہوئے لیکن اکثریت نے امام کی امامت پر موجود نص اور علمی آزمایش کے سبب امام جواد کی امامت کو مان لیا۔<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعه، ۱۳۸۷ش، ص۴۷۲-۴۷۴.</ref> آپ کی 17 سالہ امامت<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۲۷۳؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۳۴۴.</ref> مأمون اور معتصم کی خلافت کے معاصر تھی۔<ref>طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۳۴۴.</ref>
آپؑ 8 سال کی عمر میں [[امام رضا|اپنے والد بزرگوار]] کی شہادت کے بعد امر خدا اور اسلاف طاہرین کی وصیت کے مطابق، منصب [[امامت]] پر فائز ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۲۷۳؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۳۴۵.</ref> آپ کی کم عمری کی وجہ سے بعض شیعوں نے آپ کی امامت میں شک و تردید کی؛ بعض نے آپ کے بھائی [[عبدالله بن موسی بن جعفر|عبدالله بن موسی]] کو امام مانا اور بعض [[واقفیه]] سے ملحق ہوئے لیکن اکثریت نے امام کی امامت پر موجود نص اور علمی آزمایش کے سبب امام جواد کی امامت کو مان لیا۔<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعه، ۱۳۸۷ش، ص۴۷۲-۴۷۴.</ref> آپ کی 17 سالہ امامت<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۲۷۳؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۳۴۴.</ref> مأمون اور معتصم کی خلافت کے معاصر تھی۔<ref>طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۳۴۴.</ref>


[[مأمون عباسی|مأمون]] نے امام اور آپ کے شیعوں پر کڑی نظر رکھنے کے لئے آپ کو 204ھ میں بغداد بلایا جو ان دنوں دارالخلافہ تھا۔ مامون نے اپنی بیٹی [[ام فضل دختر مأمون|ام الفضل]] سے امام کی شادی کرائی۔<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعه، ۱۳۸۷ش، ص۴۷۸.</ref> کچھ عرصہ بعد آپ مدینہ واپس لوٹے اور مأمون کے آخری دنوں تک مدینہ ہی میں رہے۔ مامون کی وفات کے بعد [[معتصم عباسی|معتصم]] نے زمام خلافت سنبھالی اور 220ھ میں [[امام جواد|امامؑ]] کو دوبارہ بغداد طلب کرکے زیر نگرانی رکھا اور آخرکار معتصم کی تشویق پر اپنی زوجہ [[ام فضل بنت مامون]] کے ہاتھوں مسموم اور شہید ہوئے۔<ref>طباطبایی، شیعه در اسلام، ۱۳۸۳ش، ص۲۲۵؛ جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعه، ۱۳۸۷ش، ص۴۸۰-۴۸۲.</ref>
[[مأمون عباسی|مأمون]] نے امام اور آپ کے شیعوں پر کڑی نظر رکھنے کے لئے آپ کو 204ھ میں بغداد بلایا جو ان دنوں دارالخلافہ تھا۔ مامون نے اپنی بیٹی [[ام فضل دختر مأمون|ام الفضل]] سے امام کی شادی کرائی۔<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعه، ۱۳۸۷ش، ص۴۷۸.</ref> کچھ عرصہ بعد آپ مدینہ واپس لوٹے اور مأمون کے آخری دنوں تک مدینہ ہی میں رہے۔ مامون کی وفات کے بعد [[معتصم عباسی|معتصم]] نے زمام خلافت سنبھالی اور 220ھ میں [[امام جواد|امامؑ]] کو دوبارہ بغداد طلب کرکے زیر نگرانی رکھا اور آخرکار معتصم کی تشویق پر اپنی زوجہ [[ام فضل بنت مامون]] کے ہاتھوں مسموم اور شہید ہوئے۔<ref>طباطبایی، شیعه در اسلام، ۱۳۸۳ش، ص۲۲۵؛ جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعه، ۱۳۸۷ش، ص۴۸۰-۴۸۲.</ref>
سطر 158: سطر 157:
امام ہادی نے دعا اور زیارت کے ذریعے شیعوں کی تربیت کی اور انہیں تعلیمات اسلامی سے روشناس کرایا۔<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعه، ۱۳۸۷ش، ص۵۲۲.</ref> شیعوں کی اہم زیارتوں میں سے [[زیارت جامعه کبیره]] امام ہادی سے نقل ہوئی ہے۔<ref>صدوق، من لایحضره الفقیه، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۶۰۹.</ref>
امام ہادی نے دعا اور زیارت کے ذریعے شیعوں کی تربیت کی اور انہیں تعلیمات اسلامی سے روشناس کرایا۔<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعه، ۱۳۸۷ش، ص۵۲۲.</ref> شیعوں کی اہم زیارتوں میں سے [[زیارت جامعه کبیره]] امام ہادی سے نقل ہوئی ہے۔<ref>صدوق، من لایحضره الفقیه، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۶۰۹.</ref>


===گیارہویں امام===
=== امام حسن عسکریؑ===
[[ملف:بازسازی حرم شریف.jpg|35٪|تصغیر|[[روضہ عسکریین|حرم عسکریین]] کی تعمیر نو]]
[[فائل:درهم نقره اولجایتو با نام دوازده امام شیعه(ع).jpg|تصغیر|چاندی کا درہم جس پر شیعہ ائمہ کا نام درج ہے۔]]
{{اصلی|امام حسن عسکری علیہ السلام}}
{{اصلی|امام حسن عسکری علیہ السلام}}
[[امام حسن عسکری علیہ السلام|امام حسن بن علی (عسکری)]] [[امام ہادی|دسویں امام]] کے فرزند ہیں جو سنہ 232 ہجری قمری میں پیدا ہوئے اور سنہ 260 ہجری قمری کو ([[شیعہ]] روایات کے مطابق) عباسی خلیفہ [[معتمد عباسی|معتمد]] کی سازش سے مسموم اور شہید ہوئے۔<ref>طباطبائی، وہی ماخذ، صص 227-228۔</ref>
حسن بن علیؑ جو [[امام حسن عسکری علیہ السلام|امام حسن عسکریؑ]] اور شیعوں کے گیارہویں امام ہیں۔ آپ [[امام ہادی|دسویں امام]] اور حدیثہ خاتون کے فرزند ہیں جو 232ھ کو مدینہ میں پیدا ہوئے<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۵۰۳؛ مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۳۱۳.</ref> اور 260ھ<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۵۰۳؛ مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۳۱۳ و۳۳۶؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۳۶۷.</ref> کو عباسی خلیفہ [[معتمد عباسی|معتمد]] کی سازش سے مسموم اور شہید ہوئے۔<ref>طباطبایی، شیعه در اسلام، ۱۳۸۳ش، ص۲۲۷-۲۲۸؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۳۶۷.</ref> سامرا میں اپنے گھر والد گرامی کے جوار میں مدفون ہوئے۔<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۵۰۳؛ مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۳۱۳و۳۳۶؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۳۶۷.</ref>


[[امام حسن عسکری علیہ السلام|گیارہویں امام]] اپنے [[امام ہادی|والد ماجد]] کی شہادت کے بعد بامر خدا اور گذشتہ معصوم پیشواؤں کے تعین کے نتیجے میں منصب [[امامت]] پر فائز ہوئے اور سات سال کے عرصے تک امام رہے۔ اس عرصے میں آپؑ کو عباسی خلافت کی ناقابل برداشت دباؤ اور نگرانی کے تحت نہایت [[تقیہ|تقیے]] کی حالت میں زندگی گذارنا پڑی اور آپ کی روش نہایت محتاطانہ تھی۔ آپؑ کے گھر کا دروازہ عوام ـ یہاں تک کہ [[شیعہ|شیعیان اہل بیت]] ـ کے لئے بند رہتا تھا اور صرف خواصّ [[شیعہ]] کو ملاقات کی اجازت دیتے تھے۔ بایں وجود آپ اکثر و بیشتر قید میں رہتے تھے اور اس قدر شدید دباؤ کا سبب یہ تھا کہ:
[[امام حسن عسکری علیہ السلام|گیارہویں امام]] اپنے [[امام ہادی|والد ماجد]] کی شہادت کے بعد بامر خدا اور گذشتہ معصوم پیشواؤں کے تعین کے نتیجے میں منصب [[امامت]] پر فائز ہوئے اور 6 سال کے عرصے تک امام رہے۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۳۱۳و۳۱۴؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۳۶۷.</ref> اس دوران معتز، مهتدی اور معتمد عباسی حاکم رہے۔<ref>طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۳۶۷.</ref>
* اولاً: ان زمانوں میں [[شیعہ]] کی آبادی اور قوت میں قابل قدر اضافہ ہوا تھا؛ اور سب کو معلوم ہوچکا تھا کہ "[[شیعہ]] وہ ہیں جو [[امامت]] کے قائل ہیں" ائمۂ شیعہ پہچانے گئے تھے اور معروف و مشہور تھے؛ اسی بنا پر عباسی خلافت نے پہلے سے کہیں زیادہ، ائمہؑ کی نگرانی شروع کررکھی تھی اور ہر ممکنہ روش کو بروئے کار لاکر اسرار آمیز سازشوں کے ذریعے انہیں محو و نابود کرنے کے درپے تھی۔ ثانیا
امام سامرا میں حکومت کے سخت نگرانی میں تھے اور کئی بار زندان چلے گئے۔<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعه، ۱۳۸۷ش، ص۵۳۸، ۵۳۹و۵۴۲.</ref> بعض کا کہنا ہے کہ سامرا میں طویل عرصہ رہنا ہی ایک قسم کا زندان اور خلیفہ کے قیدی تھے۔<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعه، ۱۳۸۷ش، ص۵۳۸و۵۴۲.</ref> اسی لئے امام تقیہ کی زندگی گزارتے تھے<ref>طباطبایی، شیعه در اسلام، ۱۳۸۳ش، ص۲۲۸.</ref> اور اپنے سے پہلے کے بعض امام کی طرح [[نظام وکالت]] کے ذریعے شیعوں سے رابطہ کرتے تھے۔<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعه، ۱۳۸۷ش، ص۵۴۷-۵۵۰.</ref>
* ثانیاً: عباسی خلافت جان چکی تھی کہ خواص [[شیعہ]] [[امام حسن عسکری علیہ السلام|گیارہویں امام]] کے لئے ایک فرزند کے قائل ہیں اور وہ جو [[حدیث|احادیث]] امامؑ اور آپؑ کے آباء و اجداد سے نقل کرتے ہیں ان کی رو سے آپؑ کے یہ فرزند وہی [[امام مہدی علیہ السلام|مہدی موعود(عج)]] ہیں جن کی خبر [[شیعہ]] اور [[سنی]] راویوں اور محدثین نے نقل کی ہے اور انہیں [[امام مہدی علیہ السلام|امام دوازدہم]] کہا جاتا ہے۔<ref>طباطبائی، وہی ماخذ، ص228۔</ref>


چنانچہ [[امام حسن عسکری علیہ السلام|گیارہویں امام]] پر گذشتہ ائمہؑ کی نسبت زیادہ سخت نگرانی کی جاتی تھی اور خلیفۂ وقت نے قطعی فیصلہ کیا تھا کہ داستان [[امامت]] کا خاتمہ کردے اور اس گھر کا درواز ہمیشہ کے لئے بند کردے۔ چنانچہ جبب [[معتمد عباسی]] کو معلوم ہوا کہ امامؑ بیمار ہیں تو اس نے ایک طبیب آپؑ کے پاس روانہ کیا اور اپنے معتمدین اور قضات (= قاضیوں) میں سے چند افراد کو حکم دیا کہ آپؑ کے گھر کی نگرانی کریں اور گھر کے اندرونی حالات پر نظر رکھیں، اور امامؑ کی شہادت کے بعد گھر کی تلاشی لیں۔ خلیفہ کے گماشتوں نے دائیوں کے توسط سے امامؑ کی کنیزوں کا معائنہ کروایا اور دو سال تک اس کے جاسوس [[امام حسن عسکری علیہ السلام|گیارہویں امام]] کا خلف ڈھونڈنے میں مصروف رہے حتی کہ مکمل طور پر مایوس اور ناامید ہوئے۔<ref>طباطبائی، وہی ماخذ، ص229۔</ref>


شہادت کے بعد [[امام حسن عسکری علیہ السلام|گیارہویں امام]] کو [[سامرا]] میں اپنے گھر کے اندر آپؑ کے والد بزرگوار [[امام ہادی|دسویں امام]] کے پہلو میں سپرد خاک کیا گیا۔<ref>طباطبائی، وہی ماخذ، ص229۔</ref>
عباسی خلافت کی طرف سے ناقابل برداشت دباؤ اور نگرانی کے اسباب میں شیعہ آبادی اور طاقت کا اضافہ ہونا اور خلفا کو شیعوں سے خائف ہونا کہا گیا ہے اور دوسری طرف کچھ شواہد ایسے بھی تھے جو  [[امام حسن عسکری علیہ السلام|گیارہویں امام]] کے لئے ایک فرزند ہونے کی خبر دیتے تھے جسے مہدی موعود سمجھتے تھے۔<ref>طباطبایی، شیعه در اسلام، ۱۳۸۳ش، ص۲۲۸و۲۲۹.</ref>


===بارہویں امام===
امام عسکری اور ان کے والد گرامی امام ہادیؑ سامرا (عسکر) میں رہنے کی وجہ سے [[عسکریین (لقب)|عسکریین]] سے مشہور ہیں۔<ref>جعفریان، حیات فکری و سیاسی امامان شیعه، ۱۳۸۷ش، ص۵۰۰و۵۳۶.</ref>
=== امام مہدی ===
[[ملف:جمکران1.jpg|thumbnail|35٪|مسجد جمکران [[قم]] کی پرانی تصویر]]
[[ملف:جمکران1.jpg|thumbnail|35٪|مسجد جمکران [[قم]] کی پرانی تصویر]]
[[ملف:مسجدجمکران3.jpg|thumbnail|35٪|مسجد جمکران قم کی نئی تصویر]]
[[ملف:مسجد-سهله.jpg|thumbnail|35٪|مسجد سہلہ۔عراق]]
{{اصلی|امام مہدی علیہ السلام}}
{{اصلی|امام مہدی علیہ السلام}}
[[امام مہدی علیہ السلام|حضرت مہدی موعود]] (جو امام عصر، صاحب الزمان [امام زمانہ] کے نام سے یاد کئے جاتے ہیں) سنہ 256 ہجری کو [[سامرا]] میں پیدا ہوئے اور سنہ 260 ہجری میں اپنے [[امام ہادی|والد ماجد]] کی شہادت تک [[امام ہادی|آپؑ]] کے زیر تربیت رہے اور لوگوں کی نظروں سے اوجھل رہتے تھے اور خواص [[شیعہ]] میں سے معدودے چند افراد کے سوا کسی کو آپ(عج) کی ملاقات کا شرف حاصل نہیں ہوتا تھا اور والد کی شہادت کے بعد آپ(عج) [[امامت]] کے منصب پر فائز ہوئے تو بامر خدا غائب ہوئے اور اپنے نُوّابِ خاص (= نائبین خاص) کے سوا کسی کے سامنے ظاہر نہیں ہوتے تھے سوائے خاص استثنائی حالات کے۔<ref>طباطبائی، وہی ماخذ، ص230۔</ref>
محمد بن حسن جو [[امام مہدی علیہ السلام|امام مہدی]] اور امام زمانہ سے مشہور ہیں۔ آپ شیعوں کے آخری اور بارہویں امام اور امام عسکری اور نرجس خاتون کے بیٹے ہیں جو 15 شعبان 255ھ کو سامرا میں پیدا ہوئے۔<ref>کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۵۱۴؛ مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۳۳۹؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۴۱۸.</ref>
 
====نوّاب خاص====
{{اصلی|نواب اربعہ}}
[[امام مہدی علیہ السلام|بارہویں امام]] نے کچھ عرصے تک [[عثمان بن سعید عَمری]] کو ـ جو آپ(عج) کے والد اور جد امجد کے اصحاب میں سے تھے اور ان کے معتمد اور امین تھے ـ نائب خاص قرار دیا اور ان کے توسط سے [[شیعہ|شیعیان اہل بیت]] کے سوالات کا جواب دیتے تھے۔ عثمان بن سعید کی وفات کے بعد ان کے بیٹے [[محمد بن عثمان عَمری]] امام(عج) کے نائب مقرر ہوئے جن کی وفات کے بعد یہ منصب [[حسین بن روح|ابو القاسم حسین بن روح نوبختی]] کو سونپ دیا گیا۔ حسین بن روح کی وفات کے بعد [[علی بن محمد سمری]] ناحیۂ مقدسۂ امام عصر(عج) کے نائب خاص تھے۔<ref>طباطبائی، وہی ماخذ، صص230-231۔</ref>


سنہ 329 ہجری میں [[علی بن محمد سمری]] کی وفات کو ابھی چند روز باقی تھے کہ ناحیۂ مقدسہ کی جانب سے ایک توقیع صادر ہوئی جس میں علی بن محمد سمری کو ہدایت کی گئی تھی کہ "تم آج سے چھ دن بعد دنیا سے رخصت ہوجاؤگے اور اس کے بعد نیابت خاصہ کا دروازہ بند ہوچکا ہے اور اب غیبت کبری واقع ہوگی اور اس دن تک جاری رہے گی جب خداوند متعال اذن ظہور دے گا۔
امام مہدی 5 سال کی عمر میں امامت پر فائز ہوئے۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۳۳۹؛ طبرسی، اعلام الوری، ۱۳۹۰ق، ص۴۱۸.</ref> [[حضرت محمد صلی الله علیه و آله|پیغمبر اکرمؐ]] اور تمام شیعہ ائمہ نے آپ کی امامت کی تصریح کی ہے۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۳۳۹و۳۴۰.</ref> آپ اپنے [[امام ہادی|والد ماجد]] کی شہادت تک [[امام ہادی|آپؑ]] لوگوں کی نظروں سے اوجھل رہتے تھے اور خواص [[شیعہ]] میں سے گنے چنے چند افراد کے سوا کسی کو آپ(عج) کی ملاقات کا شرف حاصل نہیں ہوتا تھا۔<ref>مفید، الارشاد، ۱۴۱۳ق، ج۲، ص۳۳۶.</ref> والد کی شہادت کے بعد آپ بامر خدا غائب ہوئے اور 70 سال تک [[غیبت صغرا|غیبت صغری]] میں رہے اور اس دوران اپنے [[نواب اربعہ|نُوّابِ خاص]] کے ذریعے شیعوں سے رابطے میں تھے؛ لیکن 329ھ میں [[غیبت کبرا|غیبت کبری]] کے ساتھ ہی آپ کا لوگوں سے رابطہ ختم  ہوگیا۔<ref> طباطبایی، شیعه در اسلام، ۱۳۸۳ش، ص۲۳۰و۲۳۱.</ref>


چنانچہ اس توقیع کے مطابق [[امام مہدی علیہ السلام|بارہویں امام]](عج) کی غیبت کے دو مرحلے ہیں:
شیعہ روایات کے مطابق امام مہدی کے غیبت کے دوران آپ کے ظہور کا انتظار کرنے کی تاکید ہوئی ہے اور انتظارِ فرج کو سب سے بہترین عمل قرار دیا گیا ہے۔<ref>ملاحظہ کریں: مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۵۲، ص۱۲۲-.</ref> احادیث کی رو سے شیعوں کا عقیدہ ہے<ref>ملاحظہ کریں: کلینی، الکافی، ۱۴۰۷ق، ج۱، ص۲۵، ح۲۱؛ مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۵۲، ص۳۳۶.</ref> کہ امام کے ظہور کے بعد معاشرہ عدل و انصاف سے پر ہوگا۔<ref>طباطبایی، شیعه در اسلام، ۱۳۸۳ش، ص۲۳۱و۲۳۲.</ref> بہت ساری روایات میں ظہور کی کچھ نشانیاں بیان ہوئی ہیں۔<ref>ملاحظہ کریں: مجلسی، بحار الانوار، ۱۴۰۳ق، ج۵۲، ص۱۸۱-۲۷۸.</ref>
# '''[[غیبت صغری]]''': جس کا آغاز سنہ 260 ہجری اور اختتام سنہ 329 ہجری کو ہوا اور یہ غیبت تقریبا 70 سال تک جاری رہی۔
# '''[[غیبت کبری]]''': جو سنہ 329 سے شروع ہوئی اور جب تک خدا چاہے گا جاری رہے گی۔ [[رسول اللہ]]ؐ [[شیعہ]] اور [[سنی]] کے ہاں متفق علیہ [[حدیث]] کے ضمن میں فرماتے ہیں:
:::اگر باقی نہ رہا ہو اس دنیا کی عمر سے مگر ایک دن، خداوند متعال اس دن کو طول دے گا یہاں تک کہ میرے فرزندوں میں سے '''[[امام مہدی علیہ السلام|مہدی]]''' ظہور کرے اور اس دنیا کو عدل و انصاف سے بھر دے جس طرح کہ یہ ظلم و جور سے بھر چکی ہوگی۔<ref>طباطبائی، وہی ماخذ، ص231۔</ref>


==آئمہؑ کے بارے میں اہل سنت کی کتابیں==
==آئمہؑ کے بارے میں اہل سنت کی کتابیں==
confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,901

ترامیم