confirmed، movedable، protected، منتظمین، templateeditor
8,869
ترامیم
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
Hakimi (تبادلۂ خیال | شراکتیں) |
||
سطر 59: | سطر 59: | ||
===یوسف کا جمال اور زلیخا اور آپ کا قصہ=== | ===یوسف کا جمال اور زلیخا اور آپ کا قصہ=== | ||
[[قصص القرآن]] کی کتابوں کے مطابق یوسف ایک خوبرو جوان تھے۔<ref>ملاحظہ کریں: جزایری، النور المبین فی قصص الانبیاء و المرسلین، ۱۴۲۳ق، ص۲۱۷؛ بلاغی، قصص قرآن، ۱۳۸۰ش، ص۹۸؛ صحفی، قصہ ہای قرآن، ۱۳۷۹ش، ص۱۱۴و۱۱۵.</ref> {{یادداشت|{{عربی|فقد كان يوسف عليهالسلام رجلا ...وكان ذا جمال بديع يدهش العقول ويسلب الألباب...، وكانت الملكة فتاة فائقة الجمال وكذلك تكون حرم الملوك والعظماء. المیزان، منشورات اسماعیلیان، ج۱۱، ص۱۲۶؛ ان دنوں یوسف ایک خوبرو جوان تھے اور ان کا جمال دیکھ کر دیکھنے والوں کے دل اور عقلیں مدہوش ہوجاتی تھیں۔۔۔ دوسری طرف مصر کی ملکہ بھی بہت خوبرو تھی کیونکہ سلاطین کی عادت یہی ہوتی تھی کہ دربار کے لئے کسی حسین عورت کو انتخاب کیا جائے۔ موسوی ہمدانی، ترجمہ تفسیر المیزان، ج۱۱، ص۱۷۰}} اسی لئے عزیز مصر کی بیوی [[زلیخا]] ان کی عاشق ہوگئی، لیکن یوسفؑ نے اپنے پر قابو کرتے ہوئے زلیخا کی درخواست کو رد کر دیا۔<ref> صحفی، قصہ ہای قرآن، ۱۳۷۹ش، ص۱۱۵و۱۱۶؛ نیز ملاحظہ کریں: سورہ یوسف، آیہ ۲۳.</ref> {{یادداشت| علامہ طباطبایی اپنی کتاب المیزان میں اس بات کی تاکید کرتے ہیں کہ سلاطین اور بادشاہوں کے گھر پر اپنی چاہت کے مطابق زندگی گزارنے کے وسائل فراہم ہوتے ہیں اور عزیز مصر کا گھر بھی یوسف کو گناہ میں آلودہ کرنے کے لئے ایسا ہی تھا۔ ولبيوت الملوك والأعزة أن تحتال لشتى مقاصدها و مآربها بأنواع الحيل و المكايد فإن عامة الأسباب و إن عزّت و امتنعت ميسّرة لها. طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۱ق، ج۱۱، ص۱۲۲. }} | [[قصص القرآن]] کی کتابوں کے مطابق یوسف ایک خوبرو جوان تھے۔<ref>ملاحظہ کریں: جزایری، النور المبین فی قصص الانبیاء و المرسلین، ۱۴۲۳ق، ص۲۱۷؛ بلاغی، قصص قرآن، ۱۳۸۰ش، ص۹۸؛ صحفی، قصہ ہای قرآن، ۱۳۷۹ش، ص۱۱۴و۱۱۵.</ref> {{یادداشت|{{عربی|فقد كان يوسف عليهالسلام رجلا ...وكان ذا جمال بديع يدهش العقول ويسلب الألباب...، وكانت الملكة فتاة فائقة الجمال وكذلك تكون حرم الملوك والعظماء}}. المیزان، منشورات اسماعیلیان، ج۱۱، ص۱۲۶؛ ان دنوں یوسف ایک خوبرو جوان تھے اور ان کا جمال دیکھ کر دیکھنے والوں کے دل اور عقلیں مدہوش ہوجاتی تھیں۔۔۔ دوسری طرف مصر کی ملکہ بھی بہت خوبرو تھی کیونکہ سلاطین کی عادت یہی ہوتی تھی کہ دربار کے لئے کسی حسین عورت کو انتخاب کیا جائے۔ موسوی ہمدانی، ترجمہ تفسیر المیزان، ج۱۱، ص۱۷۰}} اسی لئے عزیز مصر کی بیوی [[زلیخا]] ان کی عاشق ہوگئی، لیکن یوسفؑ نے اپنے پر قابو کرتے ہوئے زلیخا کی درخواست کو رد کر دیا۔<ref> صحفی، قصہ ہای قرآن، ۱۳۷۹ش، ص۱۱۵و۱۱۶؛ نیز ملاحظہ کریں: سورہ یوسف، آیہ ۲۳.</ref> {{یادداشت| علامہ طباطبایی اپنی کتاب المیزان میں اس بات کی تاکید کرتے ہیں کہ سلاطین اور بادشاہوں کے گھر پر اپنی چاہت کے مطابق زندگی گزارنے کے وسائل فراہم ہوتے ہیں اور عزیز مصر کا گھر بھی یوسف کو گناہ میں آلودہ کرنے کے لئے ایسا ہی تھا۔ ولبيوت الملوك والأعزة أن تحتال لشتى مقاصدها و مآربها بأنواع الحيل و المكايد فإن عامة الأسباب و إن عزّت و امتنعت ميسّرة لها. طباطبایی، المیزان، ۱۳۹۱ق، ج۱۱، ص۱۲۲. }} | ||
یہ بات شہر کے لوگوں تک پہنچی اور شہر کی خواتین میں سے ایک گروہ نے زلیخا کی مذمت کی۔ زلیخا نے ایک دعوت کا اہتمام کیا اور شہر کی عورتوں کو مدعو کیا۔ ان کو ایک چاقو اور میوہ تھما دیا۔ پھر یوسفؑ کو مجلس میں بلایا۔ جب آپؑ داخل ہوئے تو خواتین آپ کے حسن کے نظارہ میں اتنا محو ہو گئیں کہ میوہ کے جگہ اپنے ہاتھ کاٹ لئے۔<ref> صحفی، قصہ ہای قرآن، ۱۳۷۹ش، ص۱۱۷و۱۱۸؛ نیز ملاحظہ کریں: سورہ یوسف، آیہ ۳۰و۳۱.</ref> | یہ بات شہر کے لوگوں تک پہنچی اور شہر کی خواتین میں سے ایک گروہ نے زلیخا کی مذمت کی۔ زلیخا نے ایک دعوت کا اہتمام کیا اور شہر کی عورتوں کو مدعو کیا۔ ان کو ایک چاقو اور میوہ تھما دیا۔ پھر یوسفؑ کو مجلس میں بلایا۔ جب آپؑ داخل ہوئے تو خواتین آپ کے حسن کے نظارہ میں اتنا محو ہو گئیں کہ میوہ کے جگہ اپنے ہاتھ کاٹ لئے۔<ref> صحفی، قصہ ہای قرآن، ۱۳۷۹ش، ص۱۱۷و۱۱۸؛ نیز ملاحظہ کریں: سورہ یوسف، آیہ ۳۰و۳۱.</ref> | ||