مندرجات کا رخ کریں

"نہج البلاغہ" کے نسخوں کے درمیان فرق

کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
کوئی خلاصۂ ترمیم نہیں
سطر 12: سطر 12:
| ناشر            =مرکز افکار اسلامی
| ناشر            =مرکز افکار اسلامی
}}
}}
{{جعبہ نقل قول
{{جعبہ نقل قول
| عنوان = '''امیرالمؤمنینؑ''':
| عنوان = '''امیرالمؤمنینؑ''':
سطر 23: سطر 24:
| اندازه قلم =
| اندازه قلم =
}}
}}


{{جعبہ نقل قول
{{جعبہ نقل قول
سطر 36: سطر 38:
}}
}}


'''نہج البلاغہ'''، [[امیر المومنین امام علی علیہ السلام]] کے منتخب حکیمانہ خطبات، خطوط اور اقوال کا مجموعہ ہے۔ جسے چوتھی صدی ہجری کے اواخر میں [[سید رضی]] نے جمع و تدوین کیا ہے۔ ادبی فصاحت و بلاغت کی وجہ سے بعض علماء نے نہج البلاغہ کو اخ القرآن کا نام دیا ہے۔ ادبائے عرب نے اس کی فصاحت و بلاغت کا اعتراف کیا ہے۔ یہ کتاب خطبات، خطوط اور کلمات قصار کا مجموعہ ہے۔ امام (ع) نے بہت سے خطبوں میں عوام کو انجام احکام الہی اور ترک محرمات کی دعوت دی ہے اور بعض خطوط جو آپ نے اپنے گورنروں کو تحریر کئے ہیں، ان میں انہیں عوام کے حقوق کی رعایت تلقین کی ہے۔
'''نہج البلاغہ'''، [[امیر المومنین امام علی علیہ السلام]] کے منتخب حکیمانہ خطبات، خطوط اور اقوال کا مجموعہ ہے۔ جسے چوتھی صدی ہجری کے اواخر میں [[سید رضی]] نے جمع و تدوین کیا ہے۔ ادبی فصاحت و بلاغت کی وجہ سے بعض علماء نے نہج البلاغہ کو "اخ القرآن" کا نام دیا ہے۔ ادبائے عرب نے اس کی فصاحت و بلاغت کا اعتراف کیا ہے۔ یہ کتاب امام علیؑ کے بعض خطبات، خطوط اور کلمات قصار کا مجموعہ ہے۔ امام (ع) نے بہت سے خطبوں میں عوام کو انجام [[احکام شرعی|احکام الہی]] اور ترک [[حرام|محرمات]] کی دعوت دی ہے اور بعض خطوط جو آپ نے اپنے گورنروں کو تحریر کئے ہیں، ان میں انہیں عوام کے حقوق کی رعایت تلقین کی ہے۔


بعض نے حضرت علی (ع) سے اس کتاب کے انتساب میں شک کا اظہار کیا ہے۔ البتہ اس کے مقابلہ میں بہت سے [[شیعہ]] علماء اور بعض [[اہل سنت]] علماء جیسے [[ابن ابی الحدید معتزلی]] نے امیرالمومنین علی (ع) سے اس کی نسبت کو صحیح قرار دیا ہے اور ان کا ماننا ہے کہ سید رضی نے فقط اس کی جمع آوری کی ہے۔ بعض شیعہ علماء نے نہج البلاغہ کے اقوال و کلمات کے صحیح ہونے کو ثابت کرنے کے سلسلہ میں متعدد کتابیں لکھی ہیں۔ جس میں انہوں نے سند اور ثبوت پیش کئے ہیں۔
بعض نے حضرت علی (ع) سے اس کتاب کے انتساب میں شک کا اظہار کیا ہے۔ البتہ اس کے مقابلہ میں بہت سے [[شیعہ]] علماء اور بعض [[اہل سنت]] علماء جیسے [[ابن ابی الحدید معتزلی]] نے امیرالمومنین علی (ع) سے اس کی نسبت کو صحیح قرار دیا ہے اور ان کا ماننا ہے کہ سید رضی نے فقط اس کی جمع آوری کی ہے۔ بعض شیعہ علماء نے نہج البلاغہ کے اقوال و کلمات کے صحیح ہونے کو ثابت کرنے کے سلسلہ میں متعدد کتابیں لکھی ہیں۔ جس میں انہوں نے سند اور ثبوت پیش کئے ہیں۔


نہج البلاغہ کا ترجمہ 18 زبانوں میں ہو چکا ہے اور مختلف زبانوں میں اس کے ترجمے کی تعداد 100 سے زیادہ ہو چکی ہے۔ اس کی متعدد شرحیں اور تکملے بھی لکھی گئی ہیں۔ بعض نے ان کی تعداد 300 سے زیادہ ذکر کی ہیں۔
نہج البلاغہ کا ترجمہ اب تک دنیا کی 18 زبانوں میں ہو چکا ہے اور مختلف زبانوں میں اس کے ترجمے کی تعداد 100 سے زیادہ ہو چکی ہے۔ اس کی متعدد شرحیں اور تکملے بھی لکھے گئے ہیں۔ بعض نے ان کی تعداد 300 سے زیادہ ذکر کی ہیں۔


نہج البلاغہ عصر حاضر میں خاص طور پر [[انقلاب اسلامی]] کے بعد مورد توجہ قرار پائی اور اس کے بارے میں متعدد کتابیں، مقالات اور تھیسیز لکھی گئیں۔ بعض نے دعوی کیا ہے کہ دور معاصر میں نہج البلاغہ کا شمار ان کتابوں میں ہے جو [[شیعوں]] کے گھروں میں [[قرآن کریم]] کے ساتھ ہمیشہ پائی جاتی ہیں۔ اسی طرح سے گزشتہ برسوں میں نہج البلاغہ کے سلسلہ میں بہت سی کانفرنسیں اور سیمینار، مختلف اداروں و انجمنوں کی طرف سے منعقد کی گئی ہیں۔ ان سب کے علاوہ نہج البلاغہ کے عنوان سے ایک مضمون ایم اے کے نصاب تعلیم کے لئے تدوین کیا گیا ہے اور اس کتاب کے مفاہیم کی ترویج کے لئے بڑی تعداد میں مربی و معلم نہج البلاغہ تربیت کئے گئے ہیں۔
نہج البلاغہ عصر حاضر میں خاص طور پر [[انقلاب اسلامی]] کے بعد مورد توجہ قرار پائی اور اس کے بارے میں متعدد کتابیں، مقالات اور تھیسیز لکھی گئیں۔ بعض نے دعوی کیا ہے کہ دور معاصر میں نہج البلاغہ کا شمار ان کتابوں میں ہوتا ہے جو [[شیعوں]] کے گھروں میں [[قرآن کریم]] کے ساتھ ہمیشہ پائی جاتی ہیں۔ اسی طرح سے گزشتہ برسوں میں نہج البلاغہ کے سلسلہ میں بہت سی کانفرنسیں اور سیمینار، مختلف اداروں و انجمنوں کی طرف سے منعقد کی گئی ہیں۔ ان سب کے علاوہ نہج البلاغہ کے عنوان سے ایک مضمون ایم اے کے نصاب تعلیم کے لئے تدوین کیا گیا ہے اور اس کتاب کے مفاہیم کی ترویج کے لئے بڑی تعداد میں مربی و معلم نہج البلاغہ تربیت کئے گئے ہیں۔


==تاریخ، سبب تألیف اور وجہ تسمیہ==
==تاریخ، سبب تألیف اور وجہ تسمیہ==
*'''تاریخ تألیف'''
*'''تاریخ تألیف'''
[[آقا بزرگ تہرانی]] کے مطابق [[سید رضی]] نے [[سنہ 400 ہجری]] میں اس کی تالیف مکمل کی۔<ref> تہرانی، الذریعہ، ۱۳۹۸ق، ج۲۴، ص۴۱۳</ref>
[[آقا بزرگ تہرانی]] کے مطابق [[سید رضی]] نے [[سنہ 400 ہجری]] میں اس کی تالیف مکمل کی ہے۔<ref> تہرانی، الذریعہ، ۱۳۹۸ق، ج۲۴، ص۴۱۳</ref>


*'''سبب تألیف'''
*'''سبب تألیف'''
سطر 80: سطر 82:
| اندازه قلم =  
| اندازه قلم =  
}}
}}
=== خطبات ===
=== خطبات ===
نہج البلاغہ اسلامی ثقافت اور تعلیمات کا ایک ایسا اسلامی دائرۃ المعارف ہے جو خدا شناسی [[توحید]]، [[ملائکہ|ملائکہ کی دنیا]]، [[خلقت کائنات]]، [[انسانی فطرت]]، امتوں، نیکوکار اور ستمگر حکومتوں پر بحث کرتا ہے تاہم اصل نکتہ یہ کہ اس پورے کلام سے [[امام علی علیہ السلام|امیرالمؤمنین علیہ السلام]] کا مقصد طبیعیات، حیوانیات، فلسفی یا تاریخی نقاط کی تفہیم اور تدریس مقصود نہیں تھا۔<ref> شہیدی، مقدمہ نہج البلاغہ، ص: ی د۔</ref>
نہج البلاغہ اسلامی ثقافت اور تعلیمات کا ایک ایسا اسلامی دائرۃ المعارف ہے جو خدا شناسی [[توحید]]، [[ملائکہ|ملائکہ کی دنیا]]، [[خلقت کائنات]]، [[انسانی فطرت]]، امتوں، نیکوکار اور ستمگر حکومتوں پر بحث کرتا ہے تاہم اصل نکتہ یہ کہ اس پورے کلام سے [[امام علی علیہ السلام|امیرالمؤمنین علیہ السلام]] کا مقصد طبیعیات، حیوانیات، فلسفی یا تاریخی نقاط کی تفہیم اور تدریس مقصود نہیں تھا۔<ref> شہیدی، مقدمہ نہج البلاغہ، ص: ی د۔</ref>
سطر 109: سطر 112:
== تراجم ==
== تراجم ==
===اردو===
===اردو===
دیگر زبانوں کی طرح مختلف زمانوں میں نہج البلاغہ کے اردو زبان میں کئی ترجمے ہوئے۔ ان میں سے چند ایک کے نام ذکر کئے جاتے ہیں:
دیگر زبانوں کی طرح مختلف زمانوں میں نہج البلاغہ کے اردو زبان میں کئی ترجمے ہوئے۔ ہم یہاں پر اب تک اردو میں ہوئے ترجموں کا مختصر تعارف بیان کر تے ہیں:
 
ہم یہاں پر اب تک اردو میں ہوے ترجموں کا مختصر تعارف بیان کر تے ہیں:


====غیر موجود تراجم====
====غیر موجود تراجم====
سطر 223: سطر 224:


==  اسناد ==
==  اسناد ==
[[اہل سنت]] کے بعض علماء نے نہج البلاغہ کی سند میں شک و شبہہ کا اظہار کیا ہے۔ ابن خلکان (متوفٰی 681 ہجری) ان ہی علماء میں سے ہیں۔ ابن خلکان کا کہنا ہے:
[[اہل سنت]] کے بعض علماء نے نہج البلاغہ کی سند میں شک و شبہہ کا اظہار کیا ہے۔ ابن خلکان (متوفٰی 681 ہجری) ان ہی علماء میں سے ہیں۔ ابن خلکان کا کہنا ہے:
:::"لوگوں کے درمیان [[امام علی علیہ السلام|امام علی بن ابی طالب]] رضی اللہ عنہ کے اقوال و کلمات سے تالیف شدہ کتاب "نہج البلاغہ" کے بارے میں اختلاف واقع ہوا ہے کہ کیا اس کے مؤلف [[سید مرتضی علم الہدی|سید مرتضی]] ہیں یا ان کے بھائی [[سید رضی]]؟ اور ان لوگوں نے کہا ہے کہ یہ کلام [[امام علی علیہ السلام|علیؑ]] کا نہیں ہے؛ اور جس نے یہ کلام اکٹھا کیا ہے اس کے تخلیق کار بھی وہی ہیں! واللہ الاعلم"۔<ref> ابن خلکان، وفیات الأعیان وأنباء أبناء الزمان، ج3، ص313.</ref>
:::"لوگوں کے درمیان [[امام علی علیہ السلام|امام علی بن ابی طالب]] رضی اللہ عنہ کے اقوال و کلمات سے تالیف شدہ کتاب "نہج البلاغہ" کے بارے میں اختلاف واقع ہوا ہے کہ کیا اس کے مؤلف [[سید مرتضی علم الہدی|سید مرتضی]] ہیں یا ان کے بھائی [[سید رضی]]؟ اور ان لوگوں نے کہا ہے کہ یہ کلام [[امام علی علیہ السلام|علیؑ]] کا نہیں ہے؛ اور جس نے یہ کلام اکٹھا کیا ہے اس کے تخلیق کار بھی وہی ہیں! واللہ الاعلم"۔<ref> ابن خلکان، وفیات الأعیان وأنباء أبناء الزمان، ج3، ص313.</ref>
سطر 323: سطر 323:
*نہج البلاغہ، ترجمہ مفتی جعفر حسین۔[https://www.al-islam.org/urdu/khutbaat/]
*نہج البلاغہ، ترجمہ مفتی جعفر حسین۔[https://www.al-islam.org/urdu/khutbaat/]


==حوالہ جات==
== حوالہ جات ==
{{طومار}}
{{حوالہ جات}}
{{حوالہ جات}}
{{خاتمہ}}


== مآخذ ==
== مآخذ ==
{{طومار}}
{{مآخذ}}
{{ستون آ|2}}
*نہج البلاغہ، ترجمہ سید جعفر شہیدی، تہران: علمی و فرہنگی، 1377 ہجری شمسی۔
*نہج البلاغہ، ترجمہ سید جعفر شہیدی، تہران: علمی و فرہنگی، 1377 ہجری شمسی۔
*نہج البلاغۃ، ترجمہ عبد المحمد آیتی، بی‌جا: دفتر نشر فرہنگ اسلامی، 1377 ہجری شمسی۔ (کتب خانہ اہل بیتؑ برقی کتب خانے کی دوسری ایڈیشن میں موجودہ نسخہ)۔
*نہج البلاغۃ، ترجمہ عبد المحمد آیتی، بی‌جا: دفتر نشر فرہنگ اسلامی، 1377 ہجری شمسی۔ (کتب خانہ اہل بیتؑ برقی کتب خانے کی دوسری ایڈیشن میں موجودہ نسخہ)۔
*ابن أبی الحدید، شرح نہج البلاغۃ، ج1، تحقیق: محمد أبو الفضل إبراہیم، دار إحیاء الکتب العربیۃ - عیسی البابی الحلبی و شرکاہ، 1378 ہجری/1959 عیسوی۔
*ابن أبی الحدید، شرح نہج البلاغۃ، ج1، تحقیق: محمد أبو الفضل إبراہیم، دار إحیاء الکتب العربیۃ - عیسی البابی الحلبی و شرکاہ، 1378 ہجری/1959ء۔
*استادی، رضا، کتابنامہ نہج البلاغہ، تہران: بنیاد نہج البلاغہ، 1359 ہجری شمسی۔
*استادی، رضا، کتابنامہ نہج البلاغہ، تہران: بنیاد نہج البلاغہ، 1359 ہجری شمسی۔
*الحسینی الخطیب، السید عبد الزہراء، مصادر نہج البلاغۃ و أسانیدہ، ج1، بیروت: دار الزہراء، 1409 ہجری۔ 1988 عیسوی۔
*الحسینی الخطیب، السید عبد الزہراء، مصادر نہج البلاغۃ و أسانیدہ، ج1، بیروت: دار الزہراء، 1409 ہجری۔ 1988ء۔
*ابن خلکان، وفیات الأعیان وأنباء أبناء الزمان، ج3، تحقیق: إحسان عباس، لبنان: دار الثقافۃ، بی‌تا.
*ابن خلکان، وفیات الأعیان وأنباء أبناء الزمان، ج3، تحقیق: إحسان عباس، لبنان: دار الثقافۃ، بی‌تا.
*الذہبی، سیر أعلام النبلاء، ج17، تحقیق و تخریج وتعلیق: شعیب الأرنؤوط، محمد نعیم العرقسوسی، بیروت: مؤسسۃ الرسالۃ، 1406ہجری/1986عیسوی۔
*الذہبی، سیر أعلام النبلاء، ج17، تحقیق و تخریج وتعلیق: شعیب الأرنؤوط، محمد نعیم العرقسوسی، بیروت: مؤسسۃ الرسالۃ، 1406ہجری/1986ء۔
*شہیدی، سید جعفر، بہرہ ادبیات از سخنان امام علی علیہ السلام|علی علیہ‌السلام، در یادنامہ ‏کنگرہ ‏ہزارہ نہج‏ البلاغہ، بی‌جا: بنیاد نہج البلاغہ، 1360 ہجری شمسی۔
*شہیدی، سید جعفر، بہرہ ادبیات از سخنان امام علی علیہ السلام|علی علیہ‌السلام، در یادنامہ ‏کنگرہ ‏ہزارہ نہج‏ البلاغہ، بی‌جا: بنیاد نہج البلاغہ، 1360 ہجری شمسی۔
*شہیدی، سید جعفر، بہرہ ‏گیری ادبیات فارسی از نہج البلاغہ، در یادنامہ ‏دومین‏ کنگرہ ‏نہج ‏البلاغہ، تہران: وزارت ارشاد اسلامی و بنیاد نہج البلاغہ، 1363 ہجری شمسی۔
*شہیدی، سید جعفر، بہرہ ‏گیری ادبیات فارسی از نہج البلاغہ، در یادنامہ ‏دومین‏ کنگرہ ‏نہج ‏البلاغہ، تہران: وزارت ارشاد اسلامی و بنیاد نہج البلاغہ، 1363 ہجری شمسی۔
*الجاحظ، البیان والتبیین، مصر: المکتبۃ التجاریۃ الکبری لصاحبہا مصطفی محمد، 1345 ہجری۔/1926 ہجری۔ (کتب خانہ اہل بیتؑ برقی کتب خانے کی دوسری ایڈیشن میں موجودہ نسخہ)۔
*الجاحظ، البیان والتبیین، مصر: المکتبۃ التجاریۃ الکبری لصاحبہا مصطفی محمد، 1345 ہجری۔/1926 ء۔ (کتب خانہ اہل بیتؑ برقی کتب خانے کی دوسری ایڈیشن میں موجودہ نسخہ)۔
*عبدہ، محمد، شرح نہج البلاغۃ، تصحیح: محمد محیی الدین عبد الحمید، قاہرہ: مطبعۃ الاستقامہ‍. (دانشنامۂ علوی کے سافٹ ویئر دانشنامۂ علوی "منہج النور"، میں موجودہ نسخہ)۔
*عبدہ، محمد، شرح نہج البلاغۃ، تصحیح: محمد محیی الدین عبد الحمید، قاہرہ: مطبعۃ الاستقامہ‍. (دانشنامۂ علوی کے سافٹ ویئر دانشنامۂ علوی "منہج النور"، میں موجودہ نسخہ)۔
*محمدی، سید کاظم، دشتی، محمد، المعجم المفہرس لالفاظ نہج البلاغہ، قم: نشر امام علیؑ، 1369 ہجری شمسی۔
*محمدی، سید کاظم، دشتی، محمد، المعجم المفہرس لالفاظ نہج البلاغہ، قم: نشر امام علیؑ، 1369 ہجری شمسی۔
{{ستون خ}}
{{خاتمہ}}
{{خاتمہ}}
{{کتابیات امام علی}}
{{کتابیات امام علی}}
{{نہج البلاغہ}}
{{نہج البلاغہ}}
confirmed، movedable
5,562

ترامیم